قومی اسمبلی میں پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے حوالے سے اجلاس میں بچوں نے بھی شرکت کی۔ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران اراکین اسمبلی سے تلخ سوالات بھی کیے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں بچوں نے بھی شرکت کی۔ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران اراکین اسمبلی سے تلخ سوالات بھی کیے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران 13 سال کے بچے علی اکبر ہاشمی قائد حزب اختلاف کی کرسی پر بیٹھے اور وزیر تعلیم سے سوال کیا کہ بچوں کی بڑی تعداد آئین کے آرٹیکل 25 اے کے باوجود سکولوں میں کیوں نہیں ہے، قومی اسمبلی نے بچوں پر تشدد کا بل پاس تو کر دیا ہے لیکن اس پر عملدرآمد کیو نہیں کرایا جا رہا؟
13 سالہ بچے علی اکبر نے سوال ملک بھر میں کھیلوں کے میدانوں پر پلازے بنانے کی اجازت دے کون رہا ہے؟ اور ٹیلیویژن چینلز پر تعلیمی اور تفریحی پروگرام پیش کرنے کے حوالے سے پابندی عائد کیوں نہیں کی جا رہی۔
گزشتہ روز متفقہ طور پر سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے پیش قرارداد کو منظور کیا گیا تھا۔ قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ اقلیتوں کو قانون میں برابری کے حقوق اور برابر کا شہری سمجھا جائے۔ اقلیتوں کے حوالے سے ہر قسم کے امتیازات کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے اور قومی اسمبلی اقلیتوں کی حقوق کے حوالے سے موثر قانون سازی کرے گی۔
ملک بھر میں اتوار کو مادر وطن کا 75 واں یوم آزادی شایان شان طریقے سے منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، شہری مختلف علاقوں میں لگے سٹالز سے قومی پرچم اور مختلف چیزیں خریدنے میں مصروف ہیں اور شہریوں کا اپنے گھروں کو جھنڈیوں اور قومی پرچموں سے بچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گلیوں اور بازاروں کو بھی 14 اگست کی آمد پر دھوم دھوم سے سجایا جا رہا ہے۔ اہم سڑکوں پر جشن آزادی کے حوالے سے مختلف اشیاء کے سٹالز لگائے جا رہے ہیں جہاں بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کا جوش بھی قابل دید ہے۔