شہباز شریف کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے والی این سی اے کیسے کام کرتی ہے؟

12.jpg

برطانوی تحقیقاتی ادارہ نیشنل کرائم ایجنسی نے21 ماہ تحقیقات جاری رکھنے کے بعد عدالت سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بیٹے سلمان شہباز کے خلاف فنانشل کرائم کی تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئےان کے منجمد اکاؤنٹس کھولنے کی بھی سفارش کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے اس فیصلے کے بعد سے برطانوی تحقیقاتی ادارہ پاکستانی میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے کیونکہ کچھ حقائق کو مسخ کر کے پیش کئے جانے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف ملکی عدالت میں جاری کرپشن و منی لانڈرنگ کیس سے بریت کا تاثر دیا گیا۔

اس سے قبل بھی این سی اے کا نام پاکستانی میڈیا کی زینت بن چکا ہے جب اس ادارے نے ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جبکہ برطانوی اخبار دا گارجین نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک ریاض ایجنسی کو تحقیقات ختم کرنے کے لئے 190 ملین پاؤنڈ ادا کرنے پر راضی ہو گئے تھے، جو بعد میں پاکستان کے حوالے کیے گئے۔

یہ ادارہ آخر اتنا بآاختیار کیوں ہے کہ پاکستان کے بزنس ٹائکون بھی اس کے آگے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو گئے تھے، درحقیقت یہ برطانیہ کا سب سے بڑا تحقیقاتی ادارہ ہے جسے میڈیا میں برطانوی ایف بی آئی سے بھی منسوب کیا جاتا ہے، این سی اے کے ایک افسر کے پاس بیک وقت تین طرح کے اختیارات ہوتے ہیں۔ پولیس آفیسر، کسٹمز اور امیگریشن کے یہ اختیار بوقت ضرورت کسی بھی وقت استعمال کیے جا سکتے ہیں۔


اس ادارے کو مزید مضبوط بنانے کی غرض سے مختلف محکموں کے ذیلی ادارے بھی اس میں ضم کیے گئے حتیٰ کہ ایک وقت میں میٹروپولیٹین پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ بھی اس میں ضم کرنے کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

این سی اے نہ صرف برطانوی سرزمین پر سنگین اور آرگنائزڈ کرائم کے خلاف فعال ہے بلکہ بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں نے بھی برطانیہ سے رابطہ کرنا ہو تو اسی ادارے کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس کو برطانوی تحقیقاتی گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ یورو پولیس ہو یا انٹر پولیس ان کا بھی برطانیہ میں پہلا رابطہ این سی اے ہے، یہ کسی وزارت کے ماتحت نہیں بلکہ یہ صرف وزیر خارجہ کو جواب دہ ہے۔ اسی طرح ملک کے دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے ساتھ کام کرنے کے پابند ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خبریں گردش کر رہی تھیں کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو کسی بھی قسم کی کرپشن، منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمی ثابت نہ ہونے پر منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔