عدالتی فیصلے کے خلاف حکومتی اتحاد ڈٹ گیا،اہم فیصلہ

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
10pdmdatgai.jpg


فل کورٹ نہ بنانے کے فیصلے پر حکومتی اتحاد نے مقدمے کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر فل کورٹ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے تو ہم بھی اس عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔


اسلام آباد: حکومتی اتحادیوں اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی استدعا سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تین رکنی بنچ ہی سماعت کرے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کو میرٹ پر سنیں گے، معاملہ کا جائزہ لیا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اور چودھری شجاعت حسین کے فریق بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہیں۔

آگے چل کر دیکھیں گے فل کورٹ بنچ کا کیا کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آئین کو دیکھنا ہے، اس عدالت نے ضمیر کیساتھ فیصلہ کرنا ہے، اگر معاملہ تجاوز کا ہوا تو ممکن ہے فل کورٹ میں چلا جائے۔


فیصلہ آنے کے بعد حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین کا مشاورتی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں قائدین نے فیصلہ کیا کہ فل کورٹ کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف، سربراہ پی ڈی ایم مولان فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ساتھ نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور ن لیگ کے دیگر قائدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور صوبائی وزیر قانون عطاء تارڑ نے سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ تشکیل نہ دیا گیا تو ہم عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر فل بنچ تشکیل نہ دیا گیا تو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر معزز عدالت سے استدعا کی ہے کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے، اس سے عدالت کی عزت میں بھی اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہماری استدعا ہے نظرثانی پٹیشن اور متعلقہ پٹیشن کو اکٹھا سنا جائے، الیکشن کمیشن نے 25 ارکان کو پارٹی سربراہ کی ہدایات نہ ماننے پر ڈی سیٹ کیا تھا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف کو سزا سنائی گئی تو فیصلے کیخلاف پٹیشن دائر کی گئی تھی، 2015 میں فل کورٹ نے کہا یہ پارٹی سربراہ کا اختیار ہے، 5 جج صاحبان نے کہا پارٹی میں سب سے مضبوط عہدہ پارٹی سربراہ کا ہوتا ہے، آئین کی ایسی تشریح کر دی گئی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔
 
Last edited by a moderator:

hello

Chief Minister (5k+ posts)

قدرت نے ان سے کیسا انتقام لیا ایک ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ سے یہ اقتدار میں ا گئے اور ایک پنجاب کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر یہ اقتدار سے جا رہے ہے
کون نہیں جانتا ن لیک اور اس کے اتحادی جس طرح الیکشن سے یعنی عوام میں جانے سے بھاگ رہے تھے اب یہ ڈرامے باز عدالت سے بھاگ رہے ہیں ان کو اندازہ ہے کہ فیصلہ ان کے خلاف آنا ہے اور یہ ڈلےٹیکٹس استعمال کررہے ہیں کبھی کچھ تو کبھی کچھ اب یہ اپنی جاتی حکومت ڈوبتی نیا بیچ مندھار دیکھ کر روندی مارنے کے چکڑ میں ہے
کہ شاید اس سے ہم عوام میں واپس آ جائیں انہیں 17 جولائی کے الیکشن کے بعد پتا لگ چکا ہے کہ عوام میں جا کر کیا منہ دیکھائے گے ہمارے پاس عوام کو بیچنے کو کچھ نہیں انہوں نے 3 ساڑے 3 ماہ میں عوام کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے آئل کی قیمتیں اور باقی سب کچھ وہ جوکر شہباز سپیڈ کی رہی سہی کسر نکل گئی ہے جو بھرم تھا سب بیچ چوڑاھے پھوٹی ہنڈیا کی طرح دھرم تختہ ہوا
اب یہ کسی سیاسی شہادت کے چکڑ میں ہیں کہ ہم کسی طرح لڑے بغیر سیاسی شہید بن جائے اس بزدل کھسرے کی طرح جو جنگ میں لڑ کر شہید تو نہیں ہو سکتا تھا تو جنگ ختم ہونے پر میدان جنگ گیا اور ایک تیر سینے سے لگا کر میدان جنگ میں لاشوں کے درمیان لیٹ گیا اور سوچنے لگا کہ میں بھی شہید ہو گیا وہاں جنگ بعد زخمی کو اٹھانے والے آئے کسی نے اسے چیک کیا کہ یہ کھسرا کیسے شہید ہو گیااسے کیا زخم لگا تو وہ ہنس کر کہنے لگا ارے کوئی شہیدوں سے بھی مذاق کرتا ہےیہ ایسی شہادت کے چکڑ میں ہے