لول۔۔ پاکستان کے صدر عارف علوی کا فرانس کو مذہبی آزادی پر لیکچر

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
گذشتہ دنوں ایک نہایت ہی دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز صورتِ حال سامنے آئی جب پاکستان کے صدر عارف علوی فرانس کو مذہبی آزادیوں پر لیکچر دیتے پائے گئے۔۔ موصوف نے فرمایا ،"فرانس میں اسلام مخالف سخت قانون سازی کر کے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے"۔۔ آخری جملہ پڑھ کر مجھے لگا کہیں موصوف پاکستان میں احمدیوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی بات تو نہیں کررہے۔۔ مگر حیرت نہ ہوئی کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک، خواص سے لے کر عوام تک ایسے دوغلے معیارات عام پائے جاتے ہیں۔۔ اپنے ملک میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں یا غیر مذہب کے لوگ ہیں، ان سب کا ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے اور دنیا کو لیکچر دیئے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب مت کرو۔۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سگریٹ کے بڑے بڑے کش لیتے ہوئے، دھویں کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دوسروں کو لیکچر دے رہا ہو کہ سگریٹ مت پیو، سگریٹ پینا تو بہت بری بات ہے۔۔

خود پاکستان میں یہ حال ہے کہ مولوی کو تو پوری اجازت ہے کہ وہ کہیں پر بھی ، کسی بھی مسجد میں، کسی بھی سڑک پر، چوک چوراہے پر محفل جما کر لوگ اکھٹے کرکے کسی بھی قسم کی مذہبی خرافات کا پرچار کرسکتا ہے، مگریہی آزادی پاکستان میں غیر مسلموں کو نہیں ہے۔ کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی چوک چوراہے پر کوئی پنڈٹ یا پادری ہندوؤں یا عیسائیوں کا مجمع لگا کر سپیکر چلا کر اپنے مذہب کا پرچار کررہا ہو۔۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوایوں کھلے عام اپنے مذہب کی ترویج کرسکیں؟ پاکستان میں احمدی فرقے کو تو اس قدر آئسولیٹ کیا ہوا ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی احمدی قتل ہوا ہوتا ہے، مگر اس کی خبر تک نہیں چھپتی۔ کوئی کسی احمدی کے قتل کی مذمت نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں مذہبی آزادیوں کا تو یہ حال ہے کہ باقاعدہ طور پر آئین میں درج ہے کہ کوئی عیسائی، کوئی ہندو، کوئی غیر مسلم پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔ ذرا اندازہ کیجئے، ایک شخص جو خود جنم سے پاکستانی ہے، جس کا باپ پاکستانی ہے، جس کی ماں پاکستانی ہے، جس کے دادا نانا پاکستانی ہوں، وہ صرف اس لئے اپنے ہی ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے کیلئے نا اہل قرار پاتا ہے کیونکہ اس کا مذہب کچھ اور ہے۔۔۔ اس سے بڑی نا انصافی اور مذہبی نابرابری کی مثال اور کیا ہوگی۔۔

ایک وقت تھا جب امریکہ میں افریقن امریکن (بلیک) لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، پھر امریکی معاشرے میں شعور کی لہر بیدار ہوئی، بلیک لوگوں کو غلامی سے آزاد کرانے کیلئے امریکی معاشرے سے ہی آواز اٹھی، یہاں تک کہ سول وار لڑی گئی، امریکہ عارضی طور پر ٹوٹ گیا، مگر آخر کالوں کو غلامی سے آزاد کردیا گیا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رہی، جان ایف کینیڈی سے لے کر عام سفید فام امریکی عوام نے بھی مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ مل کر کالوں کے حقوق کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی، رفتہ رفتہ انہیں ان کے حقوق بہت حد تک واپس دیئے گئے، پھر اسی سفید فام امریکہ نے بارک اوبامہ جیسے سیاہ فام کو دو بار اپنا صدر منتخب کیا، سیاہ فام جارج فلائیڈ کا گورے پولیس والے کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوتا ہے تو پورے امریکہ کی عوام ہنگام مچادیتی ہے، مگر پاکستانی معاشرہ ایسا جامد اور ساقط معاشرہ ہے کہ مجال ہے مسلم اکثریت میں سے کوئی غیر مسلم یا غیر مذہب اقلیت کے حق کیلئے آواز اٹھادے، کیا پاکستان میں کبھی کسی احمدی کے مرنے پر، کسی ہندو لڑکی کے زبردستی دائرہ اسلام میں دخول پر، کسی ہندو مندر کی تخریب پر، احمدیوں کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے خلاف کبھی مسلمانوں نے کوئی جلوس نکالاہو، کوئی ہڑتال کی ہو؟۔۔

پاکستان کا کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان ہر دوسرے روز فرانس کو بھاشن دے رہا ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر کی توہین مت کرو، ہم تو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، تم بھی ہمارے مذہب کا احترام کرو۔۔۔ اب یہ بیان بھی اتنا ہی کھوکھلا ہے جتنا کہ صدر عارف علوی کا۔۔ پاکستان میں کوئی بھی شخص، کوئی بھی مولوی احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو کتنی بھی بڑی گالی دے سکتا ہے، جتنی چاہے توہین کرسکتا ہے، اور اس کیلئے کوئی پکڑ نہیں، کوئی قانون نہیں۔ ابھی کل ہی عامر لیاقت نے ہندوؤں کی دیوی کے متعلق توہین آمیز ٹویٹ کی اور آج معافی مانگ کر بری الذمہ ہوگیا، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرے اور پھر محض معافی سے اس کی جان چھوٹ جائے؟۔ ذاتی طور پر میں اس حق میں ہوں کہ کسی بھی مذہب کی توہین یا تضحیک قابلِ سزا یا قابلِ گرفت نہیں ہونی چاہئے، مگر آپ نے اگر توہین توہین کھیلنا ہی ہے اور دنیا کو اس پر لیکچر بھی دینا ہے تو کم از کم اس میں تو مساوات پیدا کرلو۔۔ اگر پیغمبر اسلام کی توہین پر موت کی سزا ہے تو احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے، کسی ہندو دیوی دیوتا کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے۔۔۔ کم از کم تمہاری بات میں تھوڑا بہت وزن تو پیدا ہوجائے گا، وگرنہ صدر عارف علوی ہو یا وزیراعظم عمران خان تمہارے دنیا کو مذہبی آزادیوں اور مذہبی شخصیات کے احترام پر دیئے گئے لیکچرز لطیفوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔۔

 

Kam

Minister (2k+ posts)
Religious freedom is guaranteed under UN Resolutions and is a basic human rights to excercise.

Makron is only trying to raise an issue to convert attention from his bad performing government which is very clear from yellow vest protest.

If same thing is done in any other country, its violation of basic human rights and whole world is silent now since it is being done by a western country who consider themselves as champions of human rights.

President Alvi is right and we support our president.
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
گذشتہ دنوں ایک نہایت ہی دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز صورتِ حال سامنے آئی جب پاکستان کے صدر عارف علوی فرانس کو مذہبی آزادیوں پر لیکچر دیتے پائے گئے۔۔ موصوف نے فرمایا ،"فرانس میں اسلام مخالف سخت قانون سازی کر کے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے"۔۔ آخری جملہ پڑھ کر مجھے لگا کہیں موصوف پاکستان میں احمدیوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی بات تو نہیں کررہے۔۔ مگر حیرت نہ ہوئی کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک، خواص سے لے کر عوام تک ایسے دوغلے معیارات عام پائے جاتے ہیں۔۔ اپنے ملک میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں یا غیر مذہب کے لوگ ہیں، ان سب کا ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے اور دنیا کو لیکچر دیئے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب مت کرو۔۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سگریٹ کے بڑے بڑے کش لیتے ہوئے، دھویں کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دوسروں کو لیکچر دے رہا ہو کہ سگریٹ مت پیو، سگریٹ پینا تو بہت بری بات ہے۔۔

خود پاکستان میں یہ حال ہے کہ مولوی کو تو پوری اجازت ہے کہ وہ کہیں پر بھی ، کسی بھی مسجد میں، کسی بھی سڑک پر، چوک چوراہے پر محفل جما کر لوگ اکھٹے کرکے کسی بھی قسم کی مذہبی خرافات کا پرچار کرسکتا ہے، مگریہی آزادی پاکستان میں غیر مسلموں کو نہیں ہے۔ کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی چوک چوراہے پر کوئی پنڈٹ یا پادری ہندوؤں یا عیسائیوں کا مجمع لگا کر سپیکر چلا کر اپنے مذہب کا پرچار کررہا ہو۔۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوایوں کھلے عام اپنے مذہب کی ترویج کرسکیں؟ پاکستان میں احمدی فرقے کو تو اس قدر آئسولیٹ کیا ہوا ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی احمدی قتل ہوا ہوتا ہے، مگر اس کی خبر تک نہیں چھپتی۔ کوئی کسی احمدی کے قتل کی مذمت نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں مذہبی آزادیوں کا تو یہ حال ہے کہ باقاعدہ طور پر آئین میں درج ہے کہ کوئی عیسائی، کوئی ہندو، کوئی غیر مسلم پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔ ذرا اندازہ کیجئے، ایک شخص جو خود جنم سے پاکستانی ہے، جس کا باپ پاکستانی ہے، جس کی ماں پاکستانی ہے، جس کے دادا نانا پاکستانی ہوں، وہ صرف اس لئے اپنے ہی ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے کیلئے نا اہل قرار پاتا ہے کیونکہ اس کا مذہب کچھ اور ہے۔۔۔ اس سے بڑی نا انصافی اور مذہبی نابرابری کی مثال اور کیا ہوگی۔۔

ایک وقت تھا جب امریکہ میں افریقن امریکن (بلیک) لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، پھر امریکی معاشرے میں شعور کی لہر بیدار ہوئی، بلیک لوگوں کو غلامی سے آزاد کرانے کیلئے امریکی معاشرے سے ہی آواز اٹھی، یہاں تک کہ سول وار لڑی گئی، امریکہ عارضی طور پر ٹوٹ گیا، مگر آخر کالوں کو غلامی سے آزاد کردیا گیا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رہی، جان ایف کینیڈی سے لے کر عام سفید فام امریکی عوام نے بھی مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ مل کر کالوں کے حقوق کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی، رفتہ رفتہ انہیں ان کے حقوق بہت حد تک واپس دیئے گئے، پھر اسی سفید فام امریکہ نے بارک اوبامہ جیسے سیاہ فام کو دو بار اپنا صدر منتخب کیا، سیاہ فام جارج فلائیڈ کا گورے پولیس والے کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوتا ہے تو پورے امریکہ کی عوام ہنگام مچادیتی ہے، مگر پاکستانی معاشرہ ایسا جامد اور ساقط معاشرہ ہے کہ مجال ہے مسلم اکثریت میں سے کوئی غیر مسلم یا غیر مذہب اقلیت کے حق کیلئے آواز اٹھادے، کیا پاکستان میں کبھی کسی احمدی کے مرنے پر، کسی ہندو لڑکی کے زبردستی دائرہ اسلام میں دخول پر، کسی ہندو مندر کی تخریب پر، احمدیوں کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے خلاف کبھی مسلمانوں نے کوئی جلوس نکالاہو، کوئی ہڑتال کی ہو؟۔۔

پاکستان کا کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان ہر دوسرے روز فرانس کو بھاشن دے رہا ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر کی توہین مت کرو، ہم تو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، تم بھی ہمارے مذہب کا احترام کرو۔۔۔ اب یہ بیان بھی اتنا ہی کھوکھلا ہے جتنا کہ صدر عارف علوی کا۔۔ پاکستان میں کوئی بھی شخص، کوئی بھی مولوی احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو کتنی بھی بڑی گالی دے سکتا ہے، جتنی چاہے توہین کرسکتا ہے، اور اس کیلئے کوئی پکڑ نہیں، کوئی قانون نہیں۔ ابھی کل ہی عامر لیاقت نے ہندوؤں کی دیوی کے متعلق توہین آمیز ٹویٹ کی اور آج معافی مانگ کر بری الذمہ ہوگیا، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرے اور پھر محض معافی سے اس کی جان چھوٹ جائے؟۔ ذاتی طور پر میں اس حق میں ہوں کہ کسی بھی مذہب کی توہین یا تضحیک قابلِ سزا یا قابلِ گرفت نہیں ہونی چاہئے، مگر آپ نے اگر توہین توہین کھیلنا ہی ہے اور دنیا کو اس پر لیکچر بھی دینا ہے تو کم از کم اس میں تو مساوات پیدا کرلو۔۔ اگر پیغمبر اسلام کی توہین پر موت کی سزا ہے تو احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے، کسی ہندو دیوی دیوتا کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے۔۔۔ کم از کم تمہاری بات میں تھوڑا بہت وزن تو پیدا ہوجائے گا، وگرنہ صدر عارف علوی ہو یا وزیراعظم عمران خان تمہارے دنیا کو مذہبی آزادیوں اور مذہبی شخصیات کے احترام پر دیئے گئے لیکچرز لطیفوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔۔


Giving a wrong twist to the story.

France bhi beshak Toheen-e-Christianity bill le aae(woh ek alag behas hogi), But kisi religion ko oski religious duties perform karnay say rokna is a different thingi.
 

MrLad01

Minister (2k+ posts)
گذشتہ دنوں ایک نہایت ہی دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز صورتِ حال سامنے آئی جب پاکستان کے صدر عارف علوی فرانس کو مذہبی آزادیوں پر لیکچر دیتے پائے گئے۔۔ موصوف نے فرمایا ،"فرانس میں اسلام مخالف سخت قانون سازی کر کے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے"۔۔ آخری جملہ پڑھ کر مجھے لگا کہیں موصوف پاکستان میں احمدیوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی بات تو نہیں کررہے۔۔ مگر حیرت نہ ہوئی کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک، خواص سے لے کر عوام تک ایسے دوغلے معیارات عام پائے جاتے ہیں۔۔ اپنے ملک میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں یا غیر مذہب کے لوگ ہیں، ان سب کا ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے اور دنیا کو لیکچر دیئے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب مت کرو۔۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سگریٹ کے بڑے بڑے کش لیتے ہوئے، دھویں کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دوسروں کو لیکچر دے رہا ہو کہ سگریٹ مت پیو، سگریٹ پینا تو بہت بری بات ہے۔۔

خود پاکستان میں یہ حال ہے کہ مولوی کو تو پوری اجازت ہے کہ وہ کہیں پر بھی ، کسی بھی مسجد میں، کسی بھی سڑک پر، چوک چوراہے پر محفل جما کر لوگ اکھٹے کرکے کسی بھی قسم کی مذہبی خرافات کا پرچار کرسکتا ہے، مگریہی آزادی پاکستان میں غیر مسلموں کو نہیں ہے۔ کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی چوک چوراہے پر کوئی پنڈٹ یا پادری ہندوؤں یا عیسائیوں کا مجمع لگا کر سپیکر چلا کر اپنے مذہب کا پرچار کررہا ہو۔۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوایوں کھلے عام اپنے مذہب کی ترویج کرسکیں؟ پاکستان میں احمدی فرقے کو تو اس قدر آئسولیٹ کیا ہوا ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی احمدی قتل ہوا ہوتا ہے، مگر اس کی خبر تک نہیں چھپتی۔ کوئی کسی احمدی کے قتل کی مذمت نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں مذہبی آزادیوں کا تو یہ حال ہے کہ باقاعدہ طور پر آئین میں درج ہے کہ کوئی عیسائی، کوئی ہندو، کوئی غیر مسلم پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔ ذرا اندازہ کیجئے، ایک شخص جو خود جنم سے پاکستانی ہے، جس کا باپ پاکستانی ہے، جس کی ماں پاکستانی ہے، جس کے دادا نانا پاکستانی ہوں، وہ صرف اس لئے اپنے ہی ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے کیلئے نا اہل قرار پاتا ہے کیونکہ اس کا مذہب کچھ اور ہے۔۔۔ اس سے بڑی نا انصافی اور مذہبی نابرابری کی مثال اور کیا ہوگی۔۔

ایک وقت تھا جب امریکہ میں افریقن امریکن (بلیک) لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، پھر امریکی معاشرے میں شعور کی لہر بیدار ہوئی، بلیک لوگوں کو غلامی سے آزاد کرانے کیلئے امریکی معاشرے سے ہی آواز اٹھی، یہاں تک کہ سول وار لڑی گئی، امریکہ عارضی طور پر ٹوٹ گیا، مگر آخر کالوں کو غلامی سے آزاد کردیا گیا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رہی، جان ایف کینیڈی سے لے کر عام سفید فام امریکی عوام نے بھی مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ مل کر کالوں کے حقوق کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی، رفتہ رفتہ انہیں ان کے حقوق بہت حد تک واپس دیئے گئے، پھر اسی سفید فام امریکہ نے بارک اوبامہ جیسے سیاہ فام کو دو بار اپنا صدر منتخب کیا، سیاہ فام جارج فلائیڈ کا گورے پولیس والے کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوتا ہے تو پورے امریکہ کی عوام ہنگام مچادیتی ہے، مگر پاکستانی معاشرہ ایسا جامد اور ساقط معاشرہ ہے کہ مجال ہے مسلم اکثریت میں سے کوئی غیر مسلم یا غیر مذہب اقلیت کے حق کیلئے آواز اٹھادے، کیا پاکستان میں کبھی کسی احمدی کے مرنے پر، کسی ہندو لڑکی کے زبردستی دائرہ اسلام میں دخول پر، کسی ہندو مندر کی تخریب پر، احمدیوں کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے خلاف کبھی مسلمانوں نے کوئی جلوس نکالاہو، کوئی ہڑتال کی ہو؟۔۔

پاکستان کا کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان ہر دوسرے روز فرانس کو بھاشن دے رہا ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر کی توہین مت کرو، ہم تو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، تم بھی ہمارے مذہب کا احترام کرو۔۔۔ اب یہ بیان بھی اتنا ہی کھوکھلا ہے جتنا کہ صدر عارف علوی کا۔۔ پاکستان میں کوئی بھی شخص، کوئی بھی مولوی احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو کتنی بھی بڑی گالی دے سکتا ہے، جتنی چاہے توہین کرسکتا ہے، اور اس کیلئے کوئی پکڑ نہیں، کوئی قانون نہیں۔ ابھی کل ہی عامر لیاقت نے ہندوؤں کی دیوی کے متعلق توہین آمیز ٹویٹ کی اور آج معافی مانگ کر بری الذمہ ہوگیا، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرے اور پھر محض معافی سے اس کی جان چھوٹ جائے؟۔ ذاتی طور پر میں اس حق میں ہوں کہ کسی بھی مذہب کی توہین یا تضحیک قابلِ سزا یا قابلِ گرفت نہیں ہونی چاہئے، مگر آپ نے اگر توہین توہین کھیلنا ہی ہے اور دنیا کو اس پر لیکچر بھی دینا ہے تو کم از کم اس میں تو مساوات پیدا کرلو۔۔ اگر پیغمبر اسلام کی توہین پر موت کی سزا ہے تو احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے، کسی ہندو دیوی دیوتا کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے۔۔۔ کم از کم تمہاری بات میں تھوڑا بہت وزن تو پیدا ہوجائے گا، وگرنہ صدر عارف علوی ہو یا وزیراعظم عمران خان تمہارے دنیا کو مذہبی آزادیوں اور مذہبی شخصیات کے احترام پر دیئے گئے لیکچرز لطیفوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔۔

TUM PAK SE DAFA HO JAO AUR FRANCE MAIN ASYLUM LELO.
 

MrLad01

Minister (2k+ posts)
Religious freedom is guaranteed under UN Resolutions and is a basic human rights to excercise.

Makron is only trying to raise an issue to convert attention from his bad performing government which is very clear from yellow vest protest.

If same thing is done in any other country, its violation of basic human rights and whole world is silent now since it is being done by a western country who consider themselves as champions of human rights.

President Alvi is right and we support our president.
True
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Giving a wrong twist to the story.

France bhi beshak Toheen-e-Christianity bill le aae(woh ek alag behas hogi), But kisi religion ko oski religious duties perform karnay say rokna is a different thingi.

As for the Qadyaani Issue, muslim won't have any problem with them if they stop claiming to be Muslim and accept themselves as a minority. How can someone with just a Soda formula claim to be the Original Coca Cola? Everything in the world has it's unique identity and this is how it should be. Qadyani becomes a different religion when it follows a different prophet.
 
  • Like
Reactions: Kam

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
I have seen Qadianis have enough freedom to work and live freely. Problem arises when they want to proclaim themselves as Muslims, which they are not! And why can’t President Alvi speak for Muslim community’s rights in France??? Although our country via not perfect , it’s not as bad as some propagandist claim!! According to the logic of this article , we have to become angels first and then talk about humanity!!
 
  • Like
Reactions: Kam

Kam

Minister (2k+ posts)
As for the Qadyaani Issue, muslim won't have any problem with them if they stop claiming to be Muslim and accept themselves as a minority. How can someone with just a Soda formula claim to be the Original Coca Cola? Everything in the world has it's unique identity and this is how it should be. Qadyani becomes a different religion when it follows a different prophet.
What France is doing is not secularism instead is a terrorism.
What's the difference between ISIS and French Government.
Violent Extremists and extremists and general public can not be put in same basket. These three are all different.
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
گذشتہ دنوں ایک نہایت ہی دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز صورتِ حال سامنے آئی جب پاکستان کے صدر عارف علوی فرانس کو مذہبی آزادیوں پر لیکچر دیتے پائے گئے۔۔ موصوف نے فرمایا ،"فرانس میں اسلام مخالف سخت قانون سازی کر کے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے"۔۔ آخری جملہ پڑھ کر مجھے لگا کہیں موصوف پاکستان میں احمدیوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی بات تو نہیں کررہے۔۔ مگر حیرت نہ ہوئی کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک، خواص سے لے کر عوام تک ایسے دوغلے معیارات عام پائے جاتے ہیں۔۔ اپنے ملک میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں یا غیر مذہب کے لوگ ہیں، ان سب کا ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے اور دنیا کو لیکچر دیئے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب مت کرو۔۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سگریٹ کے بڑے بڑے کش لیتے ہوئے، دھویں کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دوسروں کو لیکچر دے رہا ہو کہ سگریٹ مت پیو، سگریٹ پینا تو بہت بری بات ہے۔۔

خود پاکستان میں یہ حال ہے کہ مولوی کو تو پوری اجازت ہے کہ وہ کہیں پر بھی ، کسی بھی مسجد میں، کسی بھی سڑک پر، چوک چوراہے پر محفل جما کر لوگ اکھٹے کرکے کسی بھی قسم کی مذہبی خرافات کا پرچار کرسکتا ہے، مگریہی آزادی پاکستان میں غیر مسلموں کو نہیں ہے۔ کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی چوک چوراہے پر کوئی پنڈٹ یا پادری ہندوؤں یا عیسائیوں کا مجمع لگا کر سپیکر چلا کر اپنے مذہب کا پرچار کررہا ہو۔۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوایوں کھلے عام اپنے مذہب کی ترویج کرسکیں؟ پاکستان میں احمدی فرقے کو تو اس قدر آئسولیٹ کیا ہوا ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی احمدی قتل ہوا ہوتا ہے، مگر اس کی خبر تک نہیں چھپتی۔ کوئی کسی احمدی کے قتل کی مذمت نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں مذہبی آزادیوں کا تو یہ حال ہے کہ باقاعدہ طور پر آئین میں درج ہے کہ کوئی عیسائی، کوئی ہندو، کوئی غیر مسلم پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔ ذرا اندازہ کیجئے، ایک شخص جو خود جنم سے پاکستانی ہے، جس کا باپ پاکستانی ہے، جس کی ماں پاکستانی ہے، جس کے دادا نانا پاکستانی ہوں، وہ صرف اس لئے اپنے ہی ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے کیلئے نا اہل قرار پاتا ہے کیونکہ اس کا مذہب کچھ اور ہے۔۔۔ اس سے بڑی نا انصافی اور مذہبی نابرابری کی مثال اور کیا ہوگی۔۔

ایک وقت تھا جب امریکہ میں افریقن امریکن (بلیک) لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، پھر امریکی معاشرے میں شعور کی لہر بیدار ہوئی، بلیک لوگوں کو غلامی سے آزاد کرانے کیلئے امریکی معاشرے سے ہی آواز اٹھی، یہاں تک کہ سول وار لڑی گئی، امریکہ عارضی طور پر ٹوٹ گیا، مگر آخر کالوں کو غلامی سے آزاد کردیا گیا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رہی، جان ایف کینیڈی سے لے کر عام سفید فام امریکی عوام نے بھی مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ مل کر کالوں کے حقوق کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی، رفتہ رفتہ انہیں ان کے حقوق بہت حد تک واپس دیئے گئے، پھر اسی سفید فام امریکہ نے بارک اوبامہ جیسے سیاہ فام کو دو بار اپنا صدر منتخب کیا، سیاہ فام جارج فلائیڈ کا گورے پولیس والے کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوتا ہے تو پورے امریکہ کی عوام ہنگام مچادیتی ہے، مگر پاکستانی معاشرہ ایسا جامد اور ساقط معاشرہ ہے کہ مجال ہے مسلم اکثریت میں سے کوئی غیر مسلم یا غیر مذہب اقلیت کے حق کیلئے آواز اٹھادے، کیا پاکستان میں کبھی کسی احمدی کے مرنے پر، کسی ہندو لڑکی کے زبردستی دائرہ اسلام میں دخول پر، کسی ہندو مندر کی تخریب پر، احمدیوں کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے خلاف کبھی مسلمانوں نے کوئی جلوس نکالاہو، کوئی ہڑتال کی ہو؟۔۔

پاکستان کا کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان ہر دوسرے روز فرانس کو بھاشن دے رہا ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر کی توہین مت کرو، ہم تو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، تم بھی ہمارے مذہب کا احترام کرو۔۔۔ اب یہ بیان بھی اتنا ہی کھوکھلا ہے جتنا کہ صدر عارف علوی کا۔۔ پاکستان میں کوئی بھی شخص، کوئی بھی مولوی احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو کتنی بھی بڑی گالی دے سکتا ہے، جتنی چاہے توہین کرسکتا ہے، اور اس کیلئے کوئی پکڑ نہیں، کوئی قانون نہیں۔ ابھی کل ہی عامر لیاقت نے ہندوؤں کی دیوی کے متعلق توہین آمیز ٹویٹ کی اور آج معافی مانگ کر بری الذمہ ہوگیا، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرے اور پھر محض معافی سے اس کی جان چھوٹ جائے؟۔ ذاتی طور پر میں اس حق میں ہوں کہ کسی بھی مذہب کی توہین یا تضحیک قابلِ سزا یا قابلِ گرفت نہیں ہونی چاہئے، مگر آپ نے اگر توہین توہین کھیلنا ہی ہے اور دنیا کو اس پر لیکچر بھی دینا ہے تو کم از کم اس میں تو مساوات پیدا کرلو۔۔ اگر پیغمبر اسلام کی توہین پر موت کی سزا ہے تو احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے، کسی ہندو دیوی دیوتا کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے۔۔۔ کم از کم تمہاری بات میں تھوڑا بہت وزن تو پیدا ہوجائے گا، وگرنہ صدر عارف علوی ہو یا وزیراعظم عمران خان تمہارے دنیا کو مذہبی آزادیوں اور مذہبی شخصیات کے احترام پر دیئے گئے لیکچرز لطیفوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔۔

Bilkul Sahi baat, kal jab mein ne Arif alvi ka yeh lateefa numa bayan padha to bahut hansi aai. Jo aap ne yahan likha hai woh sab bhi mere zahan mein aya. French bahut mohzab qom hai, otherwise woh Pakistan ko jawab dete ke aap logon ke mazalim se tang aa ker Ahmedi & christian humare mulk mein panah le rahe hein or aap humain diversity per lecture de rahe hein. First count all those people who ran away from your country from your religious atrocities, then count ours, then we will talk. Ulta chor kotwal ko dante.
 

Kam

Minister (2k+ posts)
As for the Qadyaani Issue, muslim won't have any problem with them if they stop claiming to be Muslim and accept themselves as a minority. How can someone with just a Soda formula claim to be the Original Coca Cola? Everything in the world has it's unique identity and this is how it should be. Qadyani becomes a different religion when it follows a different prophet.
Qadyani are living in our society and they are doing business and free to move.
But they are not muslims, its confirm from our law and by all means.
Qadyani's must obey the law and shall not violate it. Qadyani's are only condemned when they try to sneak in.
Any single incident in years can not describe Pakistan religious and political freedom.

Pakistan has more religious and political and journalism freedom than any country in the world.
 

Diabetes

MPA (400+ posts)
Muslims are free to preach in France? Qadianis can not preach freely in Pakistan? So many ahmadies are in jail in Pakistan because of preaching their religion. Thats what Zinda Rood said, Pakistan as a state has not given any rights to minorities. Why non muslims cant be Prime Minister or President of Pakistan? Be mindful, I am not Ahmedi. Rather I am sad I am sunni muslim and our people are doing unjust to minorities.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

گذشتہ دنوں ایک نہایت ہی دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز صورتِ حال سامنے آئی جب پاکستان کے صدر عارف علوی فرانس کو مذہبی آزادیوں پر لیکچر دیتے پائے گئے۔۔ موصوف نے فرمایا ،"فرانس میں اسلام مخالف سخت قانون سازی کر کے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے"۔۔ آخری جملہ پڑھ کر مجھے لگا کہیں موصوف پاکستان میں احمدیوں کے خلاف کی جانے والی قانون سازی کی بات تو نہیں کررہے۔۔ مگر حیرت نہ ہوئی کہ پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک، خواص سے لے کر عوام تک ایسے دوغلے معیارات عام پائے جاتے ہیں۔۔ اپنے ملک میں اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں یا غیر مذہب کے لوگ ہیں، ان سب کا ناطقہ بند کرکے رکھا ہوا ہے اور دنیا کو لیکچر دیئے جارہے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب مت کرو۔۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سگریٹ کے بڑے بڑے کش لیتے ہوئے، دھویں کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دوسروں کو لیکچر دے رہا ہو کہ سگریٹ مت پیو، سگریٹ پینا تو بہت بری بات ہے۔۔

خود پاکستان میں یہ حال ہے کہ مولوی کو تو پوری اجازت ہے کہ وہ کہیں پر بھی ، کسی بھی مسجد میں، کسی بھی سڑک پر، چوک چوراہے پر محفل جما کر لوگ اکھٹے کرکے کسی بھی قسم کی مذہبی خرافات کا پرچار کرسکتا ہے، مگریہی آزادی پاکستان میں غیر مسلموں کو نہیں ہے۔ کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی چوک چوراہے پر کوئی پنڈٹ یا پادری ہندوؤں یا عیسائیوں کا مجمع لگا کر سپیکر چلا کر اپنے مذہب کا پرچار کررہا ہو۔۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوایوں کھلے عام اپنے مذہب کی ترویج کرسکیں؟ پاکستان میں احمدی فرقے کو تو اس قدر آئسولیٹ کیا ہوا ہے کہ آئے دن کوئی نہ کوئی احمدی قتل ہوا ہوتا ہے، مگر اس کی خبر تک نہیں چھپتی۔ کوئی کسی احمدی کے قتل کی مذمت نہیں کرسکتا۔

پاکستان میں مذہبی آزادیوں کا تو یہ حال ہے کہ باقاعدہ طور پر آئین میں درج ہے کہ کوئی عیسائی، کوئی ہندو، کوئی غیر مسلم پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔ ذرا اندازہ کیجئے، ایک شخص جو خود جنم سے پاکستانی ہے، جس کا باپ پاکستانی ہے، جس کی ماں پاکستانی ہے، جس کے دادا نانا پاکستانی ہوں، وہ صرف اس لئے اپنے ہی ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے کیلئے نا اہل قرار پاتا ہے کیونکہ اس کا مذہب کچھ اور ہے۔۔۔ اس سے بڑی نا انصافی اور مذہبی نابرابری کی مثال اور کیا ہوگی۔۔

ایک وقت تھا جب امریکہ میں افریقن امریکن (بلیک) لوگوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، پھر امریکی معاشرے میں شعور کی لہر بیدار ہوئی، بلیک لوگوں کو غلامی سے آزاد کرانے کیلئے امریکی معاشرے سے ہی آواز اٹھی، یہاں تک کہ سول وار لڑی گئی، امریکہ عارضی طور پر ٹوٹ گیا، مگر آخر کالوں کو غلامی سے آزاد کردیا گیا۔ پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رہی، جان ایف کینیڈی سے لے کر عام سفید فام امریکی عوام نے بھی مارٹن لوتھر کنگ کے ساتھ مل کر کالوں کے حقوق کی بحالی کیلئے آواز اٹھائی، رفتہ رفتہ انہیں ان کے حقوق بہت حد تک واپس دیئے گئے، پھر اسی سفید فام امریکہ نے بارک اوبامہ جیسے سیاہ فام کو دو بار اپنا صدر منتخب کیا، سیاہ فام جارج فلائیڈ کا گورے پولیس والے کے ہاتھوں بہیمانہ قتل ہوتا ہے تو پورے امریکہ کی عوام ہنگام مچادیتی ہے، مگر پاکستانی معاشرہ ایسا جامد اور ساقط معاشرہ ہے کہ مجال ہے مسلم اکثریت میں سے کوئی غیر مسلم یا غیر مذہب اقلیت کے حق کیلئے آواز اٹھادے، کیا پاکستان میں کبھی کسی احمدی کے مرنے پر، کسی ہندو لڑکی کے زبردستی دائرہ اسلام میں دخول پر، کسی ہندو مندر کی تخریب پر، احمدیوں کے خلاف ہونے والی قانون سازی کے خلاف کبھی مسلمانوں نے کوئی جلوس نکالاہو، کوئی ہڑتال کی ہو؟۔۔

پاکستان کا کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان ہر دوسرے روز فرانس کو بھاشن دے رہا ہوتا ہے کہ ہمارے پیغمبر کی توہین مت کرو، ہم تو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، تم بھی ہمارے مذہب کا احترام کرو۔۔۔ اب یہ بیان بھی اتنا ہی کھوکھلا ہے جتنا کہ صدر عارف علوی کا۔۔ پاکستان میں کوئی بھی شخص، کوئی بھی مولوی احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو کتنی بھی بڑی گالی دے سکتا ہے، جتنی چاہے توہین کرسکتا ہے، اور اس کیلئے کوئی پکڑ نہیں، کوئی قانون نہیں۔ ابھی کل ہی عامر لیاقت نے ہندوؤں کی دیوی کے متعلق توہین آمیز ٹویٹ کی اور آج معافی مانگ کر بری الذمہ ہوگیا، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرے اور پھر محض معافی سے اس کی جان چھوٹ جائے؟۔ ذاتی طور پر میں اس حق میں ہوں کہ کسی بھی مذہب کی توہین یا تضحیک قابلِ سزا یا قابلِ گرفت نہیں ہونی چاہئے، مگر آپ نے اگر توہین توہین کھیلنا ہی ہے اور دنیا کو اس پر لیکچر بھی دینا ہے تو کم از کم اس میں تو مساوات پیدا کرلو۔۔ اگر پیغمبر اسلام کی توہین پر موت کی سزا ہے تو احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے، کسی ہندو دیوی دیوتا کی توہین پر بھی سزائے موت ہی ہونی چاہئے۔۔۔ کم از کم تمہاری بات میں تھوڑا بہت وزن تو پیدا ہوجائے گا، وگرنہ صدر عارف علوی ہو یا وزیراعظم عمران خان تمہارے دنیا کو مذہبی آزادیوں اور مذہبی شخصیات کے احترام پر دیئے گئے لیکچرز لطیفوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔۔

لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو سیاست بلکہ سیاست بھی نہیں چند پیسوں کیلیئے دلالی کرتے ہوئے اسلام اور مسلمان دشمن بھی ہو جاتے ہیں۔ کافر انکو مسلمانوں سے اچھے لگنے لگتے ہیں۔ منافقت تو تمہارا اوڑھنا بچھونا ہے۔ کم از کم لوگوں میں اپنے جعلی ایمان کا ہی خیال رکھ لیا کرو۔ میاں سانپ نے تو اپنا ایمان بیجا جب اس نے کہاکہ ہم مسلمان اور ہندو ایک ہیں۔ تم بھی بیچ دو
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
Giving a wrong twist to the story.

France bhi beshak Toheen-e-Christianity bill le aae(woh ek alag behas hogi), But kisi religion ko oski religious duties perform karnay say rokna is a different thingi.

یعنی خود نہیں سدھرنا بلکہ فرانس کو بھی مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ بھی مسلمانوں کی طرح جہالت پر مبنی کالے قوانین بنا ڈالے۔۔۔۔ بہت خوب۔۔۔

دورِ حاضر میں یورپی اقوام اور مسلم اقوام میں ایک بہت بڑا اور واضح فرق ہے، کہ یورپی اقوام جو بھی قوانین بنارہی ہیں، ان کا مطمع نظر جیتے جاگتے زندہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔ جبکہ دوسری طرف مسلم اقوام ہیں جن کی ترجیح جیتے جاگتے زندہ انسانوں کا تحفظ نہیں، بلکہ کاغذ کی کتابوں اور پرانے زمانوں کے مردوں کا تحفظ ہے اور ان کاغذ کی کتابوں اور پرانے زمانوں کے مردوں کیلئے مسلم اقوام زندہ انسانوں کو مارنے میں قطعاً کوئی عار نہیں سمجھتیں۔۔۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
کافر تو مسلمانوں سے ہزار درجہ بہتر ہیں، علمی اور اخلاقی دونوں اعتبار سے۔
تم بھی انہی اچھوں کے ساتھ ہو جاؤ۔ تمہیں کس نے روکا ہے؟ اگر انکے ساتھ نہیں ہوتے تو پھر تم منافقت کر رہے ہو
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
کافر تو مسلمانوں سے ہزار درجہ بہتر ہیں، علمی اور اخلاقی دونوں اعتبار سے۔
افغانستان، عراق، شام صومالیہ وغیرہ میں کفار کے حسن اخلاق کا شکار ہونے والے لاکھوں بے گناہ عورتوں بچوں اور بوڑھوں سے پوچھو کہ کفار کتنے ہزار درجہ بہتر ہیں۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ویسے تو سارا یورپ اور امریکا وغیرہ منافقت کی اعلی مثالیں ہیں، مگر فرانس ان سب میں اس معاملے میں سوا ہے۔
ساری دنیا کے مسلمانوں کو برداشت اور رواداری کا درس دینے والے فرانس سے اپنے ایک معمولی اور ظالمانہ قانون پر ہلکی سی تنقید برداشت نہیں ہوئی
توہین انبیا میں ملوث کارٹونسٹ اور موجودہ فرانسیسی صدر وغیرہ قابل گردن زدنی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ فی الوقت مسلمانوں کی پہنچ سے دور ہیں۔ مگر ان شاء اللہ یہ لوگ اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔خدا کا کوئی بندہ ضرور ان سے انصاف کرے گا۔