شہریار آفریدی کی امریکی ائیرپورٹ پر زیرجامہ تلاشی کی خبر کی حقیقت کیاہے؟

shh1i2131.jpg


شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کی پرواز کیو آر0701 کے ذریعے 15 ستمبر کو دوپہر سوا 3 بجے نیو یارک پہنچے تھے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ پہلی اسکریننگ میں امیگریشن حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں دوسری اسکریننگ کے لیے روکا گیا تھا۔ ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی تاہم نیویارک میں موجود پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ان کی دستاویزات کی تصدیق کے بعد انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

اورسیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن کے صدر شکیل شیخ نے سختی سے تردید کی ہے، ان کے مطابق شہریار آفریدی کو تین گھنٹے روکے روکھنے کی خبر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار امریکہ آنے والا کا سیکنڈ سیکیورٹی چیک ہونا روٹین ہے۔

https://twitter.com/x/status/1439387950391963655
شہریار آفریدی سے صرف 5منٹ کے لیے ضروری پوچھ گچھ کی گئی اور فلائٹ لینڈ ہونے کے 55منٹ میں وہ ائیرپورٹ سے باہر تھے۔ شکیل شیخ نے کہا کہ وہ خود شہریار آفریدی کو ائیرپورٹ رسیو کرنے کے لیے موجود تھے اور معاملے کے گواہ ئے۔

شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ اس جھوٹی خبر پر وہ متعلقہ رپورٹر کو لیگل نوٹس بھیجیں گے جس نے انہیں اور ان کے مہمان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کو بلا تاخیر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ پہلی مرتبہ آنے والے مسافر کے طور پر شہریار آفریدی کو مختصر وقت کے لیے سیکنڈری اسکریننگ کے لیے رکھا گیا تھا اور سفارتخانے یا قونصل خانے کی جانب سے کسی کی مانگی گئی یا دی گئی ضمانت کے بغیر معمول کے مطابق کلیئر قرار دے دیا گیا۔

شہریار آفریدی سے متعلق کس نے خبردی؟ اس صحافی کا بھی پتہ چل گیا ۔۔ خبر دینے والے ڈان کے رپورٹر نوید صدیقی تھے،جن کے مطابق قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو نیویارک کے کنیڈی ایرپورٹ پر کڑی تفتیش کا سامنا قونصلیٹ جنرل کی درخواست پر آفریدی کی ڈیپورٹیشن کا خطرہ ٹل گیا تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی، پاکستانی سفارتی عملے کی مداخلت پر انٹری مل سکی۔

https://twitter.com/x/status/1439112878397788160
اب چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے خود ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ امریکا کی سیکیورٹی کلیئرنس کے لحاظ سے معمول کا واقعہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹی خبر چلائی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیک نیوز ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔


شہریار آفریدی نے کہا کہ جو لوگ پاکستان دشمن ہیں اور ملک مخالف ایجنڈے کے تحت پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت سے خائف ہیں یعنی کشمیر کے معاملے پر خوف پھیلانے میں مصروف ہیں ایسی باتیں ان کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا کچھ نہیں ہو سکتا وہ جتنی بھی جھوٹی خبریں پھیلا لیں اس سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ملنے والا۔


https://twitter.com/x/status/1439458248239767558