سینما،میوزیک کنسرٹ:سعودی معاشرہ ان تبدیلیوں کو قبول کرے گا؟ شاہزیب کے سوال

shah-zaib-on-saudi.jpg


سعودیہ میں تفریح کے مواقع میسر۔۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا مقاصد کیا؟

سعودی عرب میں فیشن شوز اور میوزک کنسرٹ، عالمی کھیلوں کے مقابلے، سینما تک کھل گئے، خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت بھی مل گئی ہے، اس پر جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے تبصرہ کیا اور کہا کہ سعودی عرب میں اب ایسی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ سعودی عرب کو دنیا کا سب سے بڑا قدامت پسند ملک تصور کیا جاتا ہے،اس طرح کی تبدیلیوں پر عرب ممالک کو تشویش ہے، سوالات اٹھ رہے ہیں۔


شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ کیا اس طرح کی پالیسیاں مسلم ممالک پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا سعودی معاشرہ ان تمام تر تبدیلیوں کو قبول کرے گا؟ ریاض میں گزشتہ دنوں بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو مدعو کیا گیا، انہوں نے شلپا سیٹی سمیت دیگر فنکارون کے ساتھ اپنے گانوں پر شاندار پرفارمنس دی،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بالی ووڈ اداکار کو مدعو کیا تھا،چھ دسمبر کو جسٹن بیبر نے بھی سعودیہ میں کنسرٹ کیا تھا،ریڈز انٹرنیشنل فلم فیسٹیول بھی جاری ہے،فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوئی،ریسلنگ کے مقابلے بھی ہوئے۔

شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ ان کی معیشت کا انحصار صرف تیل پر نہ ہو اس طرح کے ایونٹ کرکے معیشت بڑھانے چاہتے ہیں، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے چاہتے ہیں، جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کی متاثر ہوتی ساکھ کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے مزید بتایا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظمیوں نے جسٹن بیبر سمیت تمام فنکاروں پر اس طرح کے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے پر دباؤ ڈالا تھا،جبکہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے تبلیغی جماعت کو معاشرے کے خطرہ قرار دے کر پابندی لگادی تھی، جمعے کے خطبے میں اس پر بات کرنے کا بھی کہا گیا، سعودی ولی عہد اپنا اقتدار مضبوط کررہے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نےاس اہم موضوع پر مشرق وسطیٰ امور کے ماہر کامران بخاری سے گفتگو کی، کامران بخاری نے کہا کہ سعودی عرب کی طویل تاریخ ہے، سعودیہ کو قدامت پسند سمجھا جاتا ہے لیکن اب محمد بن سلمان کو پذیرائی مل رہی ہے، خاص کر خواتین کی بات کی جائے اور نوجوان نسل کی بات کی جائے تو وہ خوش ہیں۔

کامران بخاری نے کہا کہ محمد سلمان پھونک پھونک کرقدم رکھ رہے ہیں،سعودی عرب میں یہ سب نیا نیا ہے، دیکھنا ہے اس تبدیلی کو معاشرے میں کتنی جگہ ملے گی،سعودی ولی عہد کے ان اقدامات کے پیچھے مقاصد ہیں، وہ ابھی پینتیس سال کے ہیں ان کو پتا ہے انہیں کئی دہایوں تک حکومت کرنی ہے،اس لئے وہ تبدیلیاں لارہے ہیں۔

کامران بخاری نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جو سعودی عرب کی ساکھ خراب ہوئی محمد بن سلمان اس صورتحال کو بھی بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ساری نئی پالیسیاں عالمی دنیا میں سعودی عرب کی صورتحال کو بہتر بنانے میں معاونت کرسکتی ہیں، محمد بن سلمان دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں سعودی عرب میں بہت کچھ مثبت بھی ہے۔
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
تُو ماما لگتا ہے سعودی عرب کا۔۔ ڈرامے باز چکنے۔۔