حال ہی میں مسلمانوں کے خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر اصحابہ کرام ؓ کے خلاف جس طرح دریدہ دہنی کی گئی ہے، اس کے خلاف مسلمانان پاکستان شدید غم و غصہ کا اظہار کر ہے ہیں۔ اندر ہی اندر ایک لاوا پک رہا ہے، جو کسی بڑے سانحہ کا موجب ہو سکتا ہے۔ لہذا حکومت کو چاہئے کہ نہ صرف اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کو پکڑے، بلکہ اہل بیت و اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت و توہین کے مرتکب افراد کو عبرت ناک سزا دے تاکہ پھر آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو سکے۔
یہ بات پہلے بھی متعدد بار کہی جا چکی ہے کہ ملک میں بڑھتا ہوا ایرانی اثرو نفوذ ملک کے لئے زہر قاتل ہے۔ تصور کیا جا سکتا ہے کہ انڈیا اپنے گہرے دوست ایرانی ملا سے فرمائش کرے، اورایرانی ملا پاکستان میں بیٹھے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شرارت کر کے پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکا دے۔اگر مفتی منیب صاحب اور مفتی تقی صاھب عثمانی جیسے معتدل علماء کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو رہا ہے، تو حکومت کو فورا صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے ، مبادا کہ لااینڈ آرڈر کی صورت حال بنے۔یہ بات اب یقینی ہے کہ مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، لہذا اگر حکومت نے مجرموں کی پشت پناہی کی، اور پھر کوئی اس قسم کی اشتعال انگیزی ہوئی، تو اس کی پوری ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
اہل تشیع حضرات سے بھی یہی گزارش ہے کہ یہ فسادی عناصر نہ آپ کے مخلص ہیں اور نہ مملکت پاکستان کے۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں اور ان کالی بھیڑوں کو پہچانیں۔اور ان فسادی عناصر کو یہی پیغام ہے کہانہوں نے مسلمانوں کی نرمی اور غفلت کا جتنا فائدہ اٹھانا تھا اٹھا لیا ، اور اب ان کا یوم حساب ان شاء اللہ قریب آ رہا ہے، کہ خدا کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔
خدا سے دعا ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے باسیوں کو اپنی رحمت و حفاظت میں رکھے، اور اندرونی بیرونی دشمنوں سے اس کی حفاظت کرے۔آمین یا رب العالمین
یہ بات پہلے بھی متعدد بار کہی جا چکی ہے کہ ملک میں بڑھتا ہوا ایرانی اثرو نفوذ ملک کے لئے زہر قاتل ہے۔ تصور کیا جا سکتا ہے کہ انڈیا اپنے گہرے دوست ایرانی ملا سے فرمائش کرے، اورایرانی ملا پاکستان میں بیٹھے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شرارت کر کے پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکا دے۔اگر مفتی منیب صاحب اور مفتی تقی صاھب عثمانی جیسے معتدل علماء کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو رہا ہے، تو حکومت کو فورا صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے ، مبادا کہ لااینڈ آرڈر کی صورت حال بنے۔یہ بات اب یقینی ہے کہ مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، لہذا اگر حکومت نے مجرموں کی پشت پناہی کی، اور پھر کوئی اس قسم کی اشتعال انگیزی ہوئی، تو اس کی پوری ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
اہل تشیع حضرات سے بھی یہی گزارش ہے کہ یہ فسادی عناصر نہ آپ کے مخلص ہیں اور نہ مملکت پاکستان کے۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں اور ان کالی بھیڑوں کو پہچانیں۔اور ان فسادی عناصر کو یہی پیغام ہے کہانہوں نے مسلمانوں کی نرمی اور غفلت کا جتنا فائدہ اٹھانا تھا اٹھا لیا ، اور اب ان کا یوم حساب ان شاء اللہ قریب آ رہا ہے، کہ خدا کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔
خدا سے دعا ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے باسیوں کو اپنی رحمت و حفاظت میں رکھے، اور اندرونی بیرونی دشمنوں سے اس کی حفاظت کرے۔آمین یا رب العالمین