ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہونے کی وجوہات سامنے آ گئی ہیں۔ جس کی اہم وجہ بیرونی قرضوں کی مد میں ہونے والی ادائیگیاں ہیں جو کہ حکومت کو ڈالرز کی شکل میں ادا کرنا ہوتی ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں 5 ارب 4 لاکھ ڈالر بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کیے ہیں۔ اتنی بڑی رقم کا ملکی ذخائر سے نکلنا زرمبادلہ کے تیزی سے گرنے کی ایک وجہ ہے۔
اس حوالے سے وزارت اقتصادی امور کا کہنا ہے کہ ادا کی گئی رقم میں سے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر اصل قرضے اور 84 کروڑ ڈالر سود کی مد میں دیے گئے ہیں۔
وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو ساڑھے 58 کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک کو ساڑھے 51 کروڑ اور عالمی بینک کو 46 کروڑ ایک لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔
یہی نہیں مزید ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی رقم سکوک بانڈز کی ادائیگیوں میں نکل گئی ہے جس کے باعث زرمبادلہ تشویشناک طریقے سے نیچے آ رہا ہے۔
خیال رہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور غیرملکی ادائیگیوں کے عدم توازن کی وجہ سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 5 روپےسے زائد کا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ڈالر کی قیمت 192 روپے پر پہنچ گئی ہے ۔
انٹربینک مارکیٹ میں بھی صورتحال تشویشناک ہے اور ڈالر کی قیمت 195 روپے تک پہنچ گئی ہے جسے ماہرین معاشیات نے تشویشناک قرار دیا ہے۔