نجی ٹی وی کے صحافی علی رامے نے کہا کہ لاہور کے ہاکی اسٹیڈیم میں سیاسی جلسے کا انعقاد ایک الگ بحث ہے لیکن اگر اسٹروٹرف اکھاڑی جا رہی ہے تو وہ عمل نئی لگانے کے لیے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہی رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹرف کی تبدیلی کیلیے10 کروڑ 65 لاکھ روپے کا فنڈ مختص کرایا تھا،تو پھر پروپیگنڈا کیوں؟
دوسری جانب بولتا لاہور کے اینکر پرسن رائے ثاقب نے لاہور میں ہاکی اسٹیڈیم کا اسٹروٹرف تبدیل ہونے کی اصل کہانی بتادی، ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اس پچ کے شاکنگ پیڈ ن لیگ کے دور میں ہوئے۔
انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ شاکنگ پیڈ ن لیگ کے دور میں یوتھ فیسٹول تباہ کر گئے تھے،نیشنل لیول کی گیم کے لیے بی گراؤنڈ استعمال ہوتا آرہا ہے، گورنمنٹ بدلنے سے پہلے اس کا پی سی ون تیار تھا،حکومت بدل گئی ورنہ یہ کام اسی وقت مکمل ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ہی اس آسٹروٹروف کا یوتھ فیسٹیول کے نام پر بیڑہ غرق کردیا گیا تھا، اس آسٹروٹروف کو ویسے بھی اکھاڑنا ہی تھا، جلسے کیلیے نہیں اکھاڑا جارہاتھا۔
رائے ثاقب نے کہا کہ ہاکی اسٹیڈیم میں ایک بی گراؤنڈ بھی ہے، جہں قومی سطح پر گیمز اور پریکٹس ہورہی تھی، اس آسٹروٹروف کو سرگودھا میں ایک گراؤنڈ کیلیے بھیجنے کا پہلے سے پروگرام تھا،تاکہ مقامی بچے اس پر کھیل سکیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی سطح کے کھیل کیلیے یہ آسٹروگراف پہلے ہی ناقص قرار دی جاچکی ہے،اس آسٹروٹراف کی چھ سے آٹھ سال کی مدت پوری ہوچکی ہے۔