صدر ,گورنر کو اختیار حاصل ہے وہ جس سے چاہیں مدد طلب کر سکتے ہیں:حبیب اکرم

army-cheif-and-gnvr-cheema.jpg


سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے پاکستان تحریک انصاف کے آئندہ لائحہ عمل کا خلاصہ کر دیا، کہتے ہیں کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ ایسے شخص نہیں جو اپنی سیٹ یا عہدے سے چپک جائیں بلکہ اس کے پیچھے پی ٹی آئی کا بہت منظم پلان ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "اختلافی نوٹ" میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اپنی ضد پر قائم ہیں اور حمزہ شہباز کو وزیر اعلی پنجاب ماننےسے انکاری ہیں، اس ضمن میں انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو خط لکھ کر سیاسی معاملات میں مداخلت کی دعوت دی ہے، اصولی طور پر گورنر کو آرمی چیف کو خط نہیں لکھنا چاہیئے تھا ناہم صدر اور گورنر کے عہدے کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ جب چاہیں جس سے چاہیں مدد طلب کر سکتے ہیں ایسے ایگزیکٹیوز کو بتا سکتے ہیں ، نصیحت کر سکتے ہیں لیکن حکم نہیں دے سکتے کہ ایسے کریں۔

حبیب اکرم نے کہا کہ گورنر نے خط میں تحریر کیا کہ حمزہ شہباز وزیراعظم کے بیٹے ہونے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، میں اس سے قبل گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر عارف علوی کو بھی خط لکھا گیا۔


انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر کافی لوگ تنقید کر رہے ہیں کہ آخر عمران خان اور پی ٹی آئی پنجاب میں یہ معاملہ کیوں لٹکا رہی ہے، اس کے پیچھے پی ٹی آئی کا بہت منظم پلان ہے، عمران خان کا خیال ہے کہ جب ہمارے 26 لوگ چلے جائیں گے انہیں "ڈی سیٹ" کر دیا جائے گا یا وہ مستعفی ہونے پر مجبور ہو جائیں، ہر صورت میں جب وہ اسمبلی سے نکل جائیں گے تو پنجاب اسمبلی میں کسی کے وزیر اعلی بننے کے امکانات بھی کم ہو جائیں گے تو گورنر کے پاس اسمبلی توڑنے کا اختیار آجائے گا،

اس تمام صورتحال کو اگر دیکھا جائے کہ وفاق سے استعفے آجائیں، پنجاب اسمبلی ٹوٹی ہوئی ہو، اگلے ہی دن خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی توڑ دی جائے تو پاکستان میں انتخابات نہ کروانے کا جواز نہیں بچے گا، یہ ایک قسم کا وائلڈ کارڈ ہے جسے پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے ورنہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ ایسے شخص نہیں جو اپنی سیٹ یا عہدے سے چپک جائیں بلکہ پی ٹی آئی گھات لگا کر بیٹھی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گورنر بنجاب کی تبدیلی کی سمری صدر عارف علوی نے 15 دن روکے رکھی، اب مزید 10 دن کے لئے روکے رکھیں گے، جب نئے گورنر کی سمری آئے گی تو پھر روک لیں گے، تب تک وہ وقت پورا ہو جائے کا جو "ڈیفیکشن" لاگو کرنے کے لئے درکار ہوتا ہے، اس عرصے میں پنجاب کے گورنر پرویز الہی بن جائیں گے، انہوں نے آتے ہی اسمبلی توڑ دیں گے جس کے بعد ایک نئی صورتحال پیدا ہو جائے گی، اس تمام کے پیچھے پی ٹی آئی کا باقاعدہ پلان ہے، تمام معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا اور اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواتی اور وقت لگاتی ہیں تو یہ ایک سیاسی مسئلہ بن جائے گا۔

دوسری جانب اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے تجزیہ کار سعد رسول کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر گورنر پنجاب کو آرمی چیف کو خط نہیں لکھنا چاہئے تھا کیونکہ آرمی چیف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت پابندہیں، ان کے اختیارات 1952 آئیں کے تحت پابندہیں، اگر کسی سیاسی پارٹی کا گورنر انہیں خط لکھتا ہے کہ مداخلت کریں تو یہ وہی بات ہے جس سے آرمی کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ ملکی سیاست میں آرمی کو نہ گھسیٹیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گورنر کا سوچنا یہ ہے کہ کوئی اعتماد کا ووٹ جمع نہیں کروا سکتا تو اسمبلی توڑ سکتا ہے، تاہم اگر ن لیگ کا گورنر بھی آجائے تو پاکستان تحریک انصاف 20 فیصد سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا سکتی ہے جس میں کوئی شخص بھی کامیاب نہیں ہو گا اور اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی۔
 

Debunker1111

Politcal Worker (100+ posts)
,لاکھوں محب وطن پاکستانیوں
اب جبکہ سازش پکڑی گئی ہے، ذہن نشین کر لیں کہ اگر عمران خان کو کرپٹ فوجی جرنیلوں نے کسی بھی چال بازی سے جانی نقصان پہنچایا، تو ساری عوام ہر رکاوٹ اور خوف عبور کر کے صرف جی ایچ کیو (راولپنڈی) پہنچے گی اور سارے فوجی جرنیلوں کو سرعام پھانسی دے کر عوامی انقلاب سے صدارتی نظام لا کر اداروں کا کنٹرول (بشمول فوج) درمیانی درجے کے مخلص
افسروں کے حوالے کر دے گی......... سب عوام تیار
رہے