ضمنی الیکشن: جہانگیرترین اور علیم خان کے ہاتھ کیا آیا؟

tarene-al111.jpg


گزشتہ روز ضمنی الیکشن کا انعقاد ہوا، یہ ضمنی الیکشن تحریک انصاف اور تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے درمیان تھا جن میں سب سے زیادہ ارکان جہانگیرترین گروپ اور علیم خان گروپ کے تھے۔اس ضمنی الیکشن میں علیم خان اور جہانگیرترین کے تمام قریبی ساتھی ہارگئے۔

جہانگیر ترین ا ورعلیم خان کا المیہ یہ تھا کہ وہ خود کو کنگ میکر مان بیٹھے تھے حالانکہ علیم خان ہر بار شکست کھاجاتے تھے، 2002 اور 2008 کا الیکشن ق لیگ کی طرف سے لڑا تو شکست کھابیٹھے، 2015 کا ضمنی الیکشن لڑا تو ایازصادق کے ہاتھوں شکست کھابیٹھے، پھر 2018 میں قومی اسمبلی کا الیکشن ہارگئے لیکن قومی اسمبلی کی سیٹ بمشکل بچاپائے۔

الیکشن 2018 میں جہانگیرترین آزادامیدواروں کو اپنے جہاز میں بھر بھر کر لائے اور تحریک انصاف کی پنجاب حکومت بنوائی تو میڈیا اور مختلف حلقوں میں جہانگیرترین کو کنگ میکر سمجھا جانے لگا حالانکہ جہانگیرترین اس وقت کنگ میکر نہیں تھے، عمران خان کے کہنے پر آزادامیدواروں سے رابطے کرتے اور وزارت کی شرط پر انہیں تحریک انصاف میں شامل کرواتے۔

جہانگیرترین جن جن آزادامیدواروں کو لیکر آئے ان سب کو وزارتیں ملیں جن میں اسلم بھروانہ، فیصل جیوانہ، اجمل چیمہ نمایاں تھے جبکہ سب سے زیادہ وزارتیں بھی جہانگیرترین کے قریبی ساتھیوں کو ملیں۔

اگرچہ علیم خان نے ڈی سیٹ ہونے کے بعد الیکشن نہیں لڑا اور نہ ہی علیم خان نے اپنے قریبی ساتھی شعیب صدیقی کو الیکشن لڑوایا اور علیم خان کی سیٹ پر ن لیگ نے اپنا امیدوار کھڑا کیا ۔ اگرچہ ن لیگی امیدوار کو علیم خان کی بھرپور حمایت حاصل تھی لیکن تحریک انصاف کے میاں اکرم عثمان نے اسے شکست دیدی۔

لاہور سے جہانگیرترین کے حمایت یافتہ امین چوہدری بھی شکست کھابیٹھے جبکہ نذیرچوہان شبیر گجر کے ہاتھوں بری طرح ہار گئے۔

اسی طرح علیم خان گروپ کے ترجمان میاں خالد محمود بھی شیخوپورہ سے تحریک انصاف کے خرم شہزادورک کے ہاتھوں بری طرح 18 ہزار ووٹوں کے مارجن سے ہارگئے ۔

اس ضمنی الیکشن میں جہانگیرترین گروپ کے بڑے بڑے جغادری جن میں سلمان نعیم قریشی نمایاں تھے، شاہ محمودقریشی کے بیٹے زین قریشی کے ہاتھوں شکست کھابیٹھے۔

نعمان لنگڑیال بھی جہانگیرترین کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے جو تحریک انصاف کے کرنل غلام سرور سے ہارگئے، اسی طرح فیصل آباد میں اجمل چیمہ، جھنگ سے فیصل جیوانہ، اسلم بھروانہ شکست کھاگئے۔

مظفرگڑھ سے باسط بخاری ہارگئے لیکن سید سبطین رضا سرکاری مشینری کی بدولت اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب رہے۔اسی طرح بھکر سے سعید اکبرنوانی بھی ہارگئے جو جہانگیرترین کے دست راست تھے۔

جہانگیرترین کو سب سے بڑا دھچکا انکے اپنے گڑھ لودھراں سے پہنچا جہاں سے انکے 2 قریبی ساتھی زوار وڑائچ اور نذیر بلوچ ہارگئے جبکہ جہانگیرترین اپنے ہی گھر کے پولنگ اسٹیشن سے ہارگئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پی پی 229 لودھراں سے مقابلہ تحریک اںصاف اور آزادامیدوار کے درمیان پڑا جسے کانجو گروپ اور صدیق بلوچ کی حمایت حاصل تھی جبکہ ن لیگی امیدوار جسے جہانگیرترین کی حمایت حاصل تھی تیسرے نمبر پر آیا۔

میرے خیال سے جہانگیرترین اور علیم خان کی رہی سہی سیاست بھی تقریبا ختم ہوگئی ہے، انکے دھڑے کے تمام لوگ ن لیگ کا حصہ بن گئے، اب علیم خان اور جہانگیرترین کے پاس اسکے علاوہ کوئی آپشن نہیں کہ وہ اپنے کاروبار پر توجہ دیں۔

علیم خان جو ایک چینل سماء ٹی وی کا مالک ہے، اس نےا پنے چینل کو عمران خان کے خلاف اس بیدردی سے استعمال کیا کہ یہ چینل آسمان سے زمین پر آگرا اور اسکی ریٹنگ کم سطح پر پہنچ گئی۔ تحریک انصاف پہلے سے ہی سماء ٹی وی کا بائیکاٹ کرچکی ہے جس کی وجہ سے اسکی ویورشپ میں نمایاں کمی آئی ہہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا علیم خان اور جہانگیرترین کے جانے سے تحریک انصاف کو فرق پڑا ہے؟ اسکا جواب ہاں میں ہے، جہانگیرترین اور علیم خان کےجانے سے فرق یہ پڑا ہے کہ پہلے تحریک انصاف میں ترین گروپ، علیم خان گروپ، چوہدری سرور گروپ، شاہ محمودقریشی گروپ ہوا کرتے تھے، اب ترین گروپ ، علیم گروپ، چوہدری سرور گروپ ختم ہوگئے ہیں ۔

اس الیکشن نے یہ تاثر بھی توڑدیا کہ تحریک انصاف علیم خان اور جہانگیر ترین کے جانے سے کمزور ہوگئی ہے، علیم خان کی خالی کردہ سیٹ تحریک اںصاف کے پاس ہے جبکہ ترین گروپ کی ماسوائے ایک دوسیٹ کے علاوہ باقی سیٹ تحریک انصاف کو واپس مل گئی ہیں۔
 

TheNeutral

Politcal Worker (100+ posts)
The Tareen and Aleem Khan baggage is not only gone from PTI, but also humiliated badly, they took PTI for granted and got what was coming from them. HOWEVER! PTI must stay vigilant from any further possible divisions in the party, the establishment doesn't shy away from their dirty games.

ALSO SMQ son contested the by-polls and won, PTI should not allow nepotism to ruin the party, Either SMQ or his son should voluntarily resign, we are sick of bhutto and sharif dynasties as it is. I don't trust SMQ, him being the vice president should know better, but his dodgy feudal background is more than enough reason for the awam to keep an eye on him. Let's not forget tareen was put in his place and he was more 'respected' by the mass. than the latter... *
 
Last edited:

cisco

MPA (400+ posts)
JKT disppointed
Aleem was awlayes opportunist
Khan called JKT friend and JKT stabbed him for what
for money? for fame for corruption or for what
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
یہ لوگ جو منحرف ہوئےاور جنہوں نے علیم اور ترین کو اپنا مائی باپ بنایا یہ سب سے زیادہ نقصان میں ہیں۔ تحریک انصاف سے تو ان کا پتہ کٹ ہی گیا تھا اب آئیندہ ن لیگ بھی انہیں ٹکٹ نہی دے گی۔ ان کی تو سیاست ہی ختم سمجھو۔
اور میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ن لیگ راجہ ریاض کو بھی ٹکٹ نہی دے گی۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
یہ لوگ جو منحرف ہوئےاور جنہوں نے علیم اور ترین کو اپنا مائی باپ بنایا یہ سب سے زیادہ نقصان میں ہیں۔ تحریک انصاف سے تو ان کا پتہ کٹ ہی گیا تھا اب آئیندہ ن لیگ بھی انہیں ٹکٹ نہی دے گی۔ ان کی تو سیاست ہی ختم سمجھو۔
اور میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ن لیگ راجہ ریاض کو بھی ٹکٹ نہی دے گی۔
شاہد بھائی سیاست لمبی گیم ہوتی ہے کبھی ہار کبھی جیت کبھی اقتدار کبھی جیل کبھی دس سال کی ملک بدری کبھی پھانسی اور کبھی ہر چیز کی طاقت آپ کے ہاتھ میں - یہ دو حدوں کے درمیان ہوتی ہے ارب پتی ہو کر بھی لوگ اسے پانا چاہتے ہیں جو کافی رسکی ہے - جہانگیر ترین اور علیم خان ارب پتی لوگ ہیں سیاست میں ان آوٹ ہوتے رہتے ہیں مگر کامیاب بزنس مین ہیں - جہانگیر ترین اور علیم خان دونوں کی خان کے لئے طویل خدمات ہیں انہوں نے اربوں روپے خان کی پارٹی پر لٹائے ان کے ساتھ جو ہوا وہ ایک پارٹی ورکر کے لئے ایک سبق ہے کہ اپنے پارٹی کے ساتھ اتنا ہی کرو جتنا وہ تمہارے لئے کر سکے - علیم خان کو تو خان کے احسانوں کے جواب میں جیل ملی اور ترین اپنے اسٹیبلشمنٹ سے تحلقات کی وجہ سے جیل جانے سے بچ گیا مگر کہیں کا نہ رہا - بحرحال نون لیگ نے ان ممبروں سے جو فیور لی تھی وہ انہیں ٹکٹ دے کر چکا دی - اب ان پر لازم نہیں اگلی بار بھی انہیں ٹکٹ دیں - قومی والوں نے تو ووٹ بھی نہیں دیا انہیں تو ٹکٹ بلکل نہیں دینا چاہئے -
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد بھائی سیاست لمبی گیم ہوتی ہے کبھی ہار کبھی جیت کبھی اقتدار کبھی جیل کبھی دس سال کی ملک بدری کبھی پھانسی اور کبھی ہر چیز کی طاقت آپ کے ہاتھ میں - یہ دو حدوں کے درمیان ہوتی ہے ارب پتی ہو کر بھی لوگ اسے پانا چاہتے ہیں جو کافی رسکی ہے - جہانگیر ترین اور علیم خان ارب پتی لوگ ہیں سیاست میں ان آوٹ ہوتے رہتے ہیں مگر کامیاب بزنس مین ہیں - جہانگیر ترین اور علیم خان دونوں کی خان کے لئے طویل خدمات ہیں انہوں نے اربوں روپے خان کی پارٹی پر لٹائے ان کے ساتھ جو ہوا وہ ایک پارٹی ورکر کے لئے ایک سبق ہے کہ اپنے پارٹی کے ساتھ اتنا ہی کرو جتنا وہ تمہارے لئے کر سکے - علیم خان کو تو خان کے احسانوں کے جواب میں جیل ملی اور ترین اپنے اسٹیبلشمنٹ سے تحلقات کی وجہ سے جیل جانے سے بچ گیا مگر کہیں کا نہ رہا - بحرحال نون لیگ نے ان ممبروں سے جو فیور لی تھی وہ انہیں ٹکٹ دے کر چکا دی - اب ان پر لازم نہیں اگلی بار بھی انہیں ٹکٹ دیں - قومی والوں نے تو ووٹ بھی نہیں دیا انہیں تو ٹکٹ بلکل نہیں دینا چاہئے -
عمران خان کرپشن قبول نہی کرتا۔ اس لئے اس کے سامنے علیم اور ترین کی کوئی وقعت نہی۔ ترین پر پونے تین ارب کا کیس چل رہا ہے اور علیم خان دریائی زمین اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لئے منظور کرانا چاہتا تھا جس سے اسے ۱۱ ارب کا فائدہ ہوتا۔ پی پی پی یا ن لیگ ہوتے تو منٹوں میں اس کا کام ہو جاتا لیکن خان نے انکار کردیا۔ عمران خان اسی طرح خیبر پختونخواہ میں ۲۲ ممبرز کو پارٹی سے نکال چکا ہے اور اپنے صحت اور پٹرولیم کے مشیروں کو بھی۔
باقی جہاں تک ترین اور علیم کے پیسے لگانے کی بات ہے تو یہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ علیم نے لاہور کے جلسے پر پیسے ضرور لگائے تھے لیکن اس سے زیادہ نہی۔ پی ٹی آئی یہ بیان بھی دے چکی ہے کہ ترین کے جہاز کو استعمال کیا گیا تو اس کا پورا خرچ پارٹی نے ادا کیا۔
سیاست لمبی گیم تو ضرور ہوتی ہے لیکن جو زبردست قسم کا ن لیگ کو پھینٹا لگا ہے اور وہ بھی لاہور میں، یہ ان کے زوال کی شروعات ہیں۔ کچھ دن قبل آپ ان ہی امیدواروں کے گن گا رہے تھے کہ جناب ان کے اپنے اتنے ووٹ ہیں اور ن کے بھی ساتھ مل کر اتنے ہو جائیں گے کہ سنبھالے نہی جائیں گے اور اب آپ کہہ رہے ہیں انہیں دوبارہ ٹکٹ نہی دینا۔ یہ تو زیادتی ہے اعوان بھائی۔​
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان کرپشن قبول نہی کرتا۔ اس لئے اس کے سامنے علیم اور ترین کی کوئی وقعت نہی۔ ترین پر پونے تین ارب کا کیس چل رہا ہے اور علیم خان دریائی زمین اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لئے منظور کرانا چاہتا تھا جس سے اسے ۱۱ ارب کا فائدہ ہوتا۔ پی پی پی یا ن لیگ ہوتے تو منٹوں میں اس کا کام ہو جاتا لیکن خان نے انکار کردیا۔ عمران خان اسی طرح خیبر پختونخواہ میں ۲۲ ممبرز کو پارٹی سے نکال چکا ہے اور اپنے صحت اور پٹرولیم کے مشیروں کو بھی۔
باقی جہاں تک ترین اور علیم کے پیسے لگانے کی بات ہے تو یہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ علیم نے لاہور کے جلسے پر پیسے ضرور لگائے تھے لیکن اس سے زیادہ نہی۔ پی ٹی آئی یہ بیان بھی دے چکی ہے کہ ترین کے جہاز کو استعمال کیا گیا تو اس کا پورا خرچ پارٹی نے ادا کیا۔
سیاست لمبی گیم تو ضرور ہوتی ہے لیکن جو زبردست قسم کا ن لیگ کو پھینٹا لگا ہے اور وہ بھی لاہور میں، یہ ان کے زوال کی شروعات ہیں۔ کچھ دن قبل آپ ان ہی امیدواروں کے گن گا رہے تھے کہ جناب ان کے اپنے اتنے ووٹ ہیں اور ن کے بھی ساتھ مل کر اتنے ہو جائیں گے کہ سنبھالے نہی جائیں گے اور اب آپ کہہ رہے ہیں انہیں دوبارہ ٹکٹ نہی دینا۔ یہ تو زیادتی ہے اعوان بھائی۔​
آپ کی یاداشت کافی کمزور ہے - جب لاہور میں ایاز صادق کی سیٹ خالی ہوئی تھی غالبا دو ہزار پندرہ کی بات ہے تو یہ دونوں پارٹیوں کی آنا کا مسلہ بن گیا تھا کیونکے یہ حلقہ چار حلقوں میں سے ایک تھا - علیم خان اس حلقے سے الیکشن لڑا اور میڈیا حلقے کو کوور کر رہا تھا بتایا گیا کہ ایاز صادق کا پوسٹر ڈھونڈنے سے نہیں ملتا تھا اور ووٹ خریدنے کی داستانیں تھیں - میڈیا نے محتاط اندازے سے بتا یا کہ علیم خان ایک ارب کو ٹچ کر گیا ہے خرچے میں - یہ صرف ایک مہینے کی داستان تھی باقی اس کی اہمیت اتنی تھی کہ وہ ہر وقت خان کے ساتھ ہوتا اور جلسوں پر اس نے خوب خرچ کیا - خان کو علیم خان کو وزیر اعلی بنانے میں کوئی مسلہ نہیں تھا اس کی کرپشن کے کیس پرانے تھے خان دور کے نہیں - یہاں تین بندے پیرنی فرح اور خاور مانیکا صرف رکاوٹ تھے ورنہ خان تو کئی بار راضی ہوا اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کہ بزدار کو ہٹا کر علیم خان کو لگاتے ہیں ترین کے بھد وہ اس کی فرسٹ چوئیس تھا مگر جب مطالبہ حد سے بڑھا تو خود علیم خان کو جیل بھجوا دیا کس کے کہنے پر ؟ مسلہ گھر میں تھا - ورنہ وہ تو جیل سے نکل کر پھر سینئر وزیر بن گیا اور پہلے بھی تھا اگر اس نے پورا گروپ بنایا خان کے خلاف تو اس کے پیچھے یہی جیل بھجوانے والی خار تھی - ترین کی سٹوری جب چینی پر اپنا ہی کمیشن بنایا تو ترین اور خسرو بختیار کا نام آیا - ترین کے پاس کوئی عہدہ نہ تھا جب کے خسرو بختیار وزیر خوراک تھا لیکن اس کے ساتھ جنوبی محاذ گروپ تھا جن کے پنجاب میں ایم پی اے تھے - یہ سوچ کر کے ترین کے پاس تو اپنی سیٹ بھی نہیں اسے قربانی کا بکرا بنایا گیا حالانکے اصل بندہ خسرو بختیار تھا جس کی منظوری سے سبسڈی دی گئی - سبسڈی دینے والے قصور وار تھے نہ کے لینے والے - اب کیا آپ اس سے بھی اختلاف کریں گے ؟
 

Sn Sunny

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد بھائی سیاست لمبی گیم ہوتی ہے کبھی ہار کبھی جیت کبھی اقتدار کبھی جیل کبھی دس سال کی ملک بدری کبھی پھانسی اور کبھی ہر چیز کی طاقت آپ کے ہاتھ میں - یہ دو حدوں کے درمیان ہوتی ہے ارب پتی ہو کر بھی لوگ اسے پانا چاہتے ہیں جو کافی رسکی ہے - جہانگیر ترین اور علیم خان ارب پتی لوگ ہیں سیاست میں ان آوٹ ہوتے رہتے ہیں مگر کامیاب بزنس مین ہیں - جہانگیر ترین اور علیم خان دونوں کی خان کے لئے طویل خدمات ہیں انہوں نے اربوں روپے خان کی پارٹی پر لٹائے ان کے ساتھ جو ہوا وہ ایک پارٹی ورکر کے لئے ایک سبق ہے کہ اپنے پارٹی کے ساتھ اتنا ہی کرو جتنا وہ تمہارے لئے کر سکے - علیم خان کو تو خان کے احسانوں کے جواب میں جیل ملی اور ترین اپنے اسٹیبلشمنٹ سے تحلقات کی وجہ سے جیل جانے سے بچ گیا مگر کہیں کا نہ رہا - بحرحال نون لیگ نے ان ممبروں سے جو فیور لی تھی وہ انہیں ٹکٹ دے کر چکا دی - اب ان پر لازم نہیں اگلی بار بھی انہیں ٹکٹ دیں - قومی والوں نے تو ووٹ بھی نہیں دیا انہیں تو ٹکٹ بلکل نہیں دینا چاہئے -
Siasat Kay chakar mei in ko kamiyab business man khey diya wah Teri gulami ko salam
Is ko business man nhi Balkay mafia kheythay ha
 

Sn Sunny

Chief Minister (5k+ posts)
Agr pmln atay he mehngai Kam kr deti to shaid ye lotay Jeet jatay Lakin pdm nay america k sath deal kr k sab sy bri galti ke ha