عمران خان سازش میں ملوث جن کرداروں کی بات کر رہےوہ قبل از مسیح کے نہیں،اطہر

5%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D8%B9%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%85%D8%A7%D8%B3%D8%B9%D8%B9%DA%BE%D8%B3%D8%A7%D8%B2%D8%B4.jpg

جیو کے پرگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے سوال کیا کہ حکومت گرنے کی وجہ پر عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات میں تضاد کی وجہ کیا ہے؟

میزبان کے اس سوال پر پروگرام میں شریک سینیئرصحافی اطہر کاظمی نے اس بیان کی تردید کردی کہا حکومت گرنے پر عمران خان اور پی ٹی آئی کے بیانات میں تضاد نہیں ہے۔

اطہر کاظمی نے کہا کہ یہ تضاد اس لیے لگ رہا کیونکہ ہم اب بھی نوے کی دہائی میں پھنسے ہوئے ہیں،لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی یہ ٹک ٹاک کا دور ہے،پہلے حکومت ختم ہوجاتی تھی،پندرہ سال کے بعد دوست کتاب لکھتا تھا اس کتاب میں ساری سازش سامنے آتی تھی۔


سینئر صحافی نے کہا کہ اب ہوا یہ ہے کہ یہ جو پی ایچ ڈی لیول کی سازش تیار کی گئی تھی،عمران خان نے پوری سازش کا ایسا خلاصہ کردیا ہے کہ نرسری کے بچے کو بھی سمجھ آگیا ہے کہ مبینہ سازش میں کس نےکیا کردار ادا کیا۔

اطہرکاظمی نے کہا کہ عمران خان مبینہ سازش میں ملوث جن کرداروں کے بارے میں بات کررہے ہیں وہ قبل از مسیح کے کردار نہیں، نہ ہی وہ تحریک پاکستان کے زمانے کی بات کررہے ہیں،عمران خان گزشتہ چھ سات مہینوں کی بات کررہے ہیں۔

سینئر صحافی نے کہا کہ سازش میں ملوث تمام کردار سامنے موجود ہیں،عمران خان اپنا بیانیہ رکھ سکتے ہیں، جہاں تک یہ بات کہ بیرونی سازش تھی اور سب ن لیگ نے کیا تو اس طرح کی چیزیں اتنی سادہ نہیں ہوتیں اس میں مختلف فیکٹرز ہوتے ہیں۔

اطہر کاظمی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور پی ڈی ایم کی دیگراعلیٰ قیادت بار بار کہتی رہی کہ اس ملک میں کوئی بھی عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔

میزبان علینہ فاروق نے سوال کیا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ انٹیلی جنس چیف کو اس لیے تبدیل نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ ان کو سازش کا پتہ تھا، اس لیے بہتر ہوتا کہ اتنے اہم وقت میں وہ ہوتے، اطہر کاظمی نے کہا عمران خان نے افغانستان کے حوالے سے ذکر کیا۔

اطہر کاظمی نے بتایا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد حالات مختلف ہونگے،افغانستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں عمران خان کی خواہش تھی کہ اس وقت جو ڈی جی آئی ایس آئی ہے وہ برقرار رہے،عمران خان کے اس موقف سے واضح ہے کہ اس بات کا تعلق سیاست سے نہیں ملکی دفاع سے تھا۔