گزشتہ دنوں پشاور کی سیشن کورٹ کے اندر جج کے سامنے توہین رسالت کے ایک ملزم کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ اس واقعہ کا سب سے خطرناک پہلو پولیس کے ایک ڈی ایس پی کا اس قتل میں ملوث ہونا ہے، اسی ڈی ایس پی نے ملزم کو ایک پلان کے تحت گھیرنے کا مشورہ دیا تھا ۔ شواہد کے مطابق انتہای سیکیور ایریا جہاں خالی ہاتھ بھی غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ناممکن ہے وہاں پولیس کی سرپرستی میں ایک اسلحہ بردار کو لے جایا گیا اور اسے مقتول کے قریب ہوکر اپنی کاروای کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا گیا، پولیس نے اطمینان سے یہ کاروای دیکھی اور قاتل کو ایک تھپڑ تک مارنے کی زحمت نہیں کی ۔ اگر یہ اطلاع درست ہے تو پھر مستقبل قریب میں خون ریزی کا ایک نیا باب کھلنے جارہا ہے۔ مذکورہ قتل جس کا پلان مذہبی شخصیات اور پولیس کے اعلی افسران نے مل کر کیا موجودہ حکومت کیلئے انتہای الارمنگ ہے
اس میں خطرناک پہلو یہ ہے کہ آئیندہ پولیس کسی جج یا ایم این اے یا منسٹر کو بھی اسی طرح قتل کروا سکتی ہے، کے پی کے میں اے این پی جیسی سیکولر پارٹی جو پہلے ہی بہت سے لیڈرز اور کارکنان مروا چکی ہے اس کے ممبران کو اب سنگین جانی خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پولیس، انتظامیہ اور ایکسٹریم عناصر کا اکٹھ جوڑ ہوچکا ہے، کے پی کے میں ایسے حالات ہو چکے ہیں جو خود عمران خان جیسے لیڈر کیلئے بھی خطرناک ہوسکتے ہیں، پہلے ہی اس صوبے میں ہزاروں جانیں قربان کرکے امن و امان بحال کیا گیا تھا مگر اب نااہل انتظامیہ اور حکومت کی کمزوری کی بدولت فوج کیلئے ایک اور بحران سر اٹھا رہا ہے، حکمرانوں کی بری پرفارمنس اور نااہلی کی بدولت ایکسٹریم عناصر کو پنپنے اور پھلنے پھولنے کا بھرپور موقع ملا ہوا ہے
یہ بھی دیکھیئے کہ اس ساری کاروای کو بھرپور انداز میں سراہنے والا جے یو آی کا ایک افغانی نژاد لیڈر ہے
اس واقعے کی تحقیقات غیر جانبداری کے ساتھ کروا کے اس میں ملوث پولیس افسران اور انتظامیہ کو سخت سزا دینی ضروری ہے ورنہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں
اس میں خطرناک پہلو یہ ہے کہ آئیندہ پولیس کسی جج یا ایم این اے یا منسٹر کو بھی اسی طرح قتل کروا سکتی ہے، کے پی کے میں اے این پی جیسی سیکولر پارٹی جو پہلے ہی بہت سے لیڈرز اور کارکنان مروا چکی ہے اس کے ممبران کو اب سنگین جانی خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پولیس، انتظامیہ اور ایکسٹریم عناصر کا اکٹھ جوڑ ہوچکا ہے، کے پی کے میں ایسے حالات ہو چکے ہیں جو خود عمران خان جیسے لیڈر کیلئے بھی خطرناک ہوسکتے ہیں، پہلے ہی اس صوبے میں ہزاروں جانیں قربان کرکے امن و امان بحال کیا گیا تھا مگر اب نااہل انتظامیہ اور حکومت کی کمزوری کی بدولت فوج کیلئے ایک اور بحران سر اٹھا رہا ہے، حکمرانوں کی بری پرفارمنس اور نااہلی کی بدولت ایکسٹریم عناصر کو پنپنے اور پھلنے پھولنے کا بھرپور موقع ملا ہوا ہے
یہ بھی دیکھیئے کہ اس ساری کاروای کو بھرپور انداز میں سراہنے والا جے یو آی کا ایک افغانی نژاد لیڈر ہے
اس واقعے کی تحقیقات غیر جانبداری کے ساتھ کروا کے اس میں ملوث پولیس افسران اور انتظامیہ کو سخت سزا دینی ضروری ہے ورنہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں