بلوچستان میں تین گورنر راج لگے ہیں- پہلا گورنر راج -پی-پی-پی- کے ذوالفقار بھٹو نے لگایا اور عطااللہ مینگل کی حکومت کو ختم کیا-
دوسرا گورنر راج مسلم لیگ نواز کے نواز شریف نے لگایا اور اختر مینگل کی حکومت کو ختم کیا-
تیسرا گورنر راج- پی-پی-پی- کے پرائیم منسٹر راجا پرویز اشرف نے لگایا اور اسلم رئیسانی کی حکومت کو ختم کیا-
اب یہ سب اک ہی جلسے میں موجود ہیں اور کوئٹہ کی محرومیوں پر عمران خان سے سوال و جوابات کر رہے ہیں اور تو اور آزاد ریاست بلوچستان کا نعرہ بھی بلند کرا دیا یہ نعرہ انڈیا والے لگاتے ہیں۔
بلوچستان کو ان کے ہی بلوچ سرداروں ڈاکوؤں نے دونوں ہاتھوں سے ہر طریقے سے لُوٹا اور بلوچی عوام کو ننگا اور بھوکا رکھا ان کے لئیے نا ہسپتال بنائۓ اور نا ہی انکے بچوں کے کےلیےتعلیمی ادارے بنوائے۔ اور اب جب گوادر کے توسط سے بلوچستان میں امید کی کرن روشن ہوئی تو یہ غلیظ سیاست دان ریاست کے دشمن عناصر کے بیانیہ کو ہوا دے رہے ہیں ۔ دراصل ان لوگوں کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں۔
اگر ان لوگوں کو ملک سے محبت ہوتی تو اسی وقت اس تقریر کرنے والے شخص کو سٹیج سے اتار دیتے لیکن یہ سب خاموش بیٹھے رہے جو اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ اس شخص کے بیانیہ میں یہ سب بھی شامل ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ یہ لٹیرے اپنی کرپشن اور غلیظ سیاست کو بچانے کے لئے ریاست کی ساکھ اور سالمیت کو بھی نقصان پہنچانے سے گُریز نہیں کرتے...۔۔۔۔
یہ ہیں انکی پاکستان کے ساتھ وفاداریاں جن کا ان سب نے “حلف وفاداری” اٹھایا ہوا ہے۔ لیکن ان سب لوگوں کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئیے کہ اللہ تعلی نے پاکستان کا قائیم و دائیم رکھنا ہے۔ خواہ حکومت کسی کی بھی ہو لیکن اس بات کا یقین محکم ہے اور وہ وقت دور نہیں ہے جب قوم کے غداروں اور ڈاکوؤں کا اس طرح انشااللہ تعلٰی صفایا ہوگا کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گی ۔ اور یہ کام وہ قوم کرے گی جو ہماری قوم پر غالب آجائے گی۔ کیونکہ ہماری قوم (بمع فوج ) جو ڈاکوؤں اور لٹیروں کے ساتھ “ڈیلز “ کرلیتی ہے یہ ان کے بس میں نہیں ہے کہ ڈاکوؤں، غداروں اور وطن فروشوں کو ایسی سزائیں دیں جو ان کی نسلیں یاد رکھیں۔
دوسرا گورنر راج مسلم لیگ نواز کے نواز شریف نے لگایا اور اختر مینگل کی حکومت کو ختم کیا-
تیسرا گورنر راج- پی-پی-پی- کے پرائیم منسٹر راجا پرویز اشرف نے لگایا اور اسلم رئیسانی کی حکومت کو ختم کیا-
اب یہ سب اک ہی جلسے میں موجود ہیں اور کوئٹہ کی محرومیوں پر عمران خان سے سوال و جوابات کر رہے ہیں اور تو اور آزاد ریاست بلوچستان کا نعرہ بھی بلند کرا دیا یہ نعرہ انڈیا والے لگاتے ہیں۔
بلوچستان کو ان کے ہی بلوچ سرداروں ڈاکوؤں نے دونوں ہاتھوں سے ہر طریقے سے لُوٹا اور بلوچی عوام کو ننگا اور بھوکا رکھا ان کے لئیے نا ہسپتال بنائۓ اور نا ہی انکے بچوں کے کےلیےتعلیمی ادارے بنوائے۔ اور اب جب گوادر کے توسط سے بلوچستان میں امید کی کرن روشن ہوئی تو یہ غلیظ سیاست دان ریاست کے دشمن عناصر کے بیانیہ کو ہوا دے رہے ہیں ۔ دراصل ان لوگوں کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں۔
اگر ان لوگوں کو ملک سے محبت ہوتی تو اسی وقت اس تقریر کرنے والے شخص کو سٹیج سے اتار دیتے لیکن یہ سب خاموش بیٹھے رہے جو اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ اس شخص کے بیانیہ میں یہ سب بھی شامل ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ یہ لٹیرے اپنی کرپشن اور غلیظ سیاست کو بچانے کے لئے ریاست کی ساکھ اور سالمیت کو بھی نقصان پہنچانے سے گُریز نہیں کرتے...۔۔۔۔
یہ ہیں انکی پاکستان کے ساتھ وفاداریاں جن کا ان سب نے “حلف وفاداری” اٹھایا ہوا ہے۔ لیکن ان سب لوگوں کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئیے کہ اللہ تعلی نے پاکستان کا قائیم و دائیم رکھنا ہے۔ خواہ حکومت کسی کی بھی ہو لیکن اس بات کا یقین محکم ہے اور وہ وقت دور نہیں ہے جب قوم کے غداروں اور ڈاکوؤں کا اس طرح انشااللہ تعلٰی صفایا ہوگا کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گی ۔ اور یہ کام وہ قوم کرے گی جو ہماری قوم پر غالب آجائے گی۔ کیونکہ ہماری قوم (بمع فوج ) جو ڈاکوؤں اور لٹیروں کے ساتھ “ڈیلز “ کرلیتی ہے یہ ان کے بس میں نہیں ہے کہ ڈاکوؤں، غداروں اور وطن فروشوں کو ایسی سزائیں دیں جو ان کی نسلیں یاد رکھیں۔