شاہد صاحب آپ لوگوں کا مسئلہ ہی یہی ہے کہ انوکھے لاڈلے والا تاج اسی کھوتے کے سر پر ہونا چاہیے - جب یہی اسٹیبلشمنٹ اس سچ کو سن کر کہ "ہم دہشگردوں کو پکڑتے ہیں تو تم اس کو چھڑوا دیتے ہو" اس کو ڈان لیکس کا نام دے کر منتخب حکومت کے خلاف کرتوت کرنے لگتی ہے تو اس وقت کسی کو خیال نہیں آتا کہ یہ صحیح سوچ نہیں - جب جنوبی پنجاب سے لوگوں تو تھپڑ مار مار نون لیگ کے ٹکٹ واپس کرواۓ تو بہت اچھا تھا - اس وقت تو مزے آ رہے تھے سب کو - آج کیوں چیکیں نکل رہی ہیں اس کی
یہ کوئی گلی میں دودھ دیہی کی دوکان پر پٹھا ہوا ہے یا قوم کے ریپریزنٹشن کر رہا ہے ؟؟ اس کے منہ سے نکلنے والی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا - سر آپ کو اندازہ بھی ہے کہ اس رذیل انسان نے پنجابیوں کے خلاف کے پی کے میں کسی نفرت کا بیج بو دیا ہے
جب نواز شریف کو ڈان لیک پر نکالا گیا تو میں اس فیصلے کا کا سب سے بڑا مخالف تھا۔ اسے پانچ سال پورے کرنے دیئے جانے چاہیئے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ ہمارے ملک کی بربادی کی سب سے بڑی قصوروار ہے۔ اس نے ۲۰۱۸ میں عمران خان کو الیکٹیبلز دے کر کوئی نیا کام نہی کیا تھا راجہ صاحب۔ ضیاالحق کے بعد جو بھی جمہوری حکومت بنی ہے وہ پہلے امریکہ سے پاس ہوتی تھی اور پھر اسٹیبلشمنٹ سے۔ اور الیکشن کا فیصلہ اسی بنا پر ہوتا آیا ہے۔ نہ جانے نونی سپورٹرز کو ۲۰۱۸ پر اتنا اعتراض کیوں ہے اور اس سے پہلے کی بنائی گئی حکومتوں بارے وہ چپ سادھ لیتے ہیں۔ کیا یہاں سندھ میں نواز شریف کی حکومت نہی بنی جہاں اس کے دس ووٹ بھی نہی ہیں کیا نواز لیگ کو دو تہائی اکثریت نہی دی گئی؟ یہ سب غلط تھا اور ۲۰۱۸ بھی غلط۔ اسٹیبلشمنٹ نے آج تک جو کچھ بھی کیا ہے اس میں سے ایک بھی کام پاکستان کے حق میں نہی گیا چاہے وہ خود سے شروع کئی گئی جنگیں ہوں، ۱۹۷۱ سے پہلے اور بعد کے معاملات ہوں، افغان پالیسی ہو یا پھر ساٹھ سال تک مارشل لا لگا کر یا حکومتیں بنا نے اور گرا نے کے کام ہوں۔ ۲۰۱۸ میں عمران کو جتوا کر بھی پاکستان کا بیڑا غرق ہی ہوا۔ اگر عمران خان ۲۰۱۸ میں اپوزیشن میں بیٹھتا تو پی ٹی آئی کا بھی فائدہ ہوتا اور یہ بات عمران خان آج مان بھی رہا ہے۔ باقی پنجاب کے خلاف عمران خان نے کوئی بات نہی کی۔ پنجاب کو گالیاں نکالنے والے تو آج حکومت کے اتحاد میں شامل ہیں۔
باقی جس مسئلے پر بات ہورہی تھی اس پر آئیں اور بتائیں عمران خان نے کیا غلط کہا ہے۔ کیا اس نے کہا کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جانے چاہئیں یا کیا اس نے کہا کہ مجھے حکومت نہ دی تو پاکستان کے ٹکڑے ہو جائیں گے؟ یا اس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت کا پاکستان بارے یہ منصوبہ ہے۔ کیا اس نے یہ نہی کہا کہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں پاکستان ایسے بھنور میں پھنس سکتا ہے کہ فوج کا بھی ستیاناس ہو اور ہماری نیوکلئیر ٹیکنالوجی بھی جاتی رہے۔ کیا یہی بات ہر بندہ پہلے ہی سے نہی کہہ رہا۔ کیا پاکستان اس رسک کا شکار نہی ہے آج؟
میں تو آپ سے یہ سننا چاہتا تھا کہ آپ اس کا انٹرویو سن کر مجھے بتاتے کہ فلاں بات یا فقرہ اس نے غلط کہا ہے۔
باقی آج ہر ایک نے اندھی محبتیں تو پال رکھی ہیں لیکن کیا کسی کو کہیں یہ نظر آتا ہے کہ ان دو پارٹیوں نے پاکستان کے ساتھ تین دہائیوں میں کیا کچھ کیا ہے اور پچھلے چار سال میں کیا ہوا ہے؟ مجھے تو عجیب لگتا ہے کہ آپ لوگ پاکستان میں رہتے ہو آپ کی نسلوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے، آپ کو نظر بھی آتا ہے کہ کیسے یہ دو خاندان ملک کی پائی پائی کھا گئے ہیں یہاں تک کہ نوکروں کے اکاؤنٹس میں ۲۴ ارب روپئہ اکاؤنٹس میں نظر بھی آرہا ہے زرداری کے ساٹھ ملین کا تو پاکستان کیس بھی جیت چکا تھا۔ حالنکہ یہ سب کچھ ان کے گھپلوں کا عشرِ عشیر بھی نہی لیکن پھر بھی کسی پڑھے لکھے کو اپنی اور اپنی نسلوں کی قسمتوں کے ساتھ کھیلتے دیکھ کر مجھے تو بہت ہی عجیب لگتا ہے۔ ستر فیصد پڑھے لکھے لوگ ان خاندانوں کے مقابل عمران خان کی سپورٹ کرتے ہیں کیا وہ سب بھی غلط ہیں؟
آپ کا ملک ڈوب رہا ہے راجہ صاحب اور آپ بانسری بجا رہے ہو۔ عمران خان پرفیکٹ نہی ہے کسی صورت بھی نہی لیکن ایک دن آپ پچھتاؤ گے۔ ایک دن تھا جب بھٹو کے خلاف میں بھی اسی طرح تھا جیسے آپ عمران خان کے خلاف ہو۔ پی این اے کی تحریک میں روزانہ تقریر کرتا تھا گولیوں کے سامنے سینہ تانتا تھا اپنے دوست کا بھیجا پولیس کی گولیوں سے اڑ کر میرے کپڑوں پر ہی گرا تھا اور اس نے میرے بازؤں میں سولہ سال کی عمر میں جان دی تھی۔ اور پولیس نے ۳۰۲ کا مقدمہ بھی مجھ پر ہی کیا تھا۔ میں مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کا پنجاب بھر کا جائنٹ سیکرٹری تھا اور آپ کے سعد رفیق اور ریاض فتیانہ ہمارے کارکن تھے۔ لیکن آج سوچتا ہوں تو پچھتاتا ہوں کہ اسی اسٹیبلشمنٹ نے ہم سے کیا کچھ کرایا اور پھر ایک لیڈر کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ہم میں بھٹو کے لئے نفرت بھر دی گئی تھی حالنکہ وہ اپنی خامیوں کے باوجود پگاڑا، مفتی محمود، نورانی، اصغر خان وغیرہ سے کہیں بہتر لیڈر تھا۔ آج بھی مجھے یہی نظر آ رہا ہے اور آپ جیسے نوجوانوں میں مجھے اپنا خود نظر آتا ہے جو ایک ایماندار لیڈرکو کھو کر دہائیوں آزمائے ہوئے چوروں کے عشق میں مبتلا ہیں۔