سارہ قتل کیس:ایازامیر کے صاحبزادے سے متعلق مزید انکشافات

shah1h1h11.jpg

اسلام آباد میں بیدردی سے اپنی تیسری بیوی کو قتل کرنیوالے سینئر صحافی ایاز امیر کے صاحبزادے شاہ نواز اور مقتولہ بہو سارہ کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملزم شاہ نواز اور مقتولہ سارہ کا 18 جولائی کو چکوال میں نکاح ہوا تھا۔مقتولہ سارہ کے خاندان کو حال ہی میں اس کی شادی کا معلوم ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق ملزم شاہ نواز نے اے لیول میں مسلسل فیل ہونے کے بعد تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی، ملزم شاہ نواز کسی بھی قسم کا کاروبار یا نوکری نہیں کرتا تھا اور چکوال میں وراثتی دکانوں کے کرائے پر زندگی گزار رہا تھا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ نواز کی پہلی بیوی نے شادی کے چند دن بعد ہی علیحدگی اختیار کر لی تھی، ملزم کی دوسری بیوی بھی شادی کے 6 ماہ بعد اسے چھوڑ گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق ملزم شاہ نواز نشے کا عادی تھا اور انکی بیویاں اسکے روئیے سے تنگ تھیں جبکہ یہ دعویٰ بھی سامنے آرہا ہے کہ ملزم نے مقتولہ سارہ سے اپنی شادی کو چھپائے رکھا۔

مقتولہ سارہ اور شاہ نواز کی باضابطہ شادی اور رخصتی کی بات دونوں خاندانوں میں چل رہی تھی جبکہ ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مقتولہ سارا کو شادی سے قبل ملزم کی 2 شادیوں کا پتہ نہیں تھا۔

ذرائع کے مطابق ملزم نے پولیس کو بتایا کہ سارہ سے سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا تھا اور 3 ماہ پہلے شادی ہوئی، وہ میری تیسری بیوی تھی، پہلی بیوی کا نام بھی سارہ تھا۔

ملزم کا کہنا تھاکہ سارہ گزشتہ روز ہی دبئی سے اسلام آباد آئی تھی، مجھے شک تھا کہ اس کا کسی سے کوئی افیئر ہے، اس نے مجھے کسی سے افیئر نہ ہونے پر مطمئن کردیا تھا لیکن مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ وہ کسی ملک کی ایجنٹ اور مجھے مارنا چاہتی ہے

ملزم کے بیان کے مطابق گزشتہ رات کو بھی سارہ نے میرا گلا پکڑا، میں نے سارہ کو پیچھے دھکیلا، صبح ساڑھے 9 بجے سارہ میرے قریب آئی اور میری گردن پکڑ لی، مجھے یوں محسوس ہوا میری گردن ٹوٹ جائے گی اور میں مرجاؤں گا، میں نے اسے دھکا دیا جس سے وہ نیچے گر گئی۔

ملزم کا کہنا تھاکہ سارہ نے گرنے کے بعد اٹھ کر مجھ پر حملہ کردیا، قریب ہی میرا ورزش والا ڈم بلزپڑا تھا جو اس کے سر پر دے مارا، میرے وار کرنے پر کمرے میں خون جمع ہوگیا اور میں گھبرا گیا، میں نے خون صاف کرنے کیلئے سارہ کو باتھ ٹب میں ڈال دیا، باتھ ٹب میں ڈالنے کے بعد میں نے پانی کھول دیا تاکہ خون بہہ جائے۔

اسلام آباد کی عدالت نے سینئر صحافی ایاز امیر کو 1 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ایاز امیر نے دی۔

اس موقع پر ایاز امیر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ قتل کے واقعے کی میں نے خود پولیس کو اطلاع دی، ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کا پتہ تک میں نے دیا۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ہائی پروفائل کیس ہے، ملزم کے والد کو شاملِ تفتیش کرنا ہے جبکہ وکیلِ صفائی نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

ایاز امیر نے بتایا کہ قتل کے وقت میں اسلام آباد میں نہیں چکوال میں تھا، شاہ نواز امیر کا قتل میں کوئی دفاع نہیں بنتا، اگر شاہ نواز کو بچانے کی نیت ہوتی تو ایک ڈمبل چھپانا مشکل نہیں ہوتا۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
کیا عالیشان ملک ہے جہاں چودہ لوگوں کا قاتل وزیرِ داخلہ ہے اور ایک بےگناہ اس لیے قید میں ہے کہ اس کے لڑکے نے قتل کیا ہے۔
ہشکے وئی بُوٹاں والیو
 

Nebula

Minister (2k+ posts)
MaaShaAllah he call police. Such a great person ayaz Mir. May Allah give us that himat aameen. And follow Islam. AAMEEN
 

sad_far

Politcal Worker (100+ posts)
Ya Allah Tashkur, for now giving abundance of money that we cross limits and don't know what to do with the money. Those people who work hard all their lives and leave money for their lazy OLAD to enjoy. Mostly those kids (from hard working parents) turns out to be druggy and sharabi.
 

Azeeem

Citizen
ماشااللہ اے لیول میں مسلسل فیل ہونے والے پاکستان کے عظیم مفکر کو مارنے دشمن ملک سے ایجنٹ بھیجے جائیں گے۔ تصویر میں جو دھان پان سی لڑکی نظر آ رہی ہے وہ اس سانڈ کو کو گلا دبا کر مارے گی لیکن زہر سے نہیں ۔ اس نشئی سانڈ کو لتر پڑیں گے تب ہی یہ سچ بولے گا​