بسم اللہ الرحمن الرحیم
شوال کے ان چھ روزوں کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔۔
یہ موقع بھی رمضان کی طرح سال میں ایک بار آتا ہے لہذا اس کو ضائع نہ کیا جائے کیوں کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔
اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے۔۔
عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه ، ان رسول ﷺ قال: من صام رمضان ، ثم اتبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر (رواه مسلم ، كتاب الصيام ، رقم الحديث1164 )
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی مانند ہے۔‘‘
فوائد : الحسنة بعشر امثالها (ایک نیکی کا اجر کم از کم دس گناہ ہے) کے مطابق ایک مہینے (رمضان) کے روزے دس مہینوں کے برابر ہیں, اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لیے جائیں جنہیں شش عید روزے کہا جاتا ہے تو یہ دو مہینے کے برابر ہوگئے یوں گویا پورے سال کے روزوں کا مستحق ہوگیا۔ دوسرے لفظوں میں اس نے پورے سال کے روزے رکھے اور جس کا یہ مستقل معمول ہوجائے تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری وہ اللہ کے ہاں ہمیشہ روزہ رکھنے والا شمار ہوگا ۔ اس اعتبار سے یہ شش عید روزے بڑی اہمیت رکھتے ہیں گو ان کی حیثیت نفلی روزوں ہی کی ہے ۔ یہ روزے متواتر رکھ لیے جائیں یا ناغہ کرکے ، دونوں طرح جائز ہیں ، تاہم شوال کے مہینے میں رکھنے ضروری ہیں۔ اسی طرح جن کے رمضان کے فرضی روزے بیماری یا سفر کی وجہ سے رہ گئے ہوں ، ان کیلئے ضروری ہے کہ پہلے وہ فرضی روزوں کی قضا دیں اور اس کے بعد شوال کے چھ نفلی روزے رکھیں۔
(ریاض الصالحین : جلد دوم ، مطبوع دارالسلام ریاض )