عمران خان کا اپنے خلاف نااہلی کے ریفرنس پر ردعمل

sikanda1hh1.jpg

عمران خان نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ میں نے جھوٹے بیان حلفی جمع کروائے اس لیےمجھے نااہل کیا جائے،سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حلف نامے اورسرٹیفکیٹ میں کیا فرق ہوتا ہے،حلف نامہ وہ تھا جوشہباز شریف نے عدالت میں دیا کہ میں حلف اٹھاتا ہوں نواز شریف واپس آجائے گا، حلف نامہ الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتےہوئے اثاثوں کی تفصیلات کے ساتھ دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرٹیفکیٹ مختلف چیزہے، میں شوکت خانم کا چیئرمین ہوں، اس بجٹ پہلے اکاؤنٹس والوں نے دیکھا ہوتاہے، پھر آڈیٹرز کے پاس جاتاہے،پھر وہ میرے پاس آتا ہے کہ ہم نے سب اکاؤنٹس چیک کرلیے ہیں اب آپ اس پر دستخط کردیں، میں دستخط کرتے ہوئے یہ کہتا ہوں کہ "ٹو دی بیسٹ آف مائی نالج" یعنی جہاں تک مجھے پتا ہے یہ اکاؤنٹس ٹھیک ہیں کیونکہ میں دوسرےلوگوں پر تکیہ کررہا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں دیا گیا اس پربھی یہ لکھا ہواہے کہ"جہاں تک مجھے پتا ہے" یہ ٹھیک ہے اور میں نے سائن کردیے۔

مخالفین پر تنقیدکرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر ن لیگ والے "شیطان کے چیلے" بہت خوش ہوئےہیں کہ جناب عمران خان کو موقع سے ہٹانے کا موقع مل گیا،ویسے تو ہم اسے ہٹا نہیں سکتے، جو مرضی کرلو عوام اس کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے، قوم بیدار ہوگئی ہے تواب عمران خان کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرو۔

عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے ، یہ کرائم منسٹر اور اس کے بیٹے پر 24 ارب روپے کی کرپشن کے کیسز تھے، یہی الیکشن کمیشن تھی کہ2 انڈر ٹرائل لوگوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی، دنیا کےکونسےملک میں ایسے چوروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملتی ہے؟ یہ الیکشن کمیشن تب کہاں تھا؟ اب ڈھونڈ ڈھونڈ کر لارہے کہ کسی نے 100 ڈالر دیئے اسے فارن فنڈنگ کا نام دیا جارہا ہے۔