کل میں ایک پروگرام دیکھ رہا تھا جو مجھے اچھا لگتا ہے جب مجھے وقت ملے میں دیکھ لیتا ہوں مگر کل مجھے بہت حیرت ہوئی جب انکر نے کہا کہ اگر آصفہ بھٹو الیکشن لڑے تو میں اسے ووٹ دے دونگا۔ میں اس اینکر کو پڑھا لکھا اور ایک سمجھدار انسان سمجھتا تھا مگر اس نے تو جہالیت کی انتہا کردی۔ یہ کیسے لوگ ہیں جو ابھی تک اس بات پر ووٹ دیتے ہیں کو اس کی ماں بینظیر ہے اور اس کا باپ نواز شریف۔ یہ سب کیسے ٹھیک ہوگا۔ پڑھے لکھوں کا یہ حال ہے تو انپڑھ اور غریبوں سے تو شکواہ ہی نہیں ہے۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے یہ لوگ کبھی نہی ٹھیک ہوسکتے۔ ان پر کبھی شریف اور ان کی اولادیں اور کبھی بھٹو اور ان کی اولادیں حکومت کریں گی۔ یہ ازل سے غلام ہیں اور ابد تک رہیں گے۔ ویسے پاکستانیوں کے بہت سے حکمران ہیں جن میں سیاست دان، بیوروکریٹ، پولیس، فوج اور مافیاز شامل ہیں۔ میں حیران ہوں کہ پاکستانیوں نے ابھی تک اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہی کی ۔ مگر یہ کریں بھی کیا غلامی کی زنجیریں اتنی طاقتور ہیں کو یہ انھیں توڑ ہی نہیں سکتے۔ معاف کیجئے گا۔ ملا تو میں بھول ہی گیا۔ جو مزہب کے نام پر لوگوں کو غلام بناتے ہیں۔ یہ بھی سیاستدانوں کی طرح صرف بھاشن دیتے ہیں۔ باہر سے اگر آپ پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں تو ایسے لگتا ہے جیسے سارے چور پاکستان میں بستے ہیں اور اپنی چوری اور غنڈہ گردی کے دفعہ میں لگے ہوئے ہیں۔ ٹی وی دیکھنے بیٹھیں تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ لوگ مزاق کر رہے ہیں۔ کوٹ پہن کے بیٹھ جاتے ہیں اور ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ انسان حیران رہ جاتا ہے ایسے لگتا ہے جیسے ان لوگوں نے کبھی اسکول دیکھا ہی نہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک جاہل نظر آئے گا آپ کو اور ان کی باتیں اللہ معاف کرے۔ اگر آپ اس مضمون کو پڑھتے ہوئے یہاں تک آگئے ہیں تو میرا آپ سے صرف ایک سوال ہے۔ پاکستان کا سسٹم کیسے ٹھیک ہوگا۔
jigrot
Minister (2k+ posts)
Last edited by a moderator: