14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر غیرملکی خواتین سیاحوں کو ہراساں کرنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیوز کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو شناخت کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور انتظامیہ سے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کے ٹویٹر اکائونٹ سے واقعے پر ترجمان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لے لیا۔ واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔ ملزمان کی شناخت کے لئے ویڈیو نادرا کو بھجوائی جارہی ہے۔ ویڈیو میں تمام ملزمان کی شناخت کرکے گرفتار کیا جائے گا۔ کیس کو ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ خود سپروائز کریں گے۔یہ ایک افسوس ناک اور مجرمانہ فعل ہے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو اس کی بھرپور مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شکرپڑیاں میں واقع پاکستان مونومنٹ پر 14 اگست کو پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر دو غیر ملکی خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو غیرملکی خواتین کے اردگرد متعدد لوگ جمع ہیں اور باجے بجائے جارہے ہیں اور فقرے بھی کسے جا رہے ہیں۔
کچھ ایسے لوگوں کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں جو ان خواتین کو باحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہراساں کرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خواتین کو ہراساں کرنے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 354، 509، 147 اور 149 کے تحت درج کیا گیا تھا، اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے متعدد دوسرے شہروں میں خواتین کو ہراساں کرنے ، ہلڑ بازی اور عوام کو تنگ کرنے پر قانونی کارروائی کی گئی تھی۔ 14 اگست کے موقعے پر پولیس نے اسلحے کی نمائش، ہلڑ بازی کرنے اور گاڑیوں کو زبردستی روکنے کے الزام میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا اور 64 مقدمات درج کیے گئے تھے۔