سیاسی بحران کا شکار ہونے کےباوجود ملک کی معاشی ترقی کی رفتار سست نہیں ہوئی اور رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 6فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ اعدادوشمار نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں پیش کیے گئے جس کے مطابق گزشتہ مالی سال ملکی معیشت کا حجم36ہزار573 ارب روپے تھا جو رواں برس بڑھ کر38ہزار755ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں برس بدترین سیاسی بحران کے باوجود اور گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے بحث معاشی ترقی کی رفتا رمیں کمی نہیں آئی ہے بلکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے،مالی سال 2021 میں جی ڈی پی گروتھ کی شرح5اعشاریہ 74 فیصد تھی جو اس سال بڑھ کر 5اعشاریہ97 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
شعبہ خدمات میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ 19 فیصد، صنعتی شعبے میں 7اعشاریہ19 فیصد اور زرعی سیکٹر میں 4اعشاریہ 40 فیصد شرح ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کیے جانے والے ان اعدودشمار پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی معاشی پالیسیوں کے سبب مسلسل دوسرے سال معاشی ترقی کی شرح 6 فیصد پر ہے۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ رواں مالی سال 6فیصد کی معاشی ترقی پی ڈی ایم کے منہ پر تمانچہ ہے جو ہمیں نااہل اور سیلکٹڈ کہا کرتے تھے، کورونا بحران کے بعد ایسی کارکردگی شاندار ہے، عمران خان کی بہترین قیادت اور معاشی ٹیم کی کارکردگی کے بعد اب پی ڈی ایم کو ہماری پرفارمنس کا مقابلہ کرکے دکھانا ہوگا۔
سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ دوسرے مالی سال میں بھی تحریک انصاف کی مضبوط معاشی ترقی، تاہم حکومت میں نئے آنےو الے اس تسلسل کو توڑنےکیلئے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔
سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ ہم نے مسلسل دوسرے سال میں 6 فیصد کی معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرلیا، آپ اندازہ لگائیں کہ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی کے علاوہ کون ہے جو مسلسل دوسرے سال میں بھی بدقسمت ٹھہرا ہے؟اگر کسی کو یاد ہوتو نام ضرور لیں۔