از کراچی
عزیز بیٹی ملالہ
سلامت رہو
امید ہے اپنے محبت کرنے والوں کے درمیان خوش و خرم ہو گی
بڑے دنوں سے دل چاہتا تھا تم سے بات کروں مگر کوئی موقعہ نہیں بن رہا تھا اب تمہارے اس انٹرویو نے مجھے مجبور کیا کہ تمہیں شفقت سے کچھ نصیحتیں کر دوں ویسے تو یہ کام تمہارے والد کا ہے مگر مجھے افسوس ہے شاید انہوں نے اپنی دنیا بنانے کے لئے تمہاری آخرت برباد کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے
ممکن ہے تمہیں یہ باتیں ناگوار گزریں مگر بیٹا ایک انکل کی خیر خواہی سمجھ کر نظر انداز کر دینا
میری بیٹی تم بہت چھوٹی اور نا سمجھ تھیں جب کچھ لبرل قوتوں نے بڑی سمجھ داری سے تمہاری نا سمجھی کو استعمال کیا اور تم اس پورے ڈرامہ کا حصہ بن گئیں مجھے یقین ہے اللہ تمہارے بچپن اور کم سنی کے سبب تمہیں معاف کر دے گا
مگر میری عزیز بیٹی اب تم نوجوانی کی عمر میں ہو اب اپنے اعمال کی خود جوابدہ ہو رہی ہو ایک بار سکون سے سوچ لو کہیں تمہیں ایک دلکش مستقبل کے خواب دکھا کر کسی کے مقاصد کے لئے قربان تو نہیں کر دیاجائے گا ؟
ایک اور اہم بات جو یہاں ہمارے کلچر میں تو بیٹیوں سے یو ں نہیں کہہ پاتے مگر جہاں تم اب ہو وہاں بہرحال یہ باتیں رسالوں میں چھپتی ہیں بیٹی ایک کمرے کی چھت کے نیچے تو جانور بھی باندھے جاتے ہیں اکثر ان میں کوئی باہمی رشتہ نہیں ہوتا مگر ایک چھت کے نیچےرہنے بسنے والے انسان بہرحال رشتوں میں بندھے ہی اچھے ہوتے ہیں مردو عورت کی ایک دوسرے سے ضروریات بس جسمانی نہیں ہوتیں روحانی جذباتی و نفسیاتی بھی ہوتی ہیں جو رشتوں کے بندھن کے بغیر ممکن نہیں ہوتیں تم ابھی چھوٹی ہو جانتی نہیں ہو جب ذرا پختہ و سنجیدہ عمر تک پہنچو گی تو تمہیں تب میاں بیوی کے اس پاکیزہ رشتے کی ضرورت ہو گی مگر تب تک یہ درندے تمہیں ٹشو پیپرز کی طرح استعمال کر چکے ہوں گےتنہائی محرومی پچھتاوا بانٹنے والا بھی کوئی نہ ہو گا
میری بچی خدا کے لئے اس فریب سے بچ جاو اپنے محبت کرنے والے رب کی آغوش میں لوٹ آو وہ پیار سے تمہارا منتظر ہے اسے اور کتنا انتظار کرواو گی؟
تمہارا خیر خواہ تمہارا انکل
زبیر منصوری
۳ جون ۲۰۲۱
(کاش کسی طرح میں یہ اس بیٹی تک پہنچا پاتا!
آپ شئیر، ترجمہ ،ٹیگ یا کسی طرح اس حصار میں بند بچی تک پہنچا سکتے ہوں تو میری مدد کریں)
عزیز بیٹی ملالہ
سلامت رہو
امید ہے اپنے محبت کرنے والوں کے درمیان خوش و خرم ہو گی
بڑے دنوں سے دل چاہتا تھا تم سے بات کروں مگر کوئی موقعہ نہیں بن رہا تھا اب تمہارے اس انٹرویو نے مجھے مجبور کیا کہ تمہیں شفقت سے کچھ نصیحتیں کر دوں ویسے تو یہ کام تمہارے والد کا ہے مگر مجھے افسوس ہے شاید انہوں نے اپنی دنیا بنانے کے لئے تمہاری آخرت برباد کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے
ممکن ہے تمہیں یہ باتیں ناگوار گزریں مگر بیٹا ایک انکل کی خیر خواہی سمجھ کر نظر انداز کر دینا
میری بیٹی تم بہت چھوٹی اور نا سمجھ تھیں جب کچھ لبرل قوتوں نے بڑی سمجھ داری سے تمہاری نا سمجھی کو استعمال کیا اور تم اس پورے ڈرامہ کا حصہ بن گئیں مجھے یقین ہے اللہ تمہارے بچپن اور کم سنی کے سبب تمہیں معاف کر دے گا
مگر میری عزیز بیٹی اب تم نوجوانی کی عمر میں ہو اب اپنے اعمال کی خود جوابدہ ہو رہی ہو ایک بار سکون سے سوچ لو کہیں تمہیں ایک دلکش مستقبل کے خواب دکھا کر کسی کے مقاصد کے لئے قربان تو نہیں کر دیاجائے گا ؟
ایک اور اہم بات جو یہاں ہمارے کلچر میں تو بیٹیوں سے یو ں نہیں کہہ پاتے مگر جہاں تم اب ہو وہاں بہرحال یہ باتیں رسالوں میں چھپتی ہیں بیٹی ایک کمرے کی چھت کے نیچے تو جانور بھی باندھے جاتے ہیں اکثر ان میں کوئی باہمی رشتہ نہیں ہوتا مگر ایک چھت کے نیچےرہنے بسنے والے انسان بہرحال رشتوں میں بندھے ہی اچھے ہوتے ہیں مردو عورت کی ایک دوسرے سے ضروریات بس جسمانی نہیں ہوتیں روحانی جذباتی و نفسیاتی بھی ہوتی ہیں جو رشتوں کے بندھن کے بغیر ممکن نہیں ہوتیں تم ابھی چھوٹی ہو جانتی نہیں ہو جب ذرا پختہ و سنجیدہ عمر تک پہنچو گی تو تمہیں تب میاں بیوی کے اس پاکیزہ رشتے کی ضرورت ہو گی مگر تب تک یہ درندے تمہیں ٹشو پیپرز کی طرح استعمال کر چکے ہوں گےتنہائی محرومی پچھتاوا بانٹنے والا بھی کوئی نہ ہو گا
میری بچی خدا کے لئے اس فریب سے بچ جاو اپنے محبت کرنے والے رب کی آغوش میں لوٹ آو وہ پیار سے تمہارا منتظر ہے اسے اور کتنا انتظار کرواو گی؟
تمہارا خیر خواہ تمہارا انکل
زبیر منصوری
۳ جون ۲۰۲۱
(کاش کسی طرح میں یہ اس بیٹی تک پہنچا پاتا!
آپ شئیر، ترجمہ ،ٹیگ یا کسی طرح اس حصار میں بند بچی تک پہنچا سکتے ہوں تو میری مدد کریں)