عدالت نے فلم جوائے لینڈ پر تمام اعتراضات مسترد کر دیئے

1joylandclear.jpg

سندھ ہائیکورٹ نے فلم "جوائےلینڈ" کی ریلیز کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور فیصلے میں کہا کہ فلم میں اسلام کی کوئی توہین، مقدس آیات یا کوئی مذہبی مقام یاشخصیت کے خلاف مواد نہیں پایا گیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ فلم میں کوئی بھی ایسا مواد نہیں جس سے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے، فلم کو سینسر کے مرحلے سے گزارا گیا ہے جہاں مواد کی جانچ کے بعد ریلیزکی اجازت دی گئی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا یہ کام نہیں ہےکہ وہ اخلاقی فیصلہ دے اور فلم ساز کی آزادی اظہار رائےکو روکے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔


فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارا معاشرہ اتنا کمزور نہیں کہ خواجہ سراؤں جیسے موضوعات کے نتیجے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے، خواجہ سرا ہر لحاظ سے پاکستان کے مساوی شہری ہیں، ان کی زندگی، ان کی جدوجہد مساوی جگہ اور پہچان کی مستحق ہیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے صرف آرٹیکل227 پر انحصار کیا اور اس کی بھی خلاف ورزی ثابت نہ کرسکا، درخواست گزار نے فلم کے سرٹیفکیشن کے عمل میں قانونی خامی کی نشاندہی نہیں کی۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار یہ بتانے میں ناکام رہا کہ فلم کی ریلیز آئین کی کس شق کی خلاف ورزی ہے، آرٹیکل 227 صرف یہ کہتا ہے کہ تمام موجودہ قوانین کو اسلام کے احکام کے مطابق ڈھالا جائے گا، آرٹیکل227 کے مطابق کوئی ایسا قانون نافذ نہیں کیا جائے گا جو قرآن و سنت کے منافی ہو۔

سندھ ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ سماجی یا ثقافتی اقدارکے سخت اور تنقیدی پہلو اسلام کی روح کے منافی ہوں۔
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
'فلم میں اسلام کی توہین نہیں'

کیا بکواس ہے. عورتوں اور مردوں کہ اختلاط پر مبنی فلم یا ڈرامے بنانا کیا اسلام میں جائز ہے؟
 

ImranG

Politcal Worker (100+ posts)
یہ جو مولوی کنجر اس پہ اعتراض کر رہے تھے ان کی اپنی بچیاں سنی لیون بنی ہویٗ ہیں۔ ذاتی طور پہ میں نے مولویوں کی بچیاں سب سے بڑی حرامی دیکھی ہیں۔ یقینا وہ پابندیاں جو یہ لگاتے ہیں الٹا حوس بن کر اور زیادہ شدت سے ان کی بچیوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ گندی نالی کے کیڑے پورے ملک کو پورنستان بنانا چاہتے ہیں اور خود یہ Gay Star بننا چاہتے ہیں۔