سیاست نامہ

Osama Altaf

MPA (400+ posts)

اسامہ الطاف ۔ جدہ
سیاست نامہ


پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کو برسراقتدار آئے ہوئے دو سال ہو گئے،لیکن جس طرح حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں اسی طرح ملک میں سیاسی استقرار لانے میں بھی نا کام ہیں۔جس میں سر فہرست حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جاری کشیدگی ہے۔انتخابات کے صرف تین دن بعد عمران خان نے حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ حکومت الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر ایکشن لے اور ذمہ داروں کو سزا دی جا ئےورنہ ہم سڑکوں پر آجاینگے، جواب میں حکومت ٹال مٹول کرتی رہی اور معاملہ کو اس غرض سے طول دینے لگی کے کچھ عرصہ بعد معاملہ ٹھنڈا ہوجائیگا اور حالات معمول پر آجائینگے۔عمران خان کی طرف سے تنبیہات اور حکومتی لا پرواہی کا یہ سلسلہ ایک سال تک چلتا رہا،11 مئی 2014 کو تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسہ کیا،جلسہ میں عمران خان نے وہیں الزامات و مطالبات کیے اورالیکشن رفورمزکا طریقہ کار واضح کیا،عمران خان نے اپنی احتجاجی سیاست کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید تین جلسے کیے اور رمضان میں یہ سلسلہ رکا۔دوسری طرف حکومت نے عمران خان کے مطالبات تو عمل نہیں کیا البتہ زخموں پر نمک چھڑک نے کے لیے نجم سیٹھی اور ارسلان افتخار جیسے متنازعہ شخصیات کو بڑے بڑ ے عہدوں سے نوازا۔

5 اگست کو عمران خان نے پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ وہ اسلا اباد میں دھرنا دینگے اور حکومت کے خاتمے تک واپس نہیں آئینگے،اس اعلان نے سب کو حیران کردیا اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی،لیکن حکومت اپنی روایتی انداز میں ٹس سے مس نہیں ہوئی۔14 اگست کا دن ایا،عمران خان نے عوام کی بڑی تعداد کے ہمراہ اسلام اباد کا رخ کیا،اسلام آباد میں پڑواؤں ڈالنے کے بعد حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات کا آغاز ہوا،حکومت نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی تجویز دی اس شرط پہ کہ دھرنا ختم کردیا جائے،معاملات چلتے رہيں نہ حکومت دھرنا ختم کرنے کی شرط سے پیچھے ہٹی نہ عمران خان استعفی کی۔تحریک انصاف نے شہر شہر اپنی مہم چلائی اور go nawaz go کا نعرہ پورے ملک میں پھیلا دیا، مختلف شہروں میں جلسوں کو دوران عمران خان استعفی کی ضد سے پیچھے ہٹ گئے،16 دسمبر کو سانحہ پشاور کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔

دھرنا ختم ہوئےے اب کئی ماہ گزر چکے ہیں،اور نجانے حکومت اب تک کیوں جوڈیشل کمیشن بنانے سے گھبرا رہی ہیں؟شاید نتیجے کے خطرہ سے،بہرحال صورتحال یہ کہ عمران خان ایک بار پھر ایک بڑی احتجاجی تحریک چلانے کے درپے ہیں جس کا اظہار انہوں نے لاہور پچھلے دنوں کیا،ان کو انتظار na-122صرف کے نتیجے کا ہے ،اب حکومت کو چاہیے کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدے اور بلا وجہ دیر نہ کرے کیونکہ عوام پہلے ہی حکومتی کارکردگی سے تنگ ہےاور جوڈیشل کمیشن کے قیام سے خود حکومت پر لگے داغ صاف ہوجائینگے ،ورنہ تومجبورا کہنا پڑیگا:
بڑا وزیر بنا پھرتا ہے

کہ جو گنتی سے ڈرتا ہے​
 
Last edited by a moderator:

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ہے اصلی سیاست نامہ

11015870_10206015627491061_1006926097311826128_n.jpg