سیاسی بحران اور عدالت عظمیٰ کا کردار : عامر عثمان عادل

sp-and-nt-political.jpg


عامر عثمان عادل

آج پورے ملک کی نظریں عدالت عظمی کی جانب لگی ہیں جہاں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کو مسترد کئے جانے پر سوموٹو کیس کی سماعت جاری ہے مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں

1۔ کیا عدالت نظریہ ضرورت کا شکار ہو جائے گی؟

2۔ کیا بیرونی مداخلت کے ثبوت ملنے پر قائل ہو کر کوئ مضبوط فیصلہ جاری کرے گی جو ملکی سلامتی اور خود مختاری پر کوئ سمجھوتہ نہ کرنے کی تحریک کو تقویت بھی دے اور آئندہ کے لئے اس کا راستہ ہمیشہ کے لئے روکنے کی خاطر ایک نظیر بن جائے

3۔ یا پھر ایک "ہومیو پیتھک " قسم کا فیصلہ جاری کر کے تمام فریقین کو راضی بھی کر دے اور سب کو اپنی اپنی عزت بچانے کا محفوظ راستہ بھی
یہ فیصلہ کیا ہو سکتا ہے ؟

ڈپٹی اسپیکر کو یہ رولنگ دینے کا اختیار نہ تھا یا پھر آئین کے آرٹیکل 5 کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا کیونکہ بیرونی مداخلت پر ابھی کوی تفتیش نہ کی گئی
لیکن عدالت کو احساس ہے کہ اگر اس رولنگ کو مسترد کیا گیا تو آئینی بحران اور سیاسی بحران کا خدشہ ہے اور ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا چونکہ قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے لہذا اب نیا الیکشن ہی اس بحران کا امکانی حل ہے

آئینی ماہرین کے نزدیک زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ عدالت قرار دے دے کہ اسمبلی میں ہونے والی کوئ کارروائ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی
ایک امکان اس بات کا بھی موجود ہے اگر عدالت اس نکتے پر قائل ہو جائے کہ

دھمکی آمیز خط کو سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا گیا جس میں اعلی عسکری قیادت کی موجودگی میں بیرونی مداخلت ثابت ہوا اور اعلامیہ جاری کر دیا گیا اور مزید یہ کہ تحریک عدم اعتماد کی ڈور بیرون ملک سے ہلائ گئی اور پاکستان میں کچھ لوگ دانستہ یا نادانستہ اس سازش کا حصہ بن گئے

مزید یہ کہ منحرف اراکین اسمبلی کے بیانات خریدوفروخت کی خبریں ویڈیوز یہ سب عدالت میں بحث کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو
اس کی روشنی میں عدالت

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو آئینی طور پر درست قرار دے دے

اور پھر اسی تناظر میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی برقرار رکھے لیکن بڑی پیش رفت یہ ہو کہ بیرونی مداخلت اور بغاوت کے الزامات پر ایک کمیشن مقرر کر دے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور وہ چہرے بے نقاب ہو جائیں جو اس سازش کا حصہ بنے

ایک امکان یہ بھی موجود ہے کہ عدالت عظمی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو تو درست قرار دے دے مگر اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو رد کر دے
بس چند گھنٹوں کی بات ہے

عدالت کا بھی امتحان ہے کہ وہ ملک کو اس آئینی و سیاسی بحران اور ھیجانی کیفیت سے کیسے نکالتی ہے ؟ ملکی سلامتی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کی خاطر ایک تاریخ ساز فیصلہ یا پھر نظریہ ضرورت کو زندہ کرتے ہوئے ایک ہومیو پیتھک فیصلہ دونوں صورتوں میں عدلیہ کی ساکھ داو پہ لگی ہے

بس تھوڑا سا انتظار
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Adalat simply kehay ke NA assembly m honey wali karwae Adalat ke ikhtiyar se bahir ha..Jo parties hamara interfere chahti hain wo Ayen mein amendment kar ke judiciary ko power dey k ham Parliament ki kisi abhi karwae m interfere kar sakay..Sab parties awam m jayain aur fresh mendate le kar koi bhi amendment karain..US ki interfere bhi Assembly mein voting k zaraya jaiz ya na jaiz ka faisla karay....very simple...
 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
History of the courts are bitches of the riches. Any wrong decision will it pave the way for bloody revolution or not.
 

IMIKasbati

Minister (2k+ posts)
Possible Decision:

1. SC will not go against Deputy Speaker's verdict and will ask for immediately setting up Caretaker government and General Elections.

2. Since Electoral Process amendments cannot be implemented quickly, hence the next General Elections should be conducted on old demarcations and old rules. Hence no EVM, no Overseas votes.

This way SC will avoid wrath of general public and will also give the corrupts the license for rigging in elections.

Since all the political parties will unite (due to US's influence) against IK, they will divide the pie and will make sure IK even does not get enough seats ho got in 2018 elections.

This will be the Evil's plan and Allah has His own plan.
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
One thing I can't digest..How come Bias..incompetent judges like Sadique..Qazi Essa move to higher courts??There are lots bias..incompetent judges sitting in SC..HC..This is ? mark on ours judicial system..
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
sp-and-nt-political.jpg


عامر عثمان عادل

آج پورے ملک کی نظریں عدالت عظمی کی جانب لگی ہیں جہاں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کو مسترد کئے جانے پر سوموٹو کیس کی سماعت جاری ہے مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں

1۔ کیا عدالت نظریہ ضرورت کا شکار ہو جائے گی؟

2۔ کیا بیرونی مداخلت کے ثبوت ملنے پر قائل ہو کر کوئ مضبوط فیصلہ جاری کرے گی جو ملکی سلامتی اور خود مختاری پر کوئ سمجھوتہ نہ کرنے کی تحریک کو تقویت بھی دے اور آئندہ کے لئے اس کا راستہ ہمیشہ کے لئے روکنے کی خاطر ایک نظیر بن جائے

3۔ یا پھر ایک "ہومیو پیتھک " قسم کا فیصلہ جاری کر کے تمام فریقین کو راضی بھی کر دے اور سب کو اپنی اپنی عزت بچانے کا محفوظ راستہ بھی
یہ فیصلہ کیا ہو سکتا ہے ؟

ڈپٹی اسپیکر کو یہ رولنگ دینے کا اختیار نہ تھا یا پھر آئین کے آرٹیکل 5 کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا کیونکہ بیرونی مداخلت پر ابھی کوی تفتیش نہ کی گئی
لیکن عدالت کو احساس ہے کہ اگر اس رولنگ کو مسترد کیا گیا تو آئینی بحران اور سیاسی بحران کا خدشہ ہے اور ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا چونکہ قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے لہذا اب نیا الیکشن ہی اس بحران کا امکانی حل ہے

آئینی ماہرین کے نزدیک زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ عدالت قرار دے دے کہ اسمبلی میں ہونے والی کوئ کارروائ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی
ایک امکان اس بات کا بھی موجود ہے اگر عدالت اس نکتے پر قائل ہو جائے کہ

دھمکی آمیز خط کو سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا گیا جس میں اعلی عسکری قیادت کی موجودگی میں بیرونی مداخلت ثابت ہوا اور اعلامیہ جاری کر دیا گیا اور مزید یہ کہ تحریک عدم اعتماد کی ڈور بیرون ملک سے ہلائ گئی اور پاکستان میں کچھ لوگ دانستہ یا نادانستہ اس سازش کا حصہ بن گئے

مزید یہ کہ منحرف اراکین اسمبلی کے بیانات خریدوفروخت کی خبریں ویڈیوز یہ سب عدالت میں بحث کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو
اس کی روشنی میں عدالت

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو آئینی طور پر درست قرار دے دے

اور پھر اسی تناظر میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی برقرار رکھے لیکن بڑی پیش رفت یہ ہو کہ بیرونی مداخلت اور بغاوت کے الزامات پر ایک کمیشن مقرر کر دے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور وہ چہرے بے نقاب ہو جائیں جو اس سازش کا حصہ بنے

ایک امکان یہ بھی موجود ہے کہ عدالت عظمی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو تو درست قرار دے دے مگر اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو رد کر دے
بس چند گھنٹوں کی بات ہے

عدالت کا بھی امتحان ہے کہ وہ ملک کو اس آئینی و سیاسی بحران اور ھیجانی کیفیت سے کیسے نکالتی ہے ؟ ملکی سلامتی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کی خاطر ایک تاریخ ساز فیصلہ یا پھر نظریہ ضرورت کو زندہ کرتے ہوئے ایک ہومیو پیتھک فیصلہ دونوں صورتوں میں عدلیہ کی ساکھ داو پہ لگی ہے

بس تھوڑا سا انتظار
First court is trying to create a state with-in state. This is parliament who decided whatever decided. How dare SC takes SUO-moto....that tells these judges should be trialed.
2nd they will linger this own...as much as they can.......
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
پہلے تو عدالت آئین میں ترمیم کروائے پھر مداخلت کرے ورنہ غیر آئینی ہوگا اور پھر آیندہ کوئ بھی ملک انڈیا اسرائیل ، امریکہ چند ملین ڈالر خرچ کے چند جج خرید کر اپنی مرضی کے فیصلے لے لیا کرے گا اور اسمبلی کے اختیارات اور خود مختاری اور آئینی کردار۔ وڑ جائے گا تہتر کے آئین کے تناظر میں