اسمبلی فلور پر ایاز صادق کی یاوہ گوئی قابل مذمت ہے اور قابل گرفت بھی- سابق اسپیکر اسمبلی نے حلف کی پاسداری کی اور نہ ہی پارلیمانی منصب کا پاس رکھا
مگر ان کا یہ رویہ بعید از امکان نہیں تھا- سنٹررائٹ کی بڑی پارٹی کی بھاگ دوڑ اب ایسے مجرم عناصر کے ہاتھ ہے جنھیں محرومی اقتدار اور فوج مخالفت نے قریب اندھا کردیا ہے جس کے لیے وہ کوئی حد عبور کرنے کو تیار ہے چاہے اس بےوقوفانہ طرزعمل سے ملک دشمن قوتوں کو تقویت ملے
سوال لیگی ٹکٹ پر جیتنے والے ان دسیوں اراکین اسمبلی سے ہے کہ اہل وطن کے کروڑوں ووٹوں کی امانت کیا اس لیے سونپی گئی تھی کہ پارٹی پر قابض مجرمان اپنا ذاتی ایجنڈا بڑھائیں، قومی رازوں کا پردہ فاش کریں، وطن دشمنوں کے نظریے وبیانیے کو فروغ دیں؟ پارٹی کے ان اراکین کی ترجیح کیا ہے؟ ملک وقوم یا پھر اعلیٰ ترین عدالت سے سزا یافتہ باپ بیٹی
جن کا ایجنڈا اب کھل کر سامنے آ گیا ہے- مسلم لیگ بطور تنظیم آخر کب تک عدلیہ سے ثابت شدہ ان مجرموں کی یرغمال بنےرہے گی؟؟؟
اور جمہوریت کب سے ایسی یتیم ہوگئی کہ ایسے کرپٹ، عدالتوں کے مجرم واشتہاری اس کے پاسبان بننے لگے؟ سوئیلین بالادستی کیا اتنی بےوقعت ہوگئی ہے کہ اس کا علمبردار ایک سندیافتہ بدیانت وبدعنوان شخص ہونے لگا جو خیرات میں ملی مہلت لے کر فرار ہوا ہو
مسلم لیگ بطور تنظیم آج ایک دوراہے پر ہے جس کا ایک رستہ قانون پسندی، جمہوری روایات کی پاسداری، اور بدعنوان کرداروں سے کنارہ کشی ہے اور دوسرا رستہ آئین وقانون سے کھلواڑ، ملکی اداروں سے تصادم، دشمن بیانیے کی نادانستہ حمایت وترویج، اور موروثیت کو جاتا ہے- اگر وہ پہلے رستے کا انتخاب کرتی ہے تو اس کا مستقبل روشن اور دیرپا ہے اور اگر بدقسمتی سے موجودہ ڈگر پر چلتی ہے تو پھر ایم کیو ایم جیسے مستقبل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے جس میں سواۓ پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آنے والا
مگر ان کا یہ رویہ بعید از امکان نہیں تھا- سنٹررائٹ کی بڑی پارٹی کی بھاگ دوڑ اب ایسے مجرم عناصر کے ہاتھ ہے جنھیں محرومی اقتدار اور فوج مخالفت نے قریب اندھا کردیا ہے جس کے لیے وہ کوئی حد عبور کرنے کو تیار ہے چاہے اس بےوقوفانہ طرزعمل سے ملک دشمن قوتوں کو تقویت ملے
سوال لیگی ٹکٹ پر جیتنے والے ان دسیوں اراکین اسمبلی سے ہے کہ اہل وطن کے کروڑوں ووٹوں کی امانت کیا اس لیے سونپی گئی تھی کہ پارٹی پر قابض مجرمان اپنا ذاتی ایجنڈا بڑھائیں، قومی رازوں کا پردہ فاش کریں، وطن دشمنوں کے نظریے وبیانیے کو فروغ دیں؟ پارٹی کے ان اراکین کی ترجیح کیا ہے؟ ملک وقوم یا پھر اعلیٰ ترین عدالت سے سزا یافتہ باپ بیٹی
جن کا ایجنڈا اب کھل کر سامنے آ گیا ہے- مسلم لیگ بطور تنظیم آخر کب تک عدلیہ سے ثابت شدہ ان مجرموں کی یرغمال بنےرہے گی؟؟؟
اور جمہوریت کب سے ایسی یتیم ہوگئی کہ ایسے کرپٹ، عدالتوں کے مجرم واشتہاری اس کے پاسبان بننے لگے؟ سوئیلین بالادستی کیا اتنی بےوقعت ہوگئی ہے کہ اس کا علمبردار ایک سندیافتہ بدیانت وبدعنوان شخص ہونے لگا جو خیرات میں ملی مہلت لے کر فرار ہوا ہو
مسلم لیگ بطور تنظیم آج ایک دوراہے پر ہے جس کا ایک رستہ قانون پسندی، جمہوری روایات کی پاسداری، اور بدعنوان کرداروں سے کنارہ کشی ہے اور دوسرا رستہ آئین وقانون سے کھلواڑ، ملکی اداروں سے تصادم، دشمن بیانیے کی نادانستہ حمایت وترویج، اور موروثیت کو جاتا ہے- اگر وہ پہلے رستے کا انتخاب کرتی ہے تو اس کا مستقبل روشن اور دیرپا ہے اور اگر بدقسمتی سے موجودہ ڈگر پر چلتی ہے تو پھر ایم کیو ایم جیسے مستقبل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے جس میں سواۓ پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آنے والا