طاقتور الیون بمقابلہ بااثر الیون

London Bridge

Senator (1k+ posts)

_121032839_gettyimages-1132140651.jpg

عاصمہ شیرازی کا کالم: طاقتور الیون بمقابلہ بااثر الیون

زمانہ چال چل گیا اور چال بھی اُن کے ساتھ جو ہر چال کو ڈھال فراہم کرتے ہیں۔ چال بھی ایسی غضب کی کہ نہ اُگلی جائے نہ ہی نِگلی۔ چال بنانے والے کچھ ایسی حالت میں ہیں کہ بقول امیر خسرو۔۔۔
موہے پریت کی ریت نہ بھائی سکھی
میں تو بن کے دلہن پچھتائی سکھی
خواہشات مفادات کو جنم دیتی ہیں اور مفادات سمجھوتوں کو۔ جب تک مقاصد مشترکہ تھے صفحہ اپنی جگہ رہا، تحریر ایک سی رہی۔
گذشتہ تین برسوں میں کیا نہ ہوا، صحافت ہو یا سیاست، معیشت ہو یا معاشرت، اقدار ہوں یا انداز، کسی شعبے کو، کسی پیشے کو درگزر نہیں کیا گیا۔
ایک ایک کر کے تحریر اور تقریر پر قدغنیں لگیں۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی اگلی دو قطاروں پر براجمان قیادت کو جیل میں بند کر دیا گیا۔
احتساب کا نعرہ تھا اور انصافی ایجنڈا۔۔۔ نیب میں مقدمات کا کیا ہوا۔۔۔ دوسرا رُخ دکھانے والے میڈیا کو ’لفافے‘، بدعنوان اور نہ جانے کن کن القابات سے نوازا گیا۔ سوشل میڈیا میں تنقیدی اور مخالف آوازوں کو ڈس کریڈٹ کرنے کی مہم شروع کی گئی جو آج بھی جاری ہے۔
گذشتہ ہفتے احتساب کا بیانیہ ایک آرڈیننس کی صورت دفن ہوا تو تدفین کے ساتھ ہی ایک صفحے کی عمارت تیار کرنے والے ادارے کے خلاف مہم کا خاموشی سے آغاز کر دیا گیا۔
دوسری طرف کا تحمل بھی قابل داد ہے، یہی کوشش کسی ’اور‘ سیاسی جماعت نے کی ہوتی تو اُسے ’میمو‘ اور ’ڈان لیکس‘ سے سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا۔
’گذشتہ ہفتے احتساب کا بیانیہ ایک آرڈیننس کی صورت دفن ہوا تو تدفین کے ساتھ ہی ایک صفحے کی عمارت تیار کرنے والے ادارے کے خلاف مہم کا خاموشی سے آغاز کر دیا گیا‘
آرمی چیف کی توسیع کے نوٹیفیکشن کا معاملہ تھوڑی سی جَگ ہنسائی کے بعد طے ہو گیا تھا مگر اس بار کا نوٹیفیکشن ادارے کے لیے ہی ’شرمندگی‘ کا باعث بنانے کی کوشش قرار دی گئی ہے۔
حالیہ تقرری اور تبادلے کی فضا گذشتہ کئی ماہ سے بنی ہوئی تھی، یہ طے تھا کہ تبادلہ ہو گا مگر پھر ایسا کیا ہوا کہ فیصلے کے فوری بعد تنازع کھڑا ہو گیا۔ اسلام آباد کے ڈرائینگ رومز میں ’تبدیلی‘ کی افواہوں نے حقیقت کا رُوپ دھار لیا۔
یہ معاملہ حل ہونا ہی ہے، ادارہ کسی طور اپنے اندر کے ڈسپلن کو نہ تو ریزہ ریزہ ہونے دے گا اور نہ ہی اپنے اندرونی معاملات اُن ہاتھوں میں دے گا جن کو خود تراشا گیا ہے۔اب ہو گا کیا؟ کیا سابق وزرائے اعظم کی طرح ان کو ’ٹف‘ ٹائم دیا جائے گا؟ کیا کوئی اور میمو یا ڈان لیکس ہو گا؟
یاد رہے موجودہ سیٹ اپ کھلاڑیوں کا ہے۔ کیا ہوا کہ پرفارم نہیں کر پائے، صادق اورامین بھی ہیں اور ’کرپٹ عناصر‘ کے خلاف جو کردار اُنھوں نے ادا کیا ہے وہ کسی اور نے نہیں کیا۔
_108366662__107577103_mediaitem107237561.jpg

ایک صفحے کی آڑ میں جس طرح ملکی مفادات کو ذاتی حساب کتاب میں چُکتا کیا گیا ہے اس کی بھی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
کھلاڑی ہر چیز سے جائے مگر کھیل سے نہ جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امیرالمومنین جنھوں نے بنایا انھی کو خالد بن ولید کی مثالیں بھی دی جا رہی ہیں۔ بااثر حلقے اپنی ٹیم کو ریاست مدینہ کے تناظر میں مذہبی کارڈ کے لیے بھی تیار کر رہے ہیں۔ خبر رکھنے والے ہوشیار کہ آنے والے وقت میں اس کا بھرپور مظاہرہ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
کھلاڑی جانتا ہے کہ آخری میچ کی آخری گیند تک لڑنا ہے۔ اس کے لیے کسی حد تک جایا جا سکتا ہے۔ ملک میں تقریباً ہر چیز ہاری جا چُکی ہے اب کی بار مقابلہ ’طاقتورالیون‘ کا ’بااثر الیون‘ کے ساتھ ہے۔
اثرات کس کے کس پر کس عمل سے ہوں گے یہ مرحلہ بہر حال دلچسپ ہو گا۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
Majoosi Shirazi say say aur kiya expect kar saktay ho?

پنڈت شیو شنکرشرما تجھے کتنی بار سمجھایا ہے سالے ملیچھ ،نجس ،ناپاک ہندو مسلمانوں کے آپس میں باہمی اختلاف میں را کا ایجنٹ بن کرایک اورہندو را کےایجنٹ "میجرگورو آریا "کی طرح ٹانگ مت
اڑایا کر


بدھائی ہو! ہوتیری ماں "گئوماتا" کو تیرے بھارت میں قومی جانور کا درجہ دے دیا ہے جا،جا کراپنی ماتا کے چرنوں میں ناریل پھوڑ،اس کے موترکو پی ،اس کے موتر سے اشنان کراور شیو جی کے مندر میں جا کرگھاسلیٹ کے تیل کا دیّا جلا

الہ آباد ہائی کورٹ: ہائی کوٹ کے جج کا گائے کو قومی جانور قرار دینے کی تجویز کے بعد اب دیوی دیوتاؤں کے لیے قومی اعزاز کا مشورہ

حال ہی میں انڈیا کی الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو نے کہا ہے کہ رام اور دیگر ہندو دیوتاؤں کو قانون کے ذریعے قومی اعزازات سے نوازا جائے۔
جسٹس یادو نے یہ بات ہندو دیوتاؤں ’رام‘ اور ’کرشن‘ کے خلاف فحش تبصرے کرنے کے الزام میں ایک شخص آکاش جاٹو عرف سوریا پرکاش نامی ایک شخص کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران دیا۔
آکاش کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس یادو نے کہا کہ ’بھگوان رام، بھگوان کرشن، رامائن، گیتا اور اس کے مصنف مہارشی والمیکی اور مہارشی وید ویاس قومی ورثے کا حصہ ہیں اور انھیں انڈین پارلیمان میں قانون سازی کرکے قومی اعزاز دینے کی ضرورت ہے۔‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ’ملزم/مدعی کی طرف سے انڈیا کی عظیم شخصیتوں بھگوان شری رام اور شری کرشن کے بارے میں کیے گئے فحش تبصرے اس ملک کی اکثریت کے عقیدے کی توہین ہیں اور یہ معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔‘
عدالت نے مزید کہا کہ ’ملک کے تمام سکولوں میں بچوں کو (ان موضوعات پر) لازمی تعلیم دینے کی ضرورت ہے کیونکہ صرف تعلیم کے ذریعے ہی ایک شخص مہذب ہوتا ہے اور اپنی زندگی کی اقدار اور اپنی ثقافت سے آگاہ ہوتا ہے۔‘
_121033407_gettyimages-929490378.jpg

گائے کو قومی جانور قرار دینے کا مطالبہ


مثلاً انھوں نے گائے ذبیحہ کے ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ کہا تھا کہ ’گائے انڈیا کی ثقافت کا حصہ ہے اور اسے قومی جانور قرار دیا جانا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ انڈیا کا قومی جانور شیر ہے۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’گائے کی حفاظت کا کام صرف ایک مذہبی فرقے کا نہیں بلکہ گائے انڈیا کی ثقافت ہے اور ثقافت کو بچانے کا کام ملک میں رہنے والے ہر شہری کا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو
_121032739_mediaitem121032738.jpg

جسٹس یادو نے ستمبر میں گائے ذبیحہ کے ایک ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گائے واحد جانور ہے جو سانس میں آکسیجن لیتا ہے اور خارج کرتا ہے۔‘


 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
Majoosi khatmals ka khatma zaroori hay ? ???
maxresdefault.jpg

سالے نجس ہندو شیو شنکر شرما،جب سے میرے ایک مسلمان بھائی نے تیری ہندو بہن کی جنسی تسلی کیا کردی تو مسلمانوں کا دشمن بن گیا-سالے اپنی ہندو بہنیں تم سے سنبھالی نہیں جاتیں اور اپنی گانڈ کی کھجلی مٹانے یہاں آجاتا ہے

انڈیا کی ریاست اُتر پردیش میں پولیس نے ایک مسلمان لڑکے کو ایک ہندو لڑکی کو اسلام قبول کروانے کے الزام کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔
یہ گرفتاری ریاست اتر پردیش میں حال ہی میں متعارف کروائے گئے متنازع ’لو جہاد‘ قانون کے تحت کی گئی پہلی گرفتاری ہے۔
’لو جہاد‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو قدامت پسند ہندو تنظیمیں استعمال کرتی ہیں اور اس سے ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مبینہ طور پر مسلمان لڑکے پیار محبت اور شادی کے چکر میں پھنسا کر ہندو لڑکیوں کا مذہب جبراً یا دھوکہ دہی کے ذریعے تبدیل کرواتے ہیں۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

Hindu saint naga baba Pandit Shiv Shankar Sharma(wake Up Napak) warping penis with trishul rod in Varanasi on Ganga river, Uttar Pradesh, India​

dpa-akm-125144.jpg
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)

پنڈت شیو شنکرشرما (ویک اپ ناپاک) کی دھرم پتنی اور سوپتریاں شیو مہاراج
کے عضو تناسل کی پوجا کرتے ہوئے

690snaps17207_india__081516014717.jpg
تمہیں ایسی پوجا پاٹ کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے ...اسکی وجہ سے تمہارا
وجود بھی اس دنیا میں آنا ممکن ہوا …….اب اس میں کیا ?
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
تمہیں ایسی پوجا پاٹ کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے ...اسکی وجہ سے تمہارا
وجود بھی اس دنیا میں آنا ممکن ہوا …….اب اس میں کیا ?
690snaps17207_india__081516014717.jpg

سوری! معلوم نہیں تھا انجانےمیں،میں نے تمہاری پوجا پاٹ کا بھی مذاق اڑا دیا - کیا تم بھی شیو جی کے اسی عضوتناسل کی وجہ اس دنیا میں پدھارے ہو؟- بس یہی سوچ،سوچ کر ہنسی آتی ہے کہ تمہاری ماتا شری کی اندام انہانی میں شیو جی کا یہ دیو قامت ہتھیار داخل کیسے ہوا ہوگا - سوچنے کی بات ہے جتنا سوچتا ہوں ہنسی ہے کہ رکتی نہیں -اب اس میں کیا؟
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)

_121032839_gettyimages-1132140651.jpg

عاصمہ شیرازی کا کالم: طاقتور الیون بمقابلہ بااثر الیون

زمانہ چال چل گیا اور چال بھی اُن کے ساتھ جو ہر چال کو ڈھال فراہم کرتے ہیں۔ چال بھی ایسی غضب کی کہ نہ اُگلی جائے نہ ہی نِگلی۔ چال بنانے والے کچھ ایسی حالت میں ہیں کہ بقول امیر خسرو۔۔۔
موہے پریت کی ریت نہ بھائی سکھی
میں تو بن کے دلہن پچھتائی سکھی
خواہشات مفادات کو جنم دیتی ہیں اور مفادات سمجھوتوں کو۔ جب تک مقاصد مشترکہ تھے صفحہ اپنی جگہ رہا، تحریر ایک سی رہی۔
گذشتہ تین برسوں میں کیا نہ ہوا، صحافت ہو یا سیاست، معیشت ہو یا معاشرت، اقدار ہوں یا انداز، کسی شعبے کو، کسی پیشے کو درگزر نہیں کیا گیا۔
ایک ایک کر کے تحریر اور تقریر پر قدغنیں لگیں۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی اگلی دو قطاروں پر براجمان قیادت کو جیل میں بند کر دیا گیا۔
احتساب کا نعرہ تھا اور انصافی ایجنڈا۔۔۔ نیب میں مقدمات کا کیا ہوا۔۔۔ دوسرا رُخ دکھانے والے میڈیا کو ’لفافے‘، بدعنوان اور نہ جانے کن کن القابات سے نوازا گیا۔ سوشل میڈیا میں تنقیدی اور مخالف آوازوں کو ڈس کریڈٹ کرنے کی مہم شروع کی گئی جو آج بھی جاری ہے۔
گذشتہ ہفتے احتساب کا بیانیہ ایک آرڈیننس کی صورت دفن ہوا تو تدفین کے ساتھ ہی ایک صفحے کی عمارت تیار کرنے والے ادارے کے خلاف مہم کا خاموشی سے آغاز کر دیا گیا۔
دوسری طرف کا تحمل بھی قابل داد ہے، یہی کوشش کسی ’اور‘ سیاسی جماعت نے کی ہوتی تو اُسے ’میمو‘ اور ’ڈان لیکس‘ سے سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا۔
’گذشتہ ہفتے احتساب کا بیانیہ ایک آرڈیننس کی صورت دفن ہوا تو تدفین کے ساتھ ہی ایک صفحے کی عمارت تیار کرنے والے ادارے کے خلاف مہم کا خاموشی سے آغاز کر دیا گیا‘
آرمی چیف کی توسیع کے نوٹیفیکشن کا معاملہ تھوڑی سی جَگ ہنسائی کے بعد طے ہو گیا تھا مگر اس بار کا نوٹیفیکشن ادارے کے لیے ہی ’شرمندگی‘ کا باعث بنانے کی کوشش قرار دی گئی ہے۔
حالیہ تقرری اور تبادلے کی فضا گذشتہ کئی ماہ سے بنی ہوئی تھی، یہ طے تھا کہ تبادلہ ہو گا مگر پھر ایسا کیا ہوا کہ فیصلے کے فوری بعد تنازع کھڑا ہو گیا۔ اسلام آباد کے ڈرائینگ رومز میں ’تبدیلی‘ کی افواہوں نے حقیقت کا رُوپ دھار لیا۔
یہ معاملہ حل ہونا ہی ہے، ادارہ کسی طور اپنے اندر کے ڈسپلن کو نہ تو ریزہ ریزہ ہونے دے گا اور نہ ہی اپنے اندرونی معاملات اُن ہاتھوں میں دے گا جن کو خود تراشا گیا ہے۔اب ہو گا کیا؟ کیا سابق وزرائے اعظم کی طرح ان کو ’ٹف‘ ٹائم دیا جائے گا؟ کیا کوئی اور میمو یا ڈان لیکس ہو گا؟
یاد رہے موجودہ سیٹ اپ کھلاڑیوں کا ہے۔ کیا ہوا کہ پرفارم نہیں کر پائے، صادق اورامین بھی ہیں اور ’کرپٹ عناصر‘ کے خلاف جو کردار اُنھوں نے ادا کیا ہے وہ کسی اور نے نہیں کیا۔
_108366662__107577103_mediaitem107237561.jpg

ایک صفحے کی آڑ میں جس طرح ملکی مفادات کو ذاتی حساب کتاب میں چُکتا کیا گیا ہے اس کی بھی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
کھلاڑی ہر چیز سے جائے مگر کھیل سے نہ جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امیرالمومنین جنھوں نے بنایا انھی کو خالد بن ولید کی مثالیں بھی دی جا رہی ہیں۔ بااثر حلقے اپنی ٹیم کو ریاست مدینہ کے تناظر میں مذہبی کارڈ کے لیے بھی تیار کر رہے ہیں۔ خبر رکھنے والے ہوشیار کہ آنے والے وقت میں اس کا بھرپور مظاہرہ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
کھلاڑی جانتا ہے کہ آخری میچ کی آخری گیند تک لڑنا ہے۔ اس کے لیے کسی حد تک جایا جا سکتا ہے۔ ملک میں تقریباً ہر چیز ہاری جا چُکی ہے اب کی بار مقابلہ ’طاقتورالیون‘ کا ’بااثر الیون‘ کے ساتھ ہے۔
اثرات کس کے کس پر کس عمل سے ہوں گے یہ مرحلہ بہر حال دلچسپ ہو گا۔
Half Hajan Half Gashti Asima Sherazi