شکرپڑیاں میں غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوان گرفتار

15%D8%B3%DA%BE%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%BE%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DB%92%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%B1%D8%B1%D8%B3%D8%AA.jpg

14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔


تفصیلات کے مطابق 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیوز کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو شناخت کیا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1559586177044295682
سوشل میڈیا پر غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور انتظامیہ سے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1559236352864124929
خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کے ٹویٹر اکائونٹ سے واقعے پر ترجمان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لے لیا۔ واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔ ملزمان کی شناخت کے لئے ویڈیو نادرا کو بھجوائی جارہی ہے۔ ویڈیو میں تمام ملزمان کی شناخت کرکے گرفتار کیا جائے گا۔ کیس کو ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ خود سپروائز کریں گے۔یہ ایک افسوس ناک اور مجرمانہ فعل ہے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو اس کی بھرپور مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔

https://twitter.com/x/status/1559161533208346625
یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر دو غیر ملکی خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو غیرملکی خواتین کے اردگرد متعدد لوگ جمع ہیں اور باجے بجائے جارہے ہیں اور فقرے بھی کسے جا رہے ہیں۔

کچھ ایسے لوگوں کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں جو ان خواتین کو باحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہراساں کرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خواتین کو ہراساں کرنے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354، 509، 147 اور 149 کے تحت درج کیا گیا تھا، اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے متعدد دوسرے شہروں میں خواتین کو ہراساں کرنے ، ہلڑ بازی اور عوام کو تنگ کرنے پر قانونی کارروائی کی گئی تھی۔ 14 اگست کے موقعے پر پولیس نے اسلحے کی نمائش، ہلڑ بازی کرنے اور گاڑیوں کو زبردستی روکنے کے الزام میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا اور 64 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
 
Last edited by a moderator:

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
The damage is done.
Such a shame, these culprits should be punished in front of the those foreigners and the public.
 

Gujjar1

Minister (2k+ posts)
and they say India is the rape capital but dont realise that k idher bhi yahi haal hai, koi khatoon akeli baahir nahi ja sakti in khanzeero ki wajja se.

in ko ager aik daffa nishan e ibrat bana diya jaye to phir kisi jurrat nahi ho ger k khwateen ki taraf aankh utha ker bhi daikh lein.
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
and they say India is the rape capital but dont realise that k idher bhi yahi haal hai, koi khatoon akeli baahir nahi ja sakti in khanzeero ki wajja se.

in ko ager aik daffa nishan e ibrat bana diya jaye to phir kisi jurrat nahi ho ger k khwateen ki taraf aankh utha ker bhi daikh lein.

Jab tak society mayn basic changes nhi lai jayengi, jo marzi saza daylo, kuch nhi badlay ga. Munafqat bhari pari hayiss mulk mayn, shadi karna hi itna masla banaya howa hay, sex insan ki basic need hay, chalo agar girls aur boys ko azaad nhi kar saktay tou shadi hi krlenay do. lakn usmayn bhi shia sunni, caste, language etc etc daal diyen hayn. Jab tak society ko open nhi kiya jayega, tab tak child rapes, even dead bodies k sath bhi rape hoty rehayn gay
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
15%D8%B3%DA%BE%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%BE%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DB%92%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%B1%D8%B1%D8%B3%D8%AA.jpg

14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔


تفصیلات کے مطابق 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیوز کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو شناخت کیا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1559586177044295682
سوشل میڈیا پر غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور انتظامیہ سے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1559236352864124929
خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کے ٹویٹر اکائونٹ سے واقعے پر ترجمان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لے لیا۔ واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔ ملزمان کی شناخت کے لئے ویڈیو نادرا کو بھجوائی جارہی ہے۔ ویڈیو میں تمام ملزمان کی شناخت کرکے گرفتار کیا جائے گا۔ کیس کو ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ خود سپروائز کریں گے۔یہ ایک افسوس ناک اور مجرمانہ فعل ہے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو اس کی بھرپور مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔

https://twitter.com/x/status/1559161533208346625
یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر دو غیر ملکی خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو غیرملکی خواتین کے اردگرد متعدد لوگ جمع ہیں اور باجے بجائے جارہے ہیں اور فقرے بھی کسے جا رہے ہیں۔

کچھ ایسے لوگوں کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں جو ان خواتین کو باحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہراساں کرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خواتین کو ہراساں کرنے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354، 509، 147 اور 149 کے تحت درج کیا گیا تھا، اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے متعدد دوسرے شہروں میں خواتین کو ہراساں کرنے ، ہلڑ بازی اور عوام کو تنگ کرنے پر قانونی کارروائی کی گئی تھی۔ 14 اگست کے موقعے پر پولیس نے اسلحے کی نمائش، ہلڑ بازی کرنے اور گاڑیوں کو زبردستی روکنے کے الزام میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا اور 64 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
aaj tuk ye samjh nahi aiyee ke police kion criminal ke saath tasweer mein kharee hutii hey...es se ya zaher hota hey ke POLICE ye prove kernaa chahtee hey ke hum bhi criminal hein....ye REWAAJ sirf Pakistan mein hey...wernaa duniya mein police officer ku safety ke leye kabhi picture mein nahi laiyaa jataa...
 

Muhammad*Ali

Politcal Worker (100+ posts)
and they say India is the rape capital but dont realise that k idher bhi yahi haal hai, koi khatoon akeli baahir nahi ja sakti in khanzeero ki wajja se.

in ko ager aik daffa nishan e ibrat bana diya jaye to phir kisi jurrat nahi ho ger k khwateen ki taraf aankh utha ker bhi daikh lein.
india is still the rape capital. although these bastards must be punished.