زلفی بخاری نے لندن ہائی کورٹ میں براڈ کاسٹر اور عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا، وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ پر زلفی بخاری کےمقدمہ جیتنے کی خبر دی،
فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ برطانوی عدالت نے ریحام خان کو زلفی بخاری پر جھوٹےالزامات پر ہرجانے اور معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔ اس طرح کا قانونی نظام پاکستان میں لانے کی کوشش کو آزادی اظہار کے خلاف کہہ کر میڈیا مالکان مہم شروع کر دیتے ہیں، بہرحال ریحام کا جھوٹا ہونا ایک بار پھر ثابت ہوا دراصل وہ عادی جھوٹی ہے۔
وزیر اطلاعات کی جانب سے یہ خبر دیئے جانے کے بعد
#RehamKhanExposed کا ٹرینڈ سوشل میڈیا کے ٹاپ پر ہے۔ اس ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ ریحام کی یہ معافی نہ صرف ریحام بلکہ ان تمام ن لیگ نواز صحافیوں کے منہ پر طمانچہ ہے جنہوں نے یہ تمام جھوٹ بولے جس پر آج ریحام نے معافی مانگی۔
انہوں نے بھی کہا کہ فیک نیوز کے خلاف قانون سازی پر اسی وجہ سے یہ سب تلملا اٹھتے ہیں کہ ان کی دکانیں نہ بند ہو جائیں۔
صحافی اطہر کاظمی نے لکھا کہ جس جھوٹی خبر پر زلفی بخاری سے ریحام خان نے معافی مانگی ہے، اس حوالے سے پاکستان میں بھی متعدد صحافیوں نے دعوے کیے، پاکستان میں یہ موج ہے کہ یہاں جھوٹی خبر پر کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔ شرمندہ ہونے کے بجائے اب آپ ان کی دانشوریاں دیکھیے گا! میڈیا اتھارٹی کے قانون کی مخالفت اسی لیے کی گئی۔
انس حفیظ نے کہا کہ ریحام خان کو اردو اور انگریزی زبان میں یہ معافی نامہ شیئر کرنا پڑے گا اور کم ازکم 3 روز کیلئے اسے پن کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری صحیح کھیل گئے ہیں۔
اظہر مشوانی نے کہا کاش پاکستان کے قوانین بھی اتنے سخت ہوتے تو جیالا فیک نیوز ایسوسی ایشن کو روزانہ معافی مانگنی پڑتی اور روزانہ جرمانے ہوتے انہیں۔
تنویر خان نے کہا کہ تین دن تک ٹوئٹ کو پن کرنے کا مطلب ہے کہ جس نے عمران خان کو ستایا اس نے رکشہ ہی چلایا۔ شرم سے کہیں ڈوب مر جانا۔
ناشناس نامی صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ سوال: ریحام کے یوٹیوب چینل پہ سب سے زیادہ "ویوز" والی ویڈیو کون سی؟
جواب: جس میں ریحام برطانوی عدالت کے حکم پر جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے پر زلفی بخاری سے معافی مانگ رہی۔
جبران الیاس نے ریحام خان سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے اس جھوٹے پروپیگنڈے سے نہ صرف زلفی بخاری بلکہ انصافینز کو بھی دکھ پہنچایا ہے اس لیے انہیں ان سب سے اور اپنے فالوورز سے بھی معافی مانگنی چاہیے۔
اس صارف نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے قوانین پاس ہوں تاکہ ہمارے ملک کے اینکر بھی اس طرح کی جھوٹی خبروں پر معافیاں مانگتے نظر آئیں۔