حکومت کو چاہئے کہ کینیڈین نیشنل شر پسند مولوی طاہر القادری ( کالج تک اس کا اصل نام کچھ اور تھا ) تحصیل و ضلع جھنگ کو پاکستان آنے پر گرفتار کرے اور اگر یہ پاکستان نہ بھی آے تو کینیڈا کی حکومت سے شکایت کرکے اس کی ادھر کی نیشنیلٹی کینسل کروای جاے کیونکہ اس نے جھوٹ بول کر اور غلط معلومات دے کر کینیڈا کی امیگریشن حاصل کی تھی اس نے اپنے آپ کو پی ایچ ڈی ڈاکٹر لکھوایا جس کے اسے ایکسٹرا پوائینٹ بھی ملے حالانکہ یہ بابر اعوان، عامر لیاقت کی طرح جعلی پی ایچ ڈی ہے ۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھانے کے بعد یہ پاکستان میں جاکر شرپسندی پھیلاتا رہا ، عدالتی حکم کے باوجود ماڈل ٹاون میں بلاک کی گئی سات سڑکیں کھولنے سے انکار کردیا بلکہ اپنے کارکنوں کو اشتعال دلاتا رہا کہ انتطامیہ کو یہ رکاوٹیں ہرگز نہیں ہٹانے دینی خواہ تمہیں اپنی جانیں بھی دینی پڑ جائیں تو دے دو مگر پولیس کو انکے قریب بھی نہیں پھٹکنے دینا۔ اس کو ڈر تھا کہ آج رکاوٹیں ہٹا دی گئیں تو اگلی باری اسکی گورنمنٹ سے الاٹ شدہ زمین واپس لے لی جاے گی لہذا اس اشو کو خون اور لاشوں سے آلودہ کردیا گیا
دو دن کی دست بدست لڑای کے بعد جب پولیس اپنے بے شمار زخمی اہلکاروں کو ہسپتال بھجوا چکی تھی چودہ شرپسندوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن کا زمہ دار یہی قادری تھا۔ مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ وصول کرنے سے روکنے والا بھی یہی قادری تھا جو خود کروڑوں روپیہ کھانا چاہتا تھا۔ اس وقت بظاہر معاوضہ وصولنے سے انکار کردیا گیا مگر بعد میں ان کا معاوضہ کس نے، کتنا اور کہاں وصول کیا اس سوال پر قادری کی خاموشی بہت معنی خیز ہے؟
یہ چور بھی ہے کیونکہ یہ مصر میں ایک بزرگ سکالر جو بستر مرگ پر تھے انکی تمام ریسرچ پر مبنی مواد اس کے بیٹے کی وساطت سے ہتھیا کر لے آیا اور لاہور میں اس نے یہ تمام ریسرچ ورک کتابی شکل میں اپنے نام سے چھپوا کر اپنی اکیڈیمی کے نصاب کاحصہ بنا دیا، یہ دیگر سکالرز کی تفاسیر اور ریسرچ ورک چرا کر اپنے نام سے چھپوانے والا پرانا چور ہے حتی کہ قادیانی حضرات بھی اس پر اپنی کتابوں میں سے پورے پورے صفحات کاپی کرکے اپنی کتب میں شائع کرنے کا الزام لگاتے آے ہیں۔
جھنگ کا یہ حریص مولوی بہت ماہر چور ہے (چوری اس کے علاقے میں خامی نہیں خوبی مانی جاتی ہے) جو اس کے علاقے میں چوری نہ کرے اور چوری کی سزا میں تھانے نہ ہو آیا ہو اسے کوی رشتہ نہیں دیتا۔
اس نے اپنی چرب زبانی اور پارسای کی کہانیاں سنا سنا کر میاں صاحب سے ماڈل ٹاون کی قیمتی اراضی مسجد اور مدرسے کے نام پر ہتھیا لی تھی۔ اس زمین کی الاٹمنٹ فوری طور پر کینسل کرکے واپس لے لی جاے۔ اس زمین کو بچانے کیلئے اس نے ایک کاونٹر اشو کھڑا کرکے ہنگامہ آرای سے بندے مرواے تھے تاکہ یہ معاملہ اتنا حساس ہوجاے کہ کوی گورنمنٹ اس سے ریاست کی ملکیت یہ اراضی واپس لینے کا سوچے بھی نہ۔ بلکہ ساتھ کھڑی کی گئی رکاوٹوں تک بھی نہ جاسکے۔
۔جیسے ریاست نے لال مسجد کو کلئیر کروایا تھا اسی طرح یہ پراپرٹی بھی کلئیر کروا کے یونیورسٹی بنا دی جاے۔ مولوی قادری اور اس کے بیٹوں کا پاکستانی پاسپورٹ کینسل کیا جاے اور انکی پاکستان میں موجود تمام پراپرٹی کا آڈٹ کیا جاے اگر تو وہ الاٹ شدہ ہے تو ضبط کرلی جاے
دو دن کی دست بدست لڑای کے بعد جب پولیس اپنے بے شمار زخمی اہلکاروں کو ہسپتال بھجوا چکی تھی چودہ شرپسندوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن کا زمہ دار یہی قادری تھا۔ مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ وصول کرنے سے روکنے والا بھی یہی قادری تھا جو خود کروڑوں روپیہ کھانا چاہتا تھا۔ اس وقت بظاہر معاوضہ وصولنے سے انکار کردیا گیا مگر بعد میں ان کا معاوضہ کس نے، کتنا اور کہاں وصول کیا اس سوال پر قادری کی خاموشی بہت معنی خیز ہے؟
یہ چور بھی ہے کیونکہ یہ مصر میں ایک بزرگ سکالر جو بستر مرگ پر تھے انکی تمام ریسرچ پر مبنی مواد اس کے بیٹے کی وساطت سے ہتھیا کر لے آیا اور لاہور میں اس نے یہ تمام ریسرچ ورک کتابی شکل میں اپنے نام سے چھپوا کر اپنی اکیڈیمی کے نصاب کاحصہ بنا دیا، یہ دیگر سکالرز کی تفاسیر اور ریسرچ ورک چرا کر اپنے نام سے چھپوانے والا پرانا چور ہے حتی کہ قادیانی حضرات بھی اس پر اپنی کتابوں میں سے پورے پورے صفحات کاپی کرکے اپنی کتب میں شائع کرنے کا الزام لگاتے آے ہیں۔
جھنگ کا یہ حریص مولوی بہت ماہر چور ہے (چوری اس کے علاقے میں خامی نہیں خوبی مانی جاتی ہے) جو اس کے علاقے میں چوری نہ کرے اور چوری کی سزا میں تھانے نہ ہو آیا ہو اسے کوی رشتہ نہیں دیتا۔
اس نے اپنی چرب زبانی اور پارسای کی کہانیاں سنا سنا کر میاں صاحب سے ماڈل ٹاون کی قیمتی اراضی مسجد اور مدرسے کے نام پر ہتھیا لی تھی۔ اس زمین کی الاٹمنٹ فوری طور پر کینسل کرکے واپس لے لی جاے۔ اس زمین کو بچانے کیلئے اس نے ایک کاونٹر اشو کھڑا کرکے ہنگامہ آرای سے بندے مرواے تھے تاکہ یہ معاملہ اتنا حساس ہوجاے کہ کوی گورنمنٹ اس سے ریاست کی ملکیت یہ اراضی واپس لینے کا سوچے بھی نہ۔ بلکہ ساتھ کھڑی کی گئی رکاوٹوں تک بھی نہ جاسکے۔
۔جیسے ریاست نے لال مسجد کو کلئیر کروایا تھا اسی طرح یہ پراپرٹی بھی کلئیر کروا کے یونیورسٹی بنا دی جاے۔ مولوی قادری اور اس کے بیٹوں کا پاکستانی پاسپورٹ کینسل کیا جاے اور انکی پاکستان میں موجود تمام پراپرٹی کا آڈٹ کیا جاے اگر تو وہ الاٹ شدہ ہے تو ضبط کرلی جاے