سمجھ نہیں آتابارکونسلز کی ججزتقرری میں احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں؟

6.jpg

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر بار کونسل کی جانب سے احتجاج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سمجھ نہیں آتا بار کونسلز کی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے نئے عدالتی سال کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ججز تقرری کے معاملے پر ہمیشہ بار کونسلز کی رائے لی گئی، ججز تقرری کے معاملے پر بار کونسلز کے صدور کو متعدد بار دعوت دی، بار کونسلز کے صدور کی طرف سے بتایا گیا کہ وہ پشاور میں ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتی بار کونسلز کی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں، بار کونسلز اور وکلاء کے لیے اب بھی دروازے کھلے ہیں، بار کونسلز اور وکلاء ججز تقرری کے معاملے پر آ کر مجھ سے بات چیت کریں۔


گزشتہ سال عدالتوں کی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث مقدمات نمٹانے میں مشکلات کا سامنا رہا اور عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں بھی اضافہ ہوا، اس کے باوجود عدالتوں کا دروازہ عوام کے لیے کھلا رکھا گیا۔

جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ عدالتی سال کے آغاز پر 45 ہزار 644 زیر التواء مقدمات تھے،گزشتہ سال میں 20 ہزار 910 نئے مقدمات درج ہوئے جب کہ 12 ہزار 968 مقدمات نمٹائے گئے، نمٹائے جانے والے مقدمات میں 6 ہزار 797 سول پٹیشن، ایک ہزار 916 سول اپیلیں اور 469 نظر ثانی درخواستیں، 2 ہزار 625 کرمنل پٹیشنز، 681 کرمنل اپیلیں ،37 کرمنل نظر ثانی درخواستیں اور 100 اوریجنل کرمنل درخواستیں نمٹائی گئیں۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ ریفرنس کا مقصد گزشتہ سال کی کرکاردگی اور نئے سال کی منزل کا تعین کرنا ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آج سے قبل بینچ اور بار کے درمیان اتنی دوریاں کبھی نہ تھیں، اب وکیل ہڑتال کرتے ہیں اور عدالتوں کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، ہڑتال مزدوروں کا ہتھیار تھا جو ناانصافیوں کے خلاف استعمال ہوتا تھا، اب ہڑتال کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے نئے سال کے آغاز پر ججز کی تعداد مکمل نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز تقرری سمیت عدلیہ کے تمام مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت ہر وقت تیار ہے۔