شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور

Chacha Basharat

Minister (2k+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
 

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
injustice gives rise to injustice. In the future, PTI will do the same. Don't cry then. Nobody will come to the rescue.
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Agar Court Martial ho —— Tu Bajway Qadiani Nadeem khusra RASHID Qadiani Nooron Murdarion aur Fazlu Kanjar ka jona chahie​

 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یہ مریم کے وٹس ایپ گروپ کی بکواس ہے اور کچھ نہیں ۔۔ ویسے یہ کردے کورٹ مارشل ۔۔۔ ہائیکورٹ میں تو کیس جائیگا ۔۔ وہاں پی ٹی آئی کے وکیل نونیوں اور پیپلیوں کی فوج مخالف ساری ویڈیوز چلا دینگے
 

pinionated

Minister (2k+ posts)
Army can’t be that stupid to do a court martial when there is so much public support for IK and when nothing was done against other politicians that made much worse remarks against army. This game is actually between PDM+India+US and Pak Army
 

javaidmafasha

MPA (400+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
Happy Big Brother GIF by MOODMAN
What a joke??????????
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
جلدی کرو تاکہ یہ ایک عوامی کورٹ مارشل بھی لگے اور تم جیسے بغیرتوں کا ہمیشہ کے کے لئے صفایا ہو سکے اور پاکستان ایک درست معنوں میں پاکستان بن جائے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
لگتا ہے چاچے بغیرت نے رات کو اپنی کاکیاں مفت میں بے ہوش کروا لی ہیں اور کوئی کاکی سمجھ کر اسکو بھی رگڑ گیا ہے
??????
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)

اس کے لیے سب سے بہتر ترکیب یہ ھے کہ مسٹرگالی کی لاتیں سیدھی کرکے پہلے اسے رنگروٹ بھرتی کیا جائے، 6 ماہ کی سخت ٹریننگ ، بھوکا پیاسا پورے گراؤنڈ کے دس چکر ھر صبح ، کھانے کے وقت میں خالی پیٹ دو منجوں کے ھمراہ فصلوں کی گوڈی اور رات کے کھانے میں چار کھوتوں کے ساتھ 5 میل اونچے پہاڑوں کی چڑھائ ۔


چھ مہینے بعد اپ گریڈ کرکے پچھواڑے پر کورٹ مارشل کی مہر لگادی جائے ۔
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
1122826_3315822_6_akhbar.jpg

شہباز گل کے کورٹ مارشل کے آپشن پر غور
اسلام آباد (انصار عباسی) عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیاجا سکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
what rubbish?
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
PMLN kay leaders ne is bhi ziada kuch kaha, un ko to kuch nahi kaha gia, mera khiyaal hay keh muaafi waghera mangwa kar chhor dena chahiey, ager civilians ka court martial shoro ho gia to awaam mein be-chaini phailey gi or Army ka image kharab hoga, boht saarey Pakistani or kuch Fouj ukhalif bahir baithey hain or un kay ilawa Indian agents ko bhi moqa mil jay ga keh awaam ko Fouj se mutanfir karey.