لاہور ہائیکورٹ میں بیوی کی بھانجی سے شادی کا انوکھا کیس

lhc-shadi.jpg

لاہور ہائیکورٹ میں بیوی کی بھانجی سے شادی کا معاملہ، انوکھے کیس پر عدالت کے ریمارکس

لاہور ہائیکورٹ میں انوکھا کیس سامنے آگیا عدالت کے سامنے سوال آیا ہے کہ کیا شوہر اپنی بیوی کی سگی بھانجی سے شادی کرسکتا ہے؟


تفصیلات کے مطابق دوسری بیوی کی بازیابی کیس میں جسٹس انوارالحق پنوں کی عدالت میں دوران سماعت درخواست گزار مشتاق احمد کی پہلی بیوی 4 بچوں سمیت عدالت میں جج کے روبرو پیش ہو گئی۔

شہری کی پہلی بیوی کا کہنا تھا کہ اس کے شوہر مشتاق احمد نے اسے طلاق نہیں دی اور بھانجی سے زبردستی دوسری شادی کرلی۔ عدالت نے مشتاق احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 35 ہزارروپے جرمانہ کردیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ دوسری بیوی سائلہ احمد اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے، جسٹس انوارالحق پنوں نے قراردیا اگر کوئی کنوئیں میں چھلانگ لگانا چاہے تو کیا عدالت اجازت دیدے؟

عدالت نے دوسری بیوی کو اس کے والدین کے ساتھ بھجوا دیا، اوکاڑہ کے رہائشی مشتاق احمد نے دوسری بیوی کی سسرالیوں سے بازیابی کے لئے رجوع کیا تھا۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
سنی ازم میں یہ جائز ہے

سنی ازم کے پجاری لوگ ،رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کی چار بیٹیاں قرار دیتے ہیں . حضرت علی علیہ سلام نے ان میں سے سب سے بڑی کی بیٹی سے شادی کی تھی

لہٰذا سنی ازم کے تحت وہ حضرت فاطمہ سلام الله علیھا کی بھانجی ہوئیں

جب کہ اصل میں وہ صرف حضرت خدیجہ کی منہ بولی بیٹیاں تھیں لہٰذا ان کا حضرت فاطمہ سلام الله علیھا سے کوئی رشتہ نہ تھا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
فاطمۃ الزہراء کی وفات کے بعد انہوں نے حضرت علی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے شادی کر لی، امامہ کے بطن سے ایک بیٹے محمد پیدا ہوئے۔[1] بی بی فاطمہ زہرا نے حضرت علی کو وصیت کی تھی کہ اے علی میرے بعد میری بھانجی امامہ سے نکاح کرنا۔ تو حضرت علی نے وصیت کی تعمیل کی تھی۔ یہ نکاح زبیر ابن عوام کے اہتمام سے ہوا۔[2]

Source

استغفراللہ

سنیوں اب بھی وقت ہے آل محمد سے دشمنی چھوڑ دو . ورنہ دنیاو آخرت میں شرمسار ہو گے
 

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)
فاطمۃ الزہراء کی وفات کے بعد انہوں نے حضرت علی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے شادی کر لی، امامہ کے بطن سے ایک بیٹے محمد پیدا ہوئے۔[1] بی بی فاطمہ زہرا نے حضرت علی کو وصیت کی تھی کہ اے علی میرے بعد میری بھانجی امامہ سے نکاح کرنا۔ تو حضرت علی نے وصیت کی تعمیل کی تھی۔ یہ نکاح زبیر ابن عوام کے اہتمام سے ہوا۔[2]

Source

استغفراللہ

سنیوں اب بھی وقت ہے آل محمد سے دشمنی چھوڑ دو . ورنہ دنیاو آخرت میں شرمسار ہو گے



محترم ، وصیتِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا مستند حوالہ مجھے سنیوں کی کتاب سے نہیں ملا ، آپ کا مشکور رہوں گا اگر کسی سنی بک کا اسکین مل جائے



 

ImranG

Politcal Worker (100+ posts)
یہاں چند سنی وہابی اپنی ماں چدوانا بند کرو۔ بھین چود ہر جگہ یہ قوم لن رگڑنے لگ جاتی ہے۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
محترم ، وصیتِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا مستند حوالہ مجھے سنیوں کی کتاب سے نہیں ملا ، آپ کا مشکور رہوں گا اگر کسی سنی بک کا اسکین مل جائے


سنی ازم کی "مستند" کتب میں تو قرآن کی بیشتر آیات کی بھی تفسیر نہیں ملتی ، سارا دھرم ہی قیاس پر چل رہا ہے ، آپ کو نا جانے کیا سوجھی کہ آپ سنی ازم میں معقولیت ڈھونڈھنے لگے ؟

ویسے تھریڈ سنی ازم میں بھانجی سے شادی سے متعلق ہے ، اس بارے میں میں نے واضح طور پر سنی ازم کے قانون کا ذکر کر دیا ہے . اس لئے یا تو آپ مان لیں کہ سنی ازم میں بھتیجی سے نکاح ہوتا ہے یا پھر قبول کریں کہ رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم کی صرف ایک ہی بیٹی تھیں