سانحہ مری کے وقت برف ہٹانیوالی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونیکاانکشاف

murree1121.jpg


سانحہ مری کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے انتظامی، آپریشنل افسران اور اسٹاف کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں، سانحہ مری میں ریسکیو 1122 کے فرنٹ لائن اہلکاروں کے بیانات قلبند کیے گئے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، سی پی او ساجد کیانی، چیف ٹریفک آفیسر تیمور خان، ٹریفک کے فیلڈ افسران، اسسٹنٹ کمشنر مری، این ایچ اے حکام اور موٹروے پولیس افسران کے بیانات بھی قلمبند کرلیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور تو اور گاڑیوں کو چلانے کیلئے متعین ڈرائیورز، عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا۔


ذرائع کاکہنا ہے کہ محکہ موسمیات نے شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی تھی، محکمہ جنگلات کے اہلکار تحقیقاتی کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سانحہ مری کے دوران ضلعی انتظامیہ نے مری کے داخلی راستوں سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھیجیں، تمام گاڑیاں مری کی جانب جارہی تھی جس سے مزید ہلاکتیں ہوسکتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کردی جائے گی، رپورٹ کی فائنڈنگ کے تحت ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
murree1121.jpg


سانحہ مری کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے انتظامی، آپریشنل افسران اور اسٹاف کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں، سانحہ مری میں ریسکیو 1122 کے فرنٹ لائن اہلکاروں کے بیانات قلبند کیے گئے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، سی پی او ساجد کیانی، چیف ٹریفک آفیسر تیمور خان، ٹریفک کے فیلڈ افسران، اسسٹنٹ کمشنر مری، این ایچ اے حکام اور موٹروے پولیس افسران کے بیانات بھی قلمبند کرلیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور تو اور گاڑیوں کو چلانے کیلئے متعین ڈرائیورز، عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا۔


ذرائع کاکہنا ہے کہ محکہ موسمیات نے شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی تھی، محکمہ جنگلات کے اہلکار تحقیقاتی کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سانحہ مری کے دوران ضلعی انتظامیہ نے مری کے داخلی راستوں سے تقریباً 50 ہزار گاڑیاں واپس بھیجیں، تمام گاڑیاں مری کی جانب جارہی تھی جس سے مزید ہلاکتیں ہوسکتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کردی جائے گی، رپورٹ کی فائنڈنگ کے تحت ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
زراع کا یہ بھی کہنا ہے کہ رپورٹ کی ایک کاپی بزدار کو بھیجنے کے ساتھ ساتھ
فواد چودھری کو بھی بھیجی جاےگی ….اگر بزدار کو رپورٹ کی سمجھ نہ ای تو….
اب اس میں کیا ?