عمران خان کو نکال کے کیا ملا؟ انصار عباسی

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
416164_463500_updates.jpg


کس نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک لائیں؟ اب بھگتیں۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کو اپنی ٹرم پوری کرنے دیتے تو حالات نسبتاً بہتر ہوتے۔ نجانے کل کیا ہوگا؟ معیشت کا کیا بنے گا؟ شہباز شریف اور اُن کے اتحادی سب کے سب پھنس گئے۔ کچھ کریں تو پھر بھی نقصان، کچھ نہ کریں تو پھر بھی نقصان۔

آصف علی زرداری کی سیاست میں پی ایچ ڈی، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی سیاسی بصیرت سب فیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت کی نااہلی، خراب طرزِ حکمرانی، معیشت کی خرابی سب کچھ پیچھے رہ گیا، اب سب سے زیادہ عمران خان کا نیا بیانیہ ہی بک رہا ہے۔

امریکا نے سازش کی یا یہ سب جھوٹ ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی کیوں کہ عمران خان جو کہہ رہے ہیں، اُن کے چاہنے والے، ووٹرز اور وہ بھی جو اُن کی حکومت کی کارکردگی سے نالاں تھے، خفا تھے، سب کے لیے جو خان نے کہا، وہی سچ ہے۔ جنہوں نے عمران خان کو نکالا وہ سب چند ہفتوں ہی میں اپنے آپ کو دیوار کے ساتھ لگا محسوس کر رہے ہیں۔

عمران خان حکومت کے معاشی فیصلوں نے بلاشبہ ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے لیکن ان حالات کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری شہباز شریف حکومت اور ان کے اتحادیوں کی ہے جنہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی غلطی کی۔ اب جو خراب ہو گا اُس کی ساری ذمہ داری اتحادیوں پر بالعموم اور ن لیگ پر بالخصوص ہو گی۔

یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف صاحب اپنے چند ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ لندن چلے گئے تاکہ میاں نواز شریف سے ملاقات کر کے رہنمائی لیں کہ کیا آگے کیا کرنا ہے؟ فوری مشکل یہ آپڑی کہ پٹرول اور ڈیزل 40روپے اور 75روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

اگر پٹرول ڈیزل مہنگا کر دیا اور سبسڈی ختم کر دی تو مہنگائی کا طوفان آئے گا جو موجودہ حکومت کو ہی بہا لے جائے گا۔

ن لیگ اور اتحادیوں کو عوامی ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ عمران خان کو موجودہ حکومت کے خلاف عوام کے جذبات ابھارنے کا ایک اور موقع مل جائے گا۔ اگر موجودہ حکومت اور اتحادی فیصلہ کرتے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا نہیں کرنا تو پھر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ نہیں دے گا جس کے نتیجہ میں دوست ممالک سے بھی قرضے اور معاشی رعایتیں ملنے کا کوئی چانس نہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کی طرف چل پڑے گا جس کے بارے میں سوچ کر ہی ڈر لگتا ہے۔ یہ سارا معاملہ اب پاکستان کی معیشت اور پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ ن لیگ کیا فیصلہ کرے گی لیکن میری ذاتی رائے میں بہتر یہی ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف جن کی اپنی حکومت درجن بھر اتحادیوں کے کمزار سہارے پر چل رہی ہے، اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کریں تاکہ ملک نئے الیکشن کی طرف جا سکے۔

نئے الیکشن اگر اکتوبر میں بھی ہوں تو پھر بھی موجودہ حکومت کیلئے موجودہ سیاسی ماحول اور معاشی میدان میں بڑے اور ناپسندیدہ فیصلوں کے باوجود چلنا مشکل ہے کیوں کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھے گا۔

اگر الیکشن کمیشن اگست میں الیکشن نہیں کرا سکتا تو سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں کہ کیا دو مہینے کی مہلت نگران حکومت کی بڑھائی جا سکتی ہے کہ نہیں؟ میں تو تجویز پیش کروں گا کہ شہباز شریف فوری قومی اسمبلی تحلیل کریں۔

نگران وزیراعظم کے لیے اچھی شہرت کے مالک کسی معاشی ماہر جیسا کہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کو چنا جائے جن کا مکمل فوکس پاکستان کی معیشت ہو جس کے لیے وہ مشکل آسان سب فیصلے کر سکیں۔

یہ عمران خان کو بھی قابلِ قبول ہو گا اور یہ حل موجودہ سیاسی اتحاد کے لیے بھی موزوں ہو گا۔

یعنی موجودہ حکومت چلی جائے اور نگران حکومت جلد از جلد الیکشن کے انعقاد تک معیشت پر دھیان دے۔ اس وقت جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اُن میں پاکستان کے مفاد کو سب سے آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایسا ہو گا کہ نہیں میں کوئی زیادہ پر امید نہیں لیکن کاش ہمارے سیاستدان آپس میں مل بیٹھ کر نئے الیکشن اور معیشت کے فوری خطرے کے بارے میں کوئی متفقہ فیصلہ کریں۔

میرا خیال ہے کہ اس بارے میں عمران خان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں لیکن میری مقتدر حلقوں سے درخواست ہے کہ بغیر چھپے، سب کے سامنے کم از کم عمران خان سمیت ان سیاستدانوں کو ایک ٹیبل پر بٹھائیں۔

ایک طرف اگرعمران خان کو حالات کو مزید خرابی کی طرف لیجانے سے احتیاط کرنی چاہیے تو دوسری طرف موجودہ حکومت، اُس کے اتحادیوں اور اداروں کو مل کر ملکی معیشت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہاں کوئی نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔

Source
 

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
MotherF***R economy was on right path, tax collection, remittance all indicators as per financial institutes were on right path, but that KEERA in bajwa and ganja made Pakistan a hell.

Only 1 way out. Early election and keep on running Financials as per directions & instructions of IK Team.
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
Go for Elections within 3 months.

About economy, forex was at highest level, tax collection highest, export highest, remittances highest, this despite corona. What else good economy mean?
Yes inflation was high but mostly linked to global commodity prices and it was high in pml-n and ppp tenure too
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Definitely this Govt. want to run away after backfire on all fronts and these writers are just writing what are asked to do.

BUT who responsible for the ECONOMIC LOSS AND PEOPLE OF PAKISTAN WILL HAVE TO SUFFER.
BECAUSE OF DOIND NOTHING NEW GOVT. has put PAKISTAN in real crisis.

Make them accountable.
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)
416164_463500_updates.jpg


کس نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک لائیں؟ اب بھگتیں۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کو اپنی ٹرم پوری کرنے دیتے تو حالات نسبتاً بہتر ہوتے۔ نجانے کل کیا ہوگا؟ معیشت کا کیا بنے گا؟ شہباز شریف اور اُن کے اتحادی سب کے سب پھنس گئے۔ کچھ کریں تو پھر بھی نقصان، کچھ نہ کریں تو پھر بھی نقصان۔

آصف علی زرداری کی سیاست میں پی ایچ ڈی، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی سیاسی بصیرت سب فیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت کی نااہلی، خراب طرزِ حکمرانی، معیشت کی خرابی سب کچھ پیچھے رہ گیا، اب سب سے زیادہ عمران خان کا نیا بیانیہ ہی بک رہا ہے۔

امریکا نے سازش کی یا یہ سب جھوٹ ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی کیوں کہ عمران خان جو کہہ رہے ہیں، اُن کے چاہنے والے، ووٹرز اور وہ بھی جو اُن کی حکومت کی کارکردگی سے نالاں تھے، خفا تھے، سب کے لیے جو خان نے کہا، وہی سچ ہے۔ جنہوں نے عمران خان کو نکالا وہ سب چند ہفتوں ہی میں اپنے آپ کو دیوار کے ساتھ لگا محسوس کر رہے ہیں۔

عمران خان حکومت کے معاشی فیصلوں نے بلاشبہ ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے لیکن ان حالات کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری شہباز شریف حکومت اور ان کے اتحادیوں کی ہے جنہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی غلطی کی۔ اب جو خراب ہو گا اُس کی ساری ذمہ داری اتحادیوں پر بالعموم اور ن لیگ پر بالخصوص ہو گی۔

یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف صاحب اپنے چند ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ لندن چلے گئے تاکہ میاں نواز شریف سے ملاقات کر کے رہنمائی لیں کہ کیا آگے کیا کرنا ہے؟ فوری مشکل یہ آپڑی کہ پٹرول اور ڈیزل 40روپے اور 75روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

اگر پٹرول ڈیزل مہنگا کر دیا اور سبسڈی ختم کر دی تو مہنگائی کا طوفان آئے گا جو موجودہ حکومت کو ہی بہا لے جائے گا۔

ن لیگ اور اتحادیوں کو عوامی ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ عمران خان کو موجودہ حکومت کے خلاف عوام کے جذبات ابھارنے کا ایک اور موقع مل جائے گا۔ اگر موجودہ حکومت اور اتحادی فیصلہ کرتے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا نہیں کرنا تو پھر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ نہیں دے گا جس کے نتیجہ میں دوست ممالک سے بھی قرضے اور معاشی رعایتیں ملنے کا کوئی چانس نہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کی طرف چل پڑے گا جس کے بارے میں سوچ کر ہی ڈر لگتا ہے۔ یہ سارا معاملہ اب پاکستان کی معیشت اور پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ ن لیگ کیا فیصلہ کرے گی لیکن میری ذاتی رائے میں بہتر یہی ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف جن کی اپنی حکومت درجن بھر اتحادیوں کے کمزار سہارے پر چل رہی ہے، اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کریں تاکہ ملک نئے الیکشن کی طرف جا سکے۔

نئے الیکشن اگر اکتوبر میں بھی ہوں تو پھر بھی موجودہ حکومت کیلئے موجودہ سیاسی ماحول اور معاشی میدان میں بڑے اور ناپسندیدہ فیصلوں کے باوجود چلنا مشکل ہے کیوں کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھے گا۔

اگر الیکشن کمیشن اگست میں الیکشن نہیں کرا سکتا تو سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں کہ کیا دو مہینے کی مہلت نگران حکومت کی بڑھائی جا سکتی ہے کہ نہیں؟ میں تو تجویز پیش کروں گا کہ شہباز شریف فوری قومی اسمبلی تحلیل کریں۔

نگران وزیراعظم کے لیے اچھی شہرت کے مالک کسی معاشی ماہر جیسا کہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کو چنا جائے جن کا مکمل فوکس پاکستان کی معیشت ہو جس کے لیے وہ مشکل آسان سب فیصلے کر سکیں۔

یہ عمران خان کو بھی قابلِ قبول ہو گا اور یہ حل موجودہ سیاسی اتحاد کے لیے بھی موزوں ہو گا۔

یعنی موجودہ حکومت چلی جائے اور نگران حکومت جلد از جلد الیکشن کے انعقاد تک معیشت پر دھیان دے۔ اس وقت جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اُن میں پاکستان کے مفاد کو سب سے آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایسا ہو گا کہ نہیں میں کوئی زیادہ پر امید نہیں لیکن کاش ہمارے سیاستدان آپس میں مل بیٹھ کر نئے الیکشن اور معیشت کے فوری خطرے کے بارے میں کوئی متفقہ فیصلہ کریں۔

میرا خیال ہے کہ اس بارے میں عمران خان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں لیکن میری مقتدر حلقوں سے درخواست ہے کہ بغیر چھپے، سب کے سامنے کم از کم عمران خان سمیت ان سیاستدانوں کو ایک ٹیبل پر بٹھائیں۔

ایک طرف اگرعمران خان کو حالات کو مزید خرابی کی طرف لیجانے سے احتیاط کرنی چاہیے تو دوسری طرف موجودہ حکومت، اُس کے اتحادیوں اور اداروں کو مل کر ملکی معیشت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہاں کوئی نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔


Source
he is talking about a thug Imran Khan
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہ حرام خور ابھی تک یہ تسلیم ہی کہیں کر رہا کہ سازش رجیم چینج ہوئی ہے عمران خان کے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں۔ اس لئے اب چوروں ڈاکوؤں منی لانڈروں کو ہی کھونا ہے
اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کا زمہ دار نیوٹرل ہے
 

Salman Mughal

Minister (2k+ posts)
Agar Imran Khan Economy barbaad ker raha tha tohh yeh Fix karain na -- Isss LoLu ko koi Miftaaah Ismail ke government mei aanay se pehle clips sunaooo na
 

waqarwah81

Senator (1k+ posts)
Imran khan ko Nikal Kar yeh Mila ke awam main shaoor aa Gaya ke Yahan ke asal hukamran establishment hai, politicians are just puppets there is no democracy in Pakistan and this act has made a mockery of Pakistan Infront of the outside world.
No wonder why is Pakistan is down in the rankings of democracy, judiciary, journalism, human rights,poverty and all social indicators.I think it was a blessing in disguise and it has made people aware of the actual situation and I can see people and civil society will slowly demand to limit the role of establishment and a movement towards the real democracy for which our forefathers gave so many sacrifices.
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Haramkhors so called journalists are lying.The economy was going to grow at 5.5%.All indicators were for sustainable growth.Inflation was high but this was beyond PTI’s control due to high price of oil and other commodities.
 

Phoebusrex

Senator (1k+ posts)
Ansar Abbasi is a hypocrite to the core. You will always find him telling half truth. Pinning hopes on imported government shows his biased version of the current status. This inept imported government has not been formed to solve national issues. It is only to stop progress on corruption cases of these thugs. How come FIA can say that they do not want to proceed against Shahbaz Sharif TT case? Is it normal in any sane world?
These FA/BA third class pass so called journalists are telling us what to do and what not to do. Nobody gives them a shit now.
 

KPKInsafian

Senator (1k+ posts)
416164_463500_updates.jpg


کس نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک لائیں؟ اب بھگتیں۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کو اپنی ٹرم پوری کرنے دیتے تو حالات نسبتاً بہتر ہوتے۔ نجانے کل کیا ہوگا؟ معیشت کا کیا بنے گا؟ شہباز شریف اور اُن کے اتحادی سب کے سب پھنس گئے۔ کچھ کریں تو پھر بھی نقصان، کچھ نہ کریں تو پھر بھی نقصان۔

آصف علی زرداری کی سیاست میں پی ایچ ڈی، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی سیاسی بصیرت سب فیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت کی نااہلی، خراب طرزِ حکمرانی، معیشت کی خرابی سب کچھ پیچھے رہ گیا، اب سب سے زیادہ عمران خان کا نیا بیانیہ ہی بک رہا ہے۔

امریکا نے سازش کی یا یہ سب جھوٹ ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی کیوں کہ عمران خان جو کہہ رہے ہیں، اُن کے چاہنے والے، ووٹرز اور وہ بھی جو اُن کی حکومت کی کارکردگی سے نالاں تھے، خفا تھے، سب کے لیے جو خان نے کہا، وہی سچ ہے۔ جنہوں نے عمران خان کو نکالا وہ سب چند ہفتوں ہی میں اپنے آپ کو دیوار کے ساتھ لگا محسوس کر رہے ہیں۔

عمران خان حکومت کے معاشی فیصلوں نے بلاشبہ ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے لیکن ان حالات کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری شہباز شریف حکومت اور ان کے اتحادیوں کی ہے جنہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی غلطی کی۔ اب جو خراب ہو گا اُس کی ساری ذمہ داری اتحادیوں پر بالعموم اور ن لیگ پر بالخصوص ہو گی۔

یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف صاحب اپنے چند ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ لندن چلے گئے تاکہ میاں نواز شریف سے ملاقات کر کے رہنمائی لیں کہ کیا آگے کیا کرنا ہے؟ فوری مشکل یہ آپڑی کہ پٹرول اور ڈیزل 40روپے اور 75روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

اگر پٹرول ڈیزل مہنگا کر دیا اور سبسڈی ختم کر دی تو مہنگائی کا طوفان آئے گا جو موجودہ حکومت کو ہی بہا لے جائے گا۔

ن لیگ اور اتحادیوں کو عوامی ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ عمران خان کو موجودہ حکومت کے خلاف عوام کے جذبات ابھارنے کا ایک اور موقع مل جائے گا۔ اگر موجودہ حکومت اور اتحادی فیصلہ کرتے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا نہیں کرنا تو پھر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ نہیں دے گا جس کے نتیجہ میں دوست ممالک سے بھی قرضے اور معاشی رعایتیں ملنے کا کوئی چانس نہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کی طرف چل پڑے گا جس کے بارے میں سوچ کر ہی ڈر لگتا ہے۔ یہ سارا معاملہ اب پاکستان کی معیشت اور پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ ن لیگ کیا فیصلہ کرے گی لیکن میری ذاتی رائے میں بہتر یہی ہوگا کہ وزیراعظم شہباز شریف جن کی اپنی حکومت درجن بھر اتحادیوں کے کمزار سہارے پر چل رہی ہے، اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کریں تاکہ ملک نئے الیکشن کی طرف جا سکے۔

نئے الیکشن اگر اکتوبر میں بھی ہوں تو پھر بھی موجودہ حکومت کیلئے موجودہ سیاسی ماحول اور معاشی میدان میں بڑے اور ناپسندیدہ فیصلوں کے باوجود چلنا مشکل ہے کیوں کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھے گا۔

اگر الیکشن کمیشن اگست میں الیکشن نہیں کرا سکتا تو سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں کہ کیا دو مہینے کی مہلت نگران حکومت کی بڑھائی جا سکتی ہے کہ نہیں؟ میں تو تجویز پیش کروں گا کہ شہباز شریف فوری قومی اسمبلی تحلیل کریں۔

نگران وزیراعظم کے لیے اچھی شہرت کے مالک کسی معاشی ماہر جیسا کہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کو چنا جائے جن کا مکمل فوکس پاکستان کی معیشت ہو جس کے لیے وہ مشکل آسان سب فیصلے کر سکیں۔

یہ عمران خان کو بھی قابلِ قبول ہو گا اور یہ حل موجودہ سیاسی اتحاد کے لیے بھی موزوں ہو گا۔

یعنی موجودہ حکومت چلی جائے اور نگران حکومت جلد از جلد الیکشن کے انعقاد تک معیشت پر دھیان دے۔ اس وقت جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اُن میں پاکستان کے مفاد کو سب سے آگے رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایسا ہو گا کہ نہیں میں کوئی زیادہ پر امید نہیں لیکن کاش ہمارے سیاستدان آپس میں مل بیٹھ کر نئے الیکشن اور معیشت کے فوری خطرے کے بارے میں کوئی متفقہ فیصلہ کریں۔

میرا خیال ہے کہ اس بارے میں عمران خان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں لیکن میری مقتدر حلقوں سے درخواست ہے کہ بغیر چھپے، سب کے سامنے کم از کم عمران خان سمیت ان سیاستدانوں کو ایک ٹیبل پر بٹھائیں۔

ایک طرف اگرعمران خان کو حالات کو مزید خرابی کی طرف لیجانے سے احتیاط کرنی چاہیے تو دوسری طرف موجودہ حکومت، اُس کے اتحادیوں اور اداروں کو مل کر ملکی معیشت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہاں کوئی نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔


Source
BC pir b dhandy maar gaya, munafiq abbasi.
 

ammadk

Minister (2k+ posts)
Shobaz ka Administrative Experience Thuss.....Jo sahafi Shobaz ko GOOD ADMIN k tamghy charha charha kr takhty nai thy unho ne ne bi SHOBAZ ki tangen Khari kr di hain..

PMLN ko Zardari ne marwa dia hai FULL TIME.....AWAM nai dekhti in complexities to k International Prices uper hain ya nechy. Agr manti hoti tou IK ki bat man leti. Laikin nai..Wo kehty relief do. Shobaz is moky pr sirf apni G dy sakta hai.

Laikin agr isny Election krae tou b galian parni k pehly IK ki govt ko kiun hataya tha or relief deny ka wada pura kiun nai kia...... PMLN k under ghusa kr ANP,MQM,PP, or baki sary pehy hat gae hain
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
واہ انصار عباسی واہ واہ واہ۔۔۔۔ دماغ کا بغض نکالنا ہی ہوتا ہے۔۔۔ سارا گند اخر میں عمران ہر ڈال کر اپنے ملکوں کو سرخرو کر دو۔۔۔ اس ملک میں گند تم حرام خور وں کے اس گروہوں نے پہنچایا جو اپنے آپ کو صحافی۔۔۔ جج۔۔ اور جرنل کہلاتے ہیں۔۔۔
ان سب کو دیوار میں گاڑ دینا چاہیے تاکہ ملک اور قوم سکون پا سکیں
 

RIA

MPA (400+ posts)
Such kinds of journalists are too much overconfident and over-smart. They think they are the most genius in the world. All such kinds of PK journalists are duffers. They should be accountable, and their assets should be frozen and dumped in jail. The Russian was right; the PK journalists are prostitutes.