ایک لفافے ولاگر نے اپنے تازہ ولاگ میں ان سب پاکستانیوں پر لعنت ڈالی ہے جو پاکستان کی جیت کی خوشی مہذب طریقے سے منانے پر زور دے رہے تھے۔ ان میں ایک میں بھی تھا اور وہ تمام دوست بھی جنہوں نے میرے اس تھریڈ پر لائیک کرکے میرے خیالات سے متفق ہونے کا ثبوت دیا
ہم تو کہہ رہے تھے کہ جب کوی فتح آتی ہے تو اللہ کے رسول اس فتح کی خوشی شکرانے کے نوافل سے مناتے تھے
ہم تو کہہ رہے تھے کہ میچ کے بعد جب سٹیڈیم کے باہر ہزاروں مرد و خواتین پرسکون طریق پر گھروں کو واپس جارہے تھے تو اخلاق سے گرے ہوے نعرے (ٹھوکا ٹھوکا) مت لگائیں کیونکہ یہ مسلمان کا شیوہ نہیں اور انڈین ہی نہیں ہماری خواتین بھی اس پر شرمندہ ہورہی تھیں۔
ہم کوہلی کی نہیں اس کی اس بات کی تعریف کررہے تھے جو اس نے ہماری ٹیم کے بارے میں کہی اور کوہلی کی بات پوری دنیاے کرکٹ میں سنی گئی۔ کوہلی نے تو کہا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے آگے کوی بھی نہیں ٹھہر سکتا وہ کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتے ہیں۔
لفافہ صاحب ، کوہلی کی اس بات کی تعریف کرنے میں کیا برای ہے ذرا عقل سے کام لیں اگر آپ کے پاس تھوڑی بہت موجود ہے؟
لفافے نے کہا کہ ٹھوکا ٹھوکا کہہ کر پاکستانی جشن منا رہے تھے ان کو روکنے والوں پر لعنت ہے
ہم جشن منانے سے کسی کو نہیں روک سکتے حتی کہ عید میلاد النبی کے موقع پر دل کے مریض جو ہر بم دھماکے کے ساتھ دہل جاتے ہیں وہ بھی ملاوں کے خوف سے گھر میں خاموش بیٹھے برداشت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کیونکہ خدشہ ہوتا ہے کہ ان جاہلوں کو سمجھانے کی کوشش میں جذباتی ہوکر گھر کو ہی نہ آگ لگا دیں یا توہین کا الزام نہ لگا دیں۔ خالد ریاض جیسے جہلا ان جذباتی نوجوانوں کو نصیحت کرنے پر سیخ پا ہورہے ہیں۔
خالد ریاض صاحب آپ پڑھے لکھے نہیں لگ رہے مگر یاد رکھیں کہ جذباتیت نے اس قوم کو مراوایا ہے اور آئیندہ بھی اگر ترقی کرنی ہے تو ان جہالتوں سے باہر نکلنا پڑے گا
دور نبوی میں اور دور خلفا راشدین میں جب فتوحات ہوتی تھیں تو صحابہ کرام ہلڑ بازی کرکے جشن نہیں مناتے تھے بلکہ مسجد نبوی میں سجدہ ریز ہوکر اللہ کا شکر ادا کرتے تھے؟
آخر پر آپ نے جن پاکستانیوں پر لعنت ڈالی ہے ان تمام کی طرف سے میں وہ لعنت آپ پر ڈال رہا ہوں
ہم تو کہہ رہے تھے کہ جب کوی فتح آتی ہے تو اللہ کے رسول اس فتح کی خوشی شکرانے کے نوافل سے مناتے تھے
ہم تو کہہ رہے تھے کہ میچ کے بعد جب سٹیڈیم کے باہر ہزاروں مرد و خواتین پرسکون طریق پر گھروں کو واپس جارہے تھے تو اخلاق سے گرے ہوے نعرے (ٹھوکا ٹھوکا) مت لگائیں کیونکہ یہ مسلمان کا شیوہ نہیں اور انڈین ہی نہیں ہماری خواتین بھی اس پر شرمندہ ہورہی تھیں۔
ہم کوہلی کی نہیں اس کی اس بات کی تعریف کررہے تھے جو اس نے ہماری ٹیم کے بارے میں کہی اور کوہلی کی بات پوری دنیاے کرکٹ میں سنی گئی۔ کوہلی نے تو کہا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے آگے کوی بھی نہیں ٹھہر سکتا وہ کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتے ہیں۔
لفافہ صاحب ، کوہلی کی اس بات کی تعریف کرنے میں کیا برای ہے ذرا عقل سے کام لیں اگر آپ کے پاس تھوڑی بہت موجود ہے؟
لفافے نے کہا کہ ٹھوکا ٹھوکا کہہ کر پاکستانی جشن منا رہے تھے ان کو روکنے والوں پر لعنت ہے
ہم جشن منانے سے کسی کو نہیں روک سکتے حتی کہ عید میلاد النبی کے موقع پر دل کے مریض جو ہر بم دھماکے کے ساتھ دہل جاتے ہیں وہ بھی ملاوں کے خوف سے گھر میں خاموش بیٹھے برداشت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کیونکہ خدشہ ہوتا ہے کہ ان جاہلوں کو سمجھانے کی کوشش میں جذباتی ہوکر گھر کو ہی نہ آگ لگا دیں یا توہین کا الزام نہ لگا دیں۔ خالد ریاض جیسے جہلا ان جذباتی نوجوانوں کو نصیحت کرنے پر سیخ پا ہورہے ہیں۔
خالد ریاض صاحب آپ پڑھے لکھے نہیں لگ رہے مگر یاد رکھیں کہ جذباتیت نے اس قوم کو مراوایا ہے اور آئیندہ بھی اگر ترقی کرنی ہے تو ان جہالتوں سے باہر نکلنا پڑے گا
دور نبوی میں اور دور خلفا راشدین میں جب فتوحات ہوتی تھیں تو صحابہ کرام ہلڑ بازی کرکے جشن نہیں مناتے تھے بلکہ مسجد نبوی میں سجدہ ریز ہوکر اللہ کا شکر ادا کرتے تھے؟
آخر پر آپ نے جن پاکستانیوں پر لعنت ڈالی ہے ان تمام کی طرف سے میں وہ لعنت آپ پر ڈال رہا ہوں