لاہور عدالت رلیف دینے کا ریکارڈ قائم کیا فائدہ دولت کا ٹوائلٹ نہیں جا سکتی

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
یہ کیسی حکومت یا پارٹی کی زمہ داری نہیں ھے کے اداروں کو ٹھیک کرے کیونکہ حکومت کے پاس تو اختیارات ہی نہیں ہیں یہ عوام کی زمہ داری کے اداروں کے خلاف پر امن احتجاج کو نکلیں کیونکہ کبھی بھی اداروں میں یہ جرآت نہیں ہوگی اگر ان مافیاز کے علم میں آجائےکہ عوام لاکھوں کی تعداد میں ظلم و انصافی کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے دنیا کی اصلی جمہوریت عوام کی طاقت سے چلتی ھے نہ کہ اداروں کے ظلم سے۔
قاضی فائیز یا کیسی بھی عدالتی فیصلے کے خلاف حکومت تو کچھ بھی نہیں کر سکتی ھے یہ عوام کی زمہ داری ہوتی ھے کہ ہر سیاسی مذہبی اختلافات بھلا کر بغیر کیسی سیاسی جھنڈے یا مفادات کے قوم اور ملک کی خاطر پر امن احتجاج کے لئے باہر نکلے قاضی فائیز کے انصافی والے فیصلے کے خلاف عوام کو باہر نکلنا چاہیے تھا
آگر کیسی جج کے خلاف فیصلہ آتا تو وکلاء تنظیمیں باہر احتجاج کے لئے اپنے جج کو بچانے سب سے پہلے سڑکوں پر نکلتی۔ میڈیا کے ایک چینلز یا طاقتور صحافی کے خلاف کوئی ایکشن لیا جائے تو تمام میڈیا اداروں کا دشمن بن جاتا ھے اور میڈیا کو اس کی مرضی کا انصاف مل جاتا ھے یہ ہی بیوروکریسی کا ھے ، یہ ہی حال ڈاکٹروں کا ھے ایسی طرح ہر طاقتور انصاف کے لیے سڑکوں پر نکلتا ھے تو ادارے ڈر کر انصاف دے دیتے ہیں لیکن عوام کے ساتھ انصافی اور ظلم کے خلاف کوئی باہر نہیں نکلتا ایسی وجہ سے ملک کا یہ حال ھے اداروں نے آئین و قانون کو آپنی لونڈیاں بنایا ہؤا ھے
جمہوریت کی کامیابی صرف اور صرف عوام کی طاقت سے ادارے چلتے ہیں ہمیشہ ملک عوام کی طاقت سے چلتے ہیں اور ادارے عوام کی طاقت کو دیکھتے ہیں جو صورتحال اس وقت پاکستان کی عوام کی ھے کہ ان کو ہر قسم کے ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا ھے اور عوام کو سمجھ ہی نہیں آرہی ھے کہ اس ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ھے سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کی دشمن بنی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے اداروں کو کیسی کی پرواہ نہیں ھے اس طرح ملک کامیابی کے ساتھ نہیں چلتے جن ملکوں میں اداروں میں عوام کا خوف نہ ہو اور ادارے جو چاہیں آئین و قانون کا مطلب اپنے حساب سے نکال لیں۔
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
لوہار کورٹ ایسے نہیں کہا جاتا بھائی یہی تماشہ ہے
روف کلاسرا نے ٹی وی پروگرامز میں کئی مرتبہ اون ائیر یہ باتیں کی ہیں وہ کہتا ہے یہ ان دنوں کی بات ہے جب آصف زرداری صدر پاکستان تھا پنجاب میں نونی لیگ شہباز شریف کی حکومت تھی اور انہوں نے یعنی نونی لیگ نے ایک لمبی 22 لوگوں کی لسٹ ججوں کو پوائنٹ کرنے کے لیے صدر آصف زرداری پاکستان کو منظوری کے لیے بھیج رکھی تھی اور زرداری اس کو سلمان تاثیر کے کہنے پر روکے رکھا تھا یعنی منظور نہیں کر رہا تھا اس بات کو لے کر نونی لیگ اور پیپلز پارٹی میں بڑی ٹینشن چل رہی تھی میں کراچی جارہا تھا فرسٹ کلاس پر اتفاق سے میری سیٹ سلمان تاثیر اس وقت کے گورنر کے ساتھ ہو گئی اس سفر کے دوران میں نے موقع غنیمت جانا اور سلمان تاثیر کو سوال کر دیا کہ آپ نے صدر پاکستان کو ججز کی لسٹ منظور کرنے سے کیوں روکا ہوا ہے جانے دیں تو اس نے جواب دیا تمھیں پتا ہے ان ججوں کی لسٹ میں 17 ججز کشمیری ہیں میں بڑا حیران ہوا اور کہا اس میں کیا ہے تو اس نے کہاوہ کشمیری ہی نہیں بلکہ وہ سارے نواز شریف کے غلام ان غلام کی طرح ملازم ہیں یہ لوگ اس طرح اپنے زرخرید جج لگاتے ہیں اور حکمرانی کرتے ہیں اگر یہ جج لگ گئے اگلے 20 سال انہیں تو سٹے پے سٹے ملیں گیں اور ہمیں کوئی ضمانت نہیں دے گا اب آپ سمجھ گئے ہوں گیں لوہار کورٹ کیوں کہا جاتا ہے اسی طرح انہوں نے بیوروکریسی پولیس یہاں تک فوج میں بھی نچلے دوجے سے ترقیاں دے کر ہر جگہ اپنے بندے گھسائے ہوئے ہیں جو بر وقت ضرورت ان کو پرٹیکٹ کرتے ہیں
Izraeel ko to inho ne nahi lagwaya na, aik din hisaab kar de ga, or in ka wo din bhi qareeb hi hay
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
کسی مجرم کو فکر کی ضرورت نہیں ، لوہار ہائی کورپٹ جو ہے
یہ ہی تو اس ملک کی بد قسمتی ھے بڑے مجرموں کے سہولت کار ہر ادارے میں موجود ہیں اور اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کو کوئی ڈر اور خوف نہیں ھے کہ کیسی ہے نے مجھے پوچھنا بھی ھے ججوں نے تو کھل کر فیصلہ سنا دیا ھے کہ ججوں اور ان کے خاندانوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ھے شاباش پاکستان زندہ باد