400 سے زائد حلقوں ضمنی انتخابات میں ہوں گے جن پر کم سے کم ساڑھے 22 ارب روپے کے اخراجات آئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ترجمان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہوئی تو جتنے صوبائی حلقوں کی نشستیں خالی ہوں گی ان حلقوں میں 60 دنوں کے اندر اندر ضمنی انتخابات کروا دیئے جائینگے، عام انتخابات نہیں ہونگے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبائی اسمبلی کے حلقے میں ضمنی انتخابات پر تقریباً 5 سے 7 کروڑ روپے خرچ آتا ہو گا، دونوں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں 400 سے زائد حلقوں میں ہوں گے جن پر کم سے کم ساڑھے 22 ارب روپے کے اخراجات آئیں گے۔
ترجمان الیکشن کمیشن سے سوال کیا گیا کہ کیا ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل نہیں ہو گا؟ جواب ملا کہ حلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم کروا کر دکھا چکے ہیں۔
کا کہنا تھا کہ 400 سے زائد حلقوں پر ضمنی انتخابات میں 22 ارب روپے کا خرچ آئے گا۔
دریں اثنا ترجمان الیکشن کمیشن کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف فواد احمد چودھری نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:الیکشن کمیشن رانا ثنااللہ کا ترجمان ادارہ بن چکا ہے؟ نااہل الیکشن کمشنر اور افسران سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں، صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے پر 90 دنوں میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اپنی تیاری کریں بیانات جاری کرنا آپ کا کام نہیں!
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے راولپنڈی میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں اعلان کیا تھا کہ ہم اس نظام کا حصہ نہیں رہیں گے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم ساری اسمبلیوں سے استعفے دے دیں گے۔