سابق جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت میں ملزم صحافی انصار عباسی نے عدالتی حکم نامے میں ترمیم کی درخواست میں جو موقف اپنایا وہ اینکر پرسن ارشد شریف نے بتا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے یہ حلف نامہ سچ اور جھوٹ میں تمیز کیے بغیر چھاپا۔
یاد رہے کہ انصار عباسی نے عدالت میں دائر متفرق درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ حکم نامے کا ایک پیراگراف حذف کیا جائے، انہوں نے درخواست میں لکھا کہ حکمنامے کے مطابق ہم سے پوچھا گیا کیا عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کیلئے غلط حقائق پر مبنی بیان حلفی رپورٹ کریں گے؟
حکمنامے کے مطابق ہم نے کہا مفاد عامہ میں ہم رپورٹ کریں گے۔ یہ پیراگراف کلر کی غلطی یا میری ناقص کمیونیکشن کا نتیجہ ہے، میں نے کبھی ایسا نہیں کہا نہ ہی کہوں گا، میں نے تو صرف بیان حلفی کا موجود ہونا رپورٹ کیا، سچا ہے یا جھوٹا یہ نہیں جانتا تھا۔
اس پر ارشد شریف نے کہا کہ انصار عباسی نے اعتراف کیا کہ ان کی اطلاعات دینے کی قابلیت محدود ہے، اور انہوں نے سچ اور جھوٹ میں فرق کیے بغیر یہ حلف ناما چھاپا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ کیا جھوٹ کا دفاع آزادی صحافت ہے؟
اینکر پرسن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر اثر انداز ہونے کیلئے صحافتی تنظیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے مگر معافی مانگ کر جیو۔