قرض دینے سے قبل آئی ایم ایف کا پاکستان سے نیا مطالبہ

imf-mifta-and-shehbaz.jpg


پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات پر کسی قسم کا اعتراض نہیں۔ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل آئی ایم ایف کی تمام تر پیشگی شرائط پر پاکستان کو عملدرآمد کرنا ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات میں کسی قسم کا اعتراض نہیں ہے لیکن پاکستان کو ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل آئی ایم ایف کی تمام تر پیشگی شرائط پر عملدرآمد کرنا ہو گا،


ان شرائط پر عملدرآمد کے بعد آئی ایم ایف کا بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا اور آئی ایم ایف کو نادار طبقے کو ریلیف پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ازخود تعین ہونا ان شرائط میں شامل ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں سے متعلق شرائط پر عملدرآمد ضروری ہے، نیپرا کے فیصلوں پر فوری عملدرآمد سٹاف لیول معاہدے کا حصہ ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے پر نیپرا کی جانب سے بلاتاخیر عملدرآمد ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق ماضی میں معاہدوں کی خلاف ورزیاں اور پالیسی اقدامات سے انحراف کیا گیا جس سے فروری 2022 کے بعد پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مسائل کا شکار ہوا، اصلاحات میں تین ماہ کی تاخیر سے پاکستانی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی مزید شرائط میں گورننس میں بہتری کیلئے نیب سمیت احتساب کے اداروں کا جائزہ لینا ضروری ہے، صوبائی اینٹی کرپشن کے محکموں کو بھی مزید موثر بنانا ہو گا جبکہ پاکستان بجٹ میں مختص کردہ سبسڈیز ہی دے سکتا ہے۔ غریب عوام کو ریلیف دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں متوقع ہے لیکن پاکستان کی پیشگی شرائط پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی تو بورڈ اجلاس میں تاخیر ہو سکتی ہےاور پاکستان معاہدے میں مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق سعودی عرب اپنے آئی ایم ایف قرض کا کوٹہ پاکستان کو منتقل کر سکتا ہے، مثالیں ماضی میں موجود ہیں اور پاکستان، آئی ایم ایف کے مابین سٹاف لیول معاہدہ پر کوئی ملک اثرانداز نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان ایک ارب 17 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق 7ویں، 8ویں مشترکہ ریویو کے معاملات طے پا گئے ہیں، توسیعی پروگرام کے تحت 4ارب 20کروڑ ڈالر مزید فراہم کیے جائیں گے۔


آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات میں کسی قسم کا اعتراض نہیں جبکہ پاکستانی قوانین میں نگران حکومت آئی ایم ایف معاہدہ پر دستخط نہیں کر سکتی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

ملک میں عوام کی منتخب حکومت ہو تو کسی بھی قرضہ دینے والے کو ایسی ہتک آمیز شرائط تھوپنے کی جرات نہ ہو
اگلوں کو بھی پتہ ہے کہ یہ سب چور لوگ ہیں اور اب کسی بھی انکی رسی کٹنے والی ہے... کہیں انکا بھی پیسہ لے کر بھاگ نہ جائیں
مجوزہ نگران حکومت سے مذکرات کرنے کا کیا مطلب ہے؟؟؟ ان کو پتہ لگ گیا ہے کہ گیم از اوور اور ان کو بس بول بچن سے ٹرخا کر ڈنگ ٹپاتے جاؤ