شکنتلا دیوی کو غصہ کیوں آتا ہے؟

سائنسدان

Senator (1k+ posts)
فلم کے آغاز میں فلم کے مین ولن کی بیٹی ایک کرسی پر رو رہی ہوتی ہے۔ ولن بلراج ٹھاکر غصے میں کھڑا ہوتا ہے، اسکی آنکھوں میں خون اترا ہوتا ہے، وہ غصے سے چیخ چیخ کرکہہ رہاہوتا ہے کہ راجہ نے میری بیٹی کو رلادیا ہے ۔ میں اسکے برباد کردوں گا ۔۔ تہس نہس کردوں گا۔۔ پیچھے بیٹھی ولن کی بیٹی اور زور زور سے رونا شروع کردیتی ہے جس پر ولن کہتا ہے کہ بیٹی میں اسے نہیں چھوڑوں گا جس کی وجہ سے تیری آنکھوں میں آنسو آئے۔

اتنے میں ایک شخص کہتا ہے کہ سرکار ! انہوں نے ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ووٹ لئے ہیں، ہمیں دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے جس پر بلراج ٹھاکر کی بیٹی چابکدستی سے اٹھتی ہے اور ایک خنجر لیکر اس شخص کے پیٹ میں گھسا دیتی ہے جس سے وہ شخص درد سے تڑپ کر نیچے گرجاتا ہے۔ اسکی لاش کی طرف اشارہ کرکے شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ ہماری پارٹی میں ایسے لوگوں کی کوئی جگہ ہے جو ہمارے دشمن کی سائیڈ لیتے ہیں ۔ اسکے بعد ولن کی بیٹی شکونتلا دیوی پوچھتی ہے کہ کوئی اور بھی ہےجس نے یہ خنجر کھانا ہے؟

studio-green-to-release-anushkas-bhagmati-in-tamil-photos-pictures-stills.jpg


اس پر باقی کھڑے لوگ ڈر جاتے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ شکونتلا دیوی نعروں کا جواب میں خون آلود خنجرلہرا لہرا کر جواب دیتی ہے۔


سٹوری کا بیک گراؤنڈ

راجہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اس میں کچھ کرنے کی لگن ہوتی ہے، اپنے کیرئیر کا آغاز وہ ایک اتھلیٹ کی حیثیت سے شروع کرتا ہے اور دنیا بھر میں نام کماتا ہے۔ بعد ازاں ریٹائرمنٹ کے بعد "سماج سیوک" کرنا شروع کردیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد سیاست میں بھی قدم رکھ دیتا ہے۔ سیاست میں اسکا پالا بلراج ٹھاکر سے پڑتا ہے جو ایک جماعت کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلراج ٹھاکر اپنے خاص آدمیوں سے اسکی پرانی ہسٹری تلاش کرکے ، سیکنڈلز تلاش کرکے اخباروں میں چھپوادیتا ہے، اسکی بیوی کو ملک دشمن کی ایجنٹ قرار دیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راجہ سیاست میں پِٹ جاتا ہے اور ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپاتا جبکہ بلراج ٹھاکر دو تہائی اکثریت سے جیت جاتا ہے۔ بلراج ٹھاکر حکومت میں آجاتا ہے اور جو اسکا دل کرتا ہے کرجاتا ہے، کسی جج کو ہٹانا ہوتو اسے ہٹادیتا ہے، کسی سپہ سالا کو ہٹانا ہو تو اسے فارغ کردیتا ہے۔ اور راجہ کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اسکے خلاف کیسز بناکر اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔لیکن کچھ عرصہ بعد بلراج ٹھاکر کا پالا اپنے سپہ سالار سے پڑجاتا ہے۔ سپہ سالار اسکی حکومت گرا کر خود براجمان ہوجاتا ہے

اسکے بعد بلراج ٹھاکر اور اسکا خاندان جیل چلاجاتا ہے ۔ بلراج ٹھاکر سپہ سالار کے سامنے گڑگڑاتا ہے کہ مجھے معاف کردو، وہ پیر پکڑتا ہے جس پر سپہ سالار کو ترس آجاتا ہے اور اسے باہر بھیج دیتا ہے۔ بلراج ٹھاکر وہاں مزے سے رہتا ہے، عیاشی کرتا ہے اور سپہ سالار کئی سال تک پاکستان میں حکومت کرتا ہے۔

اسکے بعد سپہ سالار اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہوجاتا ہے، بلراج ٹھاکر کو خبر ملتی ہے تو وہ مالتی دیوی جو بلراج ٹھاکر کے مقابلے میں الیکشن لڑتی رہے اور دو بار ریاست کی وزیراعظم بنتی ہے اور بلراج ٹھاکر کے انتقام سے تنگ آکر باہر چلی جاتی ہے اسے رابطہ کرتا ہے اور پاکستان آنے کے پرتولتا ہے اور پاکستان آجاتا ہے۔ پاکستان آنے کے بعد الیکشن سے کچھ مہینے پہلے مالتی دیوی قتل ہوجاتی ہے جس کے بعد لوگ ہمدردی میں مالتی دیوی کی پارٹی کو جتوادیتے ہیں اور مالتی دیوی کا شوہر وزیراعظم بن جاتا ہے جو ایک چالاک اور شاطرشخص ہوتا ہے وہ بلراج ٹھاکر کو ساتھ ملالیتا ہے، اسے کہتا ہے کہ اس بار مجھے وزیراعظم بننے دو ، اگلی بار تم بن جانا اور اسکے بھائی گجراج ٹھاکر کو ایک "پورب پور" کا مہاراجہ بنادیتا ہے اور خود 5 سال تک مزے سے حکومت کرتا ہے۔

لیکن انکی بدقسمتی کا آغاز اس وقت شروع ہوتا ہے جب راجہ کم بیک کرتا ہے اور بڑے بڑے جلسے اور عوام کا جم غفیر اکٹھا کرلیتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں ، اسے اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے، وہ پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے ، ریاست کے بڑے بڑے امراء اور اثرورسوخ رکھنےو الے لوگوں کو ساتھ ملالیتا ہے۔ اسکا چھوٹا بھائی گجراج ٹھاکر بھی اپنے عہدے کا استعمال کرکے خزانے کا پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے اور فوجیوں سے رات کو ملاقاتیں کرتا ہے۔ اسکے بعد بلراج ٹھاکر دوبارہ وزیراعظم بن جاتا ہے لیکن راجہ اسے چین سے نہیں حکومت نہیں کرنے دیتا، کبھی دھرنا، کبھی لانگ مارچ، کبھی جلسے جلوس۔۔ بلراج ٹھاکر تنگ آجاتا ہے۔

آخرکار راجہ بلراج ٹھاکر کو گرانےمیں کامیاب ہوجاتا ہے اسکے ہاتھ بلراج ٹھاکر کی کرپشن اور فراڈ کے ثبوت لگ جاتے ہیں۔ قاضی بلراج ٹھاکر سے پوچھتا ہے کہ آپ نے یہ جائیدادیں بنائی ہیں اسکا پیسہ کہاں سے آیا؟ بلراج ٹھاکر کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ بلراج ٹھاکر عدالت سے بچنے کیلئے کئی بہانے کرتا ہے۔ کبھی وہ بیمار ہوکر ایک ماہ کیلئے سرکاری طیارہ لیکر "ولایت" پہنچ جاتا ہے تاکہ معاملہ ٹھنڈ ا پڑجائے، کبھی وہ "سنیاسی بابا" کے ساتھ ملکر جلسے جلوس کرنا شروع کردیتا ہے لیکن راجہ چالاک ہوتا ہے وہ اسے بھاگنے نہیں دیتا اور عدالت گھسیٹ لاتا ہے۔

اسی اثناء میں بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی کی انٹری ہوتی ہے۔ بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی ایک حد سے زیادہ چالاک عورت ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کو مشورہ دیتی ہے کہ عدالت کو کہہ دو کہ فلاں بادشاہ نے دی ہیں، اسکے لئے شکنتلا دیوی ایک جعلی خط بنواتی ہے جسے عدالت میں پیش کردیتی ہے لیکن راجہ کا وکیل انتہائی چالاک اور پرلے درجے کا گھاگ شخص ہوتا ہے وہ بھی بلراج ٹھاکر کا ڈسا ہوتا ہے۔ وہ عدالت میں ان کی چالاکی ثابت کرکے خط جعلی ثابت کردیتا ہے ۔ اسکی بیٹی کے بنائے ڈاکومنٹس جعلی ثابت کردیتا ہےاور بلراج ٹھاکر کو عہدے سے معزول کروادیتا ہے۔

اسکے بعد خاقان اعظم نامی ایک شخص وزیراعظم بنتا ہے اور مدت پوری ہونے تک وہی رہتا ہے جبکہ بلراج ٹھاکر پیشیاں بھگتتا رہتا ہے۔ اسی دوران نیا الیکشن ہوتا ہے، راجہ جیت کر وزیراعظم بن جاتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر اور شکنتلہ دیوی غصے میں آجاتے ہیں لیکن دونوں جیل چلے جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں راجہ کے باقی دشمن بھی جیل کی ہوا کھاتے رہتے ہیں۔کبھی ایک جیل جاتا ہے تو کبھی دوسرا۔۔

بلراج ٹھاکر جیل میں دل کے دورے کا بہانہ کرکے باہر چلاجاتا ہے جبکہ شکنتلا دیوی کو بھی عورت ہونے کے ناطے اور باپ کی دیکھ بھال کیلئے عدالت ضمانت پر چھوڑدیتی ہے۔ شکنتلا دیوی باہر آکر راجہ سے جنگ شروع کردیتی ہے، کبھی وہ فوج پر حملے کرتی ہے، کبھی راجہ پر۔۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنتی تو وہ سنیاسی بابا سے رابطہ کرتی ہے جو ایک انتہائی چالاک، شاطر شخص ہوتا ہے اور راجہ کا سب سے بڑا دشمن ہوتاہے۔

وہ سنیاسی بابا کے ساتھ ملکر راجہ کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ راجہ کو ہٹاؤ ورنہ ہم سب مارے جائیں گے۔راجہ کے سارے دشمن اتحاد کرلیتے ہیں اور گلی گلی نگر نگر راجہ کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن اس سے بھی بات نہیں بنتی اسکے بعد وہ پلان کرتے ہیں کہ کیوں ناں ملک کے سب سے حساس حصے فوج پر حملے کئے جائیں، سب فوج پر زبانی حملے کرتے ہیں، علاج کے بہانے باہر بیٹھا بلراج ٹھاکر بھی فوج پر حملے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ میرا اقتدار اس سے چھینا، اس نے میرا تخت چھینا، کبھی وہ راجہ کو للکارتا ہے۔

راجہ کی حکومت جو مہنگائی سے پریشان ہوتی ہے وہ لڑکھڑا اٹھتی ہے لیکن راجہ مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے وہ حالات سنبھال لیتا ہے۔

آخر کار فوج کا سپہ سالار چوہدری تنگ آجاتا ہے اور شکنتلا دیوی سے پوچھتاہے کہ تمہیں کیا چاہئے؟شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ، میرےو الد پر سے تما م کیسز ہٹاؤ

چوہدری کہتا ہے کہ نہ آپکو وزیراعظم بنانا میرا کام ہے اور نہ ہی آپکے والد سے کیسز ہٹانا ۔ جس پر شکنتلا دیوی غصے سے لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں دیکھ لوں گی سب کو۔۔ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں رہے گا، یہ ریاست بھی نہیں رہے گی۔

چوہدری کہتا ہے کہ آپ کے کیسز کا فیصلہ کرنے کیلئےعدالت ہے، آپکو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ عوام کرے گی تم نے جو کرنا ہے کرلو جس پر شکنتلا دیوی غصےمیں لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہدری ! یہ دیکھ میری زبان۔۔ یہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ آگ برساتی ہے، یہ بموں کی بارش کرتی ہے اور پھر پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے
آ
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟

فلم آپکے سامنے چل رہی ہے۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے
 

AWAITED

Senator (1k+ posts)
فلم کے آغاز میں فلم کے مین ولن کی بیٹی ایک کرسی پر رو رہی ہوتی ہے۔ ولن بلراج ٹھاکر غصے میں کھڑا ہوتا ہے، اسکی آنکھوں میں خون اترا ہوتا ہے، وہ غصے سے چیخ چیخ کرکہہ رہاہوتا ہے کہ راجہ نے میری بیٹی کو رلادیا ہے ۔ میں اسکے برباد کردوں گا ۔۔ تہس نہس کردوں گا۔۔ پیچھے بیٹھی ولن کی بیٹی اور زور زور سے رونا شروع کردیتی ہے جس پر ولن کہتا ہے کہ بیٹی میں اسے نہیں چھوڑوں گا جس کی وجہ سے تیری آنکھوں میں آنسو آئے۔

اتنے میں ایک شخص کہتا ہے کہ سرکار ! انہوں نے ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ووٹ لئے ہیں، ہمیں دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے جس پر بلراج ٹھاکر کی بیٹی چابکدستی سے اٹھتی ہے اور ایک خنجر لیکر اس شخص کے پیٹ میں گھسا دیتی ہے جس سے وہ شخص درد سے تڑپ کر نیچے گرجاتا ہے۔ اسکی لاش کی طرف اشارہ کرکے شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ ہماری پارٹی میں ایسے لوگوں کی کوئی جگہ ہے جو ہمارے دشمن کی سائیڈ لیتے ہیں ۔ اسکے بعد ولن کی بیٹی شکونتلا دیوی پوچھتی ہے کہ کوئی اور بھی ہےجس نے یہ خنجر کھانا ہے؟

studio-green-to-release-anushkas-bhagmati-in-tamil-photos-pictures-stills.jpg


اس پر باقی کھڑے لوگ ڈر جاتے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ شکونتلا دیوی نعروں کا جواب میں خون آلود خنجرلہرا لہرا کر جواب دیتی ہے۔


سٹوری کا بیک گراؤنڈ

راجہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اس میں کچھ کرنے کی لگن ہوتی ہے، اپنے کیرئیر کا آغاز وہ ایک اتھلیٹ کی حیثیت سے شروع کرتا ہے اور دنیا بھر میں نام کماتا ہے۔ بعد ازاں ریٹائرمنٹ کے بعد "سماج سیوک" کرنا شروع کردیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد سیاست میں بھی قدم رکھ دیتا ہے۔ سیاست میں اسکا پالا بلراج ٹھاکر سے پڑتا ہے جو ایک جماعت کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلراج ٹھاکر اپنے خاص آدمیوں سے اسکی پرانی ہسٹری تلاش کرکے ، سیکنڈلز تلاش کرکے اخباروں میں چھپوادیتا ہے، اسکی بیوی کو ملک دشمن کی ایجنٹ قرار دیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راجہ سیاست میں پِٹ جاتا ہے اور ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپاتا جبکہ بلراج ٹھاکر دو تہائی اکثریت سے جیت جاتا ہے۔ بلراج ٹھاکر حکومت میں آجاتا ہے اور جو اسکا دل کرتا ہے کرجاتا ہے، کسی جج کو ہٹانا ہوتو اسے ہٹادیتا ہے، کسی سپہ سالا کو ہٹانا ہو تو اسے فارغ کردیتا ہے۔ اور راجہ کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اسکے خلاف کیسز بناکر اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔لیکن کچھ عرصہ بعد بلراج ٹھاکر کا پالا اپنے سپہ سالار سے پڑجاتا ہے۔ سپہ سالار اسکی حکومت گرا کر خود براجمان ہوجاتا ہے

اسکے بعد بلراج ٹھاکر اور اسکا خاندان جیل چلاجاتا ہے ۔ بلراج ٹھاکر سپہ سالار کے سامنے گڑگڑاتا ہے کہ مجھے معاف کردو، وہ پیر پکڑتا ہے جس پر سپہ سالار کو ترس آجاتا ہے اور اسے باہر بھیج دیتا ہے۔ بلراج ٹھاکر وہاں مزے سے رہتا ہے، عیاشی کرتا ہے اور سپہ سالار کئی سال تک پاکستان میں حکومت کرتا ہے۔

اسکے بعد سپہ سالار اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہوجاتا ہے، بلراج ٹھاکر کو خبر ملتی ہے تو وہ مالتی دیوی جو بلراج ٹھاکر کے مقابلے میں الیکشن لڑتی رہے اور دو بار ریاست کی وزیراعظم بنتی ہے اور بلراج ٹھاکر کے انتقام سے تنگ آکر باہر چلی جاتی ہے اسے رابطہ کرتا ہے اور پاکستان آنے کے پرتولتا ہے اور پاکستان آجاتا ہے۔ پاکستان آنے کے بعد الیکشن سے کچھ مہینے پہلے مالتی دیوی قتل ہوجاتی ہے جس کے بعد لوگ ہمدردی میں مالتی دیوی کی پارٹی کو جتوادیتے ہیں اور مالتی دیوی کا شوہر وزیراعظم بن جاتا ہے جو ایک چالاک اور شاطرشخص ہوتا ہے وہ بلراج ٹھاکر کو ساتھ ملالیتا ہے، اسے کہتا ہے کہ اس بار مجھے وزیراعظم بننے دو ، اگلی بار تم بن جانا اور اسکے بھائی گجراج ٹھاکر کو ایک "پورب پور" کا مہاراجہ بنادیتا ہے اور خود 5 سال تک مزے سے حکومت کرتا ہے۔

لیکن انکی بدقسمتی کا آغاز اس وقت شروع ہوتا ہے جب راجہ کم بیک کرتا ہے اور بڑے بڑے جلسے اور عوام کا جم غفیر اکٹھا کرلیتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں ، اسے اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے، وہ پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے ، ریاست کے بڑے بڑے امراء اور اثرورسوخ رکھنےو الے لوگوں کو ساتھ ملالیتا ہے۔ اسکا چھوٹا بھائی گجراج ٹھاکر بھی اپنے عہدے کا استعمال کرکے خزانے کا پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے اور فوجیوں سے رات کو ملاقاتیں کرتا ہے۔ اسکے بعد بلراج ٹھاکر دوبارہ وزیراعظم بن جاتا ہے لیکن راجہ اسے چین سے نہیں حکومت نہیں کرنے دیتا، کبھی دھرنا، کبھی لانگ مارچ، کبھی جلسے جلوس۔۔ بلراج ٹھاکر تنگ آجاتا ہے۔

آخرکار راجہ بلراج ٹھاکر کو گرانےمیں کامیاب ہوجاتا ہے اسکے ہاتھ بلراج ٹھاکر کی کرپشن اور فراڈ کے ثبوت لگ جاتے ہیں۔ قاضی بلراج ٹھاکر سے پوچھتا ہے کہ آپ نے یہ جائیدادیں بنائی ہیں اسکا پیسہ کہاں سے آیا؟ بلراج ٹھاکر کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ بلراج ٹھاکر عدالت سے بچنے کیلئے کئی بہانے کرتا ہے۔ کبھی وہ بیمار ہوکر ایک ماہ کیلئے سرکاری طیارہ لیکر "ولایت" پہنچ جاتا ہے تاکہ معاملہ ٹھنڈ ا پڑجائے، کبھی وہ "سنیاسی بابا" کے ساتھ ملکر جلسے جلوس کرنا شروع کردیتا ہے لیکن راجہ چالاک ہوتا ہے وہ اسے بھاگنے نہیں دیتا اور عدالت گھسیٹ لاتا ہے۔

اسی اثناء میں بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی کی انٹری ہوتی ہے۔ بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی ایک حد سے زیادہ چالاک عورت ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کو مشورہ دیتی ہے کہ عدالت کو کہہ دو کہ فلاں بادشاہ نے دی ہیں، اسکے لئے شکنتلا دیوی ایک جعلی خط بنواتی ہے جسے عدالت میں پیش کردیتی ہے لیکن راجہ کا وکیل انتہائی چالاک اور پرلے درجے کا گھاگ شخص ہوتا ہے وہ بھی بلراج ٹھاکر کا ڈسا ہوتا ہے۔ وہ عدالت میں ان کی چالاکی ثابت کرکے خط جعلی ثابت کردیتا ہے ۔ اسکی بیٹی کے بنائے ڈاکومنٹس جعلی ثابت کردیتا ہےاور بلراج ٹھاکر کو عہدے سے معزول کروادیتا ہے۔

اسکے بعد خاقان اعظم نامی ایک شخص وزیراعظم بنتا ہے اور مدت پوری ہونے تک وہی رہتا ہے جبکہ بلراج ٹھاکر پیشیاں بھگتتا رہتا ہے۔ اسی دوران نیا الیکشن ہوتا ہے، راجہ جیت کر وزیراعظم بن جاتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر اور شکنتلہ دیوی غصے میں آجاتے ہیں لیکن دونوں جیل چلے جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں راجہ کے باقی دشمن بھی جیل کی ہوا کھاتے رہتے ہیں۔کبھی ایک جیل جاتا ہے تو کبھی دوسرا۔۔

بلراج ٹھاکر جیل میں دل کے دورے کا بہانہ کرکے باہر چلاجاتا ہے جبکہ شکنتلا دیوی کو بھی عورت ہونے کے ناطے اور باپ کی دیکھ بھال کیلئے عدالت ضمانت پر چھوڑدیتی ہے۔ شکنتلا دیوی باہر آکر راجہ سے جنگ شروع کردیتی ہے، کبھی وہ فوج پر حملے کرتی ہے، کبھی راجہ پر۔۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنتی تو وہ سنیاسی بابا سے رابطہ کرتی ہے جو ایک انتہائی چالاک، شاطر شخص ہوتا ہے اور راجہ کا سب سے بڑا دشمن ہوتاہے۔

وہ سنیاسی بابا کے ساتھ ملکر راجہ کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ راجہ کو ہٹاؤ ورنہ ہم سب مارے جائیں گے۔راجہ کے سارے دشمن اتحاد کرلیتے ہیں اور گلی گلی نگر نگر راجہ کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن اس سے بھی بات نہیں بنتی اسکے بعد وہ پلان کرتے ہیں کہ کیوں ناں ملک کے سب سے حساس حصے فوج پر حملے کئے جائیں، سب فوج پر زبانی حملے کرتے ہیں، علاج کے بہانے باہر بیٹھا بلراج ٹھاکر بھی فوج پر حملے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ میرا اقتدار اس سے چھینا، اس نے میرا تخت چھینا، کبھی وہ راجہ کو للکارتا ہے۔

راجہ کی حکومت جو مہنگائی سے پریشان ہوتی ہے وہ لڑکھڑا اٹھتی ہے لیکن راجہ مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے وہ حالات سنبھال لیتا ہے۔

آخر کار فوج کا سپہ سالار چوہدری تنگ آجاتا ہے اور شکنتلا دیوی سے پوچھتاہے کہ تمہیں کیا چاہئے؟شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ، میرےو الد پر سے تما م کیسز ہٹاؤ

چوہدری کہتا ہے کہ نہ آپکو وزیراعظم بنانا میرا کام ہے اور نہ ہی آپکے والد سے کیسز ہٹانا ۔ جس پر شکنتلا دیوی غصے سے لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں دیکھ لوں گی سب کو۔۔ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں رہے گا، یہ ریاست بھی نہیں رہے گی۔

چوہدری کہتا ہے کہ آپ کے کیسز کا فیصلہ کرنے کیلئےعدالت ہے، آپکو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ عوام کرے گی تم نے جو کرنا ہے کرلو جس پر شکنتلا دیوی غصےمیں لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہدری ! یہ دیکھ میری زبان۔۔ یہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ آگ برساتی ہے، یہ بموں کی بارش کرتی ہے اور پھر پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے
آ
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟

فلم آپکے سامنے چل رہی ہے۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے
Good effort, I don't know why pmln and now pti supporters trying to act like anwar masood in zia era. We all know what you are writing about and why you need to use fake name and characters? Why?
 

MMushtaq

Minister (2k+ posts)
فلم کے آغاز میں فلم کے مین ولن کی بیٹی ایک کرسی پر رو رہی ہوتی ہے۔ ولن بلراج ٹھاکر غصے میں کھڑا ہوتا ہے، اسکی آنکھوں میں خون اترا ہوتا ہے، وہ غصے سے چیخ چیخ کرکہہ رہاہوتا ہے کہ راجہ نے میری بیٹی کو رلادیا ہے ۔ میں اسکے برباد کردوں گا ۔۔ تہس نہس کردوں گا۔۔ پیچھے بیٹھی ولن کی بیٹی اور زور زور سے رونا شروع کردیتی ہے جس پر ولن کہتا ہے کہ بیٹی میں اسے نہیں چھوڑوں گا جس کی وجہ سے تیری آنکھوں میں آنسو آئے۔

اتنے میں ایک شخص کہتا ہے کہ سرکار ! انہوں نے ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ووٹ لئے ہیں، ہمیں دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے جس پر بلراج ٹھاکر کی بیٹی چابکدستی سے اٹھتی ہے اور ایک خنجر لیکر اس شخص کے پیٹ میں گھسا دیتی ہے جس سے وہ شخص درد سے تڑپ کر نیچے گرجاتا ہے۔ اسکی لاش کی طرف اشارہ کرکے شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ ہماری پارٹی میں ایسے لوگوں کی کوئی جگہ ہے جو ہمارے دشمن کی سائیڈ لیتے ہیں ۔ اسکے بعد ولن کی بیٹی شکونتلا دیوی پوچھتی ہے کہ کوئی اور بھی ہےجس نے یہ خنجر کھانا ہے؟

studio-green-to-release-anushkas-bhagmati-in-tamil-photos-pictures-stills.jpg


اس پر باقی کھڑے لوگ ڈر جاتے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ شکونتلا دیوی نعروں کا جواب میں خون آلود خنجرلہرا لہرا کر جواب دیتی ہے۔


سٹوری کا بیک گراؤنڈ

راجہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اس میں کچھ کرنے کی لگن ہوتی ہے، اپنے کیرئیر کا آغاز وہ ایک اتھلیٹ کی حیثیت سے شروع کرتا ہے اور دنیا بھر میں نام کماتا ہے۔ بعد ازاں ریٹائرمنٹ کے بعد "سماج سیوک" کرنا شروع کردیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد سیاست میں بھی قدم رکھ دیتا ہے۔ سیاست میں اسکا پالا بلراج ٹھاکر سے پڑتا ہے جو ایک جماعت کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلراج ٹھاکر اپنے خاص آدمیوں سے اسکی پرانی ہسٹری تلاش کرکے ، سیکنڈلز تلاش کرکے اخباروں میں چھپوادیتا ہے، اسکی بیوی کو ملک دشمن کی ایجنٹ قرار دیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راجہ سیاست میں پِٹ جاتا ہے اور ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپاتا جبکہ بلراج ٹھاکر دو تہائی اکثریت سے جیت جاتا ہے۔ بلراج ٹھاکر حکومت میں آجاتا ہے اور جو اسکا دل کرتا ہے کرجاتا ہے، کسی جج کو ہٹانا ہوتو اسے ہٹادیتا ہے، کسی سپہ سالا کو ہٹانا ہو تو اسے فارغ کردیتا ہے۔ اور راجہ کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اسکے خلاف کیسز بناکر اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔لیکن کچھ عرصہ بعد بلراج ٹھاکر کا پالا اپنے سپہ سالار سے پڑجاتا ہے۔ سپہ سالار اسکی حکومت گرا کر خود براجمان ہوجاتا ہے

اسکے بعد بلراج ٹھاکر اور اسکا خاندان جیل چلاجاتا ہے ۔ بلراج ٹھاکر سپہ سالار کے سامنے گڑگڑاتا ہے کہ مجھے معاف کردو، وہ پیر پکڑتا ہے جس پر سپہ سالار کو ترس آجاتا ہے اور اسے باہر بھیج دیتا ہے۔ بلراج ٹھاکر وہاں مزے سے رہتا ہے، عیاشی کرتا ہے اور سپہ سالار کئی سال تک پاکستان میں حکومت کرتا ہے۔

اسکے بعد سپہ سالار اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہوجاتا ہے، بلراج ٹھاکر کو خبر ملتی ہے تو وہ مالتی دیوی جو بلراج ٹھاکر کے مقابلے میں الیکشن لڑتی رہے اور دو بار ریاست کی وزیراعظم بنتی ہے اور بلراج ٹھاکر کے انتقام سے تنگ آکر باہر چلی جاتی ہے اسے رابطہ کرتا ہے اور پاکستان آنے کے پرتولتا ہے اور پاکستان آجاتا ہے۔ پاکستان آنے کے بعد الیکشن سے کچھ مہینے پہلے مالتی دیوی قتل ہوجاتی ہے جس کے بعد لوگ ہمدردی میں مالتی دیوی کی پارٹی کو جتوادیتے ہیں اور مالتی دیوی کا شوہر وزیراعظم بن جاتا ہے جو ایک چالاک اور شاطرشخص ہوتا ہے وہ بلراج ٹھاکر کو ساتھ ملالیتا ہے، اسے کہتا ہے کہ اس بار مجھے وزیراعظم بننے دو ، اگلی بار تم بن جانا اور اسکے بھائی گجراج ٹھاکر کو ایک "پورب پور" کا مہاراجہ بنادیتا ہے اور خود 5 سال تک مزے سے حکومت کرتا ہے۔

لیکن انکی بدقسمتی کا آغاز اس وقت شروع ہوتا ہے جب راجہ کم بیک کرتا ہے اور بڑے بڑے جلسے اور عوام کا جم غفیر اکٹھا کرلیتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں ، اسے اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے، وہ پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے ، ریاست کے بڑے بڑے امراء اور اثرورسوخ رکھنےو الے لوگوں کو ساتھ ملالیتا ہے۔ اسکا چھوٹا بھائی گجراج ٹھاکر بھی اپنے عہدے کا استعمال کرکے خزانے کا پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے اور فوجیوں سے رات کو ملاقاتیں کرتا ہے۔ اسکے بعد بلراج ٹھاکر دوبارہ وزیراعظم بن جاتا ہے لیکن راجہ اسے چین سے نہیں حکومت نہیں کرنے دیتا، کبھی دھرنا، کبھی لانگ مارچ، کبھی جلسے جلوس۔۔ بلراج ٹھاکر تنگ آجاتا ہے۔

آخرکار راجہ بلراج ٹھاکر کو گرانےمیں کامیاب ہوجاتا ہے اسکے ہاتھ بلراج ٹھاکر کی کرپشن اور فراڈ کے ثبوت لگ جاتے ہیں۔ قاضی بلراج ٹھاکر سے پوچھتا ہے کہ آپ نے یہ جائیدادیں بنائی ہیں اسکا پیسہ کہاں سے آیا؟ بلراج ٹھاکر کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ بلراج ٹھاکر عدالت سے بچنے کیلئے کئی بہانے کرتا ہے۔ کبھی وہ بیمار ہوکر ایک ماہ کیلئے سرکاری طیارہ لیکر "ولایت" پہنچ جاتا ہے تاکہ معاملہ ٹھنڈ ا پڑجائے، کبھی وہ "سنیاسی بابا" کے ساتھ ملکر جلسے جلوس کرنا شروع کردیتا ہے لیکن راجہ چالاک ہوتا ہے وہ اسے بھاگنے نہیں دیتا اور عدالت گھسیٹ لاتا ہے۔

اسی اثناء میں بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی کی انٹری ہوتی ہے۔ بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی ایک حد سے زیادہ چالاک عورت ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کو مشورہ دیتی ہے کہ عدالت کو کہہ دو کہ فلاں بادشاہ نے دی ہیں، اسکے لئے شکنتلا دیوی ایک جعلی خط بنواتی ہے جسے عدالت میں پیش کردیتی ہے لیکن راجہ کا وکیل انتہائی چالاک اور پرلے درجے کا گھاگ شخص ہوتا ہے وہ بھی بلراج ٹھاکر کا ڈسا ہوتا ہے۔ وہ عدالت میں ان کی چالاکی ثابت کرکے خط جعلی ثابت کردیتا ہے ۔ اسکی بیٹی کے بنائے ڈاکومنٹس جعلی ثابت کردیتا ہےاور بلراج ٹھاکر کو عہدے سے معزول کروادیتا ہے۔

اسکے بعد خاقان اعظم نامی ایک شخص وزیراعظم بنتا ہے اور مدت پوری ہونے تک وہی رہتا ہے جبکہ بلراج ٹھاکر پیشیاں بھگتتا رہتا ہے۔ اسی دوران نیا الیکشن ہوتا ہے، راجہ جیت کر وزیراعظم بن جاتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر اور شکنتلہ دیوی غصے میں آجاتے ہیں لیکن دونوں جیل چلے جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں راجہ کے باقی دشمن بھی جیل کی ہوا کھاتے رہتے ہیں۔کبھی ایک جیل جاتا ہے تو کبھی دوسرا۔۔

بلراج ٹھاکر جیل میں دل کے دورے کا بہانہ کرکے باہر چلاجاتا ہے جبکہ شکنتلا دیوی کو بھی عورت ہونے کے ناطے اور باپ کی دیکھ بھال کیلئے عدالت ضمانت پر چھوڑدیتی ہے۔ شکنتلا دیوی باہر آکر راجہ سے جنگ شروع کردیتی ہے، کبھی وہ فوج پر حملے کرتی ہے، کبھی راجہ پر۔۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنتی تو وہ سنیاسی بابا سے رابطہ کرتی ہے جو ایک انتہائی چالاک، شاطر شخص ہوتا ہے اور راجہ کا سب سے بڑا دشمن ہوتاہے۔

وہ سنیاسی بابا کے ساتھ ملکر راجہ کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ راجہ کو ہٹاؤ ورنہ ہم سب مارے جائیں گے۔راجہ کے سارے دشمن اتحاد کرلیتے ہیں اور گلی گلی نگر نگر راجہ کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن اس سے بھی بات نہیں بنتی اسکے بعد وہ پلان کرتے ہیں کہ کیوں ناں ملک کے سب سے حساس حصے فوج پر حملے کئے جائیں، سب فوج پر زبانی حملے کرتے ہیں، علاج کے بہانے باہر بیٹھا بلراج ٹھاکر بھی فوج پر حملے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ میرا اقتدار اس سے چھینا، اس نے میرا تخت چھینا، کبھی وہ راجہ کو للکارتا ہے۔

راجہ کی حکومت جو مہنگائی سے پریشان ہوتی ہے وہ لڑکھڑا اٹھتی ہے لیکن راجہ مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے وہ حالات سنبھال لیتا ہے۔

آخر کار فوج کا سپہ سالار چوہدری تنگ آجاتا ہے اور شکنتلا دیوی سے پوچھتاہے کہ تمہیں کیا چاہئے؟شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ، میرےو الد پر سے تما م کیسز ہٹاؤ

چوہدری کہتا ہے کہ نہ آپکو وزیراعظم بنانا میرا کام ہے اور نہ ہی آپکے والد سے کیسز ہٹانا ۔ جس پر شکنتلا دیوی غصے سے لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں دیکھ لوں گی سب کو۔۔ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں رہے گا، یہ ریاست بھی نہیں رہے گی۔

چوہدری کہتا ہے کہ آپ کے کیسز کا فیصلہ کرنے کیلئےعدالت ہے، آپکو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ عوام کرے گی تم نے جو کرنا ہے کرلو جس پر شکنتلا دیوی غصےمیں لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہدری ! یہ دیکھ میری زبان۔۔ یہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ آگ برساتی ہے، یہ بموں کی بارش کرتی ہے اور پھر پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے
آ
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟

فلم آپکے سامنے چل رہی ہے۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے
Lol, zabardast production ?
 

sangeen

Minister (2k+ posts)
Shakuntla Devi bohat garam aurat thi... baap ke astabal mae BADBUDAS CHORasia ke sath os ka najaez ishq parwan charne ki kahani bhi sonate to maza ajata... bohahaha

baqi achi tehrir hae apki..
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Agay ki story mein S Devi ke moonh ko khoun lag jata ha..wo khoun ki pyas mein apnay paraya sab Ka khoun bahnay lagti ha....ab is Ka end Kia hona ha..agar pehlay bta dia Tu film Ka Maza khtam ho Jaya ga..is lia abhi itna hi trailer Kafi ha.
 

back to the future

Chief Minister (5k+ posts)
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
کیوں یہ کہانی مجھے ایک اور یاد دلاتی ہے؟
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
فلم کے آغاز میں فلم کے مین ولن کی بیٹی ایک کرسی پر رو رہی ہوتی ہے۔ ولن بلراج ٹھاکر غصے میں کھڑا ہوتا ہے، اسکی آنکھوں میں خون اترا ہوتا ہے، وہ غصے سے چیخ چیخ کرکہہ رہاہوتا ہے کہ راجہ نے میری بیٹی کو رلادیا ہے ۔ میں اسکے برباد کردوں گا ۔۔ تہس نہس کردوں گا۔۔ پیچھے بیٹھی ولن کی بیٹی اور زور زور سے رونا شروع کردیتی ہے جس پر ولن کہتا ہے کہ بیٹی میں اسے نہیں چھوڑوں گا جس کی وجہ سے تیری آنکھوں میں آنسو آئے۔

اتنے میں ایک شخص کہتا ہے کہ سرکار ! انہوں نے ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ووٹ لئے ہیں، ہمیں دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے جس پر بلراج ٹھاکر کی بیٹی چابکدستی سے اٹھتی ہے اور ایک خنجر لیکر اس شخص کے پیٹ میں گھسا دیتی ہے جس سے وہ شخص درد سے تڑپ کر نیچے گرجاتا ہے۔ اسکی لاش کی طرف اشارہ کرکے شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ ہماری پارٹی میں ایسے لوگوں کی کوئی جگہ ہے جو ہمارے دشمن کی سائیڈ لیتے ہیں ۔ اسکے بعد ولن کی بیٹی شکونتلا دیوی پوچھتی ہے کہ کوئی اور بھی ہےجس نے یہ خنجر کھانا ہے؟

studio-green-to-release-anushkas-bhagmati-in-tamil-photos-pictures-stills.jpg


اس پر باقی کھڑے لوگ ڈر جاتے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ شکونتلا دیوی نعروں کا جواب میں خون آلود خنجرلہرا لہرا کر جواب دیتی ہے۔


سٹوری کا بیک گراؤنڈ

راجہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اس میں کچھ کرنے کی لگن ہوتی ہے، اپنے کیرئیر کا آغاز وہ ایک اتھلیٹ کی حیثیت سے شروع کرتا ہے اور دنیا بھر میں نام کماتا ہے۔ بعد ازاں ریٹائرمنٹ کے بعد "سماج سیوک" کرنا شروع کردیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد سیاست میں بھی قدم رکھ دیتا ہے۔ سیاست میں اسکا پالا بلراج ٹھاکر سے پڑتا ہے جو ایک جماعت کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلراج ٹھاکر اپنے خاص آدمیوں سے اسکی پرانی ہسٹری تلاش کرکے ، سیکنڈلز تلاش کرکے اخباروں میں چھپوادیتا ہے، اسکی بیوی کو ملک دشمن کی ایجنٹ قرار دیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راجہ سیاست میں پِٹ جاتا ہے اور ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپاتا جبکہ بلراج ٹھاکر دو تہائی اکثریت سے جیت جاتا ہے۔ بلراج ٹھاکر حکومت میں آجاتا ہے اور جو اسکا دل کرتا ہے کرجاتا ہے، کسی جج کو ہٹانا ہوتو اسے ہٹادیتا ہے، کسی سپہ سالا کو ہٹانا ہو تو اسے فارغ کردیتا ہے۔ اور راجہ کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اسکے خلاف کیسز بناکر اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔لیکن کچھ عرصہ بعد بلراج ٹھاکر کا پالا اپنے سپہ سالار سے پڑجاتا ہے۔ سپہ سالار اسکی حکومت گرا کر خود براجمان ہوجاتا ہے

اسکے بعد بلراج ٹھاکر اور اسکا خاندان جیل چلاجاتا ہے ۔ بلراج ٹھاکر سپہ سالار کے سامنے گڑگڑاتا ہے کہ مجھے معاف کردو، وہ پیر پکڑتا ہے جس پر سپہ سالار کو ترس آجاتا ہے اور اسے باہر بھیج دیتا ہے۔ بلراج ٹھاکر وہاں مزے سے رہتا ہے، عیاشی کرتا ہے اور سپہ سالار کئی سال تک پاکستان میں حکومت کرتا ہے۔

اسکے بعد سپہ سالار اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہوجاتا ہے، بلراج ٹھاکر کو خبر ملتی ہے تو وہ مالتی دیوی جو بلراج ٹھاکر کے مقابلے میں الیکشن لڑتی رہے اور دو بار ریاست کی وزیراعظم بنتی ہے اور بلراج ٹھاکر کے انتقام سے تنگ آکر باہر چلی جاتی ہے اسے رابطہ کرتا ہے اور پاکستان آنے کے پرتولتا ہے اور پاکستان آجاتا ہے۔ پاکستان آنے کے بعد الیکشن سے کچھ مہینے پہلے مالتی دیوی قتل ہوجاتی ہے جس کے بعد لوگ ہمدردی میں مالتی دیوی کی پارٹی کو جتوادیتے ہیں اور مالتی دیوی کا شوہر وزیراعظم بن جاتا ہے جو ایک چالاک اور شاطرشخص ہوتا ہے وہ بلراج ٹھاکر کو ساتھ ملالیتا ہے، اسے کہتا ہے کہ اس بار مجھے وزیراعظم بننے دو ، اگلی بار تم بن جانا اور اسکے بھائی گجراج ٹھاکر کو ایک "پورب پور" کا مہاراجہ بنادیتا ہے اور خود 5 سال تک مزے سے حکومت کرتا ہے۔

لیکن انکی بدقسمتی کا آغاز اس وقت شروع ہوتا ہے جب راجہ کم بیک کرتا ہے اور بڑے بڑے جلسے اور عوام کا جم غفیر اکٹھا کرلیتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں ، اسے اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے، وہ پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے ، ریاست کے بڑے بڑے امراء اور اثرورسوخ رکھنےو الے لوگوں کو ساتھ ملالیتا ہے۔ اسکا چھوٹا بھائی گجراج ٹھاکر بھی اپنے عہدے کا استعمال کرکے خزانے کا پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے اور فوجیوں سے رات کو ملاقاتیں کرتا ہے۔ اسکے بعد بلراج ٹھاکر دوبارہ وزیراعظم بن جاتا ہے لیکن راجہ اسے چین سے نہیں حکومت نہیں کرنے دیتا، کبھی دھرنا، کبھی لانگ مارچ، کبھی جلسے جلوس۔۔ بلراج ٹھاکر تنگ آجاتا ہے۔

آخرکار راجہ بلراج ٹھاکر کو گرانےمیں کامیاب ہوجاتا ہے اسکے ہاتھ بلراج ٹھاکر کی کرپشن اور فراڈ کے ثبوت لگ جاتے ہیں۔ قاضی بلراج ٹھاکر سے پوچھتا ہے کہ آپ نے یہ جائیدادیں بنائی ہیں اسکا پیسہ کہاں سے آیا؟ بلراج ٹھاکر کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ بلراج ٹھاکر عدالت سے بچنے کیلئے کئی بہانے کرتا ہے۔ کبھی وہ بیمار ہوکر ایک ماہ کیلئے سرکاری طیارہ لیکر "ولایت" پہنچ جاتا ہے تاکہ معاملہ ٹھنڈ ا پڑجائے، کبھی وہ "سنیاسی بابا" کے ساتھ ملکر جلسے جلوس کرنا شروع کردیتا ہے لیکن راجہ چالاک ہوتا ہے وہ اسے بھاگنے نہیں دیتا اور عدالت گھسیٹ لاتا ہے۔

اسی اثناء میں بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی کی انٹری ہوتی ہے۔ بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی ایک حد سے زیادہ چالاک عورت ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کو مشورہ دیتی ہے کہ عدالت کو کہہ دو کہ فلاں بادشاہ نے دی ہیں، اسکے لئے شکنتلا دیوی ایک جعلی خط بنواتی ہے جسے عدالت میں پیش کردیتی ہے لیکن راجہ کا وکیل انتہائی چالاک اور پرلے درجے کا گھاگ شخص ہوتا ہے وہ بھی بلراج ٹھاکر کا ڈسا ہوتا ہے۔ وہ عدالت میں ان کی چالاکی ثابت کرکے خط جعلی ثابت کردیتا ہے ۔ اسکی بیٹی کے بنائے ڈاکومنٹس جعلی ثابت کردیتا ہےاور بلراج ٹھاکر کو عہدے سے معزول کروادیتا ہے۔

اسکے بعد خاقان اعظم نامی ایک شخص وزیراعظم بنتا ہے اور مدت پوری ہونے تک وہی رہتا ہے جبکہ بلراج ٹھاکر پیشیاں بھگتتا رہتا ہے۔ اسی دوران نیا الیکشن ہوتا ہے، راجہ جیت کر وزیراعظم بن جاتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر اور شکنتلہ دیوی غصے میں آجاتے ہیں لیکن دونوں جیل چلے جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں راجہ کے باقی دشمن بھی جیل کی ہوا کھاتے رہتے ہیں۔کبھی ایک جیل جاتا ہے تو کبھی دوسرا۔۔

بلراج ٹھاکر جیل میں دل کے دورے کا بہانہ کرکے باہر چلاجاتا ہے جبکہ شکنتلا دیوی کو بھی عورت ہونے کے ناطے اور باپ کی دیکھ بھال کیلئے عدالت ضمانت پر چھوڑدیتی ہے۔ شکنتلا دیوی باہر آکر راجہ سے جنگ شروع کردیتی ہے، کبھی وہ فوج پر حملے کرتی ہے، کبھی راجہ پر۔۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنتی تو وہ سنیاسی بابا سے رابطہ کرتی ہے جو ایک انتہائی چالاک، شاطر شخص ہوتا ہے اور راجہ کا سب سے بڑا دشمن ہوتاہے۔

وہ سنیاسی بابا کے ساتھ ملکر راجہ کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ راجہ کو ہٹاؤ ورنہ ہم سب مارے جائیں گے۔راجہ کے سارے دشمن اتحاد کرلیتے ہیں اور گلی گلی نگر نگر راجہ کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن اس سے بھی بات نہیں بنتی اسکے بعد وہ پلان کرتے ہیں کہ کیوں ناں ملک کے سب سے حساس حصے فوج پر حملے کئے جائیں، سب فوج پر زبانی حملے کرتے ہیں، علاج کے بہانے باہر بیٹھا بلراج ٹھاکر بھی فوج پر حملے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ میرا اقتدار اس سے چھینا، اس نے میرا تخت چھینا، کبھی وہ راجہ کو للکارتا ہے۔

راجہ کی حکومت جو مہنگائی سے پریشان ہوتی ہے وہ لڑکھڑا اٹھتی ہے لیکن راجہ مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے وہ حالات سنبھال لیتا ہے۔

آخر کار فوج کا سپہ سالار چوہدری تنگ آجاتا ہے اور شکنتلا دیوی سے پوچھتاہے کہ تمہیں کیا چاہئے؟شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ، میرےو الد پر سے تما م کیسز ہٹاؤ

چوہدری کہتا ہے کہ نہ آپکو وزیراعظم بنانا میرا کام ہے اور نہ ہی آپکے والد سے کیسز ہٹانا ۔ جس پر شکنتلا دیوی غصے سے لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں دیکھ لوں گی سب کو۔۔ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں رہے گا، یہ ریاست بھی نہیں رہے گی۔

چوہدری کہتا ہے کہ آپ کے کیسز کا فیصلہ کرنے کیلئےعدالت ہے، آپکو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ عوام کرے گی تم نے جو کرنا ہے کرلو جس پر شکنتلا دیوی غصےمیں لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہدری ! یہ دیکھ میری زبان۔۔ یہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ آگ برساتی ہے، یہ بموں کی بارش کرتی ہے اور پھر پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے
آ
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟

فلم آپکے سامنے چل رہی ہے۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے
Allah asked in Quran, learn from the life prophet Mohammad (PBUH)... now what happened at the time of prophet..."Kaleja chabaney wali" kab sudhri thi???....Fatheh Makkah ke baad!!...Makkah fathah kerna parega...yeh Jang Talwar ke zoor per jeeti jayae gi...jeet ke baad amman deni chahiyae....yeh hai solution, Prophet MoHammad ki Zindagi se...Govt must deal with them and their abaiters with iron hands....baqi rahe naam Allah ka...
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
How much spare time do you have.
بھائی اس چکلہ دیوی اور اس کے حرام خور باپ کی کہانی ختم ہوچکی ھے یہ چکلہ دیوی بس اپنے میڈیا کے حرام خوروں کے ساتھ مل کر ہاتھ پیر مار رہی ھے کہ شاید یہ چکلہ دیوی کیسی کو راست کر لے اور اس ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے ۔لیکن یہ چکلہ دیوی کے علم میں آگیا ھے راجہ نے جو عوامی شعور نوجوانوں کو دے دیا ھے یہ نئی نوجوان نسل کبھی کیسی چکلہ دیوی یا اس کے ٹٹووں کو سیاست میں برداشت نہیں کرے گی
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
فلم کے آغاز میں فلم کے مین ولن کی بیٹی ایک کرسی پر رو رہی ہوتی ہے۔ ولن بلراج ٹھاکر غصے میں کھڑا ہوتا ہے، اسکی آنکھوں میں خون اترا ہوتا ہے، وہ غصے سے چیخ چیخ کرکہہ رہاہوتا ہے کہ راجہ نے میری بیٹی کو رلادیا ہے ۔ میں اسکے برباد کردوں گا ۔۔ تہس نہس کردوں گا۔۔ پیچھے بیٹھی ولن کی بیٹی اور زور زور سے رونا شروع کردیتی ہے جس پر ولن کہتا ہے کہ بیٹی میں اسے نہیں چھوڑوں گا جس کی وجہ سے تیری آنکھوں میں آنسو آئے۔

اتنے میں ایک شخص کہتا ہے کہ سرکار ! انہوں نے ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ووٹ لئے ہیں، ہمیں دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے جس پر بلراج ٹھاکر کی بیٹی چابکدستی سے اٹھتی ہے اور ایک خنجر لیکر اس شخص کے پیٹ میں گھسا دیتی ہے جس سے وہ شخص درد سے تڑپ کر نیچے گرجاتا ہے۔ اسکی لاش کی طرف اشارہ کرکے شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ ہماری پارٹی میں ایسے لوگوں کی کوئی جگہ ہے جو ہمارے دشمن کی سائیڈ لیتے ہیں ۔ اسکے بعد ولن کی بیٹی شکونتلا دیوی پوچھتی ہے کہ کوئی اور بھی ہےجس نے یہ خنجر کھانا ہے؟

studio-green-to-release-anushkas-bhagmati-in-tamil-photos-pictures-stills.jpg


اس پر باقی کھڑے لوگ ڈر جاتے ہیں اور "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ شکونتلا دیوی نعروں کا جواب میں خون آلود خنجرلہرا لہرا کر جواب دیتی ہے۔


سٹوری کا بیک گراؤنڈ

راجہ ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، اس میں کچھ کرنے کی لگن ہوتی ہے، اپنے کیرئیر کا آغاز وہ ایک اتھلیٹ کی حیثیت سے شروع کرتا ہے اور دنیا بھر میں نام کماتا ہے۔ بعد ازاں ریٹائرمنٹ کے بعد "سماج سیوک" کرنا شروع کردیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد سیاست میں بھی قدم رکھ دیتا ہے۔ سیاست میں اسکا پالا بلراج ٹھاکر سے پڑتا ہے جو ایک جماعت کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلراج ٹھاکر اپنے خاص آدمیوں سے اسکی پرانی ہسٹری تلاش کرکے ، سیکنڈلز تلاش کرکے اخباروں میں چھپوادیتا ہے، اسکی بیوی کو ملک دشمن کی ایجنٹ قرار دیتا ہے۔

نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ راجہ سیاست میں پِٹ جاتا ہے اور ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپاتا جبکہ بلراج ٹھاکر دو تہائی اکثریت سے جیت جاتا ہے۔ بلراج ٹھاکر حکومت میں آجاتا ہے اور جو اسکا دل کرتا ہے کرجاتا ہے، کسی جج کو ہٹانا ہوتو اسے ہٹادیتا ہے، کسی سپہ سالا کو ہٹانا ہو تو اسے فارغ کردیتا ہے۔ اور راجہ کا پیچھا نہیں چھوڑا اور اسکے خلاف کیسز بناکر اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔لیکن کچھ عرصہ بعد بلراج ٹھاکر کا پالا اپنے سپہ سالار سے پڑجاتا ہے۔ سپہ سالار اسکی حکومت گرا کر خود براجمان ہوجاتا ہے

اسکے بعد بلراج ٹھاکر اور اسکا خاندان جیل چلاجاتا ہے ۔ بلراج ٹھاکر سپہ سالار کے سامنے گڑگڑاتا ہے کہ مجھے معاف کردو، وہ پیر پکڑتا ہے جس پر سپہ سالار کو ترس آجاتا ہے اور اسے باہر بھیج دیتا ہے۔ بلراج ٹھاکر وہاں مزے سے رہتا ہے، عیاشی کرتا ہے اور سپہ سالار کئی سال تک پاکستان میں حکومت کرتا ہے۔

اسکے بعد سپہ سالار اپنے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہوجاتا ہے، بلراج ٹھاکر کو خبر ملتی ہے تو وہ مالتی دیوی جو بلراج ٹھاکر کے مقابلے میں الیکشن لڑتی رہے اور دو بار ریاست کی وزیراعظم بنتی ہے اور بلراج ٹھاکر کے انتقام سے تنگ آکر باہر چلی جاتی ہے اسے رابطہ کرتا ہے اور پاکستان آنے کے پرتولتا ہے اور پاکستان آجاتا ہے۔ پاکستان آنے کے بعد الیکشن سے کچھ مہینے پہلے مالتی دیوی قتل ہوجاتی ہے جس کے بعد لوگ ہمدردی میں مالتی دیوی کی پارٹی کو جتوادیتے ہیں اور مالتی دیوی کا شوہر وزیراعظم بن جاتا ہے جو ایک چالاک اور شاطرشخص ہوتا ہے وہ بلراج ٹھاکر کو ساتھ ملالیتا ہے، اسے کہتا ہے کہ اس بار مجھے وزیراعظم بننے دو ، اگلی بار تم بن جانا اور اسکے بھائی گجراج ٹھاکر کو ایک "پورب پور" کا مہاراجہ بنادیتا ہے اور خود 5 سال تک مزے سے حکومت کرتا ہے۔

لیکن انکی بدقسمتی کا آغاز اس وقت شروع ہوتا ہے جب راجہ کم بیک کرتا ہے اور بڑے بڑے جلسے اور عوام کا جم غفیر اکٹھا کرلیتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں ، اسے اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگتا ہے، وہ پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے ، ریاست کے بڑے بڑے امراء اور اثرورسوخ رکھنےو الے لوگوں کو ساتھ ملالیتا ہے۔ اسکا چھوٹا بھائی گجراج ٹھاکر بھی اپنے عہدے کا استعمال کرکے خزانے کا پیسہ پانی کی طرح بہاتا ہے اور فوجیوں سے رات کو ملاقاتیں کرتا ہے۔ اسکے بعد بلراج ٹھاکر دوبارہ وزیراعظم بن جاتا ہے لیکن راجہ اسے چین سے نہیں حکومت نہیں کرنے دیتا، کبھی دھرنا، کبھی لانگ مارچ، کبھی جلسے جلوس۔۔ بلراج ٹھاکر تنگ آجاتا ہے۔

آخرکار راجہ بلراج ٹھاکر کو گرانےمیں کامیاب ہوجاتا ہے اسکے ہاتھ بلراج ٹھاکر کی کرپشن اور فراڈ کے ثبوت لگ جاتے ہیں۔ قاضی بلراج ٹھاکر سے پوچھتا ہے کہ آپ نے یہ جائیدادیں بنائی ہیں اسکا پیسہ کہاں سے آیا؟ بلراج ٹھاکر کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ بلراج ٹھاکر عدالت سے بچنے کیلئے کئی بہانے کرتا ہے۔ کبھی وہ بیمار ہوکر ایک ماہ کیلئے سرکاری طیارہ لیکر "ولایت" پہنچ جاتا ہے تاکہ معاملہ ٹھنڈ ا پڑجائے، کبھی وہ "سنیاسی بابا" کے ساتھ ملکر جلسے جلوس کرنا شروع کردیتا ہے لیکن راجہ چالاک ہوتا ہے وہ اسے بھاگنے نہیں دیتا اور عدالت گھسیٹ لاتا ہے۔

اسی اثناء میں بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی کی انٹری ہوتی ہے۔ بلراج ٹھاکر کی بیٹی شکنتلا دیوی ایک حد سے زیادہ چالاک عورت ہوتی ہے۔ وہ اپنے باپ کو مشورہ دیتی ہے کہ عدالت کو کہہ دو کہ فلاں بادشاہ نے دی ہیں، اسکے لئے شکنتلا دیوی ایک جعلی خط بنواتی ہے جسے عدالت میں پیش کردیتی ہے لیکن راجہ کا وکیل انتہائی چالاک اور پرلے درجے کا گھاگ شخص ہوتا ہے وہ بھی بلراج ٹھاکر کا ڈسا ہوتا ہے۔ وہ عدالت میں ان کی چالاکی ثابت کرکے خط جعلی ثابت کردیتا ہے ۔ اسکی بیٹی کے بنائے ڈاکومنٹس جعلی ثابت کردیتا ہےاور بلراج ٹھاکر کو عہدے سے معزول کروادیتا ہے۔

اسکے بعد خاقان اعظم نامی ایک شخص وزیراعظم بنتا ہے اور مدت پوری ہونے تک وہی رہتا ہے جبکہ بلراج ٹھاکر پیشیاں بھگتتا رہتا ہے۔ اسی دوران نیا الیکشن ہوتا ہے، راجہ جیت کر وزیراعظم بن جاتا ہے جس پر بلراج ٹھاکر اور شکنتلہ دیوی غصے میں آجاتے ہیں لیکن دونوں جیل چلے جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں راجہ کے باقی دشمن بھی جیل کی ہوا کھاتے رہتے ہیں۔کبھی ایک جیل جاتا ہے تو کبھی دوسرا۔۔

بلراج ٹھاکر جیل میں دل کے دورے کا بہانہ کرکے باہر چلاجاتا ہے جبکہ شکنتلا دیوی کو بھی عورت ہونے کے ناطے اور باپ کی دیکھ بھال کیلئے عدالت ضمانت پر چھوڑدیتی ہے۔ شکنتلا دیوی باہر آکر راجہ سے جنگ شروع کردیتی ہے، کبھی وہ فوج پر حملے کرتی ہے، کبھی راجہ پر۔۔ جب اس سے بھی بات نہیں بنتی تو وہ سنیاسی بابا سے رابطہ کرتی ہے جو ایک انتہائی چالاک، شاطر شخص ہوتا ہے اور راجہ کا سب سے بڑا دشمن ہوتاہے۔

وہ سنیاسی بابا کے ساتھ ملکر راجہ کے تمام دشمنوں کو اکٹھا کرتی ہے اور کہتی ہے کہ راجہ کو ہٹاؤ ورنہ ہم سب مارے جائیں گے۔راجہ کے سارے دشمن اتحاد کرلیتے ہیں اور گلی گلی نگر نگر راجہ کے خلاف مہم چلاتے ہیں لیکن اس سے بھی بات نہیں بنتی اسکے بعد وہ پلان کرتے ہیں کہ کیوں ناں ملک کے سب سے حساس حصے فوج پر حملے کئے جائیں، سب فوج پر زبانی حملے کرتے ہیں، علاج کے بہانے باہر بیٹھا بلراج ٹھاکر بھی فوج پر حملے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ میرا اقتدار اس سے چھینا، اس نے میرا تخت چھینا، کبھی وہ راجہ کو للکارتا ہے۔

راجہ کی حکومت جو مہنگائی سے پریشان ہوتی ہے وہ لڑکھڑا اٹھتی ہے لیکن راجہ مضبوط اعصاب کا مالک ہوتا ہے وہ حالات سنبھال لیتا ہے۔

آخر کار فوج کا سپہ سالار چوہدری تنگ آجاتا ہے اور شکنتلا دیوی سے پوچھتاہے کہ تمہیں کیا چاہئے؟شکنتلا دیوی کہتی ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ، میرےو الد پر سے تما م کیسز ہٹاؤ

چوہدری کہتا ہے کہ نہ آپکو وزیراعظم بنانا میرا کام ہے اور نہ ہی آپکے والد سے کیسز ہٹانا ۔ جس پر شکنتلا دیوی غصے سے لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں دیکھ لوں گی سب کو۔۔ اگر میں نہیں تو کوئی بھی نہیں رہے گا، یہ ریاست بھی نہیں رہے گی۔

چوہدری کہتا ہے کہ آپ کے کیسز کا فیصلہ کرنے کیلئےعدالت ہے، آپکو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ عوام کرے گی تم نے جو کرنا ہے کرلو جس پر شکنتلا دیوی غصےمیں لال پیلی ہوجاتی ہے اور کہتی ہے کہ چوہدری ! یہ دیکھ میری زبان۔۔ یہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ یہ آگ برساتی ہے، یہ بموں کی بارش کرتی ہے اور پھر پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے
آ
گے کیا ہوتا ہے؟ کیا شکنتلا دیوی عمران خان کے دشمنوں کیساتھ ملکر راجہ کا تخت الٹانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ کیا راجہ بلراج ٹھاکر کو واپس لانے میں کامیاب ہوجائے گا؟

فلم آپکے سامنے چل رہی ہے۔۔ خود ہی دیکھ لیجئے
بھائی صاحب اس چکلہ دیوی فراڈن کی سیاست اور اس کے حرام خور خاندان کی سیاست راجہ نے عوام کو سیاسی شعور دے کر ختم کر دی ھے اب آگر یہ خاندان سیاست میں زندہ رہا تو ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکے گا ۔ اداروں کو آنکھیں کھولنی چاہئیں اور اس چکلہ خاندان کو ان کے انجام تک پہنچا دیں ایسی میں ملک کی بہتری اور خیر خواہ خواہی ھے