قوت خرید میں کمی؟ گزشتہ ماہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی ریکارڈ

cars-pakistan-pp.jpg


مارچ 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ ماہ اپریل میں گاڑیوں کی فروخت میں 18فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تاہم اپریل 2021ء کے مقابلے میں گزشتہ ماہ گاڑیوں کی فروخت 30فیصد زائد رہی۔

پاکستان آٹو مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق اپریل 2022 میں کاروں کی فروخت میں 18 فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی جو 22,370 یونٹس تک پہنچ گئی ہے کیونکہ ستمبر میں کاروں کی مالی اعانت پر عائد پابندیوں اور فروخت کو محدود کرنے کے لیے جنوری میں درآمدات پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، اس کے مقابلے میں مارچ 2022ء میں 27 ہزار 273کاریں فروخت ہوئی تھیں یعنی مارچ کے مقابلے میں اپریل میں 4930 کاریں کم فروخت ہوئیں۔

اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال اپریل 2021ء میں 17 ہزار 233 کاریں فروخت ہوئی تھیں، پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال اپریل میں 5137 (30 فیصد) زیادہ کاریں فروخت ہوئی ہیں۔

آٹو ڈیلرز کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے، جس کے باعث متوسط طبقے کے کم آمدن شہریوں کی قوت خرید نے جواب دینا شروع کردیا ہے، جبکہ اچھا کمانے والوں کی جانب سے کاروں کی خریداری میں دلچسپی اب بھی برقرار ہے۔اس کے علاوہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر میں زبردست اضافے نے درآمدات کو مزید مہنگا کر دیا اور کار سازوں کو قیمتیں بڑھانے کی ترغیب دی اس کی وجہ سے فروخت میں بھی کمی آئی۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں ٹرکوں اور بسوں کی فروخت میں ماہانہ 20 فیصد کمی اور 35 فیصد سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پاکستان آٹومینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادو شمار کے مطابق موٹر سائیکلوں کی فروخت میں ماہانہ بنیادوں پر کوئی خاص فرق نہیں آیا جبکہ سالانہ بنیادوں پر موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 7 فیصد کمی ہوئی، ٹریکٹرز میں الغازی ٹریکٹرز کی فروخت میں 2 فیصد اضافہ جبکہ ملت ٹریکٹرز میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اپریل میں کمی بنیادی طور پر ایک ہزار سی سی سے کم کاروں کی وجہ سے ہوئی ہے جہاں آلٹو کی فروخت تقریباً آدھی ہوکر 5009 پوائنٹس رہ گئی تاہم ایک ہزار سی سی کار کے حصوں میں اضافے کی وجہ سے اثر جزوی طور پر ختم ہوا کیونکہ کلٹس کی فروخت تقریباً پانچ گنا بڑھ کر 1745 یونٹس تک پہنچ گئی۔
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Noon leak is known to ruin economy not to build it.

On the contrary PTI not only took bold/unpopular decisions but all economic indicators Like Revenue collection, exports, remittances, job creation, GDP etc went into positive as well.

امپورٹڈ_حکومت_نامنظور