عمران خان اور اسد عمر اپنا وعدہ تو پورا کردیں، کیا آپ کی برداشت ہے؟

Musafir99

Politcal Worker (100+ posts)
عمران خان، اس ملک کے بائیس کروڑ لوگوں کے ایک سال کا صحت کا بجٹ کل ملا کر پانچ سو ارب بنتا ہے۔اسمیں سو ارب اور کسی بجٹ سے نکالیں۔ تعلیم سے نکال لیں۔ لیکن اسٹیل ملز کے نو ہزار ملازمین کی نوکری نہ جانے دیں۔ باقی بائیس کروڑ بغیر علاج کے مرجائیں، کوئی بری بات نہیں۔ یہ قوم برداشت کر لے گی۔

عمران خان، اس ملک کے ڈیفنس کا بجٹ ، چھ لاکھ سے زیادہ فوج کے لیئے ساڑھے گیارہ سو ارب ہے۔ اس میں سے آدھے پیسے نکال لیں۔ یہ چھ لاکھ فوج گھاس کھا کر گزارہ کر لے گی۔ بائیس کروڑ عوام میں سے آدھے بم دھماکوں میں مرنے کو ترجیح دے گی۔ لیکن ان نو ہزار ملازمین کی نوکری بچائیں۔ اسٹیل مل میں ساڑھے پانچ سو ارب روپے لگائیں۔

عمران خان، یہ ادارہ زیادہ سے زیادہ آٹھ سے دس ارب روپے منافع دے سکتا ہے۔ اس حساب سے اگلے پچاس یا ساٹھ سالوں میں یہ ساڑھے پانچ سو ارب روپیہ قومی خزانے میں واپس کردیگا۔ آپ اتنی سی دیر انتظار کر لیں۔ دیکھیں ان نو ہزار لوگوں سے کیئے وعدے کو دیکھیں۔

کرونا پھیلا ہے تو کیا ہوا؟ آمدنی نصف رہ گئی تو کیا ہوا؟ آپ اپنا وعدہ دیکھیں۔ یہاں ساڑھے پانچ سو ارب ہی تو لگنا ہے۔ کرونا کے لیئے پورے بائیس کروڑ عوام کو دئیے بارہ سو ارب روپے کے پیکج کو نصف کر لیں۔ گیارہ کروڑ لوگوں کو متاثر ہونے دیں، لیکن ان نو ہزار لوگوں کے روزگار کو دیکھیں۔
اپنا وعدہ دیکھیں، اور کچھ نہ دیکھیں۔
اسد عمر کو سمجھائیں۔

آپ بس اپنا وعدہ دیکھیں، یہ بھول جائیں کہ اس پیکیج سے جو ان ملازمین کو دیا جا رہا ہے، ان میں سے اڑتالیس فیصد کی عمر پچاس سال سے زائد ہے۔ لہٰذا انکی رقم بھی اتنی بنے گی کہ سالوں انکو روزگار کی فکر نہیں ہوگی۔باقی ماندہ کو بھی جو ملے گا، وہ دو سے تین سال کی تنخواہ ہوگی۔ بھلا اس پیکج سے انکو کیا ملے گا؟ صرف دو یا تین سال کی تنخواہ ؟ ارے یہ کہاں کا انصاف ہے جناب؟ جب باقی حکومتیں گھر بیٹھے انکو پانچ سال سے تنخواہیں دے سکتی ہیں، تو آپ کیوں نہیں؟

آپ بس ساڑھے پانچ سو ارب لگائیں یہاں پر اور اپنے بقایا تین سال بعد گھر جائیں۔ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی حکومت تین سال بعد آ کر آپکو اس ادارے کو پھر سے بھلے اتنے یا اس سے زیادہ نقصان میں لے جا کر دکھائیں۔ اس کی نجکاری نہ کریں۔

نہیں تو یہ ساڑھے پانچ سو ارب سندھ حکومت کے بجٹ میں سے کاٹیں اور انکو اسٹیل ملز چلانے کے لیئے دے دیں۔
یہ ضرور ان نو ہزار ملازمین کا درد اپنے سینے میں رکھتے ہیں۔ یہ یقیناً انکار نہیں کریں گے۔



آپ بس اپنا وعدہ یاد رکھیں۔ باقی یہ بائیس کروڑ عوام برداشت کر لے گی۔ آپ گھبرائیں نہیں۔
 
Last edited by a moderator:

Senorita

Senator (1k+ posts)
YOU dont need to be a Rocket Scientist to figure out the Mass Chaos around Twin Cities that led to Premature Fire of a Pistol publicly known as Cynthia D. Ritchie !


EZ5_NmWXkAETR8U

EYly9c-RXg-AEgm8-S.png
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
میں خان صاحب کی حکومت کی زیادہ باتوں سے اختلاف رکھتا ہوں مگر سٹیل مل کو بیچنے کے حق میں ہوں - یہ حکومت کا کام نہیں کہ کارخانوں میں لوہا بناۓ اور اسے بیچے - اسے بہت پہلے پرائویٹ ہونا چاہہے تھا - وہ وقت بہتر تھا جب افتخار چودھری نے مداخلت کر کے سٹیل مل کو بیچنے سے روک دیا - اس کے بحد پیپلز پارٹی نے اسے مزید خراب کیا - نون لیگ دور میں بھی یہ خراب ہوئی اگرچے نون لیگ نے اسے بیچنے کی ایک کوشش کی جس پر تحریک انصاف بھی بیچنے کے خلاف ملازمین کے ساتھ تھی - دوسری کوشش نون لیگ نے اسے صوبہ سندھ کے حوالے کرنے کی کی کیونکے اس میں بے شمار پیپلز پارٹی اور ایم قیو ایم کے بھرتی کردہ لوگ ہیں مگر پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسے قبول نہ کیا - اب اگر خان صاحب نے یہ بھاری پتھر اٹھانے کا عزم کر ہی لیا ہے تو چاھے جتنی ہڑتالیں ہوں پیچھے نہ ہٹیں - میں نے پیپلز پارٹی کے ایک وزیر کا ایک بیان پڑھا ہے کہ اسے سندھ حکومت کو دے دیں - سندھ حکومت کو دے کر ملازمین کی ملازمتیں بچائی جا سکتی ہے مگر پھر یہ ہر سال ستر اسی ارب کا ٹیکا سندھ حکومت کو لگائے گی - سٹیل مل کو بیچ دینا سب سے بہتر حل ہے اس کے بحد ریلوے اور پی آئی اے کو بھی پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا چاہئے تا کہ یہ منافع بخش ادارے بن کر ملک کو ہر سال ٹیکس دیں -
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان، اس ملک کے بائیس کروڑ لوگوں کے ایک سال کا صحت کا بجٹ کل ملا کر پانچ سو ارب بنتا ہے۔اسمیں سو ارب اور کسی بجٹ سے نکالیں۔ تعلیم سے نکال لیں۔ لیکن اسٹیل ملز کے نو ہزار ملازمین کی نوکری نہ جانے دیں۔ باقی بائیس کروڑ بغیر علاج کے مرجائیں، کوئی بری بات نہیں۔ یہ قوم برداشت کر لے گی۔

عمران خان، اس ملک کے ڈیفنس کا بجٹ ، چھ لاکھ سے زیادہ فوج کے لیئے ساڑھے گیارہ سو ارب ہے۔ اس میں سے آدھے پیسے نکال لیں۔ یہ چھ لاکھ فوج گھاس کھا کر گزارہ کر لے گی۔ بائیس کروڑ عوام میں سے آدھے بم دھماکوں میں مرنے کو ترجیح دے گی۔ لیکن ان نو ہزار ملازمین کی نوکری بچائیں۔ اسٹیل مل میں ساڑھے پانچ سو ارب روپے لگائیں۔

عمران خان، یہ ادارہ زیادہ سے زیادہ آٹھ سے دس ارب روپے منافع دے سکتا ہے۔ اس حساب سے اگلے پچاس یا ساٹھ سالوں میں یہ ساڑھے پانچ سو ارب روپیہ قومی خزانے میں واپس کردیگا۔ آپ اتنی سی دیر انتظار کر لیں۔ دیکھیں ان نو ہزار لوگوں سے کیئے وعدے کو دیکھیں۔

کرونا پھیلا ہے تو کیا ہوا؟ آمدنی نصف رہ گئی تو کیا ہوا؟ آپ اپنا وعدہ دیکھیں۔ یہاں ساڑھے پانچ سو ارب ہی تو لگنا ہے۔ کرونا کے لیئے پورے بائیس کروڑ عوام کو دئیے بارہ سو ارب روپے کے پیکج کو نصف کر لیں۔ گیارہ کروڑ لوگوں کو متاثر ہونے دیں، لیکن ان نو ہزار لوگوں کے روزگار کو دیکھیں۔
اپنا وعدہ دیکھیں، اور کچھ نہ دیکھیں۔
اسد عمر کو سمجھائیں۔

آپ بس اپنا وعدہ دیکھیں، یہ بھول جائیں کہ اس پیکیج سے جو ان ملازمین کو دیا جا رہا ہے، ان میں سے اڑتالیس فیصد کی عمر پچاس سال سے زائد ہے۔ لہٰذا انکی رقم بھی اتنی بنے گی کہ سالوں انکو روزگار کی فکر نہیں ہوگی۔باقی ماندہ کو بھی جو ملے گا، وہ دو سے تین سال کی تنخواہ ہوگی۔ بھلا اس پیکج سے انکو کیا ملے گا؟ صرف دو یا تین سال کی تنخواہ ؟ ارے یہ کہاں کا انصاف ہے جناب؟ جب باقی حکومتیں گھر بیٹھے انکو پانچ سال سے تنخواہیں دے سکتی ہیں، تو آپ کیوں نہیں؟

آپ بس ساڑھے پانچ سو ارب لگائیں یہاں پر اور اپنے بقایا تین سال بعد گھر جائیں۔ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی حکومت تین سال بعد آ کر آپکو اس ادارے کو پھر سے بھلے اتنے یا اس سے زیادہ نقصان میں لے جا کر دکھائیں۔ اس کی نجکاری نہ کریں۔


نہیں تو یہ ساڑھے پانچ سو ارب سندھ حکومت کے بجٹ میں سے کاٹیں اور انکو اسٹیل ملز چلانے کے لیئے دے دیں۔
یہ ضرور ان نو ہزار ملازمین کا درد اپنے سینے میں رکھتے ہیں۔ یہ یقیناً انکار نہیں کریں گے۔



آپ بس اپنا وعدہ یاد رکھیں۔ باقی یہ بائیس کروڑ عوام برداشت کر لے گی۔ آپ گھبرائیں نہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا سٹیل مل کو پانچ سال پہلے نہیں بک جانا چاہیے تھا جب عمران خان اور ان کے حواری یہ فساد پھیلا رہے تھے؟؟ ہر سال سات آٹھ ارب روپے سٹیل مل ملازمین کی پنشن اور تنخواہ پر خرچ ہوتے ہیں ، سٹیل ملز کے قرضے پر سود کی قسط ملا کر پچہتر ارب روپے بنتے ہیں ، اب بھی جس کسی کو سٹیل مل بیچی جائے گی وہ ملازمین کی پنشن اور قرضے کی ذمہ داری نہیں لے گا ، حکومت کو یہ ذمہ داری اپنے سر ہی لینی ہوگی
 

JusticeLover

Minister (2k+ posts)
Hakomat anye pahlay to imran kehta tha hum steelmill theek karingy aur chala ke dekhain gy.
Abh kya ho gya ky bat bechnay par aa gye.

Imarn Khan ke to har bat jhoot aur faraib nakil rahi ha.
 

Musafir99

Politcal Worker (100+ posts)

سوال یہ ہے کہ کیا سٹیل مل کو پانچ سال پہلے نہیں بک جانا چاہیے تھا جب عمران خان اور ان کے حواری یہ فساد پھیلا رہے تھے؟؟ ہر سال سات آٹھ ارب روپے سٹیل مل ملازمین کی پنشن اور تنخواہ پر خرچ ہوتے ہیں ، سٹیل ملز کے قرضے پر سود کی قسط ملا کر پچہتر ارب روپے بنتے ہیں ، اب بھی جس کسی کو سٹیل مل بیچی جائے گی وہ ملازمین کی پنشن اور قرضے کی ذمہ داری نہیں لے گا ، حکومت کو یہ ذمہ داری اپنے سر ہی لینی ہوگی
نہیں، پانچ سال پہلے اس کے حالات کسی اور نہج پر تھے۔ پانچ سال پہلے کم از کم کوئی اڑھائی سو ارب روپے سے زیادہ رقم جو اب تک اس بند مل سے خسارے کے طور پر عمران خان کی حکومت کے لیئے بطور تحفہ خاص اکٹھا کیئے گئے، وہ نہیں تھے۔ پلانٹ کی حالت اتنی بری نہیں تھی اور اسے چلانے کے لیئے بھی اتنے پیسے درکار نہیں تھے۔

پانچ سال سے یہ تحفہ عمران خان کے لیئے تیّار کیا جارہا تھا۔ اگر کوئی اس وقت سنجیدہ اور مخلص تھا تو وہ اس وقت کے پوچھے گئے پی ٹی آئی اور پی پی پی کے سوالات کے معقول جواب دیتا، مسئلہ میڈیا پر آکر عوام کو سمجھاتا۔ اگر عوام کا درد رکھتا تو اسی وقت یہاں پر کی گئی سیاسی بھرتیوں سے تو کم از کم جان چھڑوا سکتا تھا۔ ریٹائر ہونے والے ملازمین کے واجبات ادا کروا سکتا تھا۔
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
سر جی' آپکے آرٹیکل سے مجھ ایک لطیفہ یاد آیا ۔ ۔ ۔

کپتان کو بغیر کسی تردّد، اور تاخیر کے سٹیل مل کا عمامہ سندھ حکومت کے سر پر رکھ دینا چاہیئے

ایک دن ملاّ نصیرالدین کے پاس ایک دیہاتی اپنا کوئی مسئلہ لیکر آگیا، ملاّ کافی دیر تک مسئلہ سنتا رہا اور اثبات میں سر ہلاتا رہا، اور
جب ایک طویل بیان کے بعد دیہاتی نے تھوڑا سا تؤقف کیا، اور ملاّ سے مسئلے کا حل دریافت کیا
تو ملاّ نے لب کُشائی کی، کہ مجھے افسوس ہے کہ آپکے مسئلے کا میرے پاس کوئی حل نہیں

دیہاتی انتہائی جذباتی ہوا، اور بولا
" واہ ملاّ صاحب، اتنا بڑا عمامہ سر پر پہنا ہے، اور میرے مسئلے کا کوئی حل نکال نہیں سکے" تو
ملاّ نے جھٹ سے عمامہ اپنے سر سے اُتار کر، اُسکے سر پر رکھ دیا، کہ
اب عمامہ تمہارے سر پر ہے، مسئلے کا حل نکالو۔۔۔
 
Last edited:

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
نہیں، پانچ سال پہلے اس کے حالات کسی اور نہج پر تھے۔ پانچ سال پہلے کم از کم کوئی اڑھائی سو ارب روپے سے زیادہ رقم جو اب تک اس بند مل سے خسارے کے طور پر عمران خان کی حکومت کے لیئے بطور تحفہ خاص اکٹھا کیئے گئے، وہ نہیں تھے۔ پلانٹ کی حالت اتنی بری نہیں تھی اور اسے چلانے کے لیئے بھی اتنے پیسے درکار نہیں تھے۔

پانچ سال سے یہ تحفہ عمران خان کے لیئے تیّار کیا جارہا تھا۔ اگر کوئی اس وقت سنجیدہ اور مخلص تھا تو وہ اس وقت کے پوچھے گئے پی ٹی آئی اور پی پی پی کے سوالات کے معقول جواب دیتا، مسئلہ میڈیا پر آکر عوام کو سمجھاتا۔ اگر عوام کا درد رکھتا تو اسی وقت یہاں پر کی گئی سیاسی بھرتیوں سے تو کم از کم جان چھڑوا سکتا تھا۔ ریٹائر ہونے والے ملازمین کے واجبات ادا کروا سکتا تھا۔
پانچ سال پہلے کا مطلب ہے نواز دور کو اس وقت دو سال ہو چکے تھے جب سٹیل مل کو بیچنے کا فیصلہ ہوا اور خان صاحب اس وقت ملازمین کے ساتھ مل گئے - اگر خان صاحب کو اندازہ تھا نون لیگ ان کے لئے تحفہ تیار کر رہی ہے تو اس وقت ہی اسے بکنے کیوں نہیں دیا ؟ اب ان کے اقتدار کو دو سال ہو چکے ہیں اور ان دو سال میں سٹیل مل مزید خراب ہوئی ہے کیونکے خان صاحب نے اسے بہتر کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی - اگر کوشش کرتے ناکامی ہوتی اور پھر بیچ دیتے تو چلو مان لیا بہت گند تھا وہاں بہتری نہیں آ سکتی تھی لہٰذا بیچنا مجبوری ہے - اگر آپ کو بغیر کوشش کے بیچنا ہی تھا تو پانچ سال پہلے ہی بیچ دینے دیتے یوں آپ کے دور میں بھی آپ دو سال کے نقصان سے بچ جاتے - میرا ماننا ہے سٹیل مل بہتر ہو ہی نہیں سکتی جب ایک آدمی کو پتا ہو وہ سرکاری ملازم ہے کوئی اسے نکال نہیں سکتا تو وہ لوہے کی بھٹی میں کیوں اپنی جان مارے گا - یہ پرائیویٹ فیکٹری ہونی چاہہے جس میں جو کام نہ کرے مالک اسے نکال باہر کرے - کاروبار ایسے ہی ترقی کرتے ہیں اور منافع کماتے ہیں کہ جب ضرورت کے مطابق ملازم ہوں اور ملازموں کو پتا ہو کام کریں گے تو تنخواہ ملے گا - سٹیل مل میں جہاں ایک آدمی کی ضرورت ہے وہاں چھ لگا رکھے ہیں اور کام کوئی ایک بھی نہیں کرتا کیونکے وہ سیاسی پارٹیوں کے کارکن ہیں -