تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے اور انتخابات کے اعلان کیلئے 6 روز کی مہلت دے دی اور کہا کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کی گئیں تو وہ عوام کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آئیں گے۔
جس پر صحافیوں نے ردعمل دیا ہے اور کامران یوسف نے کہا عمران خان کے دھرنا نہ دینے کے جو بھی محرکات ہیں لیکن یہ فیصلہ ملک کے مفاد میں ہے۔ موجودہ معاشی بحران کے تناظر میں پاکستان مزید کسی تباہی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ باقی خان صاحب کی عوام میں حمایت ہے جب بھی انتخابات ہوئے وہ اپنے مخالفین کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔
شکیل احمد نے کہا قوم کو تصادم سے بچانے کیلئے دھرنا نہ دینے کا فیصلہ درست ہے، حکومت کو بھی سوچنے کیلئے6 دن کی مہلت مل گئی، امید ہے ملکی مفاد میں اتحادی جماعتیں بہتر فیصلہ کریں گی۔
راجہ فیصل نے کہا کہ وہ لوگ جو کہ عمران خان کے چھ دن کی مُہلت اور واپسی کے فیصلے پہ تنقید کر رہے ہیں، شاید وہ قوم کو خُون خرابے کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا جس تعداد میں عورتیں، بچے اور معمر پاکستانی شہری میں نے آج شیلنگ اور مار دھاڑ کا سامنا کرتے دیکھے، میری دلی دُعا تھی کہ یااللہ خیر کا رستہ نکال۔
صحافی حسنات ملک نے کہا کہ یہ بیک چینل رابطوں نے کام دکھایا ہے اور عقل سے کام لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تقریر توقعات کے برعکس متاثر کن تھی کیونکہ ان کی جانب سے قومی اتحاد پر زور دیا گیا یہی وقت کی ضرورت بھی تھی۔
مغیث علی نے کہا عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرکے دانشمندی کا ثبوت دیا ہے، یہ بات طے ہے عمران خان حکومت نہیں چلنے دے گا۔ اپنا خیال رکھیں۔