قرآن الله کی کتاب ہے - غیر مسلموں کے سوال کے جوابات

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

(Qur'an 9:100) وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَ‌ٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والو ں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں الله ان سے راضی ہوئےاوروہ اس سے راضی ہوئےان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے

یہ شیعہ ہی ہیں جو قرآن کی واضح آیت رسول الله ﷺ کے اصحاب کے بارے میں سننے کے باوجود ان کے بارے میں اپنی غلیظ زبان کھولتے ہیں - یقینا یہ لوگ وہ ہیں جو ہمارے ہاتھوں میں موجود قرآن کی حقانینت کے قائل ہہیں ہیں اور تقیہ کرتے ہوۓ کہتے ہم تو اس قرآن کو مکمل مانتے ہیں جو رسول الله پر نازل ہوا تھا جبکہ دل میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عثمان نے قرآن میں تحریف کر دی تھی- أستغفر الله -ان کا یہ عقیدہ ان کی کتابوں سے بلکل عیاں ہے، کلک کریں "پوسٹ نمبر ١٩"

شیعوں اور سنیوں دونوں کے مطابق نیچے بیان کی گئی آیت غزوہ احد کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔جب الله نے کہا ہے کہ اس نے انہیں معاف کردیا ہے لہذا اس معاملے میں آپ کو کچھ کہنے کا حق نہیں ہے

(Qur'an 3:155) إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
بے شک وہ لوگ جو تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا اور الله نے ان کو معاف کر دیا ہے بے شک الله بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے

صحابہ رضی اللہ عنہ - اگرچہ وہ سب سے اچھے لوگ ہیں - وہ بھی انسان تھے ، اور ان کے مابین ایسا واقع ہوا جو عام طور پر تنازعات اور اختلاف رائے رکھنے والے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ لیکن وہ نیک کام کرنے میں سب سے آگے رہنے والے لوگ تھے ، اور وہ حق کے علم میں بھی سب سے آگے تھے ، اس پر عمل کرنے کے دوران اگر کسی غلطی کا ارتکاب ہو جاتا، جو کہ انسان ہونے کے ناطے ممکن ہے، تو اس غلطی سے رجوح کرنے اور اپنی اصلاح کرنے میں میں بھی بلکل دیر نہیں کرتے تھے۔

وہ تمام لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک دن اللہ کے سامنے جوابدہ ہونگے ، انہیں چاہیے کہ وہ صحابہ رضی اللہ عنہما کے مابین پیدا ہونے والے اختلافات پر بحث کرنے سے گریز کریں۔ اور ان میں سے ہر ایک کے بارے میں مثبت سوچیں۔

ہمارے نزدیک تمام اصحاب رسول ﷺ قبل احترام ہیں بشمول چاروں خلیفہ رضوان اللہ عنھم اجمعین، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطیوں سے مبرا تھے - ان سے غلطیاں ہوئیں لیکن ہمیں ان کی نیت پر کوئی شبہ نہیں اور انہوں نے بھی اپنی غلطیوں کی نشاندہی پر اصلاح کی پوری کوشش کی - یہاں ہمارا مقصد حضرت علی رضي الله عنه کی شان میں کمی کرنے کی کوئی نیت نہیں بلکہ آپ کو سمجھانے کے لئے کچھ احادیث بیان کی جا رہی ہیں- مثال کے طور پر اس بڑھ کر حضرت علی رضي الله عنه کی فضیلت کیا ہوگی

حضرت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو تخلیق کیا ! نبی امی ﷺنے مجھے بتا دیا تھا کہ ’’ میرے ساتھ مومن کے سوا کوئی محبت نہیں کرے گا اور منافق کے سوا کوئی بغض نہیں رکھے گا ۔
Sahih Muslim - 240 - Islam360

اب کچھ احادیث حضرت علی رضي الله عنه کے غلطیوں سے پاک "معصوم " نہ ہونے کی دلیل میں
علی رضی الله عنہ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہو گئے تھے، جب ابن عباس رضی الله عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر ( علی رضی الله عنہ کی جگہ ) میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو اپنے دین ( اسلام ) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو“، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”اللہ کے عذاب خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو“، پھر اس بات کی خبر علی رضی الله عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہ نے سچ کہا
Jam e Tirmazi - 1458-islam360

مسور رضی اللہ عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی ( جمیلہ نامی رضی اللہ عنہا ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ مجھ سے ہے۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ ( اس رشتہ کی وجہ سے ) کسی گناہ میں نہ پڑ جائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد ( عاص بن ربیع ) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا۔ میں کسی حلال ( یعنی نکاح ثانی ) کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں۔ لیکن اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔
Sahih Bukhari-3110-islam360



ہمیں معلوم ہے کہ صرف آپ جھوٹے نہیں آپ کا پورا مہذب جھوٹ پر مبنی ہے
شیعہ مذہب میں تقیہ کے معنی ہیں کہ ظاہری طور پر کوئی ایسی چیز پیش کرنا جو ان کے اندرونی طور پر اعتقاد سے مختلف ہے اور اس قبیح عمل کو اپنے مذہبی فریضے کے طور پر ادا کرنا ، ۔ اس طرح انہوں نے غلط تاویلاتاور مسلمانوں سے عداوت کے باعث جھوٹ اور دھوکہ دہی کو اللہ کے دین سے منسوب کیا۔

اس فاسد عقیدے کا اہل سنت کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اہل سنت کے نزدیک جھوٹ بولنا منافقین کی ایک خوبی ہے۔ ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے پر قائم رہتا ہے جب تک کہ وہ اللہ کے ساتھ جھوٹا نہ ہو۔ یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور ہر چیز میں جھوٹ بولنے پر قائم رہتے ہیں ، پھر وہ اس کو اپنے عقائد اور مذہب کا حصہ سمجھتے ہیں۔

اہل سنت والجماعت کا طریقہ حق اور انصاف پر مبنی ہے۔ جھوٹ بولنا ان کے مذہب کا حصہ نہیں ، الحمد للہ

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمة الله عليه کہتے ہیں: رافضی فرقوں سے سب سے زیادہ جاہل اور کذاب ہیں ، اور متن کے عقیدہ یا عقلی ثبوت سے دور دراز ہیں۔ وہ تقیہ کو اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک مانتے ہیں ، اور وہ اہل بیت کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ، جس کی حد صرف اللہ کو معلوم ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے جعفرصادق سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: "تقیہ میرا مذہب اور میرے آباؤ اجداد کا دین ہے۔" لیکن تقیہ منافقت کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ حقیقت میں ان کے معاملے میں ، وہ جو زبانی کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے ، اور یہی منافقت کا جوہر ہے
"مجموع الفتاوى" (13 /263) .

انہوں نے یہ بھی کہا:

جہاں تک رافدیوں کی بات ہے تو ، ان کی جدت کی بنیاد بدعت ہے اور جان بوجھ کر جھوٹ بولنا جو ان میں عام ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جب انہوں نے کہا: ہمارا مذہب تقیّہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے کوئی زبانی طور پر کچھ کہتا ہے جبکہ ان کے دل میں کچھ اور ہوتا ہے ، اور یہ جھوٹ اور منافقت ہے۔ پھر بھی اس کے باوجود وہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو خارج کرنے کے لئے (سچے) مومن ہیں ، اور وہ ابتدائی مومنین کو مرتد اور منافق قرار دیتے ہیں ، جبکہ وہ اس بیان کے خود مستحق ہیں۔ مسلمانوں میں کوئی بھی ایسا گروہ نہیں جو بڑے اعتماد
مسلمان ہونے کا دعوه کرتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں کوئی بھی منافقت اور ارتداد کے میں ان کے قریب تر ہے ، اور ان کے علاوہ کسی اور گروہ میں مرتد اور منافق کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔
"منهاج السنة النبوية" (1 /30)

اس میں "الموسوعة الميسرة" في بيان أصول الشيعة (1/ 54) میں کہا گیا ہے ، جس میں شیعوں کے بنیادی عقائد پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے:

تقیہ: وہ - امامی شیعہ کے معنی ہیں - اسے اپنے مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک سمجھتے ہیں ، اور وہ اس پر عمل کرنا اسی طرح فرض سمجھتے جیسا کہ نماز کا پڑھنا۔ ان کے لئے یہ واجب ہے اور جب تک پوشیدہ امام ظاہر نہ ہو اس سے پرہیز کرنا جائز نہیں ہے۔ جو شخص امام کے ظاہر ہونے سے پہلے تقیہ سے باز آجائے وہ ان کے مطابق اللہ کے دین،امامیوں کا دین، کو چھوڑ گیا

ڈاکٹر ناصر بن عبد الله القفاري نے کہا:

شیعہ کی اہم کتاب المفیدمیں ے تقیہ کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی ہے: تقیہ کا مطلب ہے سچ کو چھپانا ، اس پر اعتقاد کو چھپانا ، کسی کے اصلی عقائد کو ان لوگوں سے چھپانا جو ایک سے مختلف ہیں اور کھلے عام اس کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں جس سے مذہبی یا دنیاوی لحاظ سے منفی نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس طرح المفید نے تقیہ کی تعریف ان لوگوں سے نقصان اٹھانے کے خوف سے عقائد کو پوشیدہ رکھنا کی ہے - یعنی اہل سنت سے ، جیسا کہ عام طور پر ایسا ہوتا ہے جب وہ اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بظاھر اہل سنت کی (جس کو وہ باطل سمجھتے ہیں) کی پیروی کرتے ہیں اور رافضی مذہب کو چھپاتے ہیں ، جسے وہ سچا سمجھتے ہیں۔ لہذا کچھ سنیوں کا خیال ہے کہ جو لوگ اس عقیدہ پر قائم ہیں وہ منافقوں سے بھی بدتر ہیں ، اور وہ خوف کے مارے مسلمان ہونے کا ظاہری مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کے معاملے میں ، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو کچھ چھپا رہے ہیں وہ حق ہے ، اور یہ کہ ان کا راستہ رسولوں اور آئمہ کا راستہ ہے۔أستغفر الله
"أصول مذهب الشيعة الإمامية" (2/ 805)

ماخوز
. . . .
شیعہ سنی دونوں میں یہ بات متفق ہے کہ آپ کے تیسرے بادشاہ جنگ احد میں بھاگ گئے تھے ، کیا کوئی جنگ میں بھاگا شخص مسلمانوں کے لئے رول ماڈل ہو سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں اس لئے آپ کے تیسرے بادشاہ ہرگز سابقون الاولون نہیں ہیں
اس کے علاوہ انہوں نے اپنی بادشاہت کے دوران اپنے عزیز و اقارب کو حکومتی عہدے دیے ، اور کرپشن کا بازار گرم کیا
لوگوں کی ان سے نفرت کا یہ عالم تھا کہ جب انہیں مارا گیا تو حضرت علی سمیت کوئی ان کا جنازہ پڑھنے نہ آیا
تھا
. . . . .
ان چار لائنوں کا جواب دے دو اگر ہمت ہے تو
وگرنہ عثمان کے گناہوں سے چشم پوشی کرنے کی تلقین کے لئے مجھے قوٹ نہ کرو
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

. . . .
شیعہ سنی دونوں میں یہ بات متفق ہے کہ آپ کے تیسرے بادشاہ جنگ احد میں بھاگ گئے تھے ، کیا کوئی جنگ میں بھاگا شخص مسلمانوں کے لئے رول ماڈل ہو سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں اس لئے آپ کے تیسرے بادشاہ ہرگز سابقون الاولون نہیں ہیں
اس کے علاوہ انہوں نے اپنی بادشاہت کے دوران اپنے عزیز و اقارب کو حکومتی عہدے دیے ، اور کرپشن کا بازار گرم کیا
لوگوں کی ان سے نفرت کا یہ عالم تھا کہ جب انہیں مارا گیا تو حضرت علی سمیت کوئی ان کا جنازہ پڑھنے نہ آیا
تھا
. . . . .
ان چار لائنوں کا جواب دے دو اگر ہمت ہے تو
وگرنہ عثمان کے گناہوں سے چشم پوشی کرنے کی تلقین کے لئے مجھے قوٹ نہ کرو
ہمیں معلوم ہے کہ صرف آپ جھوٹے نہیں آپ کا پورا مہذب جھوٹ پر مبنی ہے لہذا آپ سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ آپ ہر معملے میں تقیہ کر رہے ہوتے ہیں - اوپر پوسٹ میں پڑھیں شیعہ کے عقیدہ تقیّہ میں آپ کو مکمل عیاں کیا گیا ہے

شیعوں اور سنیوں دونوں کے مطابق نیچے بیان کی گئی آیت غزوہ احد کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔جب الله نے کہا ہے کہ اس نے انہیں معاف کردیا ہے لہذا اس معاملے میں آپ کو کچھ کہنے کا حق نہیں ہے


(Qur'an 3:155) إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

بے شک وہ لوگ جو تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا اور الله نے ان کو معاف کر دیا ہے بے شک الله بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے



 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ہمیں معلوم ہے کہ صرف آپ جھوٹے نہیں آپ کا پورا مہذب جھوٹ پر مبنی ہے لہذا آپ سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ آپ ہر معملے میں تقیہ کر رہے ہوتے ہیں - اوپر پوسٹ میں پڑھیں شیعہ کے عقیدہ تقیّہ میں آپ کو مکمل عیاں کیا گیا ہے

شیعوں اور سنیوں دونوں کے مطابق نیچے بیان کی گئی آیت غزوہ احد کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔جب الله نے کہا ہے کہ اس نے انہیں معاف کردیا ہے لہذا اس معاملے میں آپ کو کچھ کہنے کا حق نہیں ہے

(Qur'an 3:155) إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

بے شک وہ لوگ جو تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا اور الله نے ان کو معاف کر دیا ہے بے شک الله بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے



آپ کو ہمارا تو کیا ، اپنے عقائد کا بھی علم نہیں . اس لئے کوشش کریں کہ ڈینگیں مارنے سے اجتناب کریں
. . . . . . . .
یہاں بات عثمان کے رول ماڈل ہونے کی ہو رہی ہے ، تو اگر عثمان جنگ احد بھی بھاگ گیا تھا اور بعد میں اسے معاف کر دیا تو اس کے اعمال اس کے ساتھ . . . . . عوام کے لئے وہ رول ماڈل کیسے ہو گیا ؟
اس کے علاوہ اپنے دور حکومت میں اقربا پروری ، کرپشن اور نیک لوگوں کو تنگ کرنا عثمان کے ناقابل معافی جرائم ہیں
. . . . . . .
اگر ان اعتراضات کا کوئی جواب ہوا تو قوٹ کرنا ، فضول میں میرا وقت ضائع نہ کرنا
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کو ہمارا تو کیا ، اپنے عقائد کا بھی علم نہیں . اس لئے کوشش کریں کہ ڈینگیں مارنے سے اجتناب کریں
معذرت کے ساتھ، یہ بات آپ نے انتہائی حماقت والی کی ہے- آپ کسی پر اپنے عقائد ، یا جو آپ سمجھتے ہیں کے مقابل میں جو عقائد ہونے چائیے، تھوپ نہیں سکتے- الله نے ہر شخص کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس دنیا میں اپنا جو عقیدہ رکھنا چاہتا ہے وہ رکھے - یہ تو قیامت کے دن الله فیصلہ کرے گا کہ کس کا عقیدہ قرآن و سنّت کے مطابق تھا - آپ نے خود ہی تسلیم کیا ہے کہ آپ شیعہ مذہب کو ماننے والے ہیں لہذا جو بات آپ سے متعلق کہی جاۓ گی آپ کے شیعہ مذہب کے حوالے سے ہی کی جاۓ گی- آپ کو اختیار ہے کہ آپ کسی زیر بحث عقیدہ کی نفی کر دیں مگر بدقسمتی سے کیونکے آپ کے شیعہ مہذب میں ایک انتہائی گھٹیا عقیدہ "عقیدہ تقیّہ " ہے جو کہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کی ساکھ کو شبہ میں ڈال دیتی ہے - اب آپ لاکھ کہیں کہ آپ "تقیّہ" نہیں کر رہے لیکن آپ کی بات کوئی تسلیم نہیں کرے گا

یہاں بات عثمان کے رول ماڈل ہونے کی ہو رہی ہے ، تو اگر عثمان جنگ احد بھی بھاگ گیا تھا اور بعد میں اسے معاف کر دیا تو اس کے اعمال اس کے ساتھ . . . . . عوام کے لئے وہ رول ماڈل کیسے ہو گیا ؟
جس طرح حضرت علی رضي الله عنه اپنی تمام تر فضیلت کے باوجود غلطیوں سے ماورا نہیں تھے اسی طرح حضرت عثمان رضي الله عنه سے بھی غلطیاں ہوئیں لیکن الله نے ان کو معاف کر دیا ہے لہذا آپ بھی معاف کر دیں - جس طرح حضرت علی ہمارے لیے رول ماڈل ہیں اسی طرح حضرت عثمان بھی رول ماڈل ہیں اور کچھ جھوٹی حدیث شیعہ کتب میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ ہے - کیوں کہ شیعہ مذہب میں اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے - مجھے معلوم ہے کہ آپ فوراً سے پیشتر زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے تقیہ کے طور پر ان تمام حقائق سے انکار کریں گے- کوئی بات نہیں - لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ

اس کے علاوہ اپنے دور حکومت میں اقربا پروری ، کرپشن اور نیک لوگوں کو تنگ کرنا عثمان کے ناقابل معافی جرائم ہیں

ہمارے نزدیک تمام اصحاب رسول ﷺ قبل احترام ہیں بشمول چاروں خلیفہ رضوان اللہ عنھم اجمعین، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطیوں سے مبرا تھے - ان سے غلطیاں ہوئیں لیکن ہمیں ان کی نیت پر کوئی شبہ نہیں اور انہوں نے بھی اپنی غلطیوں کی نشاندہی پر اصلاح کی پوری کوشش کی - یہاں ہمارا مقصد حضرت علی رضي الله عنه کی شان میں کمی کرنے کی کوئی نیت نہیں بلکہ آپ کو سمجھانے کے لئے کچھ احادیث بیان کی جا رہی ہیں- مثال کے طور پر اس بڑھ کر حضرت علی رضي الله عنه کی فضیلت کیا ہوگی

حضرت علی ‌رضی الله ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو تخلیق کیا ! نبی امی ﷺنے مجھے بتا دیا تھا کہ ’’ میرے ساتھ مومن کے سوا کوئی محبت نہیں کرے گا اور منافق کے سوا کوئی بغض نہیں رکھے گا ۔
Sahih Muslim - 240 - Islam360

اب کچھ احادیث حضرت علی رضي الله عنه کے غلطیوں سے پاک "معصوم " نہ ہونے کی دلیل میں
علی رضی الله عنہ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہو گئے تھے، جب ابن عباس رضی الله عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر ( علی رضی الله عنہ کی جگہ ) میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو اپنے دین ( اسلام ) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو“، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”الله کے عذاب خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو“، پھر اس بات کی خبر علی رضی الله عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہ نے سچ کہا
Jam e Tirmazi - 1458-islam360

مسور رضی الله عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ نے فاطمہ رضی الله عنہا کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی ( جمیلہ نامی رضی الله عنہا ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ مجھ سے ہے۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ ( اس رشتہ کی وجہ سے ) کسی گناہ میں نہ پڑ جائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد ( عاص بن ربیع ) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا۔ میں کسی حلال ( یعنی نکاح ثانی ) کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں۔ لیکن اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور الله کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔
Sahih Bukhari-3110-islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگ ( تہجد کی ) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں، جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ران پر ہاتھ مار کر ( سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے ) آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا‏» ۔
Sahih Bukhari - 1127 - Islam360

معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابواسحاق سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس صلح کا معاہدہ لکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں کے درمیان حدیبیہ کے دن ہوئی تھی ۔ انہوں نے لکھا : یہ ( معاہدہ ) ہے جس پر تحریری صلح کی الله کے رسول ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ ان لوگوں ( مشرکوں ) نے کہا : الله کے رسول مت لکھیے ، اس لیے کہ اگر ہم یقین جانتے کہ آپ االله کے رسول ہیں تو ہم آپ سے نہ لڑتے ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اس لفظ کو مٹا دو ۔ انہوں نے عرض کی : جو اس ( لفظ ) کو مٹائے گا وہ میں نہیں ۔ تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دیا ، کہا : انہوں نے جو شرطیں رکھیں ان میں یہ بھی تھا کہ ( مسلمان ) مکہ میں آئیں اور تین دن تک مقیم رہیں اور ہتھیار لے کر مکہ میں داخل نہ ہوں ، الا یہ کہ چمڑے کے تھیلے میں ہوں ۔
( شعبہ نے کہا ) میں نے ابواسحاق سے کہا : چمڑے کے تھیلے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا : نیام اور جو اس کے اندر ہے۔
Sahih Muslim - 4629 - islam360

زید بن وہب نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ دیا ، میں اسے پہن کر نکلا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پرغصہ دیکھا ، کہا : پھر میں نے اس کو پھاڑ کر اپنے گھر کی عورتوں میں تقسیم کردیا ۔
Sahih Muslim – 5423 – Islam360

کچھ جھوٹی حدیث شیعہ کتب میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ ہے - کیوں کہ شیعہ مذہب میں اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے - مجھے معلوم ہے کہ آپ فوراً سے پیشتر زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے تقیہ کے طور پر ان تمام حقائق سے انکار کریں گے- کوئی بات نہیں - لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

معذرت کے ساتھ، یہ بات آپ نے انتہائی حماقت والی کی ہے- آپ کسی پر اپنے عقائد ، یا جو آپ سمجھتے ہیں کے مقابل میں جو عقائد ہونے چائیے، تھوپ نہیں سکتے- الله نے ہر شخص کو اختیار دیا ہے کہ وہ اس دنیا میں اپنا جو عقیدہ رکھنا چاہتا ہے وہ رکھے - یہ تو قیامت کے دن الله فیصلہ کرے گا کہ کس کا عقیدہ قرآن و سنّت کے مطابق تھا - آپ نے خود ہی تسلیم کیا ہے کہ آپ شیعہ مذہب کو ماننے والے ہیں لہذا جو بات آپ سے متعلق کہی جاۓ گی آپ کے شیعہ مذہب کے حوالے سے ہی کی جاۓ گی- آپ کو اختیار ہے کہ آپ کسی زیر بحث عقیدہ کی نفی کر دیں مگر بدقسمتی سے کیونکے آپ کے شیعہ مہذب میں ایک انتہائی گھٹیا عقیدہ "عقیدہ تقیّہ " ہے جو کہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کی ساکھ کو شبہ میں ڈال دیتی ہے - اب آپ لاکھ کہیں کہ آپ "تقیّہ" نہیں کر رہے لیکن آپ کی بات کوئی تسلیم نہیں کرے گا


جس طرح حضرت علی رضي الله عنه اپنی تمام تر فضیلت کے باوجود غلطیوں سے ماورا نہیں تھے اسی طرح حضرت عثمان رضي الله عنه سے بھی غلطیاں ہوئیں لیکن الله نے ان کو معاف کر دیا ہے لہذا آپ بھی معاف کر دیں - جس طرح حضرت علی ہمارے لیے رول ماڈل ہیں اسی طرح حضرت عثمان بھی رول ماڈل ہیں اور کچھ جھوٹی حدیث شیعہ کتب میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ ہے - کیوں کہ شیعہ مذہب میں اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے - مجھے معلوم ہے کہ آپ فوراً سے پیشتر زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے تقیہ کے طور پر ان تمام حقائق سے انکار کریں گے- کوئی بات نہیں - لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ



ہمارے نزدیک تمام اصحاب رسول ﷺ قبل احترام ہیں بشمول چاروں خلیفہ رضوان اللہ عنھم اجمعین، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلطیوں سے مبرا تھے - ان سے غلطیاں ہوئیں لیکن ہمیں ان کی نیت پر کوئی شبہ نہیں اور انہوں نے بھی اپنی غلطیوں کی نشاندہی پر اصلاح کی پوری کوشش کی - یہاں ہمارا مقصد حضرت علی رضي الله عنه کی شان میں کمی کرنے کی کوئی نیت نہیں بلکہ آپ کو سمجھانے کے لئے کچھ احادیث بیان کی جا رہی ہیں- مثال کے طور پر اس بڑھ کر حضرت علی رضي الله عنه کی فضیلت کیا ہوگی

حضرت علی ‌رضی الله ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو تخلیق کیا ! نبی امی ﷺنے مجھے بتا دیا تھا کہ ’’ میرے ساتھ مومن کے سوا کوئی محبت نہیں کرے گا اور منافق کے سوا کوئی بغض نہیں رکھے گا ۔
Sahih Muslim - 240 - Islam360

اب کچھ احادیث حضرت علی رضي الله عنه کے غلطیوں سے پاک "معصوم " نہ ہونے کی دلیل میں
علی رضی الله عنہ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہو گئے تھے، جب ابن عباس رضی الله عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر ( علی رضی الله عنہ کی جگہ ) میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو اپنے دین ( اسلام ) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو“، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”الله کے عذاب خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو“، پھر اس بات کی خبر علی رضی الله عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہ نے سچ کہا
Jam e Tirmazi - 1458-islam360

مسور رضی الله عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ نے فاطمہ رضی الله عنہا کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی ( جمیلہ نامی رضی الله عنہا ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ مجھ سے ہے۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ ( اس رشتہ کی وجہ سے ) کسی گناہ میں نہ پڑ جائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد ( عاص بن ربیع ) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا۔ میں کسی حلال ( یعنی نکاح ثانی ) کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں۔ لیکن اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور الله کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔
Sahih Bukhari-3110-islam360

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگ ( تہجد کی ) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں، جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ران پر ہاتھ مار کر ( سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے ) آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا‏» ۔
Sahih Bukhari - 1127 - Islam360

معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابواسحاق سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس صلح کا معاہدہ لکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں کے درمیان حدیبیہ کے دن ہوئی تھی ۔ انہوں نے لکھا : یہ ( معاہدہ ) ہے جس پر تحریری صلح کی الله کے رسول ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ ان لوگوں ( مشرکوں ) نے کہا : الله کے رسول مت لکھیے ، اس لیے کہ اگر ہم یقین جانتے کہ آپ االله کے رسول ہیں تو ہم آپ سے نہ لڑتے ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اس لفظ کو مٹا دو ۔ انہوں نے عرض کی : جو اس ( لفظ ) کو مٹائے گا وہ میں نہیں ۔ تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دیا ، کہا : انہوں نے جو شرطیں رکھیں ان میں یہ بھی تھا کہ ( مسلمان ) مکہ میں آئیں اور تین دن تک مقیم رہیں اور ہتھیار لے کر مکہ میں داخل نہ ہوں ، الا یہ کہ چمڑے کے تھیلے میں ہوں ۔
( شعبہ نے کہا ) میں نے ابواسحاق سے کہا : چمڑے کے تھیلے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا : نیام اور جو اس کے اندر ہے۔
Sahih Muslim - 4629 - islam360


کچھ جھوٹی حدیث شیعہ کتب میں پائی جاتی ہیں وہ شیعہ عقیدہ تقیّہ کا شاخسانہ ہے - کیوں کہ شیعہ مذہب میں اپنے مقابل کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور تہمد لگانا شیعہ شریعت کا حصہ ہے اور شیعہ کتاب کے مطابق ایسا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے - شیعہ راوی جھوٹی حدیث بیان کر کے ثواب حاصل کرنے کے شوق میں اس قدر آگے نکل گۓ کہ وہ کچھ جھوٹی احادیث مسلمانوں کی حدیث کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گۓ - الله کا شکر ہے کہ محدّثین ان جھوٹی احادیث کی نشان دہی کرنے میں کامیاب ہو گئے - مجھے معلوم ہے کہ آپ فوراً سے پیشتر زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے تقیہ کے طور پر ان تمام حقائق سے انکار کریں گے- کوئی بات نہیں - لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
دوبارہ آپ مجھے عثمان کی غلطیوں سے چشم پوشی کرنے کی تلقین نہ کرنا
اور حضرت علی کے بارے میں آپ کے بیان کردہ جھوٹوں کو میں جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں
آپ کے لئے آپ کا دین اور میرے لئے میرا دین
فورم پر آپ کو قوٹ کیے بغیر میں کمنٹ کرتا رہوں گا