پاکستان کے مختلف طبقہ فکر کے بڑے علماء نے سری لنکن سفیر کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس میں سانحہ سیالکوٹ کی مذمّت کی ہے. یہ کافی نہیں ہے. علماء کو متفق ہو کر ایسے احادیث پر نظر ڈالنی چاہئے جو کہ نہ صرف ضعیف ہیں بلکہ اسلام کو بدنام کرنے کے لیے بعد میں گھڑی گئی ہیں. حضور پاک صلى الله عليه وسلم کی حدیث ہو ہی نہیں سکتی کہ جو بھی انکی شان میں گستاخی کرے اسکو جان سے مار دیا جایے. یہ حضور پاک کی سیرت کے عین برعکس ہے. یہ کسی صورت مستند حدیث نہیں ہو سکتا. علماء اس معاملہ پر مل بیٹھیں اور متفق فیصلہ دیں تاکہ کوئی بھی شخص حضور صلى الله عليه وسلم کے نام پر قتل و غارت نہ کرے. ورنہ یہ سلسلہ چلتا رہے گا' محض مذمّت اور تعزیت سے کچھ نہ ہوگا. اسلام کے مرکز سعودی عرب میں ایسا کیا گیا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا. کیا ہم مکہ اور مدینے کے رہنے والوں سے زیادہ اسلام جانتے ہیں.