عمران خان اور پاکستان کے مسائل کا حل

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
دو ہزار آٹھ کا الیکشن ہوا تو میں اسوقت گلیوں میں پھرتارہا اور ووٹ نہیں کیا کیونکہ عمران خان بائیکاٹ کرچکا تھا۔ تحریک انصاف کی حمایت کی وجہ سے آج تک اپنے بہت سارے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں سے لڑ چکا ہوں۔ عمران خان صاحب کا سحر ابھی تک طاری ہے اور اس کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود دل کرتا ہے یورپ میں ۱۵ سال گزارنے کے بعد کبھی کبھی پاکستان کے مسائل کا ایک منطقی جائزہ لیا جائے۔
میرے خیال میں کسی بھی حکومت کا سب سے بنیادی مقصد معیشت کی بہتری ہے۔

پاکستان کو اگر ترقی کرنی ہے تو میرے خیال میں بنگلہ دیش سے بہتر مثال پاکستان کے لئے موجود نہیں ہے۔ بنگلہ دیش زبان کے فرق کے باوجود ۱۹۷۱ میں ہمارے جیسے تعصبات اور ذہنیت رکھنے والا ملک تھا، وہاں وسائل شاید ہم سے بھی کم ہیں لیکن وہ آج ہم سے آگے نکل گیا۔
بنگلہ دیش نے اپنے اداروں کو مذہبی شدت پسندی سے دور رکھا۔سیاست میں مذہبی جماعتوں پر پابندی لگائی، اپنی فوج کو ایک سائیڈ پر کیا، اپنی خواتین کو تعلیم دی، آبادی پر کنٹرول کیا، اور خواتین کو معیشت میں کھپایا، اور وہ آگے نکل گیا۔

پاکستان کے بنیادی مسائل بھی وہی ہیں جو بنگلہ دیش کے ہیں لیکن اس کے ساتھ ایک مسئلہ کشمیر ہے۔ جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
ہماری نوجوان آبادی نیم خواندہ ہے، لوگ حد درجے سے زیادہ جذباتی ہیں، ، مذہبی جنونیت اور سیاسی انتہاپسندی بھی حد درجے کو چھورہی ہے۔ ۵۲ مسلم ممالک میں سے کسی نے فرانس کا سفیر باہر نہیں نکالا لیکن آج پاکستان فرانس کا سفیر باہر نکالنا چاہتا ہے۔

سیاستدانوں کو دیکھا جائے تو ہمارے پاس پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے نظریات کے حساب سے سب سے زیادہ ماڈرن ہے لیکن معاشی اعتبار سے وہ سوشلسٹ ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کرپشن اور اقربا پروری کا شکا ر ہیں۔ نظریات میں ن لیگ ایک گرگٹ کی طرح کا ہے جن کا نظریہ اقتدار ہے اگر اقتدار مذہبی انتہاپسندی میں ملے گا تو وہاں چلے جائیں گےورنہ ماڈرن بھی رہ سکتے ہیں۔ عمران خان ان دونوں جماعتوں کے نسبت کرپٹ نہیں ہے، ملک کے ساتھ مخلص ہے اور بہت محنتی ہے لیکن اس کے سوچنے کے انداز اور نظریات اور ان نظریات کی وجہ سے ابھرنے والی انداز حکمرانی پر سنجیدہ سوالات ہیں، اس کو سمجھنا چاہئئے کہ وہ کوئی پیشوا نہیں ہے، وہ ایک حکمران ہے جس کا مقصد بائیس کروڑ لوگوں کی زندگیاں اور معاش بہتر کرنا ہے،

عمران خان پچھلے دو سال میں بہت ساری غلطیاں کر چکا ہے۔ اور میرے خیال میں اس کو بری طرح استعمال کیا جارہا ہے، نواز شریف ایک بھاری تجارتی خسارہ اور ڈوبتی معیشت چھوڑ کر گیا، اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ عمران خان پاپولر ہورہا ہے تو اسے دانہ ڈالا گیا اور اس نے چگ لیا۔ اب اسٹیبلشمنٹ اس کی مقبولیت کو استعمال کرچکی ہے، مہنگائی کرکے معیشت سنببھال لی گئی ہے اور جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی ہے
وہ اگلے چند مہینوں میں پوری ہوجائیگی اور یوں عمران خان کا مقصد پورا ہوجائیگا اور اسکی مقبولیت بھی مزید کم ہوجائیگی۔ اس کے بعد پھر خان صاحب کو دوبارہ اقتدار نصیب نہیں ہوگا۔ میرے خیال میں خان صاحب کو سمجھ لینا چاہئیے کہ بیانیہ وغیرہ فضول چیزیں ہیں، یہ نعروں اور اپوزیشن کی سیاست سے نکلیں اور واقعی میں صرف اور صرف معیشت کے لئے کام کریں چاہے اس کے لئے جتنی بھی مہنگائی کرنی پڑے یا گالیاں سننی پڑیں۔

چنداقدامات جو ۲۰۲۸ میں عمران خان کو اقتدار دلواسکتے ہیں۔

برامدات کو بڑھانے کی بھرپور کوشش
ڈائریکٹ ٹیکس بڑھانے کی بھرپور کوشش، ٹریڈرز مافیا کو لگام، ۵۰ ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط دوبارہ لاگو کی جائے، حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن سمجھوتا نہ کیا جائے
صحت کارڈ اور خواتین کی تعلیم کے منصوبوں کی بھرپور کوشش
انڈیا سے تجارت کی جائے چاہے اسکی حکومت جاتی ہے تو جائے، سبزیاں اور چینی غریب آدمی کو سستی ملنی چاہئے

فی الوقت گیارہ کروڑ غریبوں کے لئے اپنی انا اور غیرت کی قربانی دے دے، اقتدار ویسے بھی ۲۰۲۳ میں نہیں ملنا لیکن ۲۰۲۸ کی کوشش کرلے
 
Last edited by a moderator:

Kam

Minister (2k+ posts)
Jawad Bhai if PTI can't win 2023, then 2028 will be same as 2018.
I do not know what is stopping Government to increase it's vote bank.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
عمران خان پچھلے دو سال میں بہت ساری غلطیاں کر چکا ہے۔ اور میرے خیال میں اس کو بری طرح استعمال کیا جارہا ہے، نواز شریف ایک بھاری تجارتی خسارہ اور ڈوبتی معیشت چھوڑ کر گیا، اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ عمران خان پاپولر ہورہا ہے تو اسے دانہ ڈالا گیا اور اس نے چگ لیا۔ اب اسٹیبلشمنٹ اس کی مقبولیت کو استعمال کرچکی ہے، مہنگائی کرکے معیشت سنببھال لی گئی ہے اور جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی ہے
وہ اگلے چند مہینوں میں پوری ہوجائیگی اور یوں عمران خان کا مقصد پورا ہوجائیگا اور اسکی مقبولیت بھی مزید کم ہوجائیگی۔ اس کے بعد پھر خان صاحب کو دوبارہ اقتدار نصیب نہیں ہوگا۔
او بھائی عمران خان دودھ پیتا بچہ نہیں ہے۔ اگر ملک چلانے کی اہلیت نہیں تھی، مسائل کا صحیح ادراک نہیں تھا تو دوبارہ اپوزیشن میں بیٹھ جاتے؟ جہاں اتنے الیکشن ہارے وہاں ایک اور سہی۔ اپنی مرضی سے حکومت بنائی اور اب آپ کہتے ہیں وہ استعمال ہو گئے؟ حد ہے
 

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
Failure to put corrupt opposition and media in jail.
اسکو عوام نے اتنے ووٹ نہیں دئیے کہ وہ ساری اپوزیشن کو جیل میں ڈال دے ، اسکی غلطیوں میں سےایک ٖغلطی یہ بھی ہے کہ وہ بغیر مینڈیٹ کے حکومت لیکر خوش ہوگیا
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
اسکو عوام نے اتنے ووٹ نہیں دئیے کہ وہ ساری اپوزیشن کو جیل میں ڈال دے ، اسکی غلطیوں میں سےایک ٖغلطی یہ بھی ہے کہ وہ بغیر مینڈیٹ کے حکومت لیکر خوش ہوگیا
ہاں تو پھر یہ نہ کہیں کہ وہ استعمال ہو گیا۔ اپنی مرضی سے بیساکھیوں پر کھڑی حکومت لی۔ اب رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں
 

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
او بھائی عمران خان دودھ پیتا بچہ نہیں ہے۔ اگر ملک چلانے کی اہلیت نہیں تھی، مسائل کا صحیح ادراک نہیں تھا تو دوبارہ اپوزیشن میں بیٹھ جاتے؟ جہاں اتنے الیکشن ہارے وہاں ایک اور سہی۔ اپنی مرضی سے حکومت بنائی اور اب آپ کہتے ہیں وہ استعمال ہو گئے؟ حد ہے
یہی تو مسئلہ ہے کہ مسائل کا صحیح ادراک اور ملک چلانے کی اہلیت مکمل نہیں ہے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
یہی تو مسئلہ ہے کہ مسائل کا صحیح ادراک اور ملک چلانے کی اہلیت مکمل نہیں ہے
اپوزیشن کرنے کی اہلیت تو ہے۔ وہی کرتا رہتا۔ ۲۰۲۳ میں بھاری اکثریت لے کر آتا
 

Kam

Minister (2k+ posts)
Failure to put corrupt opposition and media in jail.
Minor noticeable works can increase popularity of Government.
No one stops government from repairing and building connecting roads.
No one stops government to implement fee for sewerage and waste management.
No one stops government from building small play grounds for cricket, baseball, football, tennis courts, badminton courts etc
No one stops government from building stops for passengers
These minor things are jobs of UCs and UCs must charge to local residents who can pay.

Economy is big thing and will take time to settle down.

But negligence at minor level is understandable.
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
دو ہزار آٹھ کا الیکشن ہوا تو میں اسوقت گلیوں میں پھرتارہا اور ووٹ نہیں کیا کیونکہ عمران خان بائیکاٹ کرچکا تھا۔ تحریک انصاف کی حمایت کی وجہ سے آج تک اپنے بہت سارے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں سے لڑ چکا ہوں۔ عمران خان صاحب کا سحر ابھی تک طاری ہے اور اس کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود دل کرتا ہے یورپ میں ۱۵ سال گزارنے کے بعد کبھی کبھی پاکستان کے مسائل کا ایک منطقی جائزہ لیا جائے۔
میرے خیال میں کسی بھی حکومت کا سب سے بنیادی مقصد معیشت کی بہتری ہے۔

پاکستان کو اگر ترقی کرنی ہے تو میرے خیال میں بنگلہ دیش سے بہتر مثال پاکستان کے لئے موجود نہیں ہے۔ بنگلہ دیش زبان کے فرق کے باوجود ۱۹۷۱ میں ہمارے جیسے تعصبات اور ذہنیت رکھنے والا ملک تھا، وہاں وسائل شاید ہم سے بھی کم ہیں لیکن وہ آج ہم سے آگے نکل گیا۔
بنگلہ دیش نے اپنے اداروں کو مذہبی شدت پسندی سے دور رکھا۔سیاست میں مذہبی جماعتوں پر پابندی لگائی، اپنی فوج کو ایک سائیڈ پر کیا، اپنی خواتین کو تعلیم دی، آبادی پر کنٹرول کیا، اور خواتین کو معیشت میں کھپایا، اور وہ آگے نکل گیا۔

پاکستان کے بنیادی مسائل بھی وہی ہیں جو بنگلہ دیش کے ہیں لیکن اس کے ساتھ ایک مسئلہ کشمیر ہے۔ جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
ہماری نوجوان آبادی نیم خواندہ ہے، لوگ حد درجے سے زیادہ جذباتی ہیں، ، مذہبی جنونیت اور سیاسی انتہاپسندی بھی حد درجے کو چھورہی ہے۔ ۵۲ مسلم ممالک میں سے کسی نے فرانس کا سفیر باہر نہیں نکالا لیکن آج پاکستان فرانس کا سفیر باہر نکالنا چاہتا ہے۔

سیاستدانوں کو دیکھا جائے تو ہمارے پاس پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے نظریات کے حساب سے سب سے زیادہ ماڈرن ہے لیکن معاشی اعتبار سے وہ سوشلسٹ ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کرپشن اور اقربا پروری کا شکا ر ہیں۔ نظریات میں ن لیگ ایک گرگٹ کی طرح کا ہے جن کا نظریہ اقتدار ہے اگر اقتدار مذہبی انتہاپسندی میں ملے گا تو وہاں چلے جائیں گےورنہ ماڈرن بھی رہ سکتے ہیں۔ عمران خان ان دونوں جماعتوں کے نسبت کرپٹ نہیں ہے، ملک کے ساتھ مخلص ہے اور بہت محنتی ہے لیکن اس کے سوچنے کے انداز اور نظریات اور ان نظریات کی وجہ سے ابھرنے والی انداز حکمرانی پر سنجیدہ سوالات ہیں، اس کو سمجھنا چاہئئے کہ وہ کوئی پیشوا نہیں ہے، وہ ایک حکمران ہے جس کا مقصد بائیس کروڑ لوگوں کی زندگیاں اور معاش بہتر کرنا ہے،

عمران خان پچھلے دو سال میں بہت ساری غلطیاں کر چکا ہے۔ اور میرے خیال میں اس کو بری طرح استعمال کیا جارہا ہے، نواز شریف ایک بھاری تجارتی خسارہ اور ڈوبتی معیشت چھوڑ کر گیا، اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ عمران خان پاپولر ہورہا ہے تو اسے دانہ ڈالا گیا اور اس نے چگ لیا۔ اب اسٹیبلشمنٹ اس کی مقبولیت کو استعمال کرچکی ہے، مہنگائی کرکے معیشت سنببھال لی گئی ہے اور جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی ہے
وہ اگلے چند مہینوں میں پوری ہوجائیگی اور یوں عمران خان کا مقصد پورا ہوجائیگا اور اسکی مقبولیت بھی مزید کم ہوجائیگی۔ اس کے بعد پھر خان صاحب کو دوبارہ اقتدار نصیب نہیں ہوگا۔ میرے خیال میں خان صاحب کو سمجھ لینا چاہئیے کہ بیانیہ وغیرہ فضول چیزیں ہیں، یہ نعروں اور اپوزیشن کی سیاست سے نکلیں اور واقعی میں صرف اور صرف معیشت کے لئے کام کریں چاہے اس کے لئے جتنی بھی مہنگائی کرنی پڑے یا گالیاں سننی پڑیں۔

چنداقدامات جو ۲۰۲۸ میں عمران خان کو اقتدار دلواسکتے ہیں۔

برامدات کو بڑھانے کی بھرپور کوشش
ڈائریکٹ ٹیکس بڑھانے کی بھرپور کوشش، ٹریڈرز مافیا کو لگام، ۵۰ ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط دوبارہ لاگو کی جائے، حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن سمجھوتا نہ کیا جائے
صحت کارڈ اور خواتین کی تعلیم کے منصوبوں کی بھرپور کوشش
انڈیا سے تجارت کی جائے چاہے اسکی حکومت جاتی ہے تو جائے، سبزیاں اور چینی غریب آدمی کو سستی ملنی چاہئے

فی الوقت گیارہ کروڑ غریبوں کے لئے اپنی انا اور غیرت کی قربانی دے دے، اقتدار ویسے بھی ۲۰۲۳ میں نہیں ملنا لیکن ۲۰۲۸ کی کوشش کرلے

good thoughts but you are forgetting a key point. Establishment. They need to realise that their adventures do not help country in long run. In BD, I am sure, their army boss would have vowed not to interfere.
Without this, no leader can bring change.
 

Rafique Ahmed

Councller (250+ posts)
دو ہزار آٹھ کا الیکشن ہوا تو میں اسوقت گلیوں میں پھرتارہا اور ووٹ نہیں کیا کیونکہ عمران خان بائیکاٹ کرچکا تھا۔ تحریک انصاف کی حمایت کی وجہ سے آج تک اپنے بہت سارے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں سے لڑ چکا ہوں۔ عمران خان صاحب کا سحر ابھی تک طاری ہے اور اس کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود دل کرتا ہے یورپ میں ۱۵ سال گزارنے کے بعد کبھی کبھی پاکستان کے مسائل کا ایک منطقی جائزہ لیا جائے۔
میرے خیال میں کسی بھی حکومت کا سب سے بنیادی مقصد معیشت کی بہتری ہے۔

پاکستان کو اگر ترقی کرنی ہے تو میرے خیال میں بنگلہ دیش سے بہتر مثال پاکستان کے لئے موجود نہیں ہے۔ بنگلہ دیش زبان کے فرق کے باوجود ۱۹۷۱ میں ہمارے جیسے تعصبات اور ذہنیت رکھنے والا ملک تھا، وہاں وسائل شاید ہم سے بھی کم ہیں لیکن وہ آج ہم سے آگے نکل گیا۔
بنگلہ دیش نے اپنے اداروں کو مذہبی شدت پسندی سے دور رکھا۔سیاست میں مذہبی جماعتوں پر پابندی لگائی، اپنی فوج کو ایک سائیڈ پر کیا، اپنی خواتین کو تعلیم دی، آبادی پر کنٹرول کیا، اور خواتین کو معیشت میں کھپایا، اور وہ آگے نکل گیا۔

پاکستان کے بنیادی مسائل بھی وہی ہیں جو بنگلہ دیش کے ہیں لیکن اس کے ساتھ ایک مسئلہ کشمیر ہے۔ جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
ہماری نوجوان آبادی نیم خواندہ ہے، لوگ حد درجے سے زیادہ جذباتی ہیں، ، مذہبی جنونیت اور سیاسی انتہاپسندی بھی حد درجے کو چھورہی ہے۔ ۵۲ مسلم ممالک میں سے کسی نے فرانس کا سفیر باہر نہیں نکالا لیکن آج پاکستان فرانس کا سفیر باہر نکالنا چاہتا ہے۔

سیاستدانوں کو دیکھا جائے تو ہمارے پاس پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے نظریات کے حساب سے سب سے زیادہ ماڈرن ہے لیکن معاشی اعتبار سے وہ سوشلسٹ ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کرپشن اور اقربا پروری کا شکا ر ہیں۔ نظریات میں ن لیگ ایک گرگٹ کی طرح کا ہے جن کا نظریہ اقتدار ہے اگر اقتدار مذہبی انتہاپسندی میں ملے گا تو وہاں چلے جائیں گےورنہ ماڈرن بھی رہ سکتے ہیں۔ عمران خان ان دونوں جماعتوں کے نسبت کرپٹ نہیں ہے، ملک کے ساتھ مخلص ہے اور بہت محنتی ہے لیکن اس کے سوچنے کے انداز اور نظریات اور ان نظریات کی وجہ سے ابھرنے والی انداز حکمرانی پر سنجیدہ سوالات ہیں، اس کو سمجھنا چاہئئے کہ وہ کوئی پیشوا نہیں ہے، وہ ایک حکمران ہے جس کا مقصد بائیس کروڑ لوگوں کی زندگیاں اور معاش بہتر کرنا ہے،

عمران خان پچھلے دو سال میں بہت ساری غلطیاں کر چکا ہے۔ اور میرے خیال میں اس کو بری طرح استعمال کیا جارہا ہے، نواز شریف ایک بھاری تجارتی خسارہ اور ڈوبتی معیشت چھوڑ کر گیا، اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ عمران خان پاپولر ہورہا ہے تو اسے دانہ ڈالا گیا اور اس نے چگ لیا۔ اب اسٹیبلشمنٹ اس کی مقبولیت کو استعمال کرچکی ہے، مہنگائی کرکے معیشت سنببھال لی گئی ہے اور جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی ہے
وہ اگلے چند مہینوں میں پوری ہوجائیگی اور یوں عمران خان کا مقصد پورا ہوجائیگا اور اسکی مقبولیت بھی مزید کم ہوجائیگی۔ اس کے بعد پھر خان صاحب کو دوبارہ اقتدار نصیب نہیں ہوگا۔ میرے خیال میں خان صاحب کو سمجھ لینا چاہئیے کہ بیانیہ وغیرہ فضول چیزیں ہیں، یہ نعروں اور اپوزیشن کی سیاست سے نکلیں اور واقعی میں صرف اور صرف معیشت کے لئے کام کریں چاہے اس کے لئے جتنی بھی مہنگائی کرنی پڑے یا گالیاں سننی پڑیں۔

چنداقدامات جو ۲۰۲۸ میں عمران خان کو اقتدار دلواسکتے ہیں۔

برامدات کو بڑھانے کی بھرپور کوشش
ڈائریکٹ ٹیکس بڑھانے کی بھرپور کوشش، ٹریڈرز مافیا کو لگام، ۵۰ ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط دوبارہ لاگو کی جائے، حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن سمجھوتا نہ کیا جائے
صحت کارڈ اور خواتین کی تعلیم کے منصوبوں کی بھرپور کوشش
انڈیا سے تجارت کی جائے چاہے اسکی حکومت جاتی ہے تو جائے، سبزیاں اور چینی غریب آدمی کو سستی ملنی چاہئے

فی الوقت گیارہ کروڑ غریبوں کے لئے اپنی انا اور غیرت کی قربانی دے دے، اقتدار ویسے بھی ۲۰۲۳ میں نہیں ملنا لیکن ۲۰۲۸ کی کوشش کرلے
Excellent analysis. You nailed it, sir.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
good thoughts but you are forgetting a key point. Establishment. They need to realise that their adventures do not help country in long run. In BD, I am sure, their army boss would have vowed not to interfere.
Without this, no leader can bring change.
Bangladesh army chief is a mafia boss
 

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان بنیادی تبدیلیوں کا حامی ہے اور وہ پاکستان کو ہمیشہ کے لئے بدلنے والی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔
قوم کی سوچ کو تبدیل کرنے والی حکمت عملی۔

کرپٹ میڈیا آہستہ آہستہ اپنی پاور کھو رہا ہے۔ کرپٹ سیاستدان جاہل عوام کو پہلے کی طرح احمق نہیں بنا سکتا۔

عدلیہ کے فیصلوں کو عزت دینے سے عدلیہ کی سوچ بدل رہی ہے۔

چور اور بے ایمان پاکستانیوں کو اپنا پیشہ بدلنے کا وقت دیا جا رہا ہے اور وہ اپنا کمائی کا طریقہ بدل رہے ہیں

ایک دم انقلاب عوام برداشت نہیں کر سکتے تھوڑی تھوڑی ٹھبری ٹائیٹ کی جا رہی ہے۔
اگلے الیکشن تک صورت حال بہت بدل جاے گی۔

قوم کو اس سٹریٹیجی کی سمجھ نہیں آ سکتی اگر قوم اتنی سمجھ دار ہوتی تو آج ملک کا ایسا ستیاناس کبھی نا ہوتا۔



ُ
 

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
عمران خان بنیادی تبدیلیوں کا حامی ہے اور وہ پاکستان کو ہمیشہ کے لئے بدلنے والی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔
قوم کی سوچ کو تبدیل کرنے والی حکمت عملی۔

کرپٹ میڈیا آہستہ آہستہ اپنی پاور کھو رہا ہے۔ کرپٹ سیاستدان جاہل عوام کو پہلے کی طرح احمق نہیں بنا سکتا۔

عدلیہ کے فیصلوں کو عزت دینے سے عدلیہ کی سوچ بدل رہی ہے۔

چور اور بے ایمان پاکستانیوں کو اپنا پیشہ بدلنے کا وقت دیا جا رہا ہے اور وہ اپنا کمائی کا طریقہ بدل رہے ہیں

ایک دم انقلاب عوام برداشت نہیں کر سکتے تھوڑی تھوڑی ٹھبری ٹائیٹ کی جا رہی ہے۔
اگلے الیکشن تک صورت حال بہت بدل جاے گی۔

قوم کو اس سٹریٹیجی کی سمجھ نہیں آ سکتی اگر قوم اتنی سمجھ دار ہوتی تو آج ملک کا ایسا ستیاناس کبھی نا ہوتا۔



ُ
ہوسکتا ہے اس بات میں کچھ وزن ہو لیکن یہ ۲۰ فی صد سے زیادہ کام نہیں کررہی۔ یہ کیسی سٹریٹجی ہے بھائی جس میں کوئی ضمنی الیکشن ہی نہ بندہ جیت سکے۔ آپ لوگوں کی بات ڈرائنگ روم والی بات ہے، ذرا پبلک سروے کرو اور دیکھو۔ باہر نکلو اور عوام کا موڈ دیکھو
 

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)
ہوسکتا ہے اس بات میں کچھ وزن ہو لیکن یہ ۲۰ فی صد سے زیادہ کام نہیں کررہی۔ یہ کیسی سٹریٹجی ہے بھائی جس میں کوئی ضمنی الیکشن ہی نہ بندہ جیت سکے۔ آپ لوگوں کی بات ڈرائنگ روم والی بات ہے، ذرا پبلک سروے کرو اور دیکھو۔ باہر نکلو اور عوام کا موڈ دیکھو
آپ یقیں کریں پاکستان بدل رہا ہے۔
اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کی قوم کی سوچ بدل رہی ہے اور ان کو محسوس بھی نہیں ہو رہا۔

پاکستان کو ایک دن میں تباہ نہیں کیا گیا قوم کو ایسے ہی تباہ کیا گیا تھا جیسے خان اس قوم کو ٹھیک کر رہا ہے۔

اچھے بھلے مہزب معاشرے سے قوم جانورں سے بد تر ہو گئی اور اس قوم کو پتا بھی نا چلا۔

حوصلہ رکھیں۔


ُ
 

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)
ہوسکتا ہے اس بات میں کچھ وزن ہو لیکن یہ ۲۰ فی صد سے زیادہ کام نہیں کررہی۔ یہ کیسی سٹریٹجی ہے بھائی جس میں کوئی ضمنی الیکشن ہی نہ بندہ جیت سکے۔ آپ لوگوں کی بات ڈرائنگ روم والی بات ہے، ذرا پبلک سروے کرو اور دیکھو۔ باہر نکلو اور عوام کا موڈ دیکھو
اس قوم کو ٹھیک کرنا جانور کی ٹریننگ کے برابر ہے۔


ُ