عورت اور مرد کو وراثت سے برابر حصہ دیا جائے

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے آج کے زمانے میں بھی عورت کو مرد کے مقابلے میں کم تر درجے پر کیوں رکھا ہوا ہے؟ وہ زمانہ کب کا گزر گیا جب انسانوں کی اہلیت ان کی جسمانی قوت کے معیار سے طے کی جاتی تھی، اب تو ذہنی استعداد کا زمانہ ہے ۔ جدید دنیا میں عورت ہرشعبے میں فرائض سرانجام دے رہی ہے اور کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مرد سے کم تر ہے۔ پھر ہم نے کیوں قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے پرانے فرسودہ زمانوں کی سوچ کو ہی اپنے معاشرے پر مسلط رکھنا ہے۔ ہم نے کیوں عورت کے پر کاٹنے کا تہیہ کررکھا ہے۔

جس زمانے میں اسلام نے وراثت سے عورت کا حصہ مرد سے آدھا کیا تھا، اس زمانے میں تو چلو یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاشی طور پر زیادہ تر ذمہ داری مرد پر عائد ہوتی تھی، مگر اب تو پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بھی عورتوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے کندھوں پر گھر کی مالی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے عورت کو اس کے جائز ترین حق سے محروم کرکھا ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا، پھر وراثت کے معاملے میں ہم کیوں بیٹے کو بیٹی پر فوقیت دیتے ہیں اور بیٹی کو اس کے جائز حق سے آدھا حق دیا جاتا ہے۔ یہ کس قدر نا انصافی ہے۔

کچھ بنیاد پرست قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اسلام کا حکم ہے ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ اسلام میں تو غلام اور لونڈی رکھنا بھی جائز ہے اور لونڈی کے ساتھ بغیر نکاح کے ہمبستری کرنا بھی بالکل جائز ہے، مگر آج کے زمانے میں کیا آپ غلام یا لونڈی رکھنے کا تصور کرسکتے ہیں؟ نہیں کرسکتے، کیونکہ آج کا زمانہ اس چودہ سو سال پرانے زمانے سے قطعی مختلف ہے، اس لئے آپ اسلام میں اجازت ہونے کے باوجود غلام اور لونڈی نہیں رکھ سکتے۔۔ اسی طرح وراثت کایہ اسلامی قانون بھی آج کے زمانے میں کالعدم قرار پانا چاہئے ، کیونکہ یہ نہ صرف صنفی امتیاز کی علامت ہے بلکہ واضح نا انصافی ہے۔

رحمان ملک نے کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی کہ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ دینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، مگر اسلامی شدت پسندوں کے ڈر سے کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت کرتا۔۔ میری رائے میں اب ہمیں پرانے زمانوں کی روایات کو چھوڑ کر دورِ جدید سے ہم آہنگ ہوکر چلنا چاہئے۔ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ ملنے پر ہمارے معاشرے کی عورت مضبوط ہوگی۔ بے شمار عورتیں ہیں جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، ان کی آمدن کم ہے، مگر وہ تنگی ترشی میں گزارا کررہی ہیں، جب وراثت کے بٹوارے کا وقت آتا ہے تومرد تو مزے سے اپنا حصہ وصول لیتے ہیں اور عورت خالی ہاتھ رہ جاتی ہے، کیونکہ اسے آدھا ادھورا حصہ ملنا ہوتا ہے، اس لئے بیشتر اوقات فیملی پریشر میں وہ اپنے آدھے حصے سے بھی دستبردار ہوجاتی ہیں، اگر عورت کو مرد کے برابر حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے تو یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ پھر عورتیں بھی اپنا حصہ چھوڑنے پر آسانی سے رضا مند نہ ہوں گی۔۔

aVKvNcT.jpg
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے آج کے زمانے میں بھی عورت کو مرد کے مقابلے میں کم تر درجے پر کیوں رکھا ہوا ہے؟ وہ زمانہ کب کا گزر گیا جب انسانوں کی اہلیت ان کی جسمانی قوت کے معیار سے طے کی جاتی تھی، اب تو ذہنی استعداد کا زمانہ ہے ۔ جدید دنیا میں عورت ہرشعبے میں فرائض سرانجام دے رہی ہے اور کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مرد سے کم تر ہے۔ پھر ہم نے کیوں قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے پرانے فرسودہ زمانوں کی سوچ کو ہی اپنے معاشرے پر مسلط رکھنا ہے۔ ہم نے کیوں عورت کے پر کاٹنے کا تہیہ کررکھا ہے۔

جس زمانے میں اسلام نے وراثت سے عورت کا حصہ مرد سے آدھا کیا تھا، اس زمانے میں تو چلو یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاشی طور پر زیادہ تر ذمہ داری مرد پر عائد ہوتی تھی، مگر اب تو پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بھی عورتوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے کندھوں پر گھر کی مالی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے عورت کو اس کے جائز ترین حق سے محروم کرکھا ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا، پھر وراثت کے معاملے میں ہم کیوں بیٹے کو بیٹی پر فوقیت دیتے ہیں اور بیٹی کو اس کے جائز حق سے آدھا حق دیا جاتا ہے۔ یہ کس قدر نا انصافی ہے۔

کچھ بنیاد پرست قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اسلام کا حکم ہے ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ اسلام میں تو غلام اور لونڈی رکھنا بھی جائز ہے اور لونڈی کے ساتھ بغیر نکاح کے ہمبستری کرنا بھی بالکل جائز ہے، مگر آج کے زمانے میں کیا آپ غلام یا لونڈی رکھنے کا تصور کرسکتے ہیں؟ نہیں کرسکتے، کیونکہ آج کا زمانہ اس چودہ سو سال پرانے زمانے سے قطعی مختلف ہے، اس لئے آپ اسلام میں اجازت ہونے کے باوجود غلام اور لونڈی نہیں رکھ سکتے۔۔ اسی طرح وراثت کایہ اسلامی قانون بھی آج کے زمانے میں کالعدم قرار پانا چاہئے ، کیونکہ یہ نہ صرف صنفی امتیاز کی علامت ہے بلکہ واضح نا انصافی ہے۔

رحمان ملک نے کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی کہ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ دینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، مگر اسلامی شدت پسندوں کے ڈر سے کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت کرتا۔۔ میری رائے میں اب ہمیں پرانے زمانوں کی روایات کو چھوڑ کر دورِ جدید سے ہم آہنگ ہوکر چلنا چاہئے۔ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ ملنے پر ہمارے معاشرے کی عورت مضبوط ہوگی۔ بے شمار عورتیں ہیں جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، ان کی آمدن کم ہے، مگر وہ تنگی ترشی میں گزارا کررہی ہیں، جب وراثت کے بٹوارے کا وقت آتا ہے تومرد تو مزے سے اپنا حصہ وصول لیتے ہیں اور عورت خالی ہاتھ رہ جاتی ہے، کیونکہ اسے آدھا ادھورا حصہ ملنا ہوتا ہے، اس لئے بیشتر اوقات فیملی پریشر میں وہ اپنے آدھے حصے سے بھی دستبردار ہوجاتی ہیں، اگر عورت کو مرد کے برابر حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے تو یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ پھر عورتیں بھی اپنا حصہ چھوڑنے پر آسانی سے رضا مند نہ ہوں گی۔۔

aVKvNcT.jpg
what an stupid argument....
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے آج کے زمانے میں بھی عورت کو مرد کے مقابلے میں کم تر درجے پر کیوں رکھا ہوا ہے؟ وہ زمانہ کب کا گزر گیا جب انسانوں کی اہلیت ان کی جسمانی قوت کے معیار سے طے کی جاتی تھی، اب تو ذہنی استعداد کا زمانہ ہے ۔ جدید دنیا میں عورت ہرشعبے میں فرائض سرانجام دے رہی ہے اور کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مرد سے کم تر ہے۔ پھر ہم نے کیوں قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے پرانے فرسودہ زمانوں کی سوچ کو ہی اپنے معاشرے پر مسلط رکھنا ہے۔ ہم نے کیوں عورت کے پر کاٹنے کا تہیہ کررکھا ہے۔

جس زمانے میں اسلام نے وراثت سے عورت کا حصہ مرد سے آدھا کیا تھا، اس زمانے میں تو چلو یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاشی طور پر زیادہ تر ذمہ داری مرد پر عائد ہوتی تھی، مگر اب تو پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بھی عورتوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے کندھوں پر گھر کی مالی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے عورت کو اس کے جائز ترین حق سے محروم کرکھا ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا، پھر وراثت کے معاملے میں ہم کیوں بیٹے کو بیٹی پر فوقیت دیتے ہیں اور بیٹی کو اس کے جائز حق سے آدھا حق دیا جاتا ہے۔ یہ کس قدر نا انصافی ہے۔

کچھ بنیاد پرست قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اسلام کا حکم ہے ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ اسلام میں تو غلام اور لونڈی رکھنا بھی جائز ہے اور لونڈی کے ساتھ بغیر نکاح کے ہمبستری کرنا بھی بالکل جائز ہے، مگر آج کے زمانے میں کیا آپ غلام یا لونڈی رکھنے کا تصور کرسکتے ہیں؟ نہیں کرسکتے، کیونکہ آج کا زمانہ اس چودہ سو سال پرانے زمانے سے قطعی مختلف ہے، اس لئے آپ اسلام میں اجازت ہونے کے باوجود غلام اور لونڈی نہیں رکھ سکتے۔۔ اسی طرح وراثت کایہ اسلامی قانون بھی آج کے زمانے میں کالعدم قرار پانا چاہئے ، کیونکہ یہ نہ صرف صنفی امتیاز کی علامت ہے بلکہ واضح نا انصافی ہے۔

رحمان ملک نے کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی کہ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ دینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، مگر اسلامی شدت پسندوں کے ڈر سے کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت کرتا۔۔ میری رائے میں اب ہمیں پرانے زمانوں کی روایات کو چھوڑ کر دورِ جدید سے ہم آہنگ ہوکر چلنا چاہئے۔ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ ملنے پر ہمارے معاشرے کی عورت مضبوط ہوگی۔ بے شمار عورتیں ہیں جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، ان کی آمدن کم ہے، مگر وہ تنگی ترشی میں گزارا کررہی ہیں، جب وراثت کے بٹوارے کا وقت آتا ہے تومرد تو مزے سے اپنا حصہ وصول لیتے ہیں اور عورت خالی ہاتھ رہ جاتی ہے، کیونکہ اسے آدھا ادھورا حصہ ملنا ہوتا ہے، اس لئے بیشتر اوقات فیملی پریشر میں وہ اپنے آدھے حصے سے بھی دستبردار ہوجاتی ہیں، اگر عورت کو مرد کے برابر حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے تو یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ پھر عورتیں بھی اپنا حصہ چھوڑنے پر آسانی سے رضا مند نہ ہوں گی۔۔

aVKvNcT.jpg
Good thought! Did your mother and sister/s get half of their male siblings?
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
As per constitution of Pakistan, no laws can be made which contradict the Quran in content, letter, and spirit. The Quran has complete guidance on family and inheritance laws.
Sorry to say but the constitution does contradict the Quran.
Inheritance law is just one example.
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
Are you sure about it ?

Article: 227 Provisions relating to the Holy Quran and Sunnah

227. Provisions relating to the Holy Quran and Sunnah.-(1) All existing laws shall be brought in conformity with the Injunctions of Islam as laid down in the Holy Quran and Sunnah, in this Part referred to as the Injunctions of Islam, and no law shall be enacted which is repugnant to such injunctions.
(2) Effect shall be given to the provisions of clause (1) only in the manner provided in this Part.
(3) Nothing in this Part shall affect the personal laws of non-Muslim citizens or their status as citizen
 

Prince of Dhump

Senator (1k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے آج کے زمانے میں بھی عورت کو مرد کے مقابلے میں کم تر درجے پر کیوں رکھا ہوا ہے؟ وہ زمانہ کب کا گزر گیا جب انسانوں کی اہلیت ان کی جسمانی قوت کے معیار سے طے کی جاتی تھی، اب تو ذہنی استعداد کا زمانہ ہے ۔ جدید دنیا میں عورت ہرشعبے میں فرائض سرانجام دے رہی ہے اور کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مرد سے کم تر ہے۔ پھر ہم نے کیوں قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے پرانے فرسودہ زمانوں کی سوچ کو ہی اپنے معاشرے پر مسلط رکھنا ہے۔ ہم نے کیوں عورت کے پر کاٹنے کا تہیہ کررکھا ہے۔

جس زمانے میں اسلام نے وراثت سے عورت کا حصہ مرد سے آدھا کیا تھا، اس زمانے میں تو چلو یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاشی طور پر زیادہ تر ذمہ داری مرد پر عائد ہوتی تھی، مگر اب تو پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بھی عورتوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے کندھوں پر گھر کی مالی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے عورت کو اس کے جائز ترین حق سے محروم کرکھا ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا، پھر وراثت کے معاملے میں ہم کیوں بیٹے کو بیٹی پر فوقیت دیتے ہیں اور بیٹی کو اس کے جائز حق سے آدھا حق دیا جاتا ہے۔ یہ کس قدر نا انصافی ہے۔

کچھ بنیاد پرست قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اسلام کا حکم ہے ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ اسلام میں تو غلام اور لونڈی رکھنا بھی جائز ہے اور لونڈی کے ساتھ بغیر نکاح کے ہمبستری کرنا بھی بالکل جائز ہے، مگر آج کے زمانے میں کیا آپ غلام یا لونڈی رکھنے کا تصور کرسکتے ہیں؟ نہیں کرسکتے، کیونکہ آج کا زمانہ اس چودہ سو سال پرانے زمانے سے قطعی مختلف ہے، اس لئے آپ اسلام میں اجازت ہونے کے باوجود غلام اور لونڈی نہیں رکھ سکتے۔۔ اسی طرح وراثت کایہ اسلامی قانون بھی آج کے زمانے میں کالعدم قرار پانا چاہئے ، کیونکہ یہ نہ صرف صنفی امتیاز کی علامت ہے بلکہ واضح نا انصافی ہے۔

رحمان ملک نے کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی کہ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ دینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، مگر اسلامی شدت پسندوں کے ڈر سے کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت کرتا۔۔ میری رائے میں اب ہمیں پرانے زمانوں کی روایات کو چھوڑ کر دورِ جدید سے ہم آہنگ ہوکر چلنا چاہئے۔ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ ملنے پر ہمارے معاشرے کی عورت مضبوط ہوگی۔ بے شمار عورتیں ہیں جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، ان کی آمدن کم ہے، مگر وہ تنگی ترشی میں گزارا کررہی ہیں، جب وراثت کے بٹوارے کا وقت آتا ہے تومرد تو مزے سے اپنا حصہ وصول لیتے ہیں اور عورت خالی ہاتھ رہ جاتی ہے، کیونکہ اسے آدھا ادھورا حصہ ملنا ہوتا ہے، اس لئے بیشتر اوقات فیملی پریشر میں وہ اپنے آدھے حصے سے بھی دستبردار ہوجاتی ہیں، اگر عورت کو مرد کے برابر حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے تو یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ پھر عورتیں بھی اپنا حصہ چھوڑنے پر آسانی سے رضا مند نہ ہوں گی۔۔

aVKvNcT.jpg
wirasat deni hi kiu chahie..
kis asul k tehit bacho ko bap ki kamayi milti hai
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
Sorry to say but the constitution does contradict the Quran.
Inheritance law is just one example.
I don't know exactly what the current inheritance law says; but great if it is in line with the provisions of Article 227 of the Constitution (exact wording above in another post).
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)

Article: 227 Provisions relating to the Holy Quran and Sunnah

227. Provisions relating to the Holy Quran and Sunnah.-(1) All existing laws shall be brought in conformity with the Injunctions of Islam as laid down in the Holy Quran and Sunnah, in this Part referred to as the Injunctions of Islam, and no law shall be enacted which is repugnant to such injunctions.
(2) Effect shall be given to the provisions of clause (1) only in the manner provided in this Part.
(3) Nothing in this Part shall affect the personal laws of non-Muslim citizens or their status as citizen

what about interest and parda etc ?

secondly, there are lot of disagreements in Islam followers system where there are different opinions on different matters so how can they make rules based on system where there isn’t full agreement
 

MrLad01

Minister (2k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے آج کے زمانے میں بھی عورت کو مرد کے مقابلے میں کم تر درجے پر کیوں رکھا ہوا ہے؟ وہ زمانہ کب کا گزر گیا جب انسانوں کی اہلیت ان کی جسمانی قوت کے معیار سے طے کی جاتی تھی، اب تو ذہنی استعداد کا زمانہ ہے ۔ جدید دنیا میں عورت ہرشعبے میں فرائض سرانجام دے رہی ہے اور کہیں سے بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مرد سے کم تر ہے۔ پھر ہم نے کیوں قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے پرانے فرسودہ زمانوں کی سوچ کو ہی اپنے معاشرے پر مسلط رکھنا ہے۔ ہم نے کیوں عورت کے پر کاٹنے کا تہیہ کررکھا ہے۔

جس زمانے میں اسلام نے وراثت سے عورت کا حصہ مرد سے آدھا کیا تھا، اس زمانے میں تو چلو یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاشی طور پر زیادہ تر ذمہ داری مرد پر عائد ہوتی تھی، مگر اب تو پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بھی عورتوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کے کندھوں پر گھر کی مالی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے عورت کو اس کے جائز ترین حق سے محروم کرکھا ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر گھرانوں میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا، پھر وراثت کے معاملے میں ہم کیوں بیٹے کو بیٹی پر فوقیت دیتے ہیں اور بیٹی کو اس کے جائز حق سے آدھا حق دیا جاتا ہے۔ یہ کس قدر نا انصافی ہے۔

کچھ بنیاد پرست قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو اسلام کا حکم ہے ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں، ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ اسلام میں تو غلام اور لونڈی رکھنا بھی جائز ہے اور لونڈی کے ساتھ بغیر نکاح کے ہمبستری کرنا بھی بالکل جائز ہے، مگر آج کے زمانے میں کیا آپ غلام یا لونڈی رکھنے کا تصور کرسکتے ہیں؟ نہیں کرسکتے، کیونکہ آج کا زمانہ اس چودہ سو سال پرانے زمانے سے قطعی مختلف ہے، اس لئے آپ اسلام میں اجازت ہونے کے باوجود غلام اور لونڈی نہیں رکھ سکتے۔۔ اسی طرح وراثت کایہ اسلامی قانون بھی آج کے زمانے میں کالعدم قرار پانا چاہئے ، کیونکہ یہ نہ صرف صنفی امتیاز کی علامت ہے بلکہ واضح نا انصافی ہے۔

رحمان ملک نے کچھ عرصہ پہلے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی کہ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ دینے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، مگر اسلامی شدت پسندوں کے ڈر سے کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت کرتا۔۔ میری رائے میں اب ہمیں پرانے زمانوں کی روایات کو چھوڑ کر دورِ جدید سے ہم آہنگ ہوکر چلنا چاہئے۔ عورت کو وراثت میں مرد کے برابر حصہ ملنے پر ہمارے معاشرے کی عورت مضبوط ہوگی۔ بے شمار عورتیں ہیں جو اپنے گھر کا خرچہ خود اٹھا رہی ہیں، ان کی آمدن کم ہے، مگر وہ تنگی ترشی میں گزارا کررہی ہیں، جب وراثت کے بٹوارے کا وقت آتا ہے تومرد تو مزے سے اپنا حصہ وصول لیتے ہیں اور عورت خالی ہاتھ رہ جاتی ہے، کیونکہ اسے آدھا ادھورا حصہ ملنا ہوتا ہے، اس لئے بیشتر اوقات فیملی پریشر میں وہ اپنے آدھے حصے سے بھی دستبردار ہوجاتی ہیں، اگر عورت کو مرد کے برابر حصہ دینے کا قانون بنا دیا جائے تو یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ پھر عورتیں بھی اپنا حصہ چھوڑنے پر آسانی سے رضا مند نہ ہوں گی۔۔

aVKvNcT.jpg
Stupid argument
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
what about interest and parda etc ?

secondly, there are lot of disagreements in Islam followers system where there are different opinions on different matters so how can they make rules based on system where there isn’t full agreement
Do your own research on Quran. I do not have time to educate you.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
I don't know exactly what the current inheritance law says; but great if it is in line with the provisions of Article 227 of the Constitution (exact wording above in another post).
If the constitution follows the Quran alone then there should be no issues.