صحرائے تھر میں خودکشی کے واقعات میں حیران کن اضافہ،رپورٹ میں انکشاف

ther-desert-sd.jpg


پاکستان کے صوبہ سندھ میں تھر کے باسیوں میں خودکشی کا رجحان پُراسرار طور پر بڑھ رہا ہے اور اس کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق ضلع تھر پارکر میں 2020 میں 113 افراد کی خود کشی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق 2020 میں مٹھی کے صحرائی علاقے میں خود کشی کے سب سے زیادہ سالانہ اعداد و شمار ریکارڈ ہوئے۔ مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں اس معاملے پر اعداد و شمار اکٹھے کرنا مشکل ہیں کیونکہ ملک میں خود کشی کی سزا قید اور جرمانے کے حوالے سے باقاعدہ ایک فوجداری جرم آئین میں وضع ہے۔

پاکستان خودکشی کے قومی اعدادوشمار مرتب نہیں کرتا لیکن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا تخمینہ ہے کہ پاکستان میں خودکشی کی شرح فی لاکھ افراد میں نو کی عالمی اوسط سے قدرے نیچے 8.9 ہے۔ اسی لیے اس سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوششیں کم نتائج دیتی ہیں۔

گزشتہ سال جنوب مشرقی صوبہ سندھ میں ذہنی صحت کی اتھارٹی نے خودکشیوں کے پانچ سالہ مطالعے کا نتیجہ اخذ کیا تھا جس میں تھرپارکر 2016 سے 2020 کے درمیان سب سے زیادہ کیسز کے ساتھ ضلع بن کر ابھرا حالانکہ اس کی آبادی سولہ لاکھ 50 ہزار ہے جو سندھ کے دیگر اضلاع سے بہت کم ہے۔

رپورٹ میں تھرپارکر میں 2020 میں خودکشی کے 79 واقعات کا شمار کیا گیا ہے اور اس میں پچھلے سالوں کی تعداد درج نہیں ہے۔

اس کے باوجود تھرپارکر میں پانچ سال کی مدت میں سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ مقامی پولیس کا ریکارڈ 2020 میں سو سے زیادہ خودکشیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔