سپریم کورٹ کا جج رہنے والا شخص خواتین کو ہراساں کرتا ہے، نور عالم خان

noor-alam11.jpg


چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نور عالم خان نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ کا جج رہنے والا شخص خواتین کو ہراساں کرتا ہے اور اگر کمیٹی میں طلب کیا جائے تو عدالت چلے جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کچھ ادارے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، پی اے سی رول 201کے تحت تمام اداروں کا مالی احتساب کرنے کا اختیار ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ سابق نیب چیئرمین کے خلاف ایک خاتون نے مجھے پبلک پٹیشن بھیجی، حکام نے وہ ویڈیو اور آڈیو کلپ دیکھنے کے بعد حکومت سے درخواست کی جس پر ہم نے ایکشن لیا۔

انہوں نے کہا کہ پی اے سی نے رولز کے تحت مجھے انصاف مانگنے والی خاتون کو بلانے کا اختیار دیا اور جب اس خاتون کو بلاکر سنا تو رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ آمنہ جنجوعہ نے ایک پشتون عورت کا واقعہ بتایا کہ جاوید اقبال جسے میں جسٹس اور صاحب نہیں کہوں گا، انھوں نے لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کے طور پر پشتون خاتون کو کہا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جاوید اقبال مجرم ہیں،میں نے انہیں بلایا تو وہ اسلام آباد ہائی کورٹ چلے گئے اور وہاں موقف اختیار کیا کہ ہم ان سے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مانگ سکتے۔

نور عالم خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اربوں روپے اکٹھے کیے ان کا حساب پوچھا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہمند و دیامر بھاشا ڈیم سے متعلق تمام حسابات دینے سے نیشنل بینک کو روک دیا ہے۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اس کی تحقیقات کرنا چاہتا ہوں،میں کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا، میں ماں، بہن اور بیٹیوں کے سرپر چادر ڈالوں گا، بے شک مجھے عدالت بلاکر نااہل قرار دے دیں لیکن میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

نور عالم نےمزید کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو پی اے سی کے احکامات کے باوجود انہیں ڈیمز کے لیے جمع فنڈز کی دستاویزات نہیں دی گئیں،شاید عدالت نے 1973 کے آئین کا آرٹیکل 66 نہیں پڑھا۔

نور عالم نے قومی اسمبلی میں دھواں دھاڑ تقریر میں کہا کہ کیا میرا یہ گناہ ہے کہ ایک افسر اگر اپنے اثاثہ جات دے سکتا ہے تو نیب کے افسران کیوں نہیں دے سکتے، نیب کے افسران اگر پہلے فوج میں تھے تو اس دورانیے کے اثاثے نہیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران جب سے سول افسران بنے ہیں تو اس کے بعد تو اپنے اثاثے وزارت قانون یا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں جمع کروائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ نیب اپنے افسران کے اثاثے اپنے پاس ہی جمع کرکے رکھ لے۔

نور عالم خان نے کہا کہ تمام منتخب ارکان پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی اور سرکاری ملازمین اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہیں، تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ کروانا لازمی ہوتا ہے، میں نے نیب حکام سے کہا کہ وہ اپنے اثاثے ظاہر کریں تو وہ برا مان گئے۔

نور عالم نے واضح کیا کہ یا احتساب کا نعرہ ختم کر دیں اور سب کو چوری ڈاکے کی اجازت دے دیں، کارساز کمپنیوں اور سگریٹ والوں پر ہاتھ ڈالتا ہوں تو سفارشیں آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس دس لاکھ کاروں پر اون لیا جاتا ہے،مجھے ایک لاکھ 68 لاکھ روپے بطور ایم این اے تنخواہ ملتی ہے سب حساب دینے کو تیار ہوں لیکن نیب اور سپریم کورٹ حساب دینے کو تیار نہیں، مجھے عدالت بلائیں اور چھ ماہ جیل بھیج دیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ وزیر قانون عدالتوں کو بتا دیں کہ آئین پارلیمنٹ کو کیا اختیار دیتا ہے،آپ اپنی حد تک رہیں اور آئین کی تشریح کریں، آئین ہم بنا سکتے ہیں،تمام جماعتوں کے سربراہان سے درخواست ہے کہ میرا مکمل احتساب کر لیں، عدالت میرا احتساب کرلے، سیاسی قائدین ملکر آئین کے دفاع کے لیے سامنے آئیں اور اسپیکر صاحب اس مسئلے پر رولنگ دیں،سر کٹوا دوں گا سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
noor-alam11.jpg


چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نور عالم خان نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ کا جج رہنے والا شخص خواتین کو ہراساں کرتا ہے اور اگر کمیٹی میں طلب کیا جائے تو عدالت چلے جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کچھ ادارے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، پی اے سی رول 201کے تحت تمام اداروں کا مالی احتساب کرنے کا اختیار ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ سابق نیب چیئرمین کے خلاف ایک خاتون نے مجھے پبلک پٹیشن بھیجی، حکام نے وہ ویڈیو اور آڈیو کلپ دیکھنے کے بعد حکومت سے درخواست کی جس پر ہم نے ایکشن لیا۔

انہوں نے کہا کہ پی اے سی نے رولز کے تحت مجھے انصاف مانگنے والی خاتون کو بلانے کا اختیار دیا اور جب اس خاتون کو بلاکر سنا تو رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ آمنہ جنجوعہ نے ایک پشتون عورت کا واقعہ بتایا کہ جاوید اقبال جسے میں جسٹس اور صاحب نہیں کہوں گا، انھوں نے لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کے طور پر پشتون خاتون کو کہا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جاوید اقبال مجرم ہیں،میں نے انہیں بلایا تو وہ اسلام آباد ہائی کورٹ چلے گئے اور وہاں موقف اختیار کیا کہ ہم ان سے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مانگ سکتے۔

نور عالم خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اربوں روپے اکٹھے کیے ان کا حساب پوچھا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہمند و دیامر بھاشا ڈیم سے متعلق تمام حسابات دینے سے نیشنل بینک کو روک دیا ہے۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اس کی تحقیقات کرنا چاہتا ہوں،میں کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا، میں ماں، بہن اور بیٹیوں کے سرپر چادر ڈالوں گا، بے شک مجھے عدالت بلاکر نااہل قرار دے دیں لیکن میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

نور عالم نےمزید کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو پی اے سی کے احکامات کے باوجود انہیں ڈیمز کے لیے جمع فنڈز کی دستاویزات نہیں دی گئیں،شاید عدالت نے 1973 کے آئین کا آرٹیکل 66 نہیں پڑھا۔

نور عالم نے قومی اسمبلی میں دھواں دھاڑ تقریر میں کہا کہ کیا میرا یہ گناہ ہے کہ ایک افسر اگر اپنے اثاثہ جات دے سکتا ہے تو نیب کے افسران کیوں نہیں دے سکتے، نیب کے افسران اگر پہلے فوج میں تھے تو اس دورانیے کے اثاثے نہیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران جب سے سول افسران بنے ہیں تو اس کے بعد تو اپنے اثاثے وزارت قانون یا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں جمع کروائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ نیب اپنے افسران کے اثاثے اپنے پاس ہی جمع کرکے رکھ لے۔

نور عالم خان نے کہا کہ تمام منتخب ارکان پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی اور سرکاری ملازمین اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہیں، تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ کروانا لازمی ہوتا ہے، میں نے نیب حکام سے کہا کہ وہ اپنے اثاثے ظاہر کریں تو وہ برا مان گئے۔

نور عالم نے واضح کیا کہ یا احتساب کا نعرہ ختم کر دیں اور سب کو چوری ڈاکے کی اجازت دے دیں، کارساز کمپنیوں اور سگریٹ والوں پر ہاتھ ڈالتا ہوں تو سفارشیں آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس دس لاکھ کاروں پر اون لیا جاتا ہے،مجھے ایک لاکھ 68 لاکھ روپے بطور ایم این اے تنخواہ ملتی ہے سب حساب دینے کو تیار ہوں لیکن نیب اور سپریم کورٹ حساب دینے کو تیار نہیں، مجھے عدالت بلائیں اور چھ ماہ جیل بھیج دیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ وزیر قانون عدالتوں کو بتا دیں کہ آئین پارلیمنٹ کو کیا اختیار دیتا ہے،آپ اپنی حد تک رہیں اور آئین کی تشریح کریں، آئین ہم بنا سکتے ہیں،تمام جماعتوں کے سربراہان سے درخواست ہے کہ میرا مکمل احتساب کر لیں، عدالت میرا احتساب کرلے، سیاسی قائدین ملکر آئین کے دفاع کے لیے سامنے آئیں اور اسپیکر صاحب اس مسئلے پر رولنگ دیں،سر کٹوا دوں گا سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

Zameer farosh scum working as puppet of PDM.